Dure-Mansoor - Al-An'aam : 23
ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْا وَ اللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِیْنَ
ثُمَّ : پھر لَمْ تَكُنْ : نہ ہوگی۔ نہ رہی فِتْنَتُهُمْ : ان کی شرارت اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوْا : وہ کہیں وَاللّٰهِ : قسم اللہ کی رَبِّنَا : ہمارا رب مَا كُنَّا : نہ تھے ہم مُشْرِكِيْنَ : شرک کرنے والے
پھر نہ ہوگا ان کا فریب اس کے سوا کہ وہ کہیں گے قسم ہے اللہ کی جو ہمارا رب ہے ہم شرک کرنے والے نہ تھے۔
(1) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ثم لم تکن فتنتھم یعنی ان کی معذرت (2) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ثم لم تکن فتنتھم یعنی ان کی حجت لفظ آیت الا ان قالوا واللہ ربنا ما کنا مشرکین یعنی منافقین اور مشرکین نے کہا اور وہ آگ میں ہوں گے۔ آجاؤ چاہئے کہ ہم جھوٹ بول لیں شاید کہ ہم نفع دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت انظر کیف کذبوا علی انفسھم وضل عنھم قیامت میں (پھر فرمایا) لفظ آیت ما کانوا یفترون یعنی وہ جھوٹ بولتے تھے دنیا میں۔ (3) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت ثم لم تکن فتنتھم نصب کے ساتھ لفظ آیت الا ان قالوا واللہ ربنا اور ربنا کے جبر کے ساتھ۔ (4) امام عبد بن حمید نے شعیب بن حجاب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے شعبی (رح) کو یوں پڑھتے ہوئے سنا لفظ آیت واللہ ربنا نصب کے ساتھ میں نے کہا نحو والے لوگ اس کو حبر کے ساتھ پڑھتے ہیں لفظ آیت واللہ ربنا زیر کے ساتھ تو انہوں نے جواب دیا : علقمہ بن قیس نے مجھے یہ کلمہ اسی طرح (نصب کے ساتھ) پڑھایا ہے۔ (5) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے علقمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت واللہ ربنا اور فرمایا اصل میں لفظ آیت واللہ یا ربنا ہے۔ (6) امام ابن جریر اور ابن منذر نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے لفظ آیت واللہ ربنا ما کنا مشرکین کے بارے میں پوچھا گیا پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (النساء) لفظ آیت ولا یکتمون اللہ حدیثا یعنی ان کے اعضاء (کے بولنے کی وجہ سے وہ بات کو نہیں چھپا سکیں گے) مشرکین کی رسوائی (7) امام عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت واللہ ربنا ما کنا مشرکین کے بارے میں فرمایا یہ قول شرک والوں کا ہے جب وہ دیکھیں گے کہ گناہوں کو بخشا جا رہا ہے لیکن اللہ تعالیٰ مشرک کو معاف نہیں فرما رہے۔ لفظ آیت انظر کیف علی انفسھم فرمایا دیکھو انہوں نے اپنی نفسوں پر کیا جھوٹ بولا اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جھٹلا دیا (اس لئے ان کا یہ قول اپنے خلاف بہت بڑا جھوٹ ہے) (8) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر سے روایت کیا کہ وہ اس حرف کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت واللہ ربنا اس کی زبر کے ساتھ اور فرماتے ہیں کہ انہوں نے قسمیں کھائیں اور عذر پیش کیا۔ (9) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت انظر کیف کذبوا علی انفسھم یعنی اس میں ان کے عذر باطل اور جھوٹے ہیں۔ لفظ آیت وضل عنھم ماکانوا یفترون یعنی جو وہ شرک کرتے تھے اس کے ذریعے۔
Top