Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 179
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا : اور ہم نے پیدا کیے لِجَهَنَّمَ : جہنم کے لیے كَثِيْرًا : بہت سے مِّنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے اَعْيُنٌ : آنکھیں لَّا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کیلئے اٰذَانٌ : کان لَّا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے بِهَا : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں کے مانند بَلْ : بلکہ هُمْ : وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
اور تحقیق ہم نے پیدا کیا جہنم کے لئے بہت سے جنات کو اور بہت سے انسانوں کو، ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے ہیں ؟ اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں، اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں، یہ لوگ چو پایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بڑھ کر بےراہ ہیں، ایسے لوگ غفلت والے ہی ہیں
(1) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” ولقد ذرانا “ یعنی بیشک ہم نے پیدا کیا۔ (2) امام ابو الشیخ اور ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولقد ذرانا لجھنم “ یعنی ہم نے جہنم کے لئے پیدا کیا۔ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق میں سے جہنم کے لئے پیدا کئے ہیں جن کو پیدا کیا تو زنا سے پیدا ہونے والے ان میں سے ہیں جن کو جہنم کے لیے پیدا کیا گیا۔ (4) امام حکیم ترمذی، ابن ابی الدنیا مکاید الشیطان میں، ابو یعلی، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن ابی مردویہ نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جنات کو تین قسموں پر پیدا فرمایا ایک قسم جن، سانپوں، بچھوں اور زمین کی کیڑے مکوڑے کی صورت میں سے اور ایک قسم ہوا کی طرح فضا میں اور ایک قسم ہے کہ ان پر حساب بھی ہے اور سزا بھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے انسان کو تین قسموں پر پیدا فرمایا ایک قسم جانوروں کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” لہم قلوب لا یفقھون بھا ولہم اعین لایبصرون بھا، ولہم اذان لا یسمعون بھا، اولئک کالانعام بل ہم اہل “ اور ایک قسم وہ ہے کہ ان کے جسم بنی آدم کے جسموں کی طرح ہیں اور ان کی روحیں شیاطین کی روحیں ہیں اور ایک قسم وہ ہے جو اللہ کے سایہ میں ہوگی جس دن ان کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (5) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولقد ذرانا لجھنم “ یعنی ہم نے جہنم کے لئے پیدا کیا لفظ آیت ” لہم قلوب لایفقھون بھا “ یعنی وہ آخرت کے کاموں میں سے کچھ نہیں سمجھتے لفظ آیت ” ولہم اعین لا یبصرون بھا “ یعنی وہ ہدایت کو نہیں دیکھتے (اور) ” ولم اذان لا یسمعون بھا “ یعنی وہ اللہ کے کان تو ہیں لیکن وہ ان کے ساتھ حق بات کو نہیں سنتے۔ جیسے جانور پھر ان کو جانوروں میں سے بھی برا بنا دیا۔ ” بل ہم اضل “ بلکہ وہ ان سے زیادہ گمراہ ہیں (واللہ اعلم)
Top