Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
آپ فرما دیجئے کہ میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا ہے۔ اور یہ کہ تم ہر سجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھو۔ اور اس طور پر اللہ کی عبادت کرو کہ اس عبادت کو اللہ ہی کے لئے خالص کرنے والے ہو۔ جیسا اس نے تمہیں شروع میں پیدا فرمایا اسی طرح تم دوبارہ لوٹو گے
انصاف اور اخلاص کا حکم (1) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قل امر ربی بالقسط “ سے مراد عدل ہے۔ لفظ آیت ” واقیموا وجوھکم عند کل مسجد “ یعنی کعبہ کی طرف رخ کرو ہر نماز کے وقت جہاں بھی تم نماز پڑھو بلکہ (عیسائیوں کی عبادت) میں ہو یا کسی اور جگہ لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ (یعنی جس طرح اس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا بدبخت یا نیک بخت) ۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وادعوہ مخلصین لہ الدین، کما بداکم تعودون “ یعنی اس کی عبادت خالص اللہ ہی کے واسطے کرو۔ جیسا کہ تم کو پیدا کیا آدم کے زمانہ میں اس طرح پر کہ ان کو پیدا کیا اسلام پر پھر فرماتے ہیں : خالص اسی کو پکارو اور اس کے علاوہ کسی غیر کو نہ پکارو اور ان کو حکم فرمایا کہ وہ دین، عبادت اور عمل کو خالص اللہ ہی کے واسطے کرو۔ پھر اپنے چہروں کو بیت الحرام کی طرف پھیر دو ۔ (3) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ابتدا میں ہی آدم کو مومن اور کافر پیدا فرمایا۔ جیسے کہ فرمایا لفظ آیت ” ھو الذی خلقکم فمنکم کافر ومنکم مؤمن “ (التغابن آیت 2) پھر ان کو لوٹائیں گے قیامت کے دن جیسے کہ ان کو پیدا کیا تھا مومن اور کافر (کی حالت میں) ۔ (4) امام ابن جریر نے روایت کیا کہ جابر ؓ نے اس آیت کے بارے میں فرمایا ان کو اس حالت میں اٹھایا جائے گا جس دین پر رہ تھے۔ مومن اپنے ایمان پر اور منافق اپنے نفاق پر اٹھایا جائے گا۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے روایت کیا کہ مجاہد (رح) نے فرمایا کہ لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کا مطلب ہے لفظ آیت ” فریقا ھدی وفریقا حق علیہم الضللۃ “ (یعنی ایک فرقہ) ہدایت پر ہے اور ایک فرقہ گمراہی پر ہے) (6) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے محمد بن کعب سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہدایت پر اور سعادت پر یہاں تک کہ اس کو وفات دی مسلمان ہونے کی حالت میں اور جیسا کہ ابلیس کے ساتھ کی ابتداء اس کو پیدا کیا ایمان پر اور گمراہی پر اور اس نے فرشتوں والے عمل بھی کئے۔ مگر پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو کفر کی طرف لوٹا دیا جس پر اسے پیدا کیا تھا۔ اور اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وکان من الکفرین “ (البقرہ آیت 34) (7) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا اسی طرح پھر تم دوبارہ لوٹو گے۔ (8) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر اور ابن منذر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا جیسا تم کو پہلی بار پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں تھے کہ تم کو زندہ کردیا اسی طرح تم کو موت دیں گے پھر تم کو قیامت کے دن زندہ کریں گے۔ اپنی پیدائش کو یاد کرے تکبر نہ کرے (9) امام ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کو مٹی سے پیدا کیا اور مٹی کی طرف وہ لوٹ جائیں گے انہوں نے فرمایا اس میں حکمت یہ بیان کی گئی ہے کہ جسے مٹی سے پیدا کیا گیا اس نے مٹی کی طرف ہی لوٹنا ہے اور اس کے لئے تکبر زیبا نہیں جو آج زندہ ہے اور کل کر مو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے تکبر کرنے والوں سے وعدہ کیا کہ ان کو ذلیل کرے گا اور ضعیف لوگوں کو بلند کرے گا۔ اسی کو فرمایا لفظ آیت ” خلقنکم وفیہا نعیدکم ومنھا نخرجکم تارۃ اخری “ (طہ آیت 55) پھر فرمایا ” فریقا ھدی وفریقا حق علیہم الضللہ، انھم اتخذوا الشیطین اولیاء من دون اللہ ویحسبون انھم مھتدون “ (10) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کے بارے میں فرمایا اگر تم مرو گے تو ہدایت پانے والا گمان کرتا ہے کہ وہ ہدایت پر ہے اور مالدار گمان کرتا ہے کہ وہ ہدایت پر ہے۔ یہاں تک کہ موت کے وقت اس کے لئے سب ظاہر ہوجائے گا۔ (کہ وہ ہدایت پر تھا یا نہیں) اور اسی طرح تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” ویحسبون انھم مھتدون “ (11) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ یعنی جیسے تم پر لکھا گیا اسی حالت پر تم لوٹو گے (جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ” فریقا ھدی وفریقا حق علیہم الضللۃ “ (12) امام ابو الشیخ نے عمر بن ابی معروف (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو ایک ثقہ آدمی نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ کا مطلب ہے بےختنہ غیر مختون لوٹو گے جیسے اس نے تم کو پہلی بار پیدا فرمایا۔ (13) امام ابو الشیخ نے مقاتل بن وھب عبدی (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت ” کما بداکم تعودون “ کی تاویل اس امت کے آخر میں ظاہر ہوگی۔ (14) امام بخاری نے ضعفاء میں عبد الغفور بن عبد العزیز بن سعید انصاری سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بہت سی مخلوق کی صورتیں مسخ کر دے گا۔ کیونکہ انسان علیحدگی میں گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس نے میری اہانت کی پھر اس کو مسخ کر دے گا۔ پھر اس کو قیامت کے دن انسان بنا کر اٹھائیں گے اسی کو فرماتے ہیں لفظ آیت ” کما بداکم تعودون “ تم اس کو دوزخ میں داخل کریں گے۔
Top