Dure-Mansoor - Al-An'aam : 70
وَ ذَرِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَعِبًا وَّ لَهْوًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ ذَكِّرْ بِهٖۤ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌۢ بِمَا كَسَبَتْ١ۖۗ لَیْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ١ۚ وَ اِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا یُؤْخَذْ مِنْهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا كَسَبُوْا١ۚ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ بِمَا كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
وَذَرِ : اور چھوڑ دے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَعِبًا : کھیل وَّلَهْوًا : اور تماشا وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَذَ كِّرْ : اور نصیحت کرو بِهٖٓ : اس سے اَنْ : تاکہ تُبْسَلَ : پکڑا (نہ) جائے نَفْسٌ : کوئی بِمَا : بسبب جو كَسَبَتْ : اس نے کیا لَيْسَ : نہیں لَهَا : اس کے لیے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ وَلِيٌّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ شَفِيْعٌ : کوئی سفارش کرنیوالا وَاِنْ : اور اگر تَعْدِلْ : بدلہ میں دے كُلَّ : تمام عَدْلٍ : معاوضے لَّا يُؤْخَذْ : نہ لیے جائیں مِنْهَا : اس سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُبْسِلُوْا : پکڑے گئے بِمَا كَسَبُوْا : جو انہوں نے کمایا (اپنا لیا لَهُمْ : ان کے لیے شَرَابٌ : پینا (پانی) مِّنْ : سے حَمِيْمٍ : گرم وَّعَذَابٌ : اور عذاب اَلِيْمٌ : دردناک بِمَا : اس لیے کہ كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ : وہ کفر کرتے تھے
اور چھوڑ دے ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور دنیاوی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈالا ہے اور قرآن کے ذریعہ ان کو نصیحت کیجئے تاکہ کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے نہ پھنس جائے جس کے لئے اللہ کے علاوہ کوئی حمایتی اور سفارش کرنے والا نہ ہوگا۔ اور اگر نفس ہر طرح سے جان کا بدلہ دے تو اس سے نہ لیا جاتے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے اعمال کی وجہ سے پھنس گئے۔ ان کے لئے پینا ہے گرم پانی سے اور دردناک عذاب ہے کفر کرنے کی وجہ سے۔
دین کا مذاق اڑانے والے دھوکہ میں ہیں (1) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وذر الذین اتخذوا دینھم لعبا ولھوا اس قول کی طرح ہے لفظ آیت ذرنی ومن خلقت وحیدا (المدثر) (2) امام عبدبن حمید، ابو داؤد نے ناسخ میں، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور نحاس نے ناسخ میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وذر الذین اتخذوا دینھم لعبا ولھوا کے بارے میں فرمایا کہ پھر سورة براۃ میں ان کو قتل کرنے کا حکم نازل ہوا اور فرمایا لفظ آیت فا قتلوا المشرکین حیث وجدتموھم (3) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت اتخذوا دینھم لعبا ولھوا سے مراد کھانا اور پینا ہے (یعنی جنہوں نے اپنے دین کو کھانے کا ذریعہ بنا لیا ہے) (4) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان تبسل کا معنی ہے لفظ آیت ان تفضح (تا کہ رسوا نہ کیا جائے) اور لفظ آیت ابسلوا کا معنی ہے لفظ آیت فضحوا (یعنی وہ لوگ جن کو رسوا کیا گیا ) (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان تبسل کا مطلب ہے لفظ آیت تسلمتا کہ کوئی آدمی اپنے عملوں کے سپرد نہ کردیا جائے اور لفظ آیت ابسلوا بما کسبوا کا مطلب ہوگا کہ جن کو ان کے جرموں کے حوالے کردیا گیا۔ (6) امام طستی نے نافع بن ازرق (رح) نے ابن عباس ؓ سے پوچھا کیا کہ مجھے اللہ عزوجل کے اس قول لفظ آیت ان تبسل نفس کے بارے میں بتائیے۔ انہوں نے فرمایا اس کا مطلب یہ ہے اگر کسی آدمی کو اس کے عملوں کے بدلے دوزخ میں روک لیا جائے۔ عرض کیا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے زہیر کا یہ قول نہیں سنا وہ کہتا ہے وفار قتک برھن لا فکاک لہ یوم الوداع وقلبی مبسل علقا ترجمہ : اور تیرا جدا ہونا رہن کے ساتھ کہ نہیں ہے چھڑایا جانا اس کے لئے الوداع کے دن اور میرا دل معلق کرکے روک لیا گیا۔ (7) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ان تبسل نفس کے بارے میں فرمایا (اس سے مراد وہ نفس ہے جسے پکڑ لیا جائے اور قید کرلیا جائے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وان تعدل کل عدل لا یوخذ منھا کے بارے میں فرمایا اگر وہ زمین بھر کر سونا لے آئے تو اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ (8) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید سے روایت کیا کہ لفظ آیت اولئک الذین ابسلوا بما کسبوا یعنی یہی لوگ پکڑے جائیں گے جو کچھ انہوں نے کمایا۔ (9) امام ابو الشیخ نے سفیان بن حسین (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ابسلوا کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اس کا مطلب لفظ آیت اخذوا یا اسلموا ہے۔ یعنی وہ رسوا کئے گئے یا وہ حوالے کئے گئے کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا ؟ فان أقفرت منھم فانھم بسل ترجمہ : پس اگر تو ان سے الگ تھلک ہوگیا تو وہ رسوا ہوجائیں گے۔
Top