Dure-Mansoor - Al-Qalam : 4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ : البتہ اخلاق کے بلند مرتبے پر ہیں
اور بیشک آپ بڑے اخلاق والے ہیں
رسول اللہ ﷺ اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے 22۔ ابن مردویہ وابو نعیم نے الدلائل میں اور الواحدی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر کوئی اچھے اخلاق والا نہیں تھا آپ کے اصحاب میں سے اور آپ کے گھر والوں میں سے کوئی آپ کو بلاتا تو آپ نے فرمایا لبیک یعنی میں حاضر ہوں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت وانک لعلی خلق عظیم۔ بلاشبہ آپ بڑے اخلاق کے مالک ہیں۔ 23۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید ومسلم وابن المنذر والحاکم وابن مردویہ نے سعد بن ہشام (رح) سے روایت کیا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس آیا اور میں نے کہا اے ام المومنین ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتائیے۔ تو انہوں نے فرمایا آپ کا خلق قرآن ہے۔ کیا تو نے قرآن کو نہیں پڑھا۔ آیت وانک لعلی خلق عظیم۔ 24۔ ابن المنذر وابن مردویہ اور بیہقی نے الدلائل میں ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو فرمایا آپ کا خلق قرآن ہے۔ آپ راضی رہتے ہیں اس کی رضا کے ساتھ اور ناراض ہوجاتے ہیں اس کی ناراضگی کے ساتھ۔ 25۔ ابن مردویہ نے عبداللہ بن شقیق عقیلی (رح) سے روایت کیا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس آیا اور میں رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے فرمایا کہ آپ لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق والے تھے آپ کا اخلاق قرآن ہے۔ 26۔ ابن ابی شیبہ والترمذی وصححہ وابن مردویہ نے ابو عبداللہ الجدلی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کیسے تھے انہوں نے فرمایا آپ نہ فحش بات کرنے والے اور نہ باتکلف فحش بات کہنے والے تھے اور نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے تھے لیکن آپ درگذر کرنے والے اور معاف کرنے والے تھے۔ 27۔ ابن مردویہ نے زینب یزید بن وسق رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس تھی اچانک اہل شام کی عورتیں آئیں۔ انہوں نے کہا اے ام المومنین ! ہم کو رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتائیے۔ تو انہوں نے فرمایا آپ کا اخلاق قرآن تھا۔ اور آپ کنواری لڑکیوں سے بڑھ کر لوگوں سے حیا کرنے والے تھے جو اپنے پردے میں ہوتی ہیں۔ 28۔ ابن المبارک وعبد بن حمید وابن المنذر والبیہقی نے الدلائل میں عطیہ عوفی (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانک لعلی خلق عظیم۔ سے مراد ہے کہ بیشک آپ قرآن کے آدب پر ہیں۔ 29۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وانک لعلی خلق عظیم سے مراد ہے قرآن 30۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وانک لعلی خلق عظیم سے مراد ہے دین۔ 31۔ عبد بن حمید نے ابو مالک ؓ سے روایت کیا کہ آیت وانک لعلیٰ خلق عظیم سے مراد ہے اسلام۔ 32۔ عبد بن حمید نے ابن ابزی اور سعید بن جبیر ؓ دونوں سے روایت کیا کہ آپ عظیم دین پر تھے۔ 33۔ الخرائطی نے مکارم الاخلاق میں انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی گیارہ سال خدمت کی آپ نے کبھی مجھے نہیں فرمایا تو نے یہ کام کیوں کیا یا تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔ ثابت (رح) نے فرمایا میں نے کہا اے حمزہ کہ وہ ایسے ہی تھے جیسے ہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا وانک لعلیٰ خلق عظیم۔ 34۔ الخرائطی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی۔ اور میں آٹھ سال کا تھا اور آپ نے مجھے کسی دن کسی کام پر ملامت نہیں کی۔ اگر کوئی ملامات کرنے والے مجھے ملامت کرتا تو آپ فرماتے اس کو چھوڑدو۔ اگر یہ چیز مقدر میں ہوتی تو اس طرح ہوجاتا۔ رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کا ایک نمونہ 35۔ ابن سعد نے میمونہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات میرے پاس سے باہر تشریف لے گئے۔ میں نے آپ کے پیچھے دروازہ بند کردیا۔ آپ واپس تشریف لائے اور دروازہ کھولنے کو فرمایا۔ میں نے اس کو کھولنے سے انکار کردیا۔ آپ نے فرمایا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ تو میرے لیے دروازہ کھول دے۔ میں نے ان سے کہا میری رات میں آپ اپنی دوسری بیویوں کی طرف چلے جاتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے ایسا نہیں کیا۔ لیکن میں نے اپنے پیشاب کو رکا ہوا پایا۔
Top