Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 131
فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗ١ؕ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓئِرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب جَآءَتْهُمُ : آئی ان کے پاس الْحَسَنَةُ : بھلائی قَالُوْا : وہ کہنے لگے لَنَا : ہمارے لیے هٰذِهٖ : یہ وَاِنْ : اور اگر تُصِبْهُمْ : پہنچتی سَيِّئَةٌ : کوئی برائی يَّطَّيَّرُوْا : بدشگونی لیتے بِمُوْسٰي : موسیٰ سے وَمَنْ مَّعَهٗ : اور جو ان کے ساتھ (ساتھی) اَلَآ : یاد رکھو اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں طٰٓئِرُهُمْ : ان کی بدنصیبی عِنْدَ : پاس اللّٰهِ : اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
پھر جب آجاتی ان کے پاس خوشحالی تو کہتے تھے کہ یہ تو ہمارے لئے ہونی چاہئے اور اگر انہیں کوئی بدحالی پہنچ جاتی تو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتاتے تھے۔ خبردار ان کی نحوست اللہ کے علم میں ہے لیکن ان میں بہت سے لوگ نہیں جانتے
(1) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فاذا جاء تھم الحسنۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے جب ان کو عافیت اور خوشحالی پہنچتی ” قالوا لنا ھذہ “ تو کہتے کہ ہم اس کے زیادہ لائق ہیں۔ ” وان تصبھم سیءۃ یطیروا “ جب ان کو مصیبت اور تنگی پہنچتی ” یطیروا یموسی “ تو موسیٰ کے ساتھ بدشگونی لیتے تھے۔ (2) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا انما طیرھم “ یعنی ان کی مصیبتیں (اللہ کی طرف سے ہیں) ان کے گناہوں کے بدلے میں۔ (3) امام ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا انما طئرہم عند اللہ “ یعنی ان کے مصائب کا حکم اللہ کی طرف سے ہے۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا انما طئرھم عنداللہ “ کہ حکم اللہ کی طرف سے ہے۔ جو کچھ بھی ان کو پہنچا ہے اللہ کے حکم سے پہنچا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کے اعمال کا بدلہ ہے۔
Top