Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 19
مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِۙ
مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ : اس نے چھوڑ دیا دو سمندروں کو يَلْتَقِيٰنِ : کہ دونوں باہم مل جائیں
اس نے دونوں سمندروں کو ملادیا
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین یلتقین '' (اسی نے دو دریاؤں کو ملایا) یعنی دو دریاجاری فرمائے (آیت ) '' بینھما برزخ '' (ان کے درمیان پردہ ہے) یعنی رکاوٹ (آیت ) '' لابیغین '' یعنی آپس میں خلط ملط نہیں ہوتے (یعنی آپس میں ایک دوسرے سے نہیں ملتے) دوسمندروں کا ساتھ چلنا : 2:۔ عبد بن حمید (رح) ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین یلتقین '' (اسی نے دو دریاؤں کو ملایا کہ دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں) سے مراد ہے دونوں دریاؤں کا برابر اور ہموار ہونا (آیت ) '' بینہما برزخ '' (ان کے درمیان حجاب ہے) یعنی رکاوٹ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے (آیت ) '' لایبغین '' یعنی آپس میں خلط ملط نہیں ہوتے اور ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں ان میں سے ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرتا یہ میٹھا دریا نمیکن پر اور نہ نمکین دریا میٹھے پر۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین یلتقین '' سے مراد ہے ان کی خوبصورتی (آیت ) '' بینہما برزخ لایبغین '' یعنی ان دونوں کے درمیان آڑ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ ان میں سے ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرتا۔ 4:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین '' سے مراد ہے بحر فارس اور بحرروم۔ 5:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین یلتقین '' سے مراد ہے بحرفارس اور بحرروم اور بحر مشرق اور بحر مغرب۔ 6:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' مرج البحرین '' سے مراد ہے آسمان کا سمندر اور زمین کا سمندر (آیت ) '' یلتقین '' یعنی وہ ہر سال (آپ میں) ملتے ہیں۔ 7:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ لایبغین '' سے مراد ہے آسمان کا سمندر اور زمین کا سمندر ہے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ لایبغین '' یعنی ان کے درمیان اتنی دوری ہے ان میں سے کوئی ایک دوسرے کی جانب تجاوز نہیں کرسکتا۔ 9:۔ وعبد بن حمید (رح) ابن المنذر (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ '' سے مراد ہے کہ تم ان دونوں کے درمیان آڑ اور رکاوٹ ہو۔ (آیت ) '' لایبغین '' یعنی تم پر تجاوز نہیں کرسکتے کہ وہ تم کو غرق کردیں۔ 10:۔ عبدبن حمید (رح) ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ لایبغین '' میں برزخ سے مراد ہے جزیرہ اور خشکی (آیت ) '' لایبغین '' یعنی خشکی پر تجاوز نہیں کرتے اور نہ اس میں سے ایک دوسرے تجاوز کرتا ہے اور نہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو پکڑا ہے کہ وہ تجاوز کرنے والا ہے۔ پس ان میں سے ہر ایک دوسرے سے رکا ہوا ہے اس کی مہربانی اس کی قدرت اور اس کی عظمت و جلال کی وجہ سے۔ 11:۔ عبدالرزاق وابن المنذر (رح) نے حسن (رح) اور قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لایبغین '' سے مراد ہے کہ وہ لوگوں پر طغیان نہیں لاتے۔ 12:۔ وعبد بن حمید (رح) ابن جریر (رح) نے ابن ابزی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ '' سے مراد ہے دوری۔ 13:۔ وعبد بن حمید (رح) نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' بینہما برزخ '' سے مراد ہے ایک کنواں یہاں میٹھا ہے اور ایک کنواں اس جگہ نمکین ہے۔
Top