بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Hadid : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : تسبیح کی ہے۔ کرتی ہے لِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں وہ سب جو آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور وہ زبردست ہے حکمت والا ہے
1۔ ابن الضریس والنحاس وابن مردویہ والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سورة الحدید مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی۔ 2۔ ابن مردویہ والبیہقی نے ابن الزبیر ؓ سے روایت کیا کہ سورة الحدید مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔ 3 طبرانی وابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سورة حدید منگل کے دن نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے لوہے کو بھی منگل کے دن پیدا فرمایا اور آدم علیہ السلا کے بیٹے نے اپنے بھائی کو منگل کے دن قتل کیا۔ اور رسول اللہ ﷺ نے منگل کے دن پچھنے لگوانے سے منع فرمایا۔ 4۔ الدیلمی نے جابر ؓ سے مرفوعا روایت کیا کہ تم لوگ منگل کے دن پچھنے نہ لگواؤ کیونکہ سورة حدید مجھ پر منگل کے دن نازل ہوئی۔ 5۔ احمد وابوداوٗد والترمذی وحسنہ ولنسائی وابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سونے سے پہلے مسبحات (سبح سے شروع ہونے والی سورتیں) پڑھتے تھے۔ اور فرمایا کہ ان کے اندر ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے۔ 6۔ ابن الضریس نے یحییٰ بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نہیں سوتے تھے یہاں تک کہ مسبحات پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان کے اندر ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔ یحییٰ نے فرمایا ہم یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ آیت سورة حشر کے آخر میں ہے (یہ روایت مرسل ہے) حضرت عمر بن خطاب ؓ کا اسلام قبول کرنا 7۔ البزار وابن عساکر وابن مردویہ وابو نعیم فی الحلیۃ اور بیہقی نے دلائل میں حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں لوگوں میں رسول اللہ ﷺ کے خلاف سب سے زیادہ سخت تھا اس درمیان کہ میں گرم دن میں دوپہر کی گرمی کے وقت مکہ کے بعض راستوں پر چل رہا تھا۔ اچانک ایک آدمی مجھ سے ملا۔ اور اس نے کہا اے ابن خطاب ! تیرے لیے عجیب بات ہے تو یہ گمان کرتا ہے کہ تو ایسا ہے، تو ایسا ہے اور تیرے گھر میں اسلام داخل ہوچکا ہے۔ میں نے کہا وہ کیسے ہے ؟ اس نے کہا یہ تیری بہن اسلام لاچکی ہے۔ تو میں شدید غصہ میں لوٹا یہاں تک کہ (بہن کے گھر کا) دروازہ کھٹکھٹایا۔ پوچھا گیا کون ہے ؟ میں نے کہا عمر ہوں۔ انہوں نے جلدی کی اور مجھ سے چھپ گئے اور جو صحیفہ اپنے سامنے رکھ کر پڑھ رہے تھے انہوں نے اس کو وہیں چھوڑدیا یا اس کو بھول گئے۔ میں اندر داخل ہوا اور چارپائی پر بیٹھ گیا۔ میں نے صحیفہ کی طرف دیکھا اور میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ اس کو مجھے دو بہن نے کہا تو اس کے لینے کے قابل نہیں ہے تو نے جنابت سے غسل نہیں کیا۔ اور نہ تو پاک ہوا اور اس کتاب کو پاک لوگ ہی ہاتھ لگاسکتے ہیں پس میں برابر مانگتا رہا یہاں تک کہ انہوں نے مجھ کو دے دیا۔ میں نے اس کو کھولا تو اس میں اچانک بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا تھا۔ جب میں نے الرحمن الرحیم پڑھا تو میں خوف زدہ ہوگیا۔ میں نے وہ صحیفہ اپنے ہاتھ سے رکھ دیا۔ پھر میں نے اپنے دل کی طرف رجوع کیا۔ اور اس صحیفہ کو پھر اٹھا لیا تو اس میں آیت بسم اللہ الرحمن الرحیم اور سبح للہ مافی السموت والارض۔ لکھا ہو تھا۔ جب میں اللہ کے ناموں میں سے ایک نام پڑھتا تو میں خوف زدہ ہوجاتا۔ میں اپنی ذات کی طرف رجوع کرتا یہاں تک کہ میں اس آیت پر پہنچا۔ آیت اٰمنو باللہ ورسولہ وانفقوا مما جعلکم مستخلفین فیہ۔ تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس مال میں اللہ نے تم کو قائم مقام بنایا اس کا کا چھ حصہ راہ خدا میں خرچ کرو تو میں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں (میرے کلمہ پڑھنے پر) صحابہ کرام ؓ خوشخبری دیتے ہوئے باہر نکل آئے اور نعرۂ تکبیر بلند کیا۔ 8 ابو الشیخ نے العظمہ میں ابوالاسود (رح) سے روایت کیا کہ جالوت کے سردار نے کہا کہ تورات میں صرف حلال و حرام کا ذکر ہے تمہاری کتاب میں سب کچھ موجود ہے۔ یعنی آیت ” سبح للہ ما فی السموت والارض “ اللہ کے لیے تسبیح بیان کرتی ہیں جو چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ اور تورات میں یوں ہے ” یسبح للہ الطیر والسباع “ اللہ کے لیے تسبیح بیان کرتے ہیں پرندے اور درندے۔ 9۔ احمد وعبد بن حمید والترمذی وابن المنذر وابن مردویہ والبیہقی وابو الشیخ نے العظمہ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے اچانک ان پر ایک بادل آیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا ی بارش کا بادل ہے۔ یہ زمین کو سیراب کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کی طرف چلا رہے ہیں جو اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔ اور نہ اس کو پکارتے ہیں۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں یہ پہلا آسمان ہے جو محفوظ چھت ہے اور رکی ہوئی موج ہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اور تمہارے درمیان کتنا فاصلہ ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ پھر فرمایا تمہارے اور اس کے درمیان پانچ سو سال کا راستہ ہے۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ پھر فرمایا اس کے اوپر دو آسمان ہیں ان کے درمیان پانچ سو سال کا راستہ ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے سات آسمان شمار فرمائے ہر دو آسمانوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جیسے زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہ۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے ؟ فرمایا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں پھر فرمایا اس کے اوپر عرش ہے اور عرش اور ساتویں آسمان کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا ہر دو آسمانوں کے درمیان ہے۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا وہ زمین ہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے نیچے کیا ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا اس زمین کے نیچے دوسری زمین ہے۔ اور ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔ یہاں تک کہ آپ نے سات زمینوں کو شمار فرمایا اس طرح پر کہ ہر دو زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کا راستہ ہے۔ پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ اگر تم اپنے میں سے کسی کو رسی کے ساتھ باندھ کر نیچے والی زمین کی طرف لٹکادو تو وہ یقیناً اللہ تعالیٰ پر جاکر گرے گا پھر آپ نے یہ آیت پڑھی آیت ” ہو الاول والاخر والظاہر والباطن۔ وہو بکل شیء علیم “ وہی سب سے اول ہے اور وہی سب سے آخر ہے۔ اور وہی ظاہر ہے اور وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا بعض اہل علم نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ بیشک وہ اللہ تعالیٰ کے علم اس کی قدرت اور اس کی سلطنت پر آگرے۔ 10۔ ابن مردویہ نے ابن عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے۔ اگر تم میں سے کسی کو ساتویں زمین کی طرف رسی کے ساتھ لٹکایا جائے تو وہ یقیناً اپنے رب پر آپہنچے گا۔ پھر یہ آیت پڑھی آیت۔ ہو الاول والاٰخر والظاہر والباطن۔ وہو بکل شیء علیم۔
Top