Dure-Mansoor - Al-Hadid : 12
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ
يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ : جس دن تم دیکھو گے مومن مردوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو يَسْعٰى نُوْرُهُمْ : دوڑتا ہے نور ان کا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے وَبِاَيْمَانِهِمْ : اور ان کے دائیں ہاتھ بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ : (کہا جائے گا) خوشخبری ہی ہے تم کو آج کے دن جَنّٰتٌ : باغات ہیں تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ : ان کے نیچے سے نہریں خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں ذٰلِكَ : یہی هُوَ الْفَوْزُ : وہ کامیابی ہے الْعَظِيْمُ : بڑی
جس دن آپ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی داہنی طرف دوڑتا ہوگا، آج تم کو بشارت ہے ایسے باغوں کی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
1۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت یسعی نورہم بین ایدیہم۔ ان کا نور ان کے آگے دوڑتا ہوا ہوگا۔ یعنی پل صراط یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ 2۔ عبد بن حمید نے ابن مسعود ؓ نے آیت یسعی نورہم بہن ایدیہم۔ کے بارے میں روایت کیا کہ پل صراط پر ان کا نور ان کے آگے دوڑتا ہوا ہوگا۔ 3۔ ابن المنذر نے یزید بن شجرہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے پاس تمہارے نام، تمہاری شکل و صورت، تمہارا رنگ وروپ، تمہاری سرگوشی اور تمہاری مجلسیں سب کچھ لکھی ہوئی ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو کہا جائے گا اے فلاں بن فلاں آجاؤ اپنے نور کی طرف اور اے فلاں بن فلاں تیرے لیے کوئی نور نہیں۔ 4۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن بعض مومنین ایسے ہوں گے کہ ان کا نور ان کے لیے اتنی روشنی کرے گا جیسے مدینہ اور عدن کے درمیان کا فاصلہ ہے۔ اور صنعاء تک زیادہ روشن ہوگی۔ پھر اس سے کم ہوجائے یہاں تک کہ بعض ایمان والے ایسے بھی ہوں گے کہ ان کا نور صرف ان کے پاؤں رکھنے کی جگہ کو روشن کرے گا۔ اور لوگوں کے مرتبے ان کے اعمال کے مطابق ہوں گے۔ 5۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والحاکم وصححہ نے ابن مسعود ؓ سے آیت یسعی نورہم بین ایدیہم کے بارے میں روایت کیا کہ ان کے اعمال کے مطابق ان کو نور دیا جائے گا۔ جب وہ پل صراط سے گذریں گے۔ ان میں سے بعض کا نور پہاڑ کی طرح ہوگا۔ اور ان میں بعض کا نور کھجور کے درخت کی طرح ہوگا۔ اور ان سے کم درجے والے کا نور ان کے انگوٹھے پر ہوگا جو کبھی بجھے گا اور کبھی روشن ہوگا۔ قیامت کے روز سب سے پہلے سجدہ کی اجازت 6۔ عبدالرحمن بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ابوذر اور ابودرداء ؓ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں پہلا آدمی ہوں گا جس کو قیامت کے دن سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اور میں پہلا آدمی ہوں گا جس کو اپنا سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی میں اپنا سر اٹھاؤں گا تو میں اپنے آگے اپنے پیچھے اپنے داہنے اور اپنے بائیں دیکھوں گا اور اپنی امت کو تمام امتوں کے درمیان پہچان لوں گا۔ پوچھا گیا یارسول اللہ ! کس طرح آپ اپنی امت کو تمام امتوں کے درمیان پہچانیں گے۔ جو نوح (علیہ السلام) سے لے کر آپ کی اس امت تک ہوگی۔ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے لوگ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گے وضو کے اثر سے اور ان کے علاوہ کسی ایک کے لیے ایسا نہیں ہوگا۔ اور میں ان کو پہچانوں گا کہ ان کے اعمال نامے ان کے داہنے ہاتھوں میں دئیے جائیں گے۔ اور میں ان کو پہچانوں گا کہ ان کے چہروں پر سجدوں کے نشانات ہوں گے اور ان کے نور سے ان کو پہچانوں گا جو ان کے آگے اور ان کے داہنی طرف اور بائیں طرف دوڑ رہا ہوگا۔ 7۔ ابوامامہ باہلی ؓ سے روایت کیا کہ اے لوگو ! کہ تم ایسی منزل میں صبح اور شام کرتے ہو کہ جس میں تم نیکیوں اور برائیوں میں تقسیم کردئیے جاتے ہو۔ اور عنقریب تم اس سے ایک دوسری منزل کی طرف کوچ کرنے والے ہو اور وہ قبر ہے جو تنہائی کا گھر ہے اور اندھیرا گھر ہے اور کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہے اور تنگی کا گھر ہے مگر جس کے لیے اللہ تعالیٰ وسیع کردیں۔ پھر تم وہاں سے قیامت کے دن میدان حشر کی طرف منتقل کردئیے جاؤ گے بیشک تم ابھی میدان ہی میں ہوگے۔ یہاں تک کہ اللہ کا امر لوگوں پر غالب آجائے گا تو بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے کالے ہوں گے۔ پھر تم وہاں سے دوسری جگہ کی طرف منتقل ہوگے۔ تو لوگوں پر شدید تاریکی چھا جائے گی۔ پھر روشنی کو تقسیم کردیا جائے گا اور مومن کو نور دیا جائے گا۔ اور کافر اور منافق کو چھوڑدیا جائے گا۔ اور ان کو کچھ بھی نہ دیا جائے گا۔ اور وہی مثال ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا اپنے قول کی طرف کافر اور منافق مومن کے نور سے روشنی نہیں لے سکے گا۔ جیسے اندھا آدمی دیکھنے والے کی آنکھ سے کچھ نہیں لے سکتا۔ اور منافق ایمان والوں سے کہے گا۔ آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ ذرا انتظار کرو کہ ہم بھی روشنی حاصل کرلیں۔ آیت قیل ارجعوا وراء کم فالتمسوا نورا۔ کہا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ پھر وہاں سے روشنی تلاش کرو۔ اور یہی دھوکہ بازی کی سزا ہے اللہ تعالیٰ کی جانب سے منافقین کے لیے جس کا ذکر اس طرح فرمایا آیت یخدعون اللہ وہو خادعہم۔ (النساء : آیت 142) ۔ وہ اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو دھوکہ بازی کی سزا دینے والا ہے وہ لوگ اس جگہ پر لوٹیں گے جہاں روشنی تقسیم کی گئی تھی تو وہ کچھ بھی نہ پائیں گے پھر وہ ان کی طرف پھر کر آئیں گے۔ آیت فضرب بینہم بسور لہ باب باطنہ فیہ الرحمۃ وظاہرہ من قبلہ العذاب۔ پھر ان دونوں فریقوں کے درمیان ایک دیوار قائم کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اس کے اندرونی جانب میں رحمت ہوگی اور بیرونی جانب کی طرف عذاب ہوگا وہ ان کو آواز دیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے۔ تمہارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور تمہارے ساتھ جہاد کرتے تھے ایمان والے کہیں گے کیوں نہیں سے لے کر آیت وبئس المصیر تک۔ قیامت کا اندھیرا 8۔ ابن ابی حاتم نے دوسری سند سے ابوامامۃ ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن تاریکی پھیلا دی جائے گی کہ مومن اور کافر اپنی ہتھیلی کو بھی نہ دیکھے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی طرف ان کے اعمال کے مطابق نور بھیجیں گے تو منافق بھی ان کے پیچھے لگ جائیں گے اور کہیں گے آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ ٹھہرجاؤ ہم تمہارے نور میں سے کچھ حاصل کریں۔ 9۔ ابن جریر وابن مردویہ اور بیہقی فی البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا اس درمیان کہ لوگ اندھیرے میں ہوں گے اچانک اللہ تعالیٰ روشنی بھیجیں گے۔ ایمان والے جب روشنی کو دیکھیں گے تو اس طرف متوجہ ہوں گے اور یہ روشنی ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے جنت کی طرف راستہ دکھانے والی بن جائے گی۔ جب منافق ایمان والوں کو دیکھیں گے تو وہ بھی ان کے پیچھے اس روشنی کی طرف چلنے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ منافقین پر اندھیرا مسلط کردیں گے۔ تو وہ اس وقت کہیں گے آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ ٹھہرجاؤ ہم تمہارے نور میں سے کچھ حاصل کرلیں۔ بلاشبہ ہم دنیا میں تمہارے ساتھ تھے تو ایمان والے کہیں گے اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور وہیں سے نور تلاش کرو جہاں سے تم آئے ہو اندھیرے میں سے، وہاں سے روشنی کو تلاش کرو۔ ٍ 10۔ طبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو پکاریں گے قیامت کے دن ان کی ماؤں کی نسبت سے تاکہ ہر بندے کا پردہ اور ستر دوسرے بندوں پر قائم رہے۔ اور پل صراط کے پسا اللہ تعالیٰ ہر مومن کو ایک روشنی عطا فرمائیں گے۔ اور ہر منافق کو بھی لیکن جب وہ پل صراط پر چڑھیں گے تو اللہ تعالیٰ منافق مردوں اور منافق عورتوں کے نور کو ختم کردیں گے تو اس وقت منافق کہیں گے آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ اور ایمان والے کہیں گے۔ ربنا اتمم لنا نورنا۔ (التحریم : آیت 8) اے ہمارے رب ہمارا نور پورا کردیجیے۔ اور اس وقت کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔
Top