Dure-Mansoor - Al-Hashr : 14
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ١ؕ بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌ١ؕ تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ
لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے نہ لڑینگے جَمِيْعًا : اکھٹے، سب مل کر اِلَّا : مگر فِيْ قُرًى : بستیوں میں مُّحَصَّنَةٍ : قلعہ بند اَوْ مِنْ وَّرَآءِ : یا پیچھے سے جُدُرٍ ۭ : دیواروں کے بَاْسُهُمْ : ان کی لڑائی بَيْنَهُمْ : ان کے آپس میں شَدِيْدٌ ۭ : بہت سخت تَحْسَبُهُمْ : تم گمان کرتے ہو انہیں جَمِيْعًا : اکھٹے وَّقُلُوْبُهُمْ : حالانکہ ان کے دل شَتّٰى ۭ : الگ الگ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا : نہیں يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے
وہ تم سے اکٹھے ہو کر قتال نہیں کریں گے مگر قلعہ بن دبستیوں میں یا دیواروں کے پیچھے سے ان کی لڑائی آپس میں بڑی سخت ہے آپ انہیں اکٹھے گمان کرتے ہیں حالانکہ ان کے دل الگ الگ ہیں یہ اس وجہ سے کہ وہ ایسی قوم ہے جو عقل نہیں رکھتی
9۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت الم تر الی الذین نافقوا کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت عبداللہ بن ابی بن سلول رفاعہ بن تابوت عبداللہ بن نبتل، اوس بن قیظی اور ان کے بھائی بنو نضیر کے بارے میں ہے۔ منافقین کا یہود کو ابھارنا 10۔ ابن اسحاق وابن المنذر وابو نعیم نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بنو عوف بن حارث میں سے ایک جماعت جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول، ودیعہ بن مالک، سوید اور داعش وغیرہ تھے انہوں نے بنو نضیر کی طرف پیغام بھیجا کہ تم ثابت قدم رہو اور اپنی جگہ پر رکے رہو۔ بیشک ہم تم کو کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔ اگر وہ تم سے لڑیں گے تو ہم تمہارے ساتھ مل کر ان سے لڑیں گے اور اگر تم کو نکالا گیا تو ہم تمہارے ساتھ نکلیں گے۔ پس وہ اس وجہ سے ان کی مدد کا انتظار کرتے رہے لیکن انہوں نے مدد نہ کی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ ان کو جلا وطن کردیاجائے۔ اور ان کے خون نہ بہایا جائیں۔ اس شرط پر کہ ان کے مالوں میں سے جو اونٹ اٹھاسکے (وہ لے جانے کی اجازت ہوگی) سوائے ہتھیاروں کے کہ وہ نہیں لے جائیں گے تو آپ نے ایسا کرلیا پس ان میں سے ہر آدمی اپنے گھر کو گراتا تھا اور اس کو اپنے اونٹ کی پشت پر رکھتا تھا۔ اور چل پڑتا تھا سو ان میں سے کچھ خیبر کی طرف نکلے اور کچھ شام کی طرف چلے گئے۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ کچھ لوگ اہل قریظہ اور نضیر میں سے مسلمان ہوگئے۔ اور ان میں منافقین بھی تھے اور وہ نضیر والوں سے کہتے تھے کہ اگر تم نکالے گئے تو ہم ضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے۔ تو ان کے بارے میں یہ آیت الم تر الی الذین نافقوا یقولون لاخوانہم نازل ہوئی یعنی کیا تم نے ان منافقین کی طرف نہیں دیکھا جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں۔ 12۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے آیت الم تر الی الذین نافقوا کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت عبداللہ بن ابی بن سلول رفاعہ بن تابوت، عبداللہ بن نبتل اور اوس بن قیظی کے بارے میں نازل ہوئی آیت یقولون لاخوانہم وہ اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں یعنی نضیر والوں سے آیت باسہم بینہم شدید۔ اس کی لڑائی آپس میں شدید ہے یعنی کلام کے ساتھ آیت تحسبہم جمیعا وقلوبہم شتی۔ تو ان کو اکٹھے خیال کرتا ہے حالانکہ دل ان کے مختلف ہیں۔ یعنی منافقین نضیر والوں کے دین کے خلاف ہیں۔ آیت کمثل الذین من قبلہم قریبا ان کی ان لوگوں مثال ہے جو ان سے کچھ ہی پہلے ہوئے ہیں۔ یعنی بدر کے دن کفار قریش۔ 13۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت تحسبہم جمیعا وقلوبہم شتی کے بارے میں روایت کیا کہ اسی طرح اہل باطل ہیں کہ ان کی شہادت مختلف ہے ان کی خواہشات مختلف ہیں ان کے اعمال مختلف ہوتے ہیں لیکن وہ سب اکٹھے ہیں اہل حق کی دشمنی میں آیت اور وہ بنو نضیر مراد ہیں۔ 14۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت تحسبہم جمیعا وقلوبہم شتی کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مشرکین مراد ہیں۔ 15۔ الدیلمی نے علی ؓ سے روایت کیا کہ ایمان والے آپس میں ایک دوسرے کے خیر خواہ اور باہم محبت کرنے والے ہوتے ہیں اگرچہ ان کے مراتب علیحدہ علیحدہ ہوں اور تاجر لوگ آپس میں ایک دوسرے کے لیے دھوکے باز اور خیانت کرتے ہیں اگرچہ ان کے بدن اکٹھے ہوں۔ 16۔ ابن المنذر نے مجاہد (رح) نے کمثل الذین من قبلہم قریبا کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے بدر کے دن کے کفار قریش مراد ہیں۔ 17۔ عبدالرزاق نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت کمثل الذین من قبلہم قریبا سے بنو نضیر مراد ہیں۔
Top