Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان باغوں میں ایسی عورتیں ہوں گی جو نیچی نگاہ رکھنے والی ہوں گی ان کو ان لوگوں سے پہلے کسی انسان یا کسی جن نے استعمال نہ کیا ہوگا
حوریں غیر مردوں کو نہیں دیکھیں گی : 1:۔ ابن جریر (رح) وان المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) و بیہقی (رح) نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فیھن قصرت الطرف '' (اور جنتوں کے اندر نیچی نگاہ والیاں ہوں گی) سے مراد ہے کہ وہ نگاہ کو نیچی جھکائے ہوئے ہوں گی اپنے شوہروں پر وہ ان کی علاوہ کسی کو نہیں دیکھیں گی اللہ کی قسم نہ وہ اجنبی لوگوں پر اپنی زیب وزینت کو ظاہر کریں گی اور نہ اہی وہ انکے چہروں کی طرف دیکھیں گی۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فیھن قصرت الطرف '' سے مراد ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچے کئے ہوں گی (غیر مردوں سے) اور صرف اپنے خاوندوں کو ہی دیکھیں گی۔ 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ کے اس قول (آیت ) '' قصرت الطرف '' کے بارے میں فرمایا کہ وہ صرف اپنے خاوندوں کو کی طرف دیکھیں گی۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لم یطمثھن '' سے مراد ہے کہ ان کو کسی نے نہیں چھوا ہوگا۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر لے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لم یطمثھن '' سے مراد ہے کہ ان سے کسی نے جماع نہیں کیا ہوگا۔ 7:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن المنذر (رح) عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لم یطمثھن '' سے مراد ہے کہ ان سے کسی نے جماع نہیں کیا ہوگا۔ 8:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ کسی عورت کے لئے '' طمشت '' نہ کہو کیونکہ '' طمشت '' جماع کو کہتے ہیں۔ 9:۔ الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' لم یطمثھن '' کے بارے میں پوچھا کہ اس سے کیا مراد ہے ؟ تو فرمایا کہ جنت کی عورتیں اس طرح ہوں گی کہ ان کے خاندوں کے سوا کوئی بھی ان کے قریب نہیں جائے گا۔ پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ مشین الی لم یطمثن قبلی وھن اصبخ من بیض النعام : ترجمہ : وہ میری چل کر آئیں اس حال میں کے انہوں نے مجھ سے پہلے کسی کو نہیں چھوا اور وہ شترمرغ کے انڈے سے بھی زیادہ سفید اور روشن ہیں۔ 10:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابوالشیخ نے العظمہ میں ارطاۃ بن منذر (رح) سے روایت کیا کہ ہم نے ضمرہ بن حبیب (رح) کے پاس یہ ذکر کیا کہ جن جنت میں داخل ہوں گے فرمایا ہاں اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے یعنی (آیت ) '' لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن '' کہ جنات کے لئے جنتی عورتیں ہوں گی اور انسانوں کے لئے انسانی عورتیں ہوں گی۔ 11:۔ سعید بن منصور (رح) وابن المنذر (رح) نے شعبی (رح) سے (آیت ) '' لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن '' کے بارے میں روایت کیا کہ وہ دنیا والوں کی عورتوں میں سے ہوں گی کہ اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ اس طرح پیدا فرمائیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) '' انا انشانھن انشآء (35) فجعلنھن ابکارا (36) (بےشک ہم نے انہیں ایک عجیب انداز سے پیدا کی پس ہم نے انہیں کنواریاں بنادیا) جن وانس میں سے کسی نے ان کو چھوا تک نہیں جب سے وہ دوسری بار پیدا کی گئیں (آیت ) '' انس قبلہم ولا جآن '' (ان سے پہلے نہ کسی انسان نے اور نہ کسی جن نے) 12:۔ الحکیم الترمذی فی نوادرالاصول وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے اللہ کا نام نہ لے تو ایک جن اس کے عضوتناسل سے لپٹ کر اس کے ساتھ جماع کرتا ہے اسی کو فرمایا (آیت ) '' لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن ''۔ 13:۔ ابن مرودیہ (رح) نے عیاض بن تمیم ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ (آیت ) '' لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن '' پڑھتے ہوئے سنا اور فرمایا کہ نہ پہنچے گی ان کو دھوپ اور نہ دھواں نہ ان کو آزمائشوں میں مبتلا کیا جائے گا۔ کوئی گھٹیا اور ذلت آمیز بات نہیں کریں گے غم ان (کے حال) کو متغیر نہیں کریں گے نہ وہ مایوس ہوں گے اور نہ ہی ناامید ہوں گے۔ وہ ہمیشہ رہنے والیاں ان کو موت نہیں آئے گا اور مقیم رہنے والیاں جو کوچ نہیں کریں گی ان کے لئے اتنی بھلائیاں اور منافق ہیں کہ ادہام ان کا وصف بیان کرنے عاجز ہیں اور جنت کا سبزہ مانند زردی کے بارے اور ان کے زردہ مانند سبزہ کے ہے، نہیں ہے اس میں کوئی پتھر نہ کوئی مٹی کا ڈھیلہ اور نہ کیس اور نہ جنت کے لکڑی اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ (ہمیشہ) قائم رہنے والا ہے۔
Top