Dure-Mansoor - An-Najm : 19
اَفَرَءَیْتُمُ اللّٰتَ وَ الْعُزّٰىۙ
اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ : کیا پھر دیکھا تم نے لات کو وَالْعُزّٰى : اور عزی کو
کیا تم نے لات اور عزی
1:۔ عبد بن حمید (رح) والبخاری وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لات ایک آدمی تھا جو حاجیوں کے لئے ستوتلتا تھا عبید بن حمید (رح) نے الفاظ اس طرح ہیں کہ وہ ستوتلتا تھا اور حاجی لوگ اسے پانی پلاتے تھے۔ 2:۔ النسائی وابن مردویہ نے ابوالطفیل (رح) سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کرلیا تو خالد بن ولید کو نخلہ کی طرف بھیجا وہاں عزی (بت) تھا خالد وہاں آئے تو وہ تین ببول کے درخت تھے انہوں نے درخت کو کاٹا اور اس مکان کو گرادیا جس پر وہ تھا پھر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور ان کو خبر دی آپ نے فرمایا واپس جاؤ تو نے کچھ نہیں کیا خالد واپس آئے جب وہاں کے دربانوں نے آپ کو دیکھا تو وہ دوڑ کر پہاڑ پر چلے گئے اور کہہ رہے تھے اے عزی، اے عزی ! خالد ان کے پاس آئے اچانک وہ ایک عورت تھی جو اپنے بالوں کو پھیلائے ہوئے ننگی حالت میں تھی اپنے سر پر لپ بھر کر مٹی ڈال رہی تھی آپ نے تلوار کے ساتھ اس پر وار کیا یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا پھر رسول اللہ ﷺ کی طرف واپس آئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی آپ ﷺ نے فرمایا وہ عزی تھی (جس کو تو نے قتل کیا ) ۔ 3:۔ الطبرانی وابن مردویہ (رح) نے اب عباس ؓ سے روایت کیا کہ عزی بطن نخلہ میں تھا اور لات طائف میں تھا اور مناۃ وادی قدید میں تھا۔ '' لات '' بت کی حقیقت : 4:۔ سعید بن منصور والحاکم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں لات ایک آدمی تھا طائف کی چٹان پر اس کی بکریاں تھیں وہ ان کا دودھ لیتا اور طائف کی کشمش اور پنیر لیتا اور اس سے حسیس (حلوا) تیار کرتا تھا۔ اور لوگوں میں سے جو گزرتا اس کو کھلاتا جب وہ مرگیا تو لوگ اس کی پوجا کرنے لگے اور انہوں نے کہا وہ لات ہے۔ اور مجاہد (رح) لات کو مشدد پڑھتے تھے۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لات حاجیوں کے لئے ستوتلتا تھا جو اس میں سے پیتا تو وہ موٹا ہوجاتا (اس پر) لوگوں نے اس کی پوجا (شروع) کردی۔ 6:۔ الفاکھی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لات جب مرگیا تو عمروبن یحییٰ نے ان سے کہا کہ وہ نہیں مرا لیکن وہ چٹان میں داخل ہوگیا تو لوگوں نے اس کی عبادت شروع کردی اور اس پر ایک عمارت تعمیر کردی۔ 7:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے (آیت ) '' افرء یتم اللات '' (کیا تم نے لات کو نہیں دیکھا) کہ بارے میں میں روایت کیا کہ یہ قبیلہ ثقیف میں سے ایک آدمی تھا جو زیتون کے ساتھ ستو کو تلتا تھا جب وہ مرگیا تو اس کی قبر کو بت بنالیا اور لوگوں نے گمان کیا کہ وہ عامر بن ظرب تھا جس نے دشمن کو پکڑا تھا۔ 8:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) (آیت ) '' افرء یتم اللت والعزی '' (کیا تم لات اور عزی کو دیکھتے ہو) کے بارے میں روایت کیا کہ لات ستوتلتا تھا طائف میں تو لوگ اس کی قبر پر اعتکاف کرنے لگے اور عزی کانٹے دار درخت تھے۔ 9:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' افرء یتم اللت والعزی '' (19) ومنوۃ '' یعنی یہ (تینوں جھوٹے) معبود تھے کہ وہ لوگ ان عبادت کرتے تھے لات طائف والوں کا بت تھا عزی قریش کا بت تھا، شعیب کے مقام پر بطن نخلہ میں اور منات انصار کا بت تھا وادی قدید میں۔ 10:۔ عبدبن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ لات وہ آدمی تھا جو ان کے معبودوں پر کھڑا رہتا تھا اور ان کے لئے ستوتلتا تھا اور عزی کھجور کا ایک درخت تھا جس پر لوگ زرہیں اور رنگ برنگی اون لٹکاتے تھے اور منات وادی قدید میں ایک پتھر تھا۔ 11:۔ عبدبن حمید (رح) نے ابوالجوزاء (رح) سے روایت کیا کہ لات ایک پتھر ہے جس پر ستو تلے جاتے تھے۔
Top