Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 200
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِمَّا : اور اگر يَنْزَغَنَّكَ : تجھے ابھارے مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان نَزْغٌ : کوئی چھیڑ فَاسْتَعِذْ : تو پناہ میں آجا بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر آپ کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیجئے۔ بلاشبہ وہ سننے والا جاننے والا ہے
(1) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) ” خذ العفوا وامر بالعرف واعرض عن الجھلین “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے میرے رب غصہ کے وقت کس طرح کریں ! تو (یہ آیت) ” واما ینزغنک من الشیطن “ نازل ہوئی۔ (یعنی جب آپ کو یطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پہنچے تو فورا اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگیں) ۔ (2) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واما ینزغنک من الشیطن “ سے مراد ہے کہ یہ دشمن وسوسہ اندازی کو چاہنے اور اس کا ارادہ کرنے والا ہے۔ (3) امام ابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے ” اللہم انی اعوذبک من الشیطان من ھمزہ ونفثہ ونفخہ “ پھر ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ ھمزہ سے مراد موت ہے اور نفثہ سے مراد شعر اور نفحہ سے مراد بڑائی اور تکبر ہے۔
Top