Dure-Mansoor - Al-An'aam : 145
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : فرما دیجئے لَّآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا فِيْ : میں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيَّ : میری طرف مُحَرَّمًا : حرام عَلٰي : پر طَاعِمٍ : کوئی کھانے والا يَّطْعَمُهٗٓ : اس کو کھائے اِلَّآ : مگر اَنْ يَّكُوْنَ : یہ کہ ہو مَيْتَةً : مردار اَوْ دَمًا : یا خون مَّسْفُوْحًا : بہتا ہوا اَوْ لَحْمَ : یا گوشت خِنْزِيْرٍ : سور فَاِنَّهٗ : پس وہ رِجْسٌ : ناپاک اَوْ فِسْقًا : یا گناہ کی چیز اُهِلَّ : پکارا گیا لِغَيْرِ اللّٰهِ : غیر اللہ کا نام بِهٖ : اس پر فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوجائے غَيْرَ بَاغٍ : نہ نافرمانی کرنیوالا وَّلَا عَادٍ : اور نہ سرکش فَاِنَّ : تو بیشک رَبَّكَ : تیرا رب غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
آپ فرما دیجئے جو کچھ میری طرف وحی بھیجی گئی میں اس میں کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا۔ سوائے اس کے کہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت ہو۔ کیونکہ بلاشبہ وہ ناپاک ہے یا ایسی چیز کو حرام پاتا ہوں جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو سو جو شخص حالت اضطراری میں ہو اس حال میں کہ باغی اور حد سے آگے بڑھنے والا نہیں سو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے۔
حرام گوشت اور اجزاء (1) امام عبد بن حمید نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت والے لوگ کچھ چیزوں کو حرام کرلیتے تھے اور کچھ چیزوں کو حلال کرلیتے تھے۔ تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما (2) امام عبد بن حمید، ابو داؤد، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور حاکم نے (اور حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جاہلیت والے کچھ چیزوں کو کھالیتے تھے اور کچھ چیزوں کو ناپاک اور غلیظ سمجھ کر چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو بھیجا اپنی کتاب کو نازل فرمایا اس کے حلال چیزوں کو حلال قرار دیا۔ اور حرام چیزوں کو حرام قرار دیا۔ پس جس کو حلال کیا تو وہ حلال ہے اور جس کو حرام کیا تو وہ حرام ہے اور جس سے خاموشی اختیار کی تو وہ اس کی جانب سے معاف نہیں پھر یہ آیت تلاوت کی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما آیت کے آخر تک۔ (3) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما تلاوت فرمائی اور فرمایا اس کے سوا جو کچھ ہے وہ حلال ہے۔ (4) امام بخاری، ابو داؤد اور ابن منذر، نحاس اور ابو الشیخ نے عمرو بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جابر بن زید ؓ سے روایت کیا کہ میں نے جابر بن زبیر ؓ سے پوچھا کہ لوگ گمان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا خیبر کے وقت تو انہوں نے فرمایا اس بات کو حکم بن عمرو الغفاری ؓ نے ہمارے پاس بصرہ میں رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ایسے ہی کہا تھا۔ لیکن بحر بن عباس ؓ نے اس کا نکار کیا اور (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما الایہ (5) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ چوپاؤں میں سے کوئی بھی حرام نہیں۔ مگر جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حرام فرمائی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما الایہ حرام چیز ناپاک بھی ہوتی ہے (6) امام سعید بن منصور، ابو داؤد، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ قنفذ (یعنی سیہ) کے کھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما الایہ ایک شیخ نے ان کے پاس فرمایا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ بات نبی ﷺ کے پاس ذکر کی گئی تو آپ نے فرمایا ایک ناپاک نجس چیز ہے ناپاک چیزوں میں سے ابن عمر ؓ نے فرمایا اگر نبی ﷺ نے ایسا فرمایا تھا تو وہ اس طرح ہے جیسے کہ سب نے فرمایا۔ (7) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم، نحاس، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب پوچھا گیا دانتوں سے چیر پھاڑ کرنے والے درندوں کے بارے میں ؟ (جسے شیر بھیڑ یا چیتا لومڑی کتا وغیرہ) اور ہر پرندے پنجوں سے شکار کرنے والے کے بارے میں تو انہوں نے (یہ آیت) تلاوت کی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما (الایہ) (8) امام احمد، بخاری، نسائی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سودہ بنت زمعہ ؓ کی بکری مرگئی اس نے عرض کیا یا رسول اللہ بکری مرگئی ہے۔ آپ نے فرمایا تم نے (اس کی کھال) کا مشکیزہ کیوں نہ بنایا۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اس کی کھال کا مشکیزہ بنا سکتے ہیں حالانکہ وہ مرگئی ہے۔ تو نبی ﷺ نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما علی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتۃ بلاشبہ تم اس کو استعمال نہیں کرسکتے لیکن تم اس کی دباغت کرنے کے بعد اس سے نفع حاصل کرسکتے ہو۔ تو انہوں نے اس کی طرف کسی کو بھیج کر اس کی کھال اتروائی پھر اس کو دباغت دیدی۔ پھر اس سے ایک مشکیزہ بنا لیا۔ یہاں تک کہ وہ (مدت کے بعد) ان کے پاس پھٹ گئی۔ (9) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما علی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتۃ آیت کے آخر تک اور فرمایا بلاشبہ مردار سے وہ چیز حرام ہے جس کو کھایا جاتا ہے۔ اور وہ ہے گوشت۔ لیکن کھال یا کھال سے بنا ہوا برتن، دانت پڑی بال اور اون تو (یہ چیزیں) حلال ہیں۔ (10) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جاہلیت والے جب جانور کی گردن کی رگوں کو ذبح کرتے تھے۔ تو اس کا خون لے کر کھا جاتے تھے۔ اور کہتے تھے وہ بہتا ہوا خون ہے۔ (11) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ خون حرام ہے جو بہتا ہوا ہے۔ اور وہ گوشت جو خون کے ساتھ مل جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (12) امام سعید بن منصور، عبد الرزاق، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عکرمۃ (رح) سے روایت کیا کہ اگر یہ آیت لفظ آیت اودما مسفوحا نہ ہوتی تو مسلمان لوگوں کے ساتھ وہی کچھ کرتے جو کچھ ان کے ساتھ یہودی کررہے ہیں۔ (13) امام ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اودما مسفوحا کے بارے میں فرمایا کہ لفظ آیت المسفوح سے مراد ہے وہ خون جو بہتا ہے اور کچھ حرج نہیں جو اس میں سے رگوں میں رہ جاتا ہے۔ (14) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی ابن عباس ؓ کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ تلی کھائی جاسکتی ہے ؟ فرمایا ہاں (کھا لو) اس نے کہا کیا دم کا لفظ اس کو شامل نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہا اللہ تعالیٰ نے بہنے والے خون کو حرام فرمایا۔ (15) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے ابو مجلز سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا اس خون کے بارے میں جو بکری کے مذبح (گردن) کی جگہ میں ہوتا ہے یا وہ خون جو ہانڈی کے اوپر ہوتا ہے۔ انہوں نے فرمایا کچھ حرج نہیں کیونکہ صرف بہنے والے خون سے منع کیا گیا۔ (16) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عمر اور عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ہر شے والی چیز کے کھانے میں کوئی حرج نہیں مگر جو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر فرمایا یعنی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما الایہ (17) امام ابو الشیخ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ان سے ہاتھی اور شیر کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی الایہ (18) امام ابن ابی شیبہ اور ابو الشیخ نے ابی الحنفیہ سے روایت کیا کہ انہوں نے جریث (یعنی بام مچھلی) کے کھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے یہ آیت لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما تلاوت فرمائی۔ (19) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کتا بھیڑیا بلی اور اس جیسے دوسرے درندوں کی قیمت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا لفظ آیت یایھا الذین امنوا لا تسئلوا عن اشیآء ان تبدلکم تسوکم (المائدہ آیت 101) رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کچھ لوگ (کئی) چیزوں کو ناپسند کرتے تھے مگر ان کو حرام نہیں کہتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کتاب کو اتارا اس میں حلال چیزوں کو حلال قرار دیا اور حرام کو حرام قرار دیا۔ اور اپنی کتاب میں نازل فرمایا لفظ آیت قل لا اجد فی ما اوحی الی محرماعلی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتۃ اودما مسفوحا اولحم خنزیر (20) امام ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم اور نسائی، ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔ (21) امام ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم اور نسائی نے ابو ثعلبہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے گھریلو گدھے کے گوشت کو حرام فرما دیا۔ (22) امام ابن ابی شیبہ، بخاری اور مسلم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آنے والا رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا میں نے گدھے کو گوشت کھایا ہے۔ پھر ایک دوسرا آنے والا آیا اس نے کہا کیا آپ نے گدھوں کو حرام کردیا ہے ؟ تو آپ نے ایک آواز لگانے والے کو حکم فرمایا تو اس نے لوگوں میں یہ آواز لگائی۔ بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول نے تم کو منع کیا ہے گدھے کے گوشت سے کیونکہ ناپاک ہیں تو ہانڈیاں الٹ دی گئی۔ حالانکہ وہ جوش مار رہی تھیں (گدھوں کے) گوشت سے۔ (23) امام مالک، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے ابو ثعلبہ خشی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دانتوں سے چھیڑ پھاڑ کرنے والے درندوں کے کھانے سے منع فرمایا۔ (24) امام مسلم، ابو داؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن دانتوں سے چھیڑ پھاڑ کرنے والے درندوں کے کھانے سے اور پنجوں سے شکار کرنے والے پرندے (کھانے) سے منع فرمایا۔ (25) امام ابو داؤد نے خالد بن ولید ؓ سے روایت کیا کہ خیبر کے دن میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد کیا یہودی آئے اور انہوں نے شکایت کی کہ لوگ ہمارے باڑوں میں جھانکتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبردار معاہدین کے اموال حلال نہیں ہیں مگر اس کے حق کے ساتھ اور تم پر حرام ہیں گھریلو گدھے گھوڑے اور خچر اور ذی ناب درندے اور ذی مخالب پرندے ہیں۔ (26) امام ابن ابی شیبہ اور ترمذی نے (اور ترمذی نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کو حرام فرما دیا اور خچروں کے گوشت کو اور ہر ذی باب درندے کو اور ہر ذی مخلب پرندے اور جانور کو باندھ کر اس کو تیروں (یا گولیوں) سے مارنے کو حرام فرمادیا۔ (27) امام ابن ابی شیبہ اور ترمذی نے (اور ترمذی نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے خیبر کے دن ہر ذی ناب درندے کو حرام قرار دیا اور حرام فرمادیا جانور کو باندھ کر اس کو تیروں سے مارنے کو یا جھپٹ کر مال لینے کو اور کسی کا مال لوٹ لینے کو۔ گدھے کا گوشت حرام ہے (28) امام ترمذی نے عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن ہر ذی ناب درندے سے اور ہر ذی مخلب پرندے سے اور پالتو گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔ (29) امام عبد الرزاق نے مصنف میں مکحول (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور حاملہ عورتوں کے قریب آنے سے منع فرمایا اور غنیمت کے مال کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کردیا جائے۔ اور ہر ذی ناب درندے کے کھانے سے بھی منع فرمایا۔ (30) امام ابن ابی شیبہ نے قاسم اور مکحول کے طریق سے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے کھانے سے اور ہر ذی ناب درندے کے کھانے سے منع فرمایا۔ اور حاملہ عورتوں کے ساتھ جماع کرنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ بچہ کو جن لیں۔ اور مال غنیمت کے حصوں کو بیچنے سے (منع فرمایا) یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دئیے جائیں۔ اور کھجور (کے پھل) کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پھل پختہ نہ ہوجائے اور اس دن لعنت فرمائی بالوں میں غیر کے بال لگوانے اور لگوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی اور اپنے چہرے کو نوچنے والی اور اپنے گریبان کو پھاڑنے والی عورت پر۔ (31) امام ابوداؤد، ترمذی، اور ابن ماجہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے بلی کے کھانے سے اور اس کی قیمت کے کھانے سے منع فرمایا۔ (32) امام ابو داؤد نے عبد الرحمن بن شبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے گوہ کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ (33) امام مالک، شافعی، ابن ابی شیبہ، بخاری، نسائی اور ابن ماجہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے گوہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا میں اس کو کھانے والا نہیں ہوں اور نہ میں اس کو حرام کرتا ہوں۔ (34) امام مالک، بخاری، مسلم، نسائی اور ابن ماجہ نے خالد بن ولید ؓ سے روایت کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ میمونہ کے گھر میں داخل ہوئے۔ آپ کے پاس گوہ بھنی ہوئی لائی گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک کو گوہ کی طرف بڑھایا۔ اور فرمایا بعض عورتوں نے رسول اللہ ﷺ کو خبر دی ہے ساتھ اس چیز کے جو آپ کھانے کا ارادہ فرما رہے تھے۔ ان عورتوں نے کہا یہ گوہ ہے یا رسول اللہ آپ نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا وہ حرام ہے آپ نے فرمایا نہیں لیکن یہ میری قوم کی زمین سے نہیں ہے۔ لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ اسے چھوڑ دوں (یعنی نہ کھاؤ) خالد ؓ نے بیان کیا کہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچا اور اسے کھانے لگا اور رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔ گوہ کھانے کے متعلق روایات (35) امام ابن ابی شیبہ، ابو داؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے ثابت بن ودیعہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم ایک لشکر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ہم نے کئی گو ہیں پکڑیں میں نے ان میں سے ایک گوہ کو بھون کر رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ دیا آپ نے ایک لکڑی لی اور اس کے ساتھ انگلیوں کو شمار فرمایا پھر فرمایا کہ بنی اسرائیل میں سے ایک قوم کی شکلیں مسخ کر کے انہیں زمین پر بھٹکنے والے جانور بنا دیا میں نہیں جانتا کہ یہ کون سا جانور ہے آپ نے نہ اس کو کھایا اور نہ اس سے منع کیا۔ (36) امام ابو داؤد نے خالد بن حویرث (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن عمر وصفاح کے مقام پر تھے ایک آدمی خرگوش لے آیا جو اس نے شکار کیا تھا ان سے کہا آپ (اس کے بارے میں) کیا کہتے ہیں انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ کی طرف لایا گیا اور آپ تشریف فرما تھے آپ نے اس کو نہ کھایا اور نہ اس کے کھانے سے منع فرمایا۔ اور آپ نے یہ گمان کیا کہ اس کو حیض کا خون آتا ہے۔ (37) امام ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ابو داؤد اور ترمذی اور نسائی اور ابن ماجہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے ایک خرگوش کو بھڑکا کر نکالا اور ہم مرالظہران میں تھے۔ صحابہ ؓ (اس کے پیچھے) دوڑتے دوڑتے تھک گئے اور اس کو پکڑ لیا۔ میں اس کو ابو طلحہ کے پاس لے آیا اور اس کو ذبح کیا ہم نے اس کے دونوں رانوں کو نبی ﷺ کے پاس بھیج دیئے تو آپ نے اس کو قبول فرمایا۔ (38) امام ابن ابی شیبہ اور ترمذی نے (اور آپ نے اس کی ضعیف بھی کیا ہے) اور ابن ماجہ نے خزیمہ بن جزی السلمی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بجو کے کھانے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا کیا کوئی بجو کو کھائے گا۔ اور میں نے آپ سے بھیڑئیے کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کیا کوئی ایسا آدمی بھیڑیئے کو کھائے جس میں خیر ہو۔ اور ابن ماجہ کے الفاظ میں ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ میں آپ سے زمین کی اجناس کے بارے میں سوال کروں۔ آپ لومڑی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کون لومڑی کو کھاتا ہے۔ میں نے پھر کہا آپ گوہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں آپ نے فرمایا نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس کو حرام کرتا ہوں۔ میں نے پھر کہا ایسا کیوں ہے۔ یا رسول اللہ آپ نے فرمایا امتوں میں سے۔ ایک امت گم ہوگئی۔ اور میں نے ایک مخلوق کو دیکھا جس نے مجھے شک میں کردیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ خرگوش کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں آپ نے فرمایا نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ میں اس کو حرام کرتا ہوں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے فرمایا مجھ کو خبر دی گئی کہ اس کو خون آتا ہے۔ (39) امام ابن ماجہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ کوے کو کون کھائے گا۔ حالانکہ اس کو رسول اللہ ﷺ نے فاسق کا نام دیا۔ اللہ کی قسم وہ پاکیزہ چیزوں میں سے نہیں ہے۔ (40) امام ابو داؤد اور ترمذی نے ابراہیم بن عمرو بن سفینہ سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سرخاب کا گوشت کھایا ہے۔ (41) امام بخاری، مسلم، ترمذی اور نسائی نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ (42) امام ابو داؤد اور ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے عبد الرحمن بن ابی عمار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جابر ؓ سے کہا کیا میں بجو کا شکار کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں میں نے کہا میں اس کو کھالوں ؟ فرمایا ہاں میں نے کہا کیا رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایا ہے فرمایا ہاں (آپ نے اسی طرح فرمایا) ۔
Top