Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 72
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ
حُوْرٌ : حوریں مَّقْصُوْرٰتٌ : ٹھہرائی ہوئیں۔ روکی ہوئیں فِي الْخِيَامِ : خیموں میں
وہ عورتیں حوریں ہوں گی جو خیموں میں محفوظ ہوں گی
قولہ تعالیٰ : (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' جنتی عورتوں کا سلام : 9:۔ ابن مردویہ والبیہقی (رح) نے البعث میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مجھے معراج کرائی گئی میں جنت میں داخل ہوا تو ایک نہر پر آیا جس کو بیزخ کہا جاتا ہے جس پر موتی سبز زبرجد اور سرخ یاقوت کے خیمے ہیں وہاں مجھے آواز دی گئی السلام علیکم یا رسول اللہ ﷺ میں نے کہا اے جبرائیل (علیہ السلام) یہ کیا آواز ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ پردے دار عورتیں ہیں خیموں میں انہوں نے آپ کو سلام کرنے کے بارے میں اپنے رب سے اجازت لی تو ان کو اجازت دے دی گئی۔ (پھر) ان عورتوں نے کہنا شروع کیا ہم راضی ہونے والی ہیں ہم کبھی ناراض نہیں ہوں گی ہم مقیم رہنے والیاں ہیں اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں ہم کبھی کوچ نہیں کریں گی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' 10:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت '' میں حور سے مراد ہے سفید مقصورات میں رکی ہوئی '' فی الخیام '' یعنی موتیوں کے گھروں میں۔ 11:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حور سے مراد ہے آنکھ کے سیاہی کا خوب سیاہ ہونا۔ 12:۔ عبد بن حمید (رح) نے مجاہد (رح) سے (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' کے بارے میں روایت کیا کہ وہ اپنے گھروں سے نہیں نکلیں گی۔ 13:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے حسن ؓ سے (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' کے بارے میں روایت کیا کہ (کہ وہ حوریں اپنے خیموں میں) یہ حوریں رکی ہوئی ہیں خیموں میں ادھر ادھر راستوں میں گھومنے والی نہیں ہیں اور الخیام سے مراد وہ موتی ہیں جو اندر سے کھوکھلے ہیں۔ 14:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وھناد بن السری (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' سے مراد ہے کہ وہ حوریں اپنے دلوں کو اپنی آنکھوں کو اور اپنے آپ کو (صرف) اپنے خاوندوں پر روکے ہوئے ہوں گی جوتیوں کے خیموں میں ہوں گی اور کسی غیر کو نہیں دیکھیں گی۔ 15:۔ ھناد نے ضحاک (رح) سے (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' کے بارے میں روایت کیا کہ موتیوں کے خیموں میں رکی ہوئی ہوں گی۔ 16:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ تم جانتے ہو (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' کیا مراد ہے پھر فرمایا اس سے مراد کھوکھلا (کہ ان کے خیمے کھوکھلے موتیوں کے ہوں گے) 17:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ خیمے کھوکھلے موتیوں کے ہوں گے۔ جنت میں موتیوں کے خیمے : 18:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی صفۃ الجنۃ وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) و بیہقی (رح) نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' سے مراد ہے کہ موتیوں کے خیمے اور خیمہ ایک ہی کھوکھلے موتی سے ہوگا جو چار ہزار فرسخ (لمبا) ہوگا اس کے چارہزار سونے کے کواڑ ہوں گے۔ 19:۔ عبد الرزاق و عبداللہ بن احمد فی زوائد الزھد وابن المنذر اور ابن ابی حاتم (رح) نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ ایک ہی موتی کا خیمہ ہوگا اس کے لئے موتیوں کے ستر دروازے ہوں گے۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) نے ابومجلز (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے کھوکھلا موتی۔ 21:۔ مسددوابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' سے مراد ہے کھوکھلا موتی۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) والبخاری ومسلم والترمذی وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے البعث میں ابوموسی اشعری ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خیمہ کھوکھلے موتی کا ہوگا آسمان میں اس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اس میں سے ہر کونے میں مومن کے اہل و عیال ہوں گے ان کو دوسرے نہیں دیکھیں گے مومن ان پر چکر لگائے گا۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وھناد نے عبید بن عمیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اہل جنت میں سے ادنی درجہ کے لحاظ سے وہ آدمی ہوگا کہ اس کے لئے ایک موتی کا گھر ہوگا اس میں سے اس کے کمرے اور اس کے دروازے ہوں گے۔ 24:۔ ھناد بن السری نے ثابت البنانی (رح) سے روایت کیا کہ میں انس بن مالک ؓ کے پاس تھا ان کے پاس ان کا بیٹا جنگ سے واپس ہو کر ان کے پاس حاضر ہوا جس کو ابوبکر کہا جاتا تھا انہوں نے اس سے پوچھا پھر اس نے کہا کیا میں آپ کو اپنے فلاں ساتھی کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ اس درمیان کہ ہم اپنی جنگ میں میں تھے اچانک وہ چیخ و پکار کرنے لگا اور وہ کہہ رہا تھا '' واھلاہ واھلاہ '' (میرے گھر والے، ہائے میرے گھر والے) ہم اس کی طرف گئے اور ہم نے گمان کیا کہ اس کو عارضہ پیش آگیا ہم نے اس سے کہا (کیا بات ہے) اس نے کہا میں اپنے رب سے یہ کہتا تھا کہ میں شادی نہیں کروں گا یہاں تک کہ میں شہید ہوجاؤں تو اللہ تعالیٰ ایک حور عین سے میری شادی کردے گا پس جب مجھ پر شہادت طویل ہوگئی تو میں نے اپنے دل میں یہ بات کہی کہ اگر میں واپس لوٹ گیا تو میں شادی کرلوں گا ایک آنے والے خواب میں میرے پاس آیا اور کہا کیا یہ کہہ رہا ہے کہ میں اگر میں واپس لوٹ کرگیا (جنگ سے) تو میں شادی کرلوں گا ؟ کھڑا ہو کر کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تیری شادی عینہ (یعنی حور عینہ) سے کردی تو وہ مجھے لے گیا سبزباغ کی طرف جو سبز گھاس سے ڈھکا ہوا تھا اس میں دس دوشیزائیں تھی ان میں سے ہر ایک کام کی ماہر تھی جو وہ کر رہی تھیں میں نے حسن و جمال کی مثل نہیں دیکھا میں نے پوچھا کیا یہی عینا ہیں انہوں نے کہا (یعنی ہم عینا نہیں ہیں) ہم اس کی خادمائیں ہیں اور وہ آگے ہے میں چلا اچانک ایک باغ تھا جو زیادہ سبز گھاس سے ڈھکا ہوا تھا پہلے باغ سے اور زیادہ خوبصورت تھا اس میں بیس دوشیزائیں تھیں ان میں سے ہر ایک اپنے کام کی ماہر تھیں جو وہ کررہی تھی پہلی دس میں ان کے حسن و جمال کی کوئی چیز نہ تھی میں نے کہا کیا یہی عینا ہے انہوں نے کہا نہیں ہم اس کی خادمائیں ہیں اور وہ سامنے کی طرف ہے (پھر) آگے چلا اچانک میں ایک دوسرے باغ کے ساتھ تھا جو پہلے اور دوسرے سے زیادہ گھاس سرسبز اور خوبصورت تھا اس میں چالیس دوشیزائیں تھیں ہر ایک کے ہاتھ ایک کام تھا جسے وہ بڑی مہارت سے کررہی تھی پہلی دس اور بیس کو ان سے کوئی نسبت نہ تھی حسن و جمال کے لحاظ سے میں نے کہا یہ عینا ہوگی انہوں نے کہا ہم اس کی خدمت گاروں میں ہے۔ اور وہ آگے ہے (پھر) میں چلا اچانک ایک کھوکھلے یاقوت کے پاس تھا اس میں میں پلنگ پر ایک عورت تھی اس کا پہلے پلنگ سے زائد تھا میں نے کیا تو عینا ہے اس نے کہا ہاں خوش آمدید اور میں چلا تاکہ میں اپنا ہاتھ اس پر رکھ دو اس نے کہا ٹھہر جاؤا بھی تک تیرے اندر روح موجود ہے لیکن آج رات کا کھانا تیرا ہمارے پاس ہوگا ابھی وہ آدمی فارغ نہیں ہوا یہاں تک کہ ایک آواز دینے والے نے آواز دی اے اللہ کے شہسوار سوار ہوجاؤ میں نے اس آدمی کی طرف دیکھنا شروع کیا اور میں سورج کی طرف دیکھتا رہا اور ہم دشمن کی (طرف) صف باندھ رہے تھے اور میں اس کی بات کا ذکر بھی کرتا رہا لیکن میں نہیں جانتا کہ ان میں سے کون گرا یا سورج پہلے ہی غروب ہوگیا، انس ؓ نے فرمایا اللہ اس پر رحم فرمائے یہ خاموشی (یعنی موت) جلد اور اچانک آنے والی ہے۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وھنا وابن جریر (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' سے مراد ہے کھوکھلا موتی۔ 26:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) نے ضحاک (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وھناد وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ خیمہ کھوکھلے موتی کا ہے۔ 28:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ مؤمن کا گھر جنت میں موتی سے بنا ہوا ہے اس میں چالیس کمرے ہوں گے اس کے درمیان میں درخت ہوگا جس میں جوڑے اگے گے وہ اپنے انگلی سے ستر جوڑے اٹھائے گا جو باندھے ہوئے ہوں گے موتی اور مرجان کے کمر بندوں سے۔ 29:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وابن جریر (رح) نے محمد بن کعب قرضی ؓ روایت کیا کہ (آیت ) '' حورمقصورت فی الخیام '' سے مراد ہے مجال یعنی وہ کمرہ جو دلہن کے لئے آراستہ کیا جاتا ہے۔ 30:۔ ھناد نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن '' (کہ ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ان کو نہ چھوا ہوگا) یعنی جب سے ان کو پیدا کیا۔ دنیا کی عورتیں حورعین سے افضل ہوں گی۔ 31:۔ ھناد نے حیان بن جبلہ (رح) سے روایت کیا کہ دنیا کی عورتیں جب جنت میں داخل ہوں گی تو حورعین سے افضل ہوں گی اپنے ان (نیک) اعمال کی وجہ سے جو دنیا میں انہوں نے کئے۔
Top