Dure-Mansoor - An-Najm : 59
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ
اَفَمِنْ ھٰذَا : کیا بھلا اس الْحَدِيْثِ : بات سے تَعْجَبُوْنَ : تم تعجب کرتے ہو
کیا اس بات سے تعجب کرتے ہو
1:۔ الفریابی وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' افمن ھذا الحدیث '' (کیا تم اس کلام خداوندی سے تعجب کرتے ہو یعنی اس قرآن سے) رسول اللہ ﷺ کی فکر آخرت : 2:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد فی الزھد وھناد وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم نے صالح ابوالخیل (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ (آیت ) '' افمن ھذا الحدیث تعجبون (59) وتضحکون ولا تبکون '' (سو کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو) نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ اس کے بعد نہیں ہنسے مگر صرف تبسم فرماتے تھے اور عبد بن حمید (رح) نے الفاظ یہ ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ مسکراتے ہوئے یہاں تک کہ آپ دنیا سے چلے گئے۔ 3:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ (آیت ) '' افمن ھذا الحدیث تعجبون (59) وتضحکون ولا تبکون '' نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی تو اس کے بعد نبی کریم ﷺ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا یہاں تک کہ دنیا سے چلے گئے۔ 4:۔ البیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ (آیت ) '' افمن ھذا الحدیث تعجبون (59) وتضحکون ولا تبکون '' نازل ہوئی تو اصحاب صفہ رونے لگے یہاں تک ان کے آنسوں ان کے رخساروں پر جاری ہوگئے جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی ہچکیوں کو سنا تو آپ بھی رونے لگے پھر آپ نے رونے کی وجہ سے ہم بھی رونے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شخص دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ کے خوف سے رویا اور اللہ کی نافرمانی پر اصرار کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا اگر تم نے گناہ نہ کئے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لائے گا جو گناہ کرے گی پھر ان کی مغفرت کردی جائے گی۔
Top