Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 144
قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنِّی اصْطَفَیْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِكَلَامِیْ١ۖ٘ فَخُذْ مَاۤ اٰتَیْتُكَ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ
قَالَ : کہا يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّى : بیشک میں اصْطَفَيْتُكَ : میں نے تجھے چن لیا عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ بِرِسٰلٰتِيْ : اپنے پیغام (جمع) وَبِكَلَامِيْ : اور اپنے کلام سے فَخُذْ : پس پکڑ لے مَآ اٰتَيْتُكَ : جو میں نے تجھے دیا وَكُنْ : اور رہو مِّنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
فرمایا، اے موسیٰ بلاشبہ میں نے اپنی پیغمبری اور اپنی ہم کلامی کے ساتھ لوگوں کے مقابلہ میں تمہیں چن لیا، سو میں نے تمہیں جو کچھ دیا ہے وہ لے لو اور شکر گزاروں میں سے ہوجاؤ
(1) امام ابو الشیخ نے ابن شودب (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کیا تو جانتا ہے کہ میں نے تجھ کو اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ساتھ لوگوں میں سے کیوں چنا ؟ موسیٰ نے عرض کیا نہیں اے میرے رب (میں نہیں جانتا) فرمایا کہ کسی نے میری ایسی عاجزی نہیں کی جیسے تو نے عاجزی کی۔ (2) امام ابن ابی شیبہ نے کعب (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جب میں وہ عمل کروں تو تیرے لئے وہ شکر ہوجائے ان انعامات کا جو آپ نے مجھ پر فرمائے فرمایا اے موسیٰ کہہ لفظ آیت ” لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد، وھو علی کل شیء قدیرا “ راوی نے کہا موسیٰ نے ارادہ کیا ایسے عمل کا جو اس کے جسم کو کمزور کردے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے فرمایا اے موسیٰ اگر ساتویں آسمان اور ساتوں زمین ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور دوسرے پلڑے میں ” لا الہ الا اللہ “ رکھ دیا جائے تو یہ پلڑا جھک جائے گا۔ قولہ تعالیٰ : وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء موعظۃ وتفصیلا لکل شیء : (3) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ تورات کو سونے کی قلموں سے لکھا گیا۔ (4) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے تختیاں لکھیں اور وہ قلموں کی آواز کو تختیوں میں سن رہے تھے۔ (5) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تکٹیاں جو موسیٰ پر اتاری گئیں وہ جنت کی بیری کے درخت سے بنی ہوئی تھیں اور ایک تختی کی لمبائی بارہ ہاتھ تھی۔ (6) امام ابو الشیخ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ مجھے یہ خبر دی گئی کہ تختیاں زبر جد کی تھیں اور جنت کے زمرد میں سے رب تعالیٰ نے جبرئیل کو حکم فرمایا تو وہ جنت عدن میں سے تختیاں لے آئے پھر اس کو اپنے ہاتھ سے قلم سے لکھا جس کے ساتھ ذکر (یعنی قرآن مجید) لکھا گیا تھا اور رب تعالیٰ نے نور کی نہر میں روشنائی لی اور اس کے ساتھ تختیوں کو لکھا۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ کہتے تھے کہ تختیاں یاقوت کی تھیں اور میں کہتا ہوں کہ وہ زبرجد کی تھیں اور اس کی کتاب سونے کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے ہاتھ سے لکھا آسمان والوں نے قلم کی آواز کو سنا۔ (8) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ کی تختیاں برد کی تھیں۔ (9) امام ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ تختیاں سبز زمرد کی تھیں۔ رب تعالیٰ نے جبرئیل کو حکم فرمایا تو وہ (جنت) عدن میں سے لے آئے پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے اس قلم کے ساتھ لکھا کہ جس کے ساتھ ذکر لکھا جاتا ہے۔ اور رب تعالیٰ نے نور کی نہر سے روشنائی لی اور اس کے ساتھ تختیاں لکھیں۔ (10) امام ابو الشیخ نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے تورات اپنے ہاتھ سے لکھی اور وہ چٹان سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور قلم کی آواز کو سن رہے تھے۔ تختیاں زمرد کی تھیں اور اللہ کے اور ان کے درمیان سوائے حجاب کے اور کوئی پردہ نہ تھا۔ (11) امام عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف تین چیزوں کو ہاتھ لگایا۔ آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا جنت میں اپنے ہاتھ سے پودے لگائے۔ اور تورات کو اپنے ہاتھ سے لکھا۔ (12) امام ابن ابو الشیخ، عبد بن حمید اور ابن منذر نے حکیم بن جابر (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو خبر دی گئی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا مگر تین چیزوں کو جنت میں اپنے ہاتھ سے پودے لگائے۔ اور اس کی مٹی و رس اور زعفران کی بنائی اور اس کے پہاڑ کستوری سے بنائے اور آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور موسیٰ کے لئے تورات اپنے ہاتھ سے لکھی۔ (13) امام عبد بن حمید نے دردان بن خالد (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے بنایا اور جبرئیل کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور قلم اپنے ہاتھ سے بنائی اور اپنے عرش کو اپنے ہاتھ سے بنایا اور اس کتاب کو جو ان کے پاس ہے اپنے ہاتھ سے لکھا اس کے سوا اس کو کوئی نہیں جانتا۔ اور تورات کو اپنے ہاتھ سے لکھا۔ توراۃ کے سات تختیاں (14) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ کو سات تختیوں میں تورات دی گئی جو زبر جد کی تھیں۔ اس میں ہر چیز کا بیان تھا اور نصیحت تھی۔ جب اس کو لے کر آئے تو بنی اسرائیل کو بچھڑے کی عبادت پر لگا ہوا دیکھا تو تورات کو اپنے ہاتھ سے پھینک دیا جو ٹوٹ گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں سے چھ حصوں کو اٹھالیا اور ساتواں حصہ باقی رکھا۔ (15) امام عبد بن حمید نے مغیث شامی (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف تین چیزوں کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا جنت میں اس کے پودے اپنے ہاتھ سے بنائے۔ آدم کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ اور تورات کو اپنے ہاتھ سے لکھا۔ (16) امام طبرانی نے السنۃ میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالٰٰ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ جنت عدن کو اپنے ہاتھ سے بنایا تو رات کو اپنے ہاتھ سے لکھا پھر سب چیزوں کے لئے فرمایا ہوجا ! بس وہ ہوگئیں۔ (17) امام ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وکتبنا فی الالواح من کل شیء “ یعنی ہر وہ چیز جس کا ان کو حکم دیا گیا جس سے ان کو منع کیا گیا ہم نے آپ کے لئے تختیوں میں لکھ دی۔ (18) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء موعظۃ وتفصیلا لکل شیء “ کے بارے میں فرمایا کہ جن چیزوں کا ان کو حکم دیا گیا اور تفصیل جن سے ان کو منع کیا گیا۔ ہر چیز کی تفصیل اس میں موجود تھی۔ (19) امام حاکم نے مستدرک میں حاکم نے اس کو صحیح اور ذہبی نے اس کو ضعیف کہا۔ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اپنی کتاب میں موسیٰ کے لئے لفظ آیت ” انی اصطفیتک علی الناس “ (اعراف آیت 144) اور ” وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء “ وہ اس طرح جانتے ہیں کہ سب چیزیں آپ کے لئے دی گئیں جیسے تم اپنے علماء کو جانتے ہو۔ جب وہ سمندر کے ساحل کی طرف پہنچے تو ایک عالم سے ملے اور آپ نے اسے گفتگو کے لئے کہا۔ تو اس نے آپ کی عمل کی فضیلت کا اقرار کیا اور گفتگو نے ان سے حسد پر آمادہ کیا۔ تقدیر الٰہی کے مطابق فیصلہ (20) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ کو جب موت نے غمگین کیا تو فرمایا یہ آدم کی وجہ سے ہے اللہ تعالیٰ نے ہم کو ایک خاص گھر میں رکھا ہوا تھا۔ جہاں ہم نہ مرتے پھر آدم کی خطا نے ہم کو یہاں اتارا، اللہ نے موسیٰ سے فرمایا میں تیری طرف آدم کو بھیج دوں کیا اس سے مباحثہ کرو گے۔ عرض کیا ہاں جب اللہ تعالیٰ نے آدم کو بھیجا تو موسیٰ نے ان سے سوال کیا اور فرمایا اگر تم لغزش نہ کرتے تو ہم یہاں نہ ہوتے آدم نے ان سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر چیز کی تفصیل اور نصائح عطا فرمائے ہیں۔ کیا تو نہ یہ نہیں پڑھا لفظ آیت ” ما اصاب من مصیبۃ فی الارض ولا فی انفسکم الا فی کتب من قبل ان تبراھا “ (الحدید آیت 22) موسیٰ نے فرمایا کیوں نہیں (اسی طرح ہے) تو اس طرح آدم ان پر غالب آگئے۔ (21) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے تختیوں میں محمد ﷺ اور آپ کی امت کا ذکر بھی کیا اور جو کچھ ان کے لئے ذخیرہ کئے ہوئے ہیں اپنے پاس اور جو کچھ ان پر آسانیاں کیں ان کے دین میں اور جو ان کے لئے وسعت دی ہے ان چیزوں میں جو ان کے لئے حلال کی ہیں سب تحریر فرما دیا۔ (22) امام ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ ان باتوں میں جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے تختیوں میں لکھا (یہ بات بھی تھی) کہ اے موسیٰ میرے بارے میں جھوٹی قسم نہ کھانا کیونکہ میں پاک نہیں کرتا (اس آدمی کے) عمل کو جو میرے بارے میں جھوٹی قسم کھاتا ہے۔ (23) امام عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء “ کے بارے میں فرمایا کہ موسیٰ کے لیے لکھا گیا کہ میری عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ آسمان والوں میں نہ زمین والوں میں اس لئے کہ ہر چیز میری مخلوق ہے اگر میرے ساتھ کوئی شریک نہ بنائے گا تو میں غصہ ہوں گا اور جب میں غصہ ہوتا ہوں تو لعنت بھیجتا ہوں اور میری لعنت اولاد کی جانب سے چوتھی نسل کی پالیتی ہے۔ اور جب میری اطاعت کی جائے تو میں راضی ہوتا ہوں اور جب میں راضی ہوتا ہوں تو میں برکت عطا کرتا ہوں۔ اور میری طرف سے برکت کو پائے گی ایک امت کے بعد دوسرے امت اور میرے نام کے ساتھ جھوٹی قسم نہ کھاؤ کیونکہ میں پاک نہیں کروں گا اس شخص کو جو میرے نام کے ساتھ جھوٹی کھائے گا اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔ کیونکہ جو شخص اپنے والدین کی تعظیم کرے گا تو میں اس کی عمر لمبی کروں گا اور اس کو ایسا لڑکا عطا کروں گا جو اس کی فرمانبرداری کرے گا۔ اور جو شخص اپنے والدین کی نافرمانی کرے گا تو اس کی عمر لمبی کردوں گا اور اس کو ایسا لڑکا عطا کروں گا جو اس کی نافرمانی کرے گا اور ہفتہ کے دن کی حفاظت کر کیونکہ یہ آخری دن ہے کہ جس میں اپنی مخلوق کو پیدا کرنے سے فارغ ہوا اور زنا مت کرو اور چوری مت کرو۔ اور اپنے چہرہ کو میرے دشمن سے پھیر کر نہ بھاگو اور اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنامت کرو جو تمہاری حفاظت کرتا ہے۔ اور اپنے پڑوسی کے مال پر قبضہ نہ کرو اور تم اس کی بیوی کا پیچھانہ کرو۔ (24) امام ابوالشیخ اور بیہقی نے شعب الا یمان میں ابو حرزہ قاص (رح) سے روایت کیا کہ دس آیات جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے تختیوں میں لکھیں (وہ یہ ہیں) میری عبادت کرو اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ۔ اور میرے نام کے ساتھ جھوٹی قسم نہ کھاؤ کیونکہ میں اس کو پاک نہیں کروں گا جو میرے نام کے ساتھ جھوٹی قسم کھائے اور میرا اور اپنے والدین کا شکر داد کرو میں تمہارے لئے تمہاری موت کو مؤخر کر دوں گا اور مصنوعی دوستی کرنے والے سے تم کو بچاؤں گا۔ اور چوری نہ کرو۔ زنا نہ کرو ورنہ میں چھپالوں گا تجھ سے اپنے چہرے کو نور کو۔ اور میرے آسمان کے دروازے تمہاری دعا کے لئے بند کر دئیے جائیں۔ اور اپنے پڑوسی کی بیوی سے خیانت اور دھوکہ نہ کرو اور لوگوں کے لئے وہی چیز پسند کر جو تو اپنے لئے پسند کرتا ہے اور ایسی چیز کے بارے میں گواہی مت سے جو تیرے کانوں نے نہیں سنا تیرے دل نے اس کو نہیں سمجھا بلاشبہ میں کھڑا کروں گا گواہی دینے والوں کو ان کی گواہوں پر قیامت کے دن پھر ان سے اس بارے میں پوچھا جائے گا اور میرے علاوہ کسی اور کے لئے ذبح نہ کرو کیونکہ میری طرف نہیں چڑھتی ہے زمین والوں کی قربانی میں سے مگر جس پر میرا نام لیا جائے۔ خواہش پرستوں کے ساتھ بیٹھنے کی ممانعت (25) امام بیہقی نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ پر نازل فرمایا اس میں سے یہ بھی تھا کہ خواہشات پر چلنے والوں کے ساتھ نہ بیٹھو ورنہ وہ تیرے دل میں وہ کچھ ڈال دیں گے جو اس میں سے نہیں۔ (26) امام ابن مردویہ، ابو نعیم نے حلیہ میں اور ابن لال نے مکارم الاخلاق میں جابر بن عبد اللہ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو جو کچھ تختیوں میں عطا فرمایا سب سے پہلی تختی میں دس باب لکھے (وہ یہ تھے) اے موسیٰ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا یہ سچی بات ہے اور میں تجھے مصنوعی دوستی کرنے والوں سے محفوظ رکھوں گا اور میں تیری عمر لمبی کر دوں گا اور تجھ کو پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھوں گا اور تجھ کو پلٹ دوں گا اس سے بہتر کی طرف اس میں سے اور اس جان کو قتل نہ کرو جس کو حرام کیا گیا مگر حق کے ساتھ ورنہ میں تجھ پر زمین کو تنگ کر دوں گا اس کے کشادہ ہونے کے باوجود اور آسمان کو بھی (تنگ کر دوں گا) اس کے کناروں کے ساتھ اور تیرا ٹھکانا بناؤں گا اپنے غصہ کے ساتھ آگ میں اور میرے نام کے ساتھ جھوٹی قسم مت کھا اور نہ کسی گناہ کے ساتھ کیونکہ میں نہ پاک کروں گا جو مجھ کو پاک نہ کرے میرے ناموں کی عظمت نہ کرے اور لوگوں سے حسد نہ کرو جو میں نے ان کو اپنے فضل سے دیا ہے اور میری نعمت اور میرے رزق (کی وجہ سے) ان پر حسد نہ کرو کیونکہ حسد کرنے والا میری نعمتوں کا دشمن ہے میرے فیصلے کو روکنے والا ہے اور میری تقسیم پر ناراض ہونے والا ہے جو میں نے اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کی۔ اور جو شخص ایسا نہ ہو میں اس سے نہیں اور وہ مجھ سے نہیں اور مت گواہی دو اس چیز کی جو تیرے کانوں نے نہیں سنی اور تیرے عقل نے اس کو یاد نہیں کیا۔ اور اس پر تیرے دل نے یقین نہیں کیا۔ بیشک میں کھڑا کروں گا گواہی دینے والوں سے ان کی گواہی پر قیامت کے دن پھر اس بارے میں ان سے انتہائی تیز سوال کروں گا اور زما مت کرو اور چوری مت کرو۔ اور اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا مت کرو ورنہ میں چھپالوں گا تجھ سے اپنے چہرہ کو اور تمہارے لئے آسمان کے دروازے بند کر دئیے جائیں گے اور لوگوں کے لئے وہی چیز پسند کر جو تو اپنی ذات کے لئے پسند کرتا ہے۔ اور میرے علاوہ کسی اور کے لئے جانور ذبح نہ کرو، کیونکہ میں نہیں قبول کرتا قربانی میں سے مگر جس پر میرا نام ذکر کیا جائے اور خالص میری ذات کے لئے ہو۔ اور ہفتہ کے دن تو میرے عبادت کے لئے فارغ کردو اور میرے لئے اپنی جان کو اور اپنے سارے گھر والوں کو قربان کردو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہفتہ کے دن کو عید بنائی اور ہمارے لئے جمعہ کو اختیار فرمایا اور اس کو ہمارے لئے عید بنایا۔ (27) امام ابو الشیخ نے میمون بن مہران (رح) سے فرمایا ان باتوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے مومن کے لئے تختیوں میں لکھیں (یہ بھی تھی) کہ اپنے بھائی کے مال کی تمنا نہ کرو اور نہ اپنے بھائی کی بیوی کی تمنا کرو۔ (28) امام حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ تورات شریف میں لکھا ہوا تھا ہم نے تم کو شوق دلایا اور تم مشتاق نہیں ہوئے۔ ہم تمہارے طرف مائل ہوئے مگر تم نہ روئے خبردار ! اللہ کے لئے ایک فرشتہ ہے جو آسمان میں ہر رات آواز دیتا ہے۔ اے قتل کرنے والو تم کو خوشخبری ہے کہ ان کے لئے اللہ کے پاس ایک ایسی تلوار ہے جو کبھی کند نہیں ہوگی۔ اور وہ جہنم کی آگ ہے۔ چالیس برس کے لوگ اس کھیتی کی مثل ہیں جسے ہم نے کاٹ دیا ہے۔ اور پچاس سال والوں کو ہم کہیں گے آجاؤ حساب کی طرف تمہارے لئے کوئی عذر نہیں۔ ساٹھ سال کی عمر پانے والو تم نے کیا آگے بھیجا کیا پیچھے چھوڑا اور ستر سال عمر پانے والو تم کیا انتظار کر رہے ہو مگر کاش کہ مخلوق نہیں ہوئی تو وہ پیدا نہ کئے جاتے جب ان کی پیدا کردیا گیا تو وہ جانتے ہیں کہ ان کو کیوں فیصلہ کیا گیا۔ خبردار تمہارے پاس قیامت قریب آچکی ہے تو اپنا بچاؤ کرلو۔ امت محمد ﷺ کی فضیلت (29) امام عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا ہے وہ (دنیا میں) آخر میں آنے والے اور قیامت کے دن آگے بڑھنے والے پیدائش میں سب سے آخر اور جنت میں داخل ہونے میں سب سے آگے ان کو میری امت بنا دے فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ پھر عرض کیا میں نے تختیوں میں ایک بہترین امت کو پایا جو لوگوں کے لئے نکلیں گے۔ نیکی کا حکم کریں گے اور برائی سے روکیں گے اور اللہ پر ایمان لائیں گے ان کو میری امت بنا دیں فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایسی امت کو پایا ہے جو پہلی اور آخری کتابوں پر ایمان لائیں گے اور گمراہی والوں سے قتال کریں گے۔ یہاں تک کہ کانے کذاب سے قتال کریں گے تو اس کو میری امت بنا دیجئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ محمد کی امت ہے، عرض کیا : میں نے تختیوں میں ایسی امت کو پایا کہ اناجیل ان کے دلوں میں ہوگی جس کو وہ پڑھیں گے قتادہ نے فرمایا تم سے پہلے لوگ دیکھ کر اپنی کتاب پڑھتے تھے جب ان کو اٹھالیا گیا تو اس میں کچھ بھی یاد نہ رہا۔ اور وہ اس کو یاد نہ رکھ سکے۔ اے حاضر امت بیشک حفظ اللہ تعالیٰ نے تم کو ایک نعمت عطا فرمائی ہے کہ جو تم سے پہلی امتوں کو عطا نہیں فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کے لئے خاص کیا اور تم کو ہی یہ عزت اور کرامت عطا فرمائی۔ موسیٰ نے عرض کیا اس کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے کہ وہ اپنے صدقات کو کھالیں گے اپنے پیٹوں میں اور اس پر اجر دئیے جائیں گے۔ قتادہ نے کہا اس سے پہلے جب کوئی صدقہ کرتا تھا اس سے (اس حال میں) قبول کیا جاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو بھیجتے تھے اور وہ اس کو کھا جاتے تھے اگر آگ اس کو چھوڑ دیتی تو درند اور پرند اس کو کھالیتے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے مالداروں سے تمہارے صدقات کو لیا تمہارے فقیروں کے لئے اور اس کے بدلے تم پر انتہائی رحمت فرمائی اور اس کے عوض تم سے بیشمار تکالیف کو (اور ہلکا کردیا) موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں اس امت کو پایا ہے جب اس میں کوئی ایک نیکی کا ارادہ کرے پھر اس پر عمل نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اگر اس پر عمل کرے تو اس کے لئے دس سے لے کر سات سو گناتک نیکیاں لکھی جائیں گی ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا جب ان میں کوئی برائی کا ارادہ کرے تو اس پر کچھ نہیں لکھا جاتا جب تک کہ عمل نہ کرے جب اس پر عمل کرے تو ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے۔ ان کو میری امت بنا دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا وہ دعا کریں گے تو ان کی دعاؤں کو قبول کیا جائے گا۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ قتادہ نے کہا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ اللہ کے نبی موسیٰ نے تختیاں پھینک دیں اور کہا اے اللہ تو مجھے احمد ﷺ کی امت میں سے بنا دیجئے راوی نے کہا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو چیزیں عطا فرمائیں۔ اور یہ کسی کو نہیں دی گئیں۔ پھر فرمایا اے موسیٰ میں نے تجھ کو چن لیا ہے لوگوں پر اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ساتھ تا اللہ کے نبی راضی ہوگئے اور دوسرا انعام دیا گیا۔ یعنی لفظ آیت ” ومن قوم موسیٰ امۃ یھدون بالحق وبہ یعدلون “ تو اللہ کے نبی موسیٰ (علیہ السلام) مکمل طور پر راضی ہوگئے۔ (الاعراف آیت 159) (30) امام ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب تختیوں میں میں نے ایک امت کو پایا ہے جو بہترین امت ہے لوگوں کے لئے نکالی گئی حکم کرتے ہیں نیکی کا اور روکتے ہیں برائی سے ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا جب ان میں سے کوئی نیکی کا ارادہ کرلے گا تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی۔ اور جب عمل کرلے گا تو اس کے لئے دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جائیں گیں۔ ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا جب ان میں سے کوئی برائی کا ارادہ کرلے گا اور عمل نہ کرے گا تو اس پر (کوئی گناہ) نہ لکھا جائے گا اور جب اس پر عمل کرے گا تو ایک برائی لکھی جائے گی ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا ہے کہ اناجیل ان کے سینوں میں محفوظ ہوگی ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا ہے، کہ وہ شفاعت کرنے والے ہوں گے اور ان کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا کہ احمد ﷺ کی امت ہے عرض کیا میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا ہے کہ وہ دعا کرنے والے ہوں گے اور ان کی دعا قبول کی جائے گی قیامت کے دن ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کو پایا ہے جن کی لوگوں کے خلاف مدد کی جائے گی یہاں تک کہ وہ کالے دجال کو بھی قتل کردیں گے ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا احمد ﷺ کی امت ہے۔ راوی نے کہا کہ انہوں نے تختیاں اپنے ہاتھ سے پھینک دیں اور فرمایا اے میرے رب مجھ کو احمد کی امت میں سے بنا دیجئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” ومن قوم موسیٰ امۃ یھدون بالحق وبہ یعدلون “ (الاعراف آیت 159) تو اللہ کے بنی موسیٰ راضی ہوگئے۔ توراۃ میں امت محمدیہ کے اوصاف جو موجود تھے (31) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آپ کا یہ قول موسیٰ کے اپنے رب کے ہاتھ ہم کلام ہونے کے بارے میں ہے اور جو اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ اور اس کی امت کو شرف اور کمال عطا فرمایا اس کے بارے میں جب انہوں نے تورات پڑھی اور اس میں (آخری) نبی ﷺ اور اس کی امت کے بارے میں (ان کی تعریف کو) پایا عرض کیا اے میرے رب یہ کون نبی ہیں اس کو اور اس کی امت کو آپ نے اول اور آخر بنایا فرمایا یہ محمد ﷺ ہیں جو نبی ہیں امی ہیں عربی ہیں حرمی ہیں تہامی بھی ہیں۔ اور قاذر بن اسمعیل کی اولاد میں سے ہوں گے۔ میں نے اس کو بنا دیا ہے محشر میں سب سے پہلا اور اس کو بنا دیا ہے سب سے آخر (دنیا میں) کہ میں نے اس کے ذریعہ رسولوں کو ختم کردیا۔ اے موسیٰ میں نے اس کی شریعت کے ساتھ سب شریعتوں کو ختم کردیا ہے۔ اس کی کتابوں کو اس کے طریقے کے ساتھ سب طریقوں کو اور اس کے دین کے ساتھ سب دینوں کو (ختم کردیا ہے) عرض کیا اے میرے رب آپ نے مجھ کو چن لیا اور مجھ سے کلام فرمایا۔ فرمایا اے موسیٰ بلاشبہ تو میرا چنا ہوا ہے اور میرا حبیب ہے۔ اس کو میں قیامت کے دب بلند مقام پر فائز کروں گا۔ اس کے حوض کو دیگر حوضوں کی نسبت وسیع و عریض بنایا ہے۔ ان پر آنے والے زیادہ ہوں گے۔ اور ان کی تابعداری کرنے والے زیادہ ہوں گے۔ عرض کیا اے میرے رب البتہ تحقیق آپ نے ان کو عزت دی اور ان کو مرتبہ میں بڑھایا۔ فرمایا اے موسیٰ میرا حق ہے کہ میں اس کو عزت دوں اس کو اور اس کی امت کو فضیلت دوں اس لئے کہ وہ لوگ مجھ پر اور میرے رسولوں پر ایمان لائیں گے اور میرے تمام کلام کے ساتھ اور میری ہر قسم کے غیب کے ساتھ جو ان میں شاہد ہیں۔ یعنی نبی ﷺ اور ان کے موت کے بعد قیامت کے دن تک عرض کیا اے میرے رب کیا یہ ان کی صفت اور تعریف ہے فرمایا ہاں عرض کیا اے میرے رب آپ نے ان کو جمعہ عطا فرمایا میری امت کو فرمایا بلکہ ان کے لئے جمعہ ہے علاوہ تیری امت کے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں دیکھا ہے ایسی قوم کی تعریف کو جن کے سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں ہوں گے وہ کون ہیں کیا بنی اسرائیل میں سے ہیں یا ان کے علاوہ میں سے فرمایا کہ احمد ﷺ کی امت ہوگی کہ وضو کے اثر سے ان کے سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں ہوں گے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا جو پل صراط سے بجلی اور ہوا کی طرح گزرے گی وہ کون ہے۔ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں پایا ہے ایک ایسی قوم کو جو پانچ نمازیں پڑھیں گے وہ کون ہیں۔ فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا ہے جو اپنی آدھی پنڈلیوں پر چادر پہنیں گے وہ کون ہیں یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا ہے جو سورج کی نگہداشت کریں گے (ایک فرشتہ) ان کو آواز دے گا۔ آسمان کی فضا میں یہ کون ہے فرمایا یہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کو پایا ہے کہ ان میں سے ایک نیکی دس کے برابر اور ایک برائی ایک کے برابر ہوگی۔ یہ کون ہیں ؟ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے جو اپنی تلواروں کو سونتیں گے ان کو کوئی حاجت نہ لائے گی۔ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا ہے جب وہ کسی کام کا ارادہ کریں گے تجھ سے استخارہ کریں گے پھر وہ کام شروع کریں گے۔ یہ کون ہیں ؟ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ ان کے نیک لوگ اپنے برے لوگوں کی شفاعت کریں گے یہ کون ہیں فرمایا احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف پائی ہے بیت الحرام کا حج کریں گے۔ نہ وہ اس سے ہمیشہ دور ہوں گے اور نہ اس سے مطلب برادی کی کوشش کریں گے۔ پس وہ کون ہیں فرمایا وہ احمت ﷺ کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی وم کی تعریف پائی ان کی قربانیاں ان کے خون ہوں گے۔ یہ کون ہیں فرمایا کہ یہ احمد ﷺ کی امت ہیں عرض کیا اے میرے رب ! میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف پائی ہے جو تیرے راستے میں صفیں باندھ کر دشمن کی طرف بڑھتے ہوئے قتال کریں گے۔ ان پر صبر کو ڈال دیا جائے گا۔ وہ کون ہیں فرمایا یہ احمد ﷺ کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف پائی ہے ان میں کوئی گناہ کرے گا پھر وہ وضو کرے گا تو اس کو بخش دیا جائے گا اور نماز پڑھے گا تو نماز کو گناہ کا عوض بنانے کی بجائے اور زائد بنا دی جائے گی وہ کون ہے۔ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب ! میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کا پایا ہے جو تیرے رسولوں کو گواہی دیں گے کہ انہوں نے تیرا پیغام لوگوں تک پہنچایا ہے وہ کون ہیں فرمایا یہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے جو صدقہ کو اپنے پیٹوں میں کردیں گے (یعنی خود ہی کھالیں گے) کون ہیں فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا ہے ان کے لئے غنیمت کا مال حلال ہوگا۔ حالانکہ وہ دوسری امتوں پر حرام ہے۔ وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ زمین ان کے لئے پاک اور سجدہ کی جگہ بنا دید جائے گی۔ کون ہے فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ ایک آدمی ان میں سے ان تیس آدمیوں سے بہتر ہوگا جو ان کے پہلے ہوں گے یہ کون ہیں۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ اے موسیٰ ایک آدمی سابقہ امتوں میں سے زیادہ عبادت کرتا ہے محمد ﷺ کی امت میں سے تیس گنا اور وہ اس سے بہتر ہوں گے تیس گنا ساری کتابوں پر ایمان لانے کی وجہ ہے۔ موسیٰ نے فرمایا اے میرے رب میں نے ایک قوم کی تعریف کو پایا ہے جو اکٹھے ہوں گے تیرے ذکر کے لئے اور اس پر ایک دوسرے سے محبت کریں گے جیسے گدھ آتے ہیں اپنے گھونسلوں کی طرف وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک قوم کی تعریف کو پایا ہے جب وہ غصہ کریں گے تو لا الہ الا اللہ پڑھیں گے۔ اور جب (آپس میں) جھگڑا کریں گے تو تیری پاکی بیان کریں گے۔ وہ کون ہے۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے ؟ عرض کیا میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے جو تیری خوشنودی کے لئے غصہ کریں گے جیسے کہ چیتا اپنی ذات کے لئے لڑنے والے سے غصہ کرتا ہے۔ وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کر پایا ہے کہ ان کے اعمال کے لئے آسمان کے دروازوں کو کھولا جائے گا اور ان کی روحوں کے لئے بھی اور فرشتے ان کو خوشخبری دیں گے وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ ان کو درخت اور پہاڑ خوشخبری دیں گے جب وہ ان کے پاس سے گزریں گے۔ اس لئے وہ تیری تسبیح بیان کریں گے۔ اور تیری تقدیس بیان کریں گے۔ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ فرمایا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کے بارے میں پایا ہے کہ جن کو آپ نے مصیبت کے وقت لاحول ولا قوۃ الا باللہ عطا فرمایا اور ان کو مصیبت کے وقت نماز اور رحمت اور ہدایت عطا فرمائی ہے وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قول کو پایا ہے کہ آپ کے فرشتے بھی ان پر رحمت بھیجتے ہیں۔ وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ ان کے نیک لوگ بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے اور اس کے میانہ رو لوگوں سے آسان حسان لیا جائے گا۔ ان کے ظالموں کو بخش دیا جائے گا وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے فرمایا اے میرے رب ! مجھ کو ان میں سے بنا دیجئے۔ فرمایا اے موسیٰ تو ان میں سے ہے اور وہ تجھ سے ہیں کیونکہ تو میرے دین پر ہے اور وہ بھی میرے دین پر ہوں گے۔ لیکن میں نے تجھ کو فضیلت دی اپنی رسالت اور اپنے کلام کے ساتھ پس تو شکر گزاروں میں سے ہوجا۔ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے جن کو آپ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائیں گے کہ ان کی صفیں مشرق اور مغرب کے درمیان ساری جگہ کو بھر دیں گیں کہ ان پر موقف کو آسان کردیا جائے۔ امتوں میں سے کوئی ایک بھی ان کی فضیلت کو نہ پائے گا وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی مات ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک ایسی قوم کے بارے میں پایا ہے کہ ان کے بستروں پر ان کی موت آئے گی۔ حالانکہ آپ کے نزدیک وہ شہداء ہوں گے وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کو پایا ہے کہ وہ تیرے بارے میں کسی ملامت کونے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ وہ کون ہے فرمایا وہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے تو ایمان والوں پر نرم ہوں گے اور کافروں پر سخت ہوں گے۔ وہ کون ہیں۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ ان کی صدیق تمام صدیقین میں سے افضل ہوں گے وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب البتہ تحقیق آپ نے اس کو عزت دی اور فضیلت دی فرمایا اے موسیٰ وہ اسی طرح میرا نبی ہے اور صفی ہے اور میرا حبیب ہے۔ اور ان کی امت بہترین امت ہے۔ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے۔ کہ ساری امتوں پر جنت حرام ہوگی۔ یہاں تک کہ ان کے نبی اور ان کی امت داخل نہ ہوجائے وہ کون ہے۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب بنی اسرائیل کے لئے ان کا کیا حال ہے ؟ فرمایا اے موسیٰ کہ تیری قوم بنی اسرائیل میں سے تیرے بعد تیرے دین کو بدل دیں گے اور تیری کتاب کو بدل دیں گے جو ان پر نازل ہوئی یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے۔ اسی لیے میں نے ان کو اپنی عزت کے اونچے مقام پر پہنچا دیا اور ساری امتوں پر ان کو فضیلت دی اور ان کے نبی کو تمام انبیاء میں افضل بنایا۔ وہ حشر میں پہلے ہوں گے۔ اور زمین کے پھٹنے میں وہ پہلے ہوں گے اور وہ شفاعت کرنے میں اول ہوں گے اور سب سے پہلے ان کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کی تعریف کو پایا ہے جو بڑے علیم اور علماء ہوں گے۔ قریب ہے کہ اپنی فقاہت کے سبب انبیاء (علیہ السلام) کے مقام مرتبہ کے قریب تک پہنچ جائیں گے۔ وہ کون ہیں۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ اے موسیٰ ان کو اول و آخر کا علم عطا کیا گیا۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کے بارے میں پایا ہے کہ دستر خوان ان کے آگے رکھا جائے گا اور وہ اس کو نہ اٹھائیں گے یہاں تک کہ ان کی مغفرت کردی جائے گی۔ وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے ؟ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایسی قوم کے بارے میں پایا ہے کہ (جب) ان میں سے ایک کپڑا پہنے گا تو وہ اس کو نہیں جھاڑے گا کہ اس کی مغفرت کردی جائے گی وہ کون ہیں فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک قوم کی تعریف کو پایا ہے کہ جب وہ اپنے جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھیں گے تو تیری حمد و ثنا کریں گے اور ان کو بخش دیا جائے گا۔ وہ کون ہیں۔ فرمایا وہ احمد کی امت ہے وہ میرے دوست ہیں اے موسیٰ جن کہ سبب میں آگ اور بتوں کے پچاریوں سے انتقام لوں گا۔ (32) امام ابو نعیم نے دلائل میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا موسیٰ پر جب تورات نازل ہوئی تو آپ نے اس کو پڑھا اور اس میں اس امت کا ذکر پایا تو عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک امت کے بارے میں پایا ہے جو الآخرون السابقون ہیں ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب ! کہ میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے کہ وہ دعا کریں گے تو ان کی دعا قبول ہوگی۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے اناجیل ان کے سینوں میں ہوگی۔ وہ اس کو زبانی پڑھیں گے ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے کہ جو فئی (یعنی غنیمت کے مال کو) کھائیں گے ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا جو صدقہ (کے مال) کو اپنے پیٹوں میں کرلیں یعنی کھا جائیں گے اور اس پر وہ اجر بھی دئیے جائیں گے۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا وہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے کہ ان میں کوئی نیکی کا ارادہ کرلے گا اور اس پر بھی عمل نہیں کریگا تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جائے گی اور اگر اس پر عمل کرے گا تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد کی امت ہے عرض کیا اے میرے رب میں نے تختیوں میں ایک ایسی امت کو پایا ہے جو اول اور آخر کا علم دئیے جائیں گے اور گمراہ لوگوں کو اور مسیح دجال کو قتل کریں گے۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا یہ احمد کی امت ہے۔ عرض کیا اے میرے رب مجھ کو احمد کی امت میں سے بنا دیجئے (پھر) ان کو دو چیزیں عطا کی گئیں اور فرمایا لفظ آیت ” قال یموسی انی اصطفیتک علی الناس برسلتی وبکلامی فخذما اتیتک وکن من الشکرین “ موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب میں راضی ہوں۔ امت محمدیہ کے اوصاف کے متعلق ایک یہودی عالم کی تصدیق (33) امام ابو نعیم نے دلائل میں عبد الرحمن مغافری (رح) سے روایت کی ہے کہ کعب احبار نے یہود کے ایک عالم کو روتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھا تو کیوں روتا ہے۔ اس نے کہا میں نے بعض کاموں کو یاد کیا کعب نے اس سے فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں اگر تو مجھ کو بتادے جس چیز نے تجھ کو رلایا ہے تو میں ضرور تیری تصدیق کروں گا اس نے کہا ہاں (میں بتاتا ہوں) پھر فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا اللہ کی نازل کردہ کتاب میں تو نے پایا کہ موسیٰ نے کتاب میں دیکھا تو فرمایا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک امت کو پایا ہے جو بہترین امت ہے (اور وہ) لوگوں کے لئے نکالی گئی (جو) حکم کرتے ہیں نیکی کا اور روکتے ہیں برائی سے اور وہ ایمان لاتے ہیں پہلی کتاب کے ساتھ اور آخری کتاب کے ساتھ قتال کریں گے گمراہ لوگوں سے یہاں تک کہ وہ کانے دجال سے بھی قتال کریں گے۔ تو موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا وہ لوگ احمد کی امت ہیں اس عالم نے کہا ہاں (یہ بات ٹھیک ہے) کعب نے فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا اللہ کی نازل کردہ کتاب میں تو نے پایا کہ موسیٰ نے تورات میں دیکھا اور فرمایا اے میرے رب میں نے ایک امت کو پایا ہے جو دشمنوں سے الفت کرنے والوں کی تعریف کریں گے اور وہ فیصلہ کرنے کے بڑے ماہر ہوں گے جب وہ کسی کام کا ارادہ کریں گے تو کہے گا میں اس کام کو اگر اللہ نے چاہا کروں گا۔ ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا یہ لوگ احمد کی امت ہیں اس عالم نے کہا ہاں (ٹھیک ہے) کعب نے فرمایا میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تو نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں پایا کہ موسیٰ نے تورات میں دیکھا اور فرمایا اے میرے رب میں نے ایک امت کو پایا ہے اگر ان میں سے کوئی اونچی جگہ پر چڑھے گا تو اللہ اکبر کہے گا۔ اور جب کسی وادی میں اترے گا تو الحمدللہ کہے گا مٹی ان کے لئے پاک ہوگی۔ اور زمین ان کے لئے سجدہ گاہ ہوگی۔ جہاں بھی ہوں گے وہ جنابت سے پاک ہوجائیں گے۔ ان کیلئے پاک مٹی ایسے ہوگی جیسے ان کیلئے پانی سے جب وہ پانی کو نہ پائیں گے۔ وضو کے اثر سے ان کے ہاتھ پاؤں سفید ہوں گے۔ ان کو میری امت بنا دیجئے۔ فرمایا وہ لوگ احمد کی امت ہیں اس عالم نے کہا ہاں (یہ ٹھیک ہے) ۔ کعب (رح) نے فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں پایا کہ موسیٰ نے تورات میں دیکھا اور فرمایا اے میرے رب کہ میں نے ایک امت مرحومہ کو پایا ہے جو ضعیف ہوں گے اور کتاب کے وارث بنیں گے۔ اور آپ ان کو چن لیں گے لفظ آیت ” فمنھم ظالم لنفسہ، ومنھم مقتصد، ومنھم سابق بالخیرت “ (فاطر آیت 23) اور نہیں پایا میں نے ان میں سے کسی ایک کو مگر رحمت کیا ہوا ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا وہ لوگ احمد کی امت ہیں۔ اس عالم نے کہا (یہ ٹھیک ہے) کعب نے فرمایا میں تجھ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تو نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں پایا کہ موسیٰ نے تورات میں دیکھا اور فرمایا اے میرے رب میں نے تورات میں ایک امت کو پایا کہ اللہ کی کتابیں ان کے سینوں میں ہوں گی اور وہ جنت والوں کے رنگ والے کپڑے پہنیں گے۔ اپنی نمازوں میں فرشتوں کی صفوں کی طرح صفیں باندھیں گے۔ ان کی مسجدوں میں ان کی آوازیں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح ہوں گی۔ ان میں کوئی آگ میں داخل نہ ہوگا مگر جو نیکیوں سے اس طرح بری ہوگا جیسے پتھر درخت کے پتوں سے خالی ہوتا ہے۔ ان کو میری امت بنا دیجئے فرمایا وہ لوگ احمد کی امت ہیں۔ اس عالم نے کہا ہاں (یہ ٹھیک ہے) جب موسیٰ اس خیر و برکت اور عظمت سے آگاہ ہوئے۔ جو اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ اور ان کی امت کو عطا فرمائی تو فرمایا کاش کہ میں احمد کی امت میں سے ہوتا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف تین آیات وحی فرمائیں کہ جن کے ذریعہ وہ راضی ہوگئے۔ فرمایا لفظ آیت ” یموسی اصطفیتک علی الناس برسلتی وبکلامی “ (الاعراف آیت 144) (یہ سنکر) موسیٰ پوری طرح راضی ہوگئے۔ (34) امام ابو نعیم نے سعید بن ابی بلال (رح) سیروایت کیا کہ عبد اللہ بن عمرو نے کعب سے فرمایا کہ مجھ کو محمد ﷺ اور ان کی امت کی صفات کے بارے میں بتائیے فرمایا میں ان صفات کو پاتا ہوں اللہ کی کتاب میں کہ احمد اور ان کی امت بہت زیادہ حمد کرنے والے ہوں گے جو اللہ کی حمد بیان کرتے ہیں ہر خیر اور شر میں ہر اونچی جگہ پر اللہ اکبر کہتے ہیں اور ہر منزل میں سبحان اللہ کہتے ہیں۔ ان کا پکارنا آسمان کی فضا میں ہوتا ہے۔ ان کی نماز میں بھنبھناہٹ ہوتی ہے۔ جیسے شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کسی چٹان پر نماز میں فرشتوں کی صفوں کی طرف صفیں بنائیں گے۔ اور قتال میں بھی نماز کی صفوں کی طرح صفیں بنائیں گے۔ جب اللہ کے راستے میں لڑیں گے تو فرشتے ان کے آگے اور ان کے پیچھے ہوں گے سخت تیروں کے ساتھ ہوں گے جب وہ اللہ کے راستے میں کسی صف میں حاضر ہوں گے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ان پر سایہ کئے ہوئے ہوں گی۔ جیسے گدھ سایہ کرتے ہیں اپنے گھونسلوں پر وہ کبھی بھی لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے پاس جبرئیل حاضر ہوں گے۔ توراۃ میں جنگ صفیں کا تذکرہ (35) امام طبرانی اور بیہقی نے دلائل میں محمد بن یزید ثقفی (رح) سے روایت کیا کہ قیس بن خرشہ اور کعب احبار دونوں ایک ساتھ تھے یہاں تک کہ دونوں صفین (کے مقام) پر پہنچے تو کعب تھوڑی دیر غور کرتے رہے۔ پھر فرمایا اس مقام پر مسلمانوں کا خون اس قدر بہایا جائے گا کہ زمین کے کسی حصہ میں اس طرح خون نہیں بہے گا۔ قیس نے فرمایا تجھے کیسے معلوم ہوا بلاشبہ یہ غیب میں سے ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ خاص کیا ہوا ہے۔ کعب نے فرمایا نہیں ایک بالشت زمین میں سے مگر یہ کہ تورات میں لکھا ہوا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ پر نازل فرمایا جو کچھ قیامت تک اس پر ہوگا اور جو کچھ اس میں سے نکلے گا قیامت کے دن تک۔ (36) امام عبد اللہ بن احمد نے زوائد الزھد میں خالد ربعی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں پڑھا کہ عثمان بن عفان ؓ اللہ کی طرف ہاتھ اٹھا کر یہ کہہ رہے ہیں اے میرے رب مجھ کو تیرے مومن بندوں نے قتل کیا۔ (37) امام احمد نے زھد میں خالد ربعی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے تورات میں پڑھا اے ابن آدم اللہ سے ڈرو جب تو پیٹ بھرلے تو بھوکے کو یاد کر۔ (38) امام احمد نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ تورات میں لکھا ہوا ہے کہ اے ابن آدم تو رحم کر تجھ پر رحم کیا جائے گا۔ بیشک جو رحم نہیں کرتا رحم نہیں کیا جاتا تو کس طرح امید رکھاتا ہے کہ تجھ پر رحم کروں اور تو میرے بندوں پر رحم نہیں کرتا۔ (39) امام احمد اور ابو نعیم نے حلیہ میں مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے تورات میں پڑھا اے ابن آدم تو میرے سامنے کھڑا ہو کر اپنی نماز میں روتے ہوئے عاجزی کر اظہار نہ کر بلاشبہ میں اللہ ہوں میں تیرے دل کے قریب ہوں اور غیب سے تو میرا نور دیکھتا ہے۔ مالک (رح) نے فرمایا اس نور سے وہ حلاوت اور سرور ہے جو مومن بندہ پاتا ہے۔ (40) امام ابو نعیم نے حلیہ میں وھب بن منبہ سے روایت کیا کہ چار حروف ہیں تورات میں جو لکھے ہوئے ہیں جو شخص مشورہ نہ کرے وہ شرمندہ ہوتا ہے اور جس شخص نے غنی کا اظہار کیا وہ ترجیح پا جائے گا فقرو افلاس سرخ موت ہے۔ اور جیسا کروگے ویسا بھروگے۔ (41) امام احمد اور ابو نعیم نے خیثمہ (رح) سے روایت کیا کہ فرمایا تورات میں لکھا ہوا ہے اے ابن آدم تو میری عبادت کے لئے فارغ ہوجا تیرے دل کو غنی سے بھر دوں گا اور تیرے فقر کو روک دوں گا اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو تیرے دل کو دوسرے کاموں سے بھر دوں گا اور تیرا فقر دور نہیں ہوگا۔ (42) امام احمد نے زہد میں بیان (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ تورات میں لکھا ہوا ہے اے ابن آدم ایک ٹکڑا روئی کا تجھ کو کافی ہے اور ایک کپڑے کا ٹکڑا (جو تیرے شرم گاہ کو) ڈھانک لے گا اور ایک پتھر جو تجھ کو پناہ دے گا۔ (43) امام احمد نے وھیب مکی (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ تورات میں لکھا ہوا ہے۔ اے ابن آدم مجھ کو یاد کر جب تو غصہ ہوجائے میں تجھ کو یاد کروں گا جب تو غصہ ہوگا اور میں تجھ کو ہلاک کروں گا ان کے ساتھ جن کو میں ہلاک کروں گا اور جب تجھ پر ظلم کیا جائے تو راضی ہوجا میری مدد کے ساتھ جو تیرے لئے ہے۔ کیونکہ میری مدد تیرے لئے بہتر ہے تیری اپنی مدد سے۔ (44) امام احمد نے حسن بن ابی الحسن (رح) سے روایت کیا کہ نبو اسرائیل موسیٰ کی طرف گئے اور کہا کہ تورات ہم پر دشوار ہوگئی ہم کو مجموعی طور پر ایسا امر بتائیے جس میں تخفیف ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تیری قوم نے تجھ سے کیا سوال کیا فرمایا اے میرے رب آپ زیادہ جاننے والے ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھ کو پوچھا ہے کہ تو نے کیا فرمایا۔ اے میرے رب آپ زیادہ جاننے والے ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھ کو بھیجا ہے کہ تو مجھ کو ان کی طرف سے پیغام پہنچا دے اور میری طرف سے ان کو پیغام پہنچا دے موسیٰ نے عرض کیا انہوں نے مجھ سے مجموعی طور پر ایسے امر کا سوال کیا جس میں تخفیف ہو اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ تورات ان پر دشوار ہوگئی ہے اللہ عزوجل نے فرمایا ان سے فرما دیجئے کہ میراث کے معاملے میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو اور ہرگز تم پر کوئی بندہ گھر میں داخل نہ ہو یہاں تک کہ وہ اجازت لے لے اور ان کو چاہئے کہ کھانے کے بعد وضو کریں جیسے نماز کے لئے وضو کرتا ہے۔ پس انہوں نے اسے بہت ہلکا سمجھا مگر پھر بھی وہ اس پر قائم نہ رہے (یعنی عمل نہ کیا) راوی نے کہا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس وقت فرمایا تم چھ چیزوں کی ضمامت دو میں تم کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جو شخص بات کرے تو جھوٹ نہ بولے اور جو شخص وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی نہ کرے اور جس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت نہ کرے حفاظت کرو تم اپنے ہاتھوں کی اپنی آنکھوں کی اور اپنی شرمگاہوں کی۔ (45) امام احمد نے مالک بن دینار (رح) سے روایت کیا کیا میں نے تورات میں پڑھا جو شخص جس پر علم بڑھتا ہے اس میں خوف اور اضطراب بھی بڑھتا ہے۔ اور فرمایا تورات میں لکھا ہوا تھا جس کا کوئی پڑوسی گناہ کرتا ہو وہ اس کو نہ روکے تو وہ اس (گناہ) میں شریک ہے (46) امام احمد نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ تورات میں لکھا ہوا تھا اے ابن آدم تو میری یاد دلاتا ہے اور خود مجھے بھول جاتا ہے۔ اور تو میری طرف دعوت دیتا ہے اور خود مجھ سے بھاگتا ہے اور میں تجھ کو رزق دیتا ہوں اور تو میرے علاوہ دوسرے کی عبادت کرتا ہے۔ (47) امام عبد ابن اور ان کے بیٹے نے ولید بن عمر (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ تورات میں لکھا ہوا ہے اے ابن آدم اپنے ہاتھوں کو حرکت دے میں تیرے لئے رزق کے دروازے کھول دوں گا اور میری اطاعت کرو جن کاموں میں تجھ کو حکم کرتا ہوں اور میں ان امور کو بہتر جانتا ہوں جو تیری اصلاح کرسکتے ہیں۔ (48) امام عبد اللہ نے عقبہ بن زینب (رح) سے روایت کیا کہ تورات میں لکھا ہوا ہے ابن آدم پر بھروسہ نہ کر کیونکہ ابن آدم غافل ہے لیکن اس ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات پر بھروسہ کر جس کو موت نہیں آئے گی۔ اور تورات میں لکھا ہوا ہے موسیٰ کلیم اللہ کو موت آگئی پھر کون ہے جسے موت نہیں آئے گی۔ (49) امام احمد نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اس کتاب میں پایا جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ پر نازل فرمائی کہ جو شخص دنیا سے محبت کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھیں گے اور جو شخص دنیا سے بغض رکھے گا اللہ تعالیٰ اس سے محبت کریں گے۔ جو شخص دنیا کی عزت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل کریں گے۔ اور جو شخص دنیا کو ذلیل و حقیر جانتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو عزت و تکریم عطا فرمائے گا۔ (50) امام ابن ابی شیبہ نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ تورات میں لکھا ہوا ہے چاہئے کہ تیرا چہرہ کشادہ اور خندہ ہو اور تیرا کلمہ پاکیزہ ہو تو لوگوں کی طرف محبوب بن جائے گا ان لوگوں سے جو ان کو عطیہ دیتے ہیں۔ (51) امام ابن ابی شیبہ نے عروہ (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ تورات میں لکھا ہوا ہے جیسے تم رحم کرتے ہو اسی طرح تم پر رحم کیا جائے گا۔ توراۃ میں رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا حکم موجود ہے (52) امام ابن ابی شیبہ نے کعب (رح) سے روایت کیا کہ وہ ذات جس نے بنی اسرائیل کے لئے سمندر کو پھاڑا تورات میں لکھا ہوا ہے اے ابن آدم اپنے رب سے ڈر اپنے والدین کے ساتھ نیکی کر۔ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کر تو تیرے لئے تیری عمر میں اضافہ کردیا جائے گا۔ اور تیرے لئے تیری آسانی اور خوشحالی کو بھی آسان بنا دیا جائے گا۔ اور تیری تنگی کو تجھ سے پھیر دیا جائے گا۔ (53) امام ابن ابی شیبہ نے کردوس ثعلبی (رح) سے روایت کیا کہ تورات میں لکھا ہوا ہے تقوی اختیار کر تو اس کے سبب بچ جائے گا کیونکہ بچاؤ تقوی میں ہے تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا تم توبہ کرو تمہاری توبہ قبول کی جائے گی۔ (54) امام حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں ابو الجوزاء سے روایت کیا کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے اگر تجھ کو یہ بات خوش لگے کہ تو زندہ رہے اور تو یقینی علم تک پہنچ جائے تو ہر وقت یہ کوشش کر کہ تو دنیا کی شہوت پر غالب آجائے۔ کیونکہ جو شخص دنیا کی شہوت پر غالب آجاتا ہے تو شیطان اس کے سائے سے بھی دور بھاگتا ہے۔ (55) امام طبرانی نے سنۃ میں اور ابو الشیخ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے لئے لکھنے کا ارادہ فرمایا تو فرمایا اے جبرئیل جنت میں داخل ہو کر میرے پاس جنت کے درخت کی دو تختیاں لے آ۔ جبرئیل جنت میں داخل ہوئے اور جنت کے یاقوت کے درختوں میں اے ایک درخت آپ کی طرف متوجہ ہوا۔ اس کے پاس گئے اور اس میں دو تختیاں کاٹیں اور اس درخت نے آپ کی اس سارے معاملہ میں اتباع کی جو رحمن تبارک و تعالیٰ نے حکم فرمایا تھا ان دونوں تختیوں کو رحمن کے پاس لے آئے رحمن نے ان کو اپنے دست قدرت سے پکڑا۔ تو وہ دونوں تختیاں نور ہوگئیں جب رحمن تبارک وتعالیٰ نے ان کو چھوا اور عرش کے نیچے ایک نہر ہے جس میں نور چلتا ہے عرش اٹھانے والوں میں سے کوئی نہیں جانتا کہ یہ کہاں سے آرہا ہے اور کہاں جا رہا ہے۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا جب رحمن نے اس سے روشنائی لی تو وہ خشک ہوگئی اور جاری نہ ہوئی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے دست قدرت سے موسیٰ کے لئے تورات لکھی تو وہ تختیاں موسیٰ کو دیں جب ان کو موسیٰ نے پکڑا تو وہ پتھر ہوگئیں۔ جب وہ بنی اسرائیل کی طرف لوٹے اور ہارون کی طرف اور وہ غصہ میں تھے اس کی داڑھی اور اس کے سر کو پکڑا اور اپنی طرف کھینچا ہارون نے ان سے فرمایا اے میری ماں جائے۔ لفظ آیت ” ان القوم استضعفونی وکادوا یقتلوننی “ (الاعراف 58) اور اس کے ساتھ میں آپ کے پاس آنے سے ڈرتا تھا اور آپ فرما رہے ہیں کہ تو نے بنی اسرائیل کے درمیان تفریق ڈال دی۔ اور میری بات کا انتظار نہیں کیا پھر موسیٰ نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے استغفار کیا اور اپنے بھائی کے لئے بھی استغفار کیا اور تختیاں ٹوٹ گئیں جب ان کو اپنے ہاتھ سے نیچے ڈالا۔ (56) امام احمد نے زہد میں کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ اپنی دعا میں فرمایا کرتے تھے اے اللہ میرے دل کو تورات کے ساتھ نرم کر دے اور میرے دل کو پتھر کی طرح سخت نہ بنا۔ (57) امام ابن ابی شیبہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ نے اجتماعی عمل کے بارے میں سوال کیا تو آپ کو کہا گیا غور کرلو کہ وہ کام جس کے بارے میں تم چاہتے ہو کہ لوگ اس میں تمہارے ساتھ شریک ہوں تو اپنے کام میں تم بھی لوگوں کے ساتھ شریک ہو۔ (58) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” فخذھا بقوۃ “ یعنی تم اسے پوری طرح پکڑ لو۔ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین “ یعنی کفار کا گھر۔ (59) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” فخذھا بقوۃ “ پس سنجیدگی کے ساتھ پکڑو لفظ آیت ” وامر قومک یاخذوا باحسنھا “ یعنی موسیٰ کو حکم فرمایا کہ اس کو مضبوطی سے پکڑو ان باتوں میں سے جس کے ذریعے آپ کی قوم کو حکم کیا گیا تھا۔ (60) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” فخذھا بقوۃ “ کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ اس کے حکم کو پوری قوت کے ساتھ اور کوشش کے ساتھ پڑھا جائے۔ (61) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ ” فخذھا بقوۃ “ یعنی اطاعت کرتے ہوئے پکڑلو۔ ہر اچھی بات پر عمل کرنا (62) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ” فخذھا بقوۃ “ یعنی پوری کوشش اور محبت کے ساتھ پکڑلو لفظ آیت ” وامر قومک یاخذوا باحسنھا “ یعنی وہ ہر اچھی باتیں جو تم اس میں پاتے ہو پوری کوشش اور محنت کے ساتھ پکڑلو۔ (63) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین یعنی ان کا ٹھکانہ آخرت میں (عنقریب ہم آپ کو دکھائیں گے) (64) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین “ یعنی ان کے گھر دنیا میں برباد شدہ (ہم آپ کو دکھائیں گے) (65) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین “ سے مراد ہے جہنم۔ (66) امام سعید بن منصور، ابن ابی حاتم اور ابن منذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین “ یعنی فاسقین کے گھروں کو موسیٰ کے لئے اوپر کو اٹھا دیں گے یہاں تک کہ انہوں نے اس کی طرف دیکھ لیا۔ (67) امام ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ساوریکم دار الفسقین “ سے مراد ہے مصر (کا ملک)
Top