بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Qalam : 1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ
نٓ : ن وَالْقَلَمِ : قسم ہے قلم کی وَمَا يَسْطُرُوْنَ : اور قسم ہے اس کی جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں
ن قسم ہے قلم کی اور فرشتوں کے لکھنے کی
1۔ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ وابن ابی حاتم وابو الشیخ فی العظمہ والحاکم وصححہ والبیہقی فی الاسماء والصفات والخطیب فی تاریخہ اور الضیاء فی المختارہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا۔ پھ سا سے فرمایا لکھ اس نے کہا اے میرے رب میں کیا لکھوں ؟ فرمایا تو تقدیر کو لکھ۔ تو وہ قلم جاری ہوگیا اور اس نے اس دن سے لے کر قیامت کے قائم ہونے تک جو کچھ ہونے والا ہے سب کچھ لکھ دیا پھر کتاب لپیٹ دی گئی اور قلم اٹھالیا گیا۔ اور اس کا عرش پانی پر تھا پھر پانی کے بخارات اوپر اٹھے تو اس سے آسمان بن گئے پھر نور کو پیدا کیا گیا اور اس پر زمین بچھادی گئی اور زمین مچھلی کی پیٹھ پر ہے۔ مچھلی مضطرب ہوئی تو زمین ہلنے لگی تو پہاڑوں کے ساتھ زمین کو ثابت کردیا گیا بیشک پہاڑ قیامت کے دن تک زمین پر فخر کرتے رہیں گے پھر ابن عباس ؓ نے یہ آیت پڑھی ن والقلم وما یسطرون۔ 2۔ ابن جریر والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم اور مچھلی کو پیدا کیا۔ پھر قلم سے فرمایا لکھ۔ اس نے پوچھا کیا لکھوں ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو قیامت تک ہونے والی ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی آیت ن والقلم وما یسطرون اور قلم کی قسم اور اس چیز کی قسم جس کو وہ لکھتے ہیں پس نون سے مراد ہے مچھلی اور قلم سے مراد ہے قلم۔ 3۔ ابن ابی شیبہ واحمد والترمذی وصححہ وابن مردویہ نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا پھر اس سے فرمایا لکھ تو قلم جاری ہوگیا جو ابد تک ہونے والا تھا۔ 4۔ ابن جریر نے معاویہ بن قرہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت ن والقلم وما یسطرون کے بارے میں فرمایا کہ لوح یعنی تختی نور میں سے ہے اور قلم بھی نور میں سے ہے اور اس قلم نے جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے ہر چیز کے بارے میں لکھ دیا۔ 5۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے نون کو پیدا فرمایا اور وہ دوات ہے اور قلم کو پیدا کیا پھر فرمایا لکھ اس نے کہا کیا لکھوں ؟ فرمایا لکھ جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے۔ 6۔ الرافعی فی تاریخ قزوین نے جویبر کے طیرق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نون لوح محفوظ ہے اور قلم انتہائی روشن نور میں سے ہے۔ 7۔ الحکیم الترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا۔ پھر نون کو پیدا فرمایا اور وہ دوات ہے۔ پھر اس سے فرمایا لکھ۔ اس نے کہا میں کیا لکھو ؟ فرمایا جو ہوچکا اور جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے سب لکھ دو ۔ عمل میں سے ہو یا اثر میں سے۔ یا رزق میں سے۔ سو اس نے لکھا جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے اور اسی کو فرمایا آیت ن والقلم وما یسطرون پھر ختم ہوگیا جو کچھ قلم میں تھا۔ پھر وہ نہیں بولی اور نہ قیامت تک بولے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا فرمایا اور فرمایا میری عزت کی قسم ! میں تجھ کو ان میں ضرور کامل بناؤں جن کو میں نے محبوب بنایا۔ اور میں ضرور تجھ کو ان میں ناقص رکھوں گا جن کو میں نے مبغوض قرار دیا۔ 8۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ن والقلم میں ن سے مراد ہے دوات اور قلم سے مراد ہے قلم۔ 9۔ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” ن “ یہ اللہ کی قسم کے مشابہ ہے اور یہ اللہ کے ناموں میں سے ہے۔ 10۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے قتادہ اور حسن رحمہما اللہ سے روایت کیا کہا آیت ن سے مراد ہے دوات۔ 11۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ن “ وہ مچھلی ہے جس پر زمین ہے۔ 12۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ن سے مراد وہ مچھلی ہے جو ساتویں زمین کے نیچے ہے اور قلم وہ ہے جس سے ذکر لکھا گیا۔ سب سے پہلے قلم پیدا کیا 13۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا۔ اور اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں لیا اور اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں۔ پھر نون کو پیدا فرمایا اور وہ دوات ہے پھر لوح کو پیدا فرمایا اور اس میں لکھا گیا پھر آسمانوں کو پیدا فرمایا۔ اور قلم نے اس وقت سے جو دنیا میں ہورہا ہے سے لے کر جو کچھ قیامت تک ہوگا سب اس میں لکھ دیا۔ یعنی مخلوق کی پیدائش نیک یا برے اعمال، ہر قسم کا رزق حلال یا حرام اور تر یا خشک (سب کچھ قلم نے لکھ دیا) 14۔ عبدبن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ قلم اللہ کی طرف سے بڑی نعمت ہے۔ اگر قلم نہ ہوتا۔ نہ دین قائم ہوتا۔ اور نہ زندگی کی اصلاح ہوتی۔ اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ اس چیز کے بارے میں جو اس کی مخلوق کی اصلاح کرتی ہے۔ 15۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ن والقلم وما یسطرون سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا۔ پھر اس سے فرمایا جاری ہوجا یعنی لکھ۔ تو وہ جاری ہوا یعنی اس نے لکھنا شروع کیا۔ جو کچھ قیامت تک ہونے والا تھا۔ پھر مچھلی کو پیدا فرمایا اور وہ وہ نون ہے۔ اس پر زمین کو بچھا دیا۔ پھر فرمایا آیت ن والقلم وما یسطرون۔ 16۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت ن والقلم کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نون وہ مچھلی ہے جس پر زمینیں ٹھہری ہوئی ہیں۔ اور قلم وہ ہے کہ جس کے ساتھ ہمارے رب عز وجل نے تقدیر کو لکھا چاہے وہ تقدیر اچھی ہو یابری، نفع دینے والی ہو یا نقصان دینے والی آیت وما یسطرو اس سے مراد کراما کاتبین ہیں۔ 17۔ عبد بن حمید ابن جریر وابن المنذر والحاکم وصححہ من طریق ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ومایسطرون سے مراد ہے جو وہ لکھتے ہیں۔ 18۔ عبد بن حمید نے مجاہد اور قتادہ رحمہما اللہ سے اسی طرح روایت کیا۔ 19۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وما یسطرون سے مراد ہے کہ جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں۔
Top