Dure-Mansoor - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
تاکہ اہل کتاب کو یہ بات معلوم ہوجائے کہ ان لوگوں کو اللہ کے فضل کے کسی جزو پر بھی دسترس نہیں، اور یہ کہ اللہ کے ہاتھ میں فضل ہے، وہ اسے جس کو چاہے دے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے
13۔ عبد بن حمید نے یزید بن حازم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عکرمہ اور عبداللہ بن ابی سلمہ رحمہما اللہ دونوں کو سنا کہ ان میں سے ایک نے اس طرح پڑھا آیت لئلا یعلم اہل الکتب اور دوسرے نے یوں پڑھا آیت لیعلم اہل الکتب۔ امت محمدیہ ﷺ کا اجر وثواب 14۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمل کو تقسیم فرمایا پھر اجر کو تقسیم کردیا۔ اور دوسری روایت میں اجر کی بجائے اجل کے لفظ ہیں۔ یہودیوں سے کہا گیا تم عمل کرو تو انہوں نے آدھے دن تک عمل کیا۔ اور ان سے کہا گیا کہ تمہارے لیے ایک قریاط ثواب ہے پھر نصاری سے کہا گیا تم بھی عمل کرو انہوں نے آدھے دن سے عصر تک عمل کیا۔ پھر ان سے کہا گیا کہ تمہارے لیے ایک قیراط ثواب ہے۔ پھر مسلمانوں سے کہا گیا تم عمل کرو تو انہوں نے عصر سے سورج کے غروب ہونے تک عمل کیا۔ تو ان سے کہا گیا کہ تمہارے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ تو یہود و نصاریٰ نے اس بارے میں آپس میں گفتگو کی اور یہودیوں نے کہا ہم نے آدھے دن تک کام کریں گے اور ہمارے لیے ایک قیراط ہوگا۔ اور نصاریٰ نے کہا ہم نے آدھے دن سے عصر تک عمل کیا اور ہمارے لیے ایک قیراط ہوگا۔ اور یہ لوگ یعنی مسلمان عصر سے سورج کے غروب ہونے تک کام کریں گے تو ان کے لیے دو قیراط ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت لئلا یعلم اہل الکتب الا یقدرون علی شیء من فضل اللہ تاکہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر قادر نہیں ہوں گے آیت کے آخرتک، پھر فرمایا بلاشبہ تمہاری مثال تم سے پہلی امتوں کے مقابلہ میں ایسی ہی ہے جیسے عصر سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک کا وقت ہے۔ 15۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ نازل ہوئی تو اس پر اہل کتاب نے حسد کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت لئلا یعلم اہل الکتب الایۃ۔ 16۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ یہودیوں نے کہا قریب ہے کہ ہم میں سے ایک نبی نکلے گا جو ہاتھ اور پاؤں کو کاٹے گا۔ پس جب وہ نبی عرب سے ظاہر ہوا تو انہوں نے ماننے سے انکار کردیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت لئلا یعلم اہل الکتب۔ تاکہ اہل کتاب نبوت کی فضیلت کو جان لیں۔ 17۔ عبد بن حمید وابن المنذر سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو اس طرح پڑھا آیت لئلا یعلم اہل الکتب۔ واللہ اعلم۔
Top