Dure-Mansoor - Al-Hadid : 7
اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ اَنْفَقُوْا لَهُمْ اَجْرٌ كَبِیْرٌ
اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول پر وَاَنْفِقُوْا مِمَّا : اور خرچ کرو اس میں سے جو جَعَلَكُمْ : اس نے بنایا تم کو مُّسْتَخْلَفِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے۔ خلیفہ۔ جانشین فِيْهِ ۭ : اس میں فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : تو وہ لوگ جو ایمان لائے مِنْكُمْ : تم میں سے وَاَنْفَقُوْا : اور انہوں نے خرچ کیا لَهُمْ اَجْرٌ : ان کے لیے اجر ہے كَبِيْرٌ : بڑا
تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس مال میں تم کو اس نے دوسروں کا قائم مقام بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو، سو جو لوگ تم میں سے ایما لے آئیں اور خرچ کریں ان کو بڑا ثواب ہوگا
1۔ فریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت اٰمنو باللہ ورسولہ وانفقو مما جعلکم مستخلفین فیہ۔ اور جس مال میں اللہ نے تم کو قائم مقام بنایا اس کا کچھ حصہ راہ خدا میں خرچ کرو یعنی اس رزاق میں سے جو اس نے تم کو زندگی گزارنے کے لیے کثرت سے عطا فرمایا ہے آیت وقد اخذ میثاقکم اور خود خدا نے تم سے اپنے رب ہونے کا عہد لیا تھا یعنی ابھی تم آدم (علیہ السلام) کی پشت میں تھے آیت لیخرجکم من الظلمت الی النور۔ تاکہ تم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے یعنی گمراہی سے ہدایت کی طرف۔ فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں کی فضیلت 2۔ سعید بن منصور وابن المنذر وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت لایستوی منکم من انفق من قبل الفتح۔ جو لوگ فتح مکہ سے پہلے راہ خدا میں خرچ کرچکے۔ یعنی جو فتح مکہ سے پہلے اسلام لا چکے۔ آیت وقتل۔ اولئک اعظم درجۃ من الذین انفقوا من بعد وقٰتلوا۔ یعنی وہ لوگ درجہ میں ان لوگوں سے بہت بڑے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور لڑے۔ یعنی وہ اسلام لائے آپ فرماتے ہیں کہ وہ برابر نہیں ہے جس نے ہجرت کی اور جس نے ہجرت نہیں کی۔ آیت وکلا وعداللہ الحسنی۔ اور اللہ نے بھلائی یعنی ثواب کا وعدہ سب سے کیا ہے۔ یعنی جنت کا۔ 3۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت لایستوی منکم من انفق من قبل الفتح۔ یعنی دو جگہیں ہیں ایک ان میں سے افضل ہے دوسری سے۔ اور دو خرچے ہیں ایک ان میں سے افضل ہے دوسرے سے پھر فرمایا کہ مال خرچ کرنا اور جنگ لڑنا فتح مکہ سے پہلے افضل ہے فتح مکہ کے بعد خرچ کرنے اور لڑنے سے آیت وکلا وعدہ اللہ الحسنی۔ میں الحسنی سے مراد جنت ہے۔ 4۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل۔ نازل ہوئی تو ابوالدحداح ؓ سنے فرمایا۔ اللہ کی قسم ! میں آج کے دن ایسا خرچ کروں گا۔ کہ میں اس کے ذریعہ اپنے سے پہلے لوگوں کے درجات کو پالوں گا اور اس کے بعد بھی کوئی مجھ سے سبقت نہیں لے جاسکے گا پھر کہا اے اللہ ! ہر وہ چیز جس کا ابوالدحداح مالک ہے۔ بلاشبہ اس کا آدھا اللہ کے لیے ہے حتی کہ اپنا ایک جوتا بھی اتار دیا اور کہا یہ بھی صدقہ ہے۔ 5۔ سعید بن منصور نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس ایک قوم یہاں سے آئے گی اور اپنے ہاتھ مبارک سے یمن کی طرف اشارہ فرمایا کہ تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھوگے۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا ہم بہتر ہیں یا وہ ؟ فرمایا بلکہ تم بہتر ہو۔ اگر یمن میں سے کوئی احد کے برابر سونا خرچ کرے گا تو وہ تم میں سے کسی کے مد بلکہ اس کے نصف کو بھی نہیں پس کے گا۔ سو یہ آیت ہمارے اور لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے والی ہے یعنی آیت لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل۔ اولئک اعظم درجۃ من الذین انفقوا من بعد وقاتلو۔ 6۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ اور ابونعیم نے دلائل میں زید بن اسلم کے طریق سے عطاء بن یسار سے روایت کیا اور انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ حدیبیہ کے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم عفان میں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریب ہے کہ ایک قوم آئے گی کہ تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھو گے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ وہ کون ہیں کیا وہ قریش میں ہوں گے ؟ فرمایا نہیں لیکن وہ یمن والے ہوں گے۔ ان کے دل انتہائی نرم اور ملائم ہوں گے۔ پھر ہم نے عرض کیا کیا وہ ہم سے بہتر ہوں گے ؟ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا اگر ان میں سے کوئی پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو وہ تم میں س کسی کے مد بلکہ اس کے نصف تک بھی نہیں پہنچ سکے گا۔ اور یہ آیت لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل۔ ہمارے اور لوگوں کے درمیان فیصلہ کن ہے۔ 7۔ احمد نے انس ؓ سے روایت کیا کہ خالد بن ولید اور عبدالرحمن بن عوف ؓ کے درمیان کوئی بات ہوئی۔ خالد ؓ نے عبدالرحمن بن عوف ؓ سے فرمایا کہ تم چند دن اسلام قبول کرنے میں ہم سے آگے ہو اور ہم پر سبقت لے گئے ہو۔ یہ بات نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا میرے صحابہ ؓ کو میرے پاس لے آؤ پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم احد کے برابر یا پہاڑوں کے برابر سونا خرچ کردو تم ان کے اعمال کو نہیں پہنچ سکتے۔ 8۔ احمد نے یوسف بن عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ ہم بہتر ہیں یا وہ جو ہمارے بعد ہوں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر ان میں سے کسے نے احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردیا تب بھی وہ تم میں سے کسی کے ایک مد خرچ کرنے بلکہ اس کے نصف تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ صحابہ کی برائی کی ممانعت 9۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم وابو داوٗد اور ترمذی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ ؓ کو برانہ کہو اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے بابر سونا بھی اللہ کے لیے خرچ کرے۔ تو وہ ان صحابہ ؓ کے ایک مد یا ان کے آدھے کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ 10۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ محمد ﷺ کے صحابہ کو برا نہ کہو ان کا ایک گھڑ ٹھہرنا اللہ کے حکم میں تم میں سے کسی کے ساری عمر کے نیک اعمال سے بہتر ہے۔
Top