Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 44
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ اَصْحٰبَ النَّارِ اَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا١ؕ قَالُوْا نَعَمْ١ۚ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَیْنَهُمْ اَنْ لَّعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَنَادٰٓي
: اور پکاریں گے
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ
: جنت والے
اَصْحٰبَ النَّارِ
: دوزخ والوں کو
اَنْ
: کہ
قَدْ وَجَدْنَا
: تحقیق ہم نے پالیا
مَا
: جو
وَعَدَنَا
: ہم سے وعدہ کیا
رَبُّنَا
: ہمارا رب
حَقًّا
: سچا
فَهَلْ
: تو کیا
وَجَدْتُّمْ
: تم نے پایا
مَّا وَعَدَ
: جو وعدہ کیا
رَبُّكُمْ
: تمہارا رب
حَقًّا
: سچا
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
نَعَمْ
: ہاں
فَاَذَّنَ
: تو پکارے گا
مُؤَذِّنٌ
: ایک پکارنے والا
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
اَنْ
: کہ
لَّعْنَةُ
: لعنت
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَي
: پر
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
اور جنت والے دوزخ والوں کو پکاریں گے ہمارے رب نے جو ہم سے وعدہ فرمایا تھا وہ ہم نے حق پایا سو کیا تم نے بھی اسے حق پایا جو تمہارے رب نے تم سے وعدہ فرمایا تھا وہ کہیں گی کہ ہاں ! پھر ایک اعلان کرنے والا ان کے درمیان اعلان کرے گا کہ اللہ کی لعنت ہو ظالموں پر
(1) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ان قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا “ کے بارے میں فرمایا کہ (ہم نے پالیا) نعمتوں میں سے اور عزت میں سے لفظ آیت ” فہل وجدتم ما وعد ربکم حقا “ یعنی (کیا تم نے پالیا) رسوائی، ذلت اور عذاب میں سے۔ (2) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ جنت والے پائیں گے جو وعدہ دئیے گئے ثواب میں سے اور دوزخ والے پائیں گے جو وہ وعدہ دئیے گئے عذاب میں سے۔ (3) امام ابن ابی شیبہ، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ اس کنویں کے پاس ٹھہرے جس میں مشرکین کو ڈالا گیا تھا۔ آپ نے (ان کو خطاب کرتے ہوئے) فرمایا ہم نے پالیا جو ہمارے رب نے ہم سے وعدہ کیا تھا تم نے بھی پالیا جو تم نے تمہارے رب سے وعدہ کیا تھا ؟ صحابہ ؓ نے آپ سے پوچھا کیا وہ مردے نہیں ہیں (وہ کیسے بن سکتے ہیں) آپ نے فرمایا وہ سنتے ہیں جیسے تم سنتے ہو۔ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وبینھما حجاب “ یعنی وہ ایک دیوار ہے اور وہی اعراب ہے اس کو اس لئے اعراف کہا جاتا ہے کہ اصحاب اعراف لوگوں کو پہنچانتے ہیں۔ اما قولہ تعالیٰ : وعلی الاعراف رجال : (5) امام سعید بن منصور اور ابن منذر نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ اعراف ایک دیوار ہے جنت اور دوزخ کے درمیان۔ (6) امام عبد الرزاق، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے البعث والنشور میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف وہ ایک بلند چیز ہے۔ (7) امام فریابی ھناد و عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف ایک فصیل ہے جس کی کلغی ہوگی مرغ کی کلغی کی طرح۔ (8) امام ھناد، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اعراف ایک پردہ ہوگا جنت اور دوزخ کے درمیان یہ ایک فصیل ہے جس کا دروازہ بھی ہے۔ (9) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ اعراف ایک پہاڑ ہے جنت اور دوزخ کے درمیان اور وہ لوگ ان کی چوٹیوں پر ہوں گے۔ (10) امام ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اعراف اللہ کی کتاب میں گہرائی ہے۔ ابن لھیعہ (رح) نے فرمایا کہ وہ ایک گہری وادی ہے اس کے پیچھے ایک اونچا پہاڑ ہے۔ (11) امام ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے گمان کیا کہ وہ پل صراط ہے۔ (12) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف ایک ٹیلہ ہے جنت اور دوزخ کے درمیان اس پر گناہ گار لوگ بیٹھیں گے جنت اور دوزخ کے درمیان۔ (13) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف ایک فصیل ہے جنت اور دوزخ کے درمیان۔ (14) ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا یعنی اعراف ایک رکاوٹ اور فصیل ہے۔ جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکر فرمایا ہے اور وہ جنت اور دوزخ کے درمیان ہے۔ جس کا نیکی کا پلڑا بھاری ہو جنتی ہے (15) امام ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن لوگوں کا حساب کیا جائے گا جس کی ایک نیکی بھی اس کے گناہوں سے زیادہ ہوگئی تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس کا ایک گناہ بھی اس کی نیکیوں سے زیادہ ہوگا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔ پھر (یہ آیت) ” فمن ثقلت موازینہ فاولئک ہم المفلحون (102) ومن خفت موازینہ فاولئک الذین خسروا انفسھم “ (الاعراف آیت 85) ترازو ہلکا ہوجاتا ہے ایک دانے کے وزن سے اور بھاری بھی آتا ہے فرمایا اور جس شخص کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی وہ اعراف والوں میں سے ہوگا۔ ان کو پل صراط پر ٹھہرایا جائے گا پھر پیش کیا جائے گا جنت اور دوزخ والوں کو جب وہ جنت والوں کی طرف دیکھیں گے تو آواز دیں گے تم پر سلام ہو اور جب اپنی نظریں بائیں جانب پھیریں گے اور وہ دوزخ والوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے لفظ آیت ” ربنا لا تجعلنا مع القوم الظلمین “ (اے ہمارے رب ہم کو اس ظالم قوم کے ساتھ نہ کرنا) پس تم اللہ سے پناہ مانگو ان کے ٹھکانوں سے اور جو نیکی کرنے والے لوگ بھی بلاشبہ وہ نور دئیے جائیں گے اور وہ چلیں گے اس کے ذریعے اپنے آگے اور اپنے دائیں اور ہر مومن بندہ کو نور دیا جائے گا اور ہر امت کے لئے نور ہوگا جب وہ پل صراط پر آئیں گے تو ہر منافق مرد اور منافق عورت کا نور اللہ تعالیٰ کھینچ لیں گے۔ جب جنت والے دیکھیں گے جو کچھ منافقوں کے ساتھ ہوا تو کہیں گے اے ہمارے رب ہمارے لئے ہمارے نور کو پورا فرما دے اور اعراف والوں کا نور ان کے آگے ہوگا اور وہ ان سے نہیں چھینا جائے گا اس جگہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ لفظ آیت ” لم یدخلوھا وھم یطمعون “ اور خواہش اور حرص داخل ہونے کی ہوگی۔ ابن مسعود ؓ نے فرمایا جب بندہ کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب کوئی برا عمل کرتا ہے تو صرف ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے پھر فرماتے ہیں وہ ہلاک اور برباد ہوگیا جس کا ایک ایک گناہ اس کی دس دس نیکیوں پر غالب آگیا۔ (16) امام ابن جریر نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ اعراف والے وہ قوم ہوگی کہ ان کے اعمال ایسے ہوں گے کہ جن کے سبب اللہ تعالیٰ ان کو آگ سے نجات دیں گے اور یہ جنت میں داخل ہونے والوں کے آخر میں ہوں گے۔ وہ لوگ جنت والوں کو اور دوزخ والوں کو پہچانتے ہوں گے۔ جن کی نیکی برائی برابر ہو (17) امام ابن جریر نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ اعراف والے وہ ہیں جن کے اعمال برابر ہوں گے ان کی نیکیاں انہیں جنت (کے داخلے) سے کم ہوں گی۔ ان کے گناہ ان کو جہنم (کے داخلے) سے کم ہوں گے تو ان کو اعراف پر رکھا جائے گا۔ لوگ ان کو پہچان لیں گے ان کے چہروں سے جب بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا تو ان کو اجازت دی جائے گی شفاعت کو طلب کرنے کی تو وہ لوگ آدم کے پاس آئیں گے اور کہیں گے اے آدم آپ ہمارے باپ ہیں ہمارے لئے سفارش کیجئے اپنے رب کے پاس تو وہ کہیں گے۔ کیا تم میرے سوا کسی کو جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور اس میں اپنی روح کو پھونک دیا ہو اور اللہ کی رحمت اس کی طرف سبقت کرگئی ہو اس کے غضب سے اور سجدہ کیا ہو اس کو فرشتوں نے تو وہ کہیں گے نہیں پھر آپ فرمائیں گے جو میں جانتا ہوں اپنی حقیقت کو کہ میں نہیں طاقت رکھتا کہ میں تمہاری سفارش کروں لیکن تم میرے بیٹے ابراہیم کے پاس جاؤ وہ لوگ ابراہیم کے پاس آئیں گے۔ اور ان سے سوال کریں گے کہ ان کے لئے اپنے رب کے پاس سفارش کریں۔ تو وہ کہیں گے کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو خلیل بنایا۔ کیا تم جانتے ہوں اس کی قوم نے کسی کو جلایا ہو اللہ کے بارے میں میرے علاوہ تو وہ کہیں گے نہیں ابراہیم فرمائیں گے جو میں جانتا ہوں اپنی حقیقت کہ میں نہیں طاقت رکھتا کہ میں تمہاری سفارش کروں۔ لیکن تم جاؤ میرے بیٹے موسیٰ کے پاس تو یہ لوگ موسیٰ کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کیا تم جانتے ہو کسی ایک کو کہ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہم کلام ہوتے ہوں اور اپنے قریب کیا ہو سر گوشی کرتے ہوئے میرے علاوہ وہ کہیں گے نہیں پھر وہ فرمائیں گے جو میں جانتا ہوں اپنی حقیقت کو کہ میں تمہاری سفارش کی طاقت نہیں رکھتا۔ لیکن تم جاؤ عیسیٰ کے پاس پھر وہ ان کے پاس آئیں گے اور کہیں گے ہمارے لئے اپنے رب کے پاس سفارش کیجئے۔ وہ کہیں گے کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے میرے علاوہ کسی ایک کو بغیر باپ کے پیدا کیا ہو۔ کیا تم میرے سوا کسی کو جانتے کو جو مادر زاد اندھے کو اور برص والی بیماری کو اچھا کردیتا ہو۔ اور مردوں کو زندہ کردیتا ہو اللہ کے حکم سے میرے علاوہ وہ کہیں گے نہیں پھر وہ فرمائیں گے میں اپنے نفس پر دلیل سے غالب ہوں جو میں اپنی حقیقت کو جانتا ہوں کہ میں تمہاری سفارش کی طاقت نہیں رکھتا لیکن تم جاؤ محمد ﷺ کے پاس۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ وہ میرے پاس آئیں گے تو میں ماروں گا اپنا ہاتھ اپنے سینے پر پھر میں کہوں گا میں ہی اس کام کے لئے ہوں پھر میں چل پڑوں گا یہاں تک کہ میں کھڑا ہوجاؤں گا۔ عرش کے سامنے اور اپنے رب کی ثنا بیان کروں گا۔ میرے لئے ایسی ثنا کھول دی جائے گی (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف القا ہوگی) کہ سننے والوں نے ایسی ثنا کبھی نہ سنی ہوگی۔ پھر میں سجدہ کروں گا مجھ سے کہا جائے گا اے محمد ﷺ اپنے سر کو اٹھائیے سوال کر تجھ کو دیا جائے گا تو شفاعت کر تیری شفاعت قبول ہوگی تو میں اپنا سر اٹھاؤں گا میں کہوں گا اے میرے رب میری امت (کے بارے میں شفاعت قبول فرمائے) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے وہ تیرے لئے ہے نہیں باقی رہے گا کوئی نبی اور نہ کوئی رسول اور نہ کوئی مقرب فرشتہ مگر اس دن اس مقام کے لئے مجھ پر رشک کرے گا اور وہ مقام محمود ہوگا میں ان کو (اعراف والوں کو) لے کر جنت کے دروازہ پر آؤں گا اور کھولنے کی درخواست کروں گا تو میرے لئے کھول دیا جائے گا اور ان کے لئے پھر ان کو لے جایا جائے گا ایک نہر کی طرف جس کو نہر حیات کہا جاتا ہے۔ اس کے دونوں کنارے پر سونے کے درخت ہیں جو موتیوں کے ساتھ آراستہ کئے گئے ہیں۔ اس کی مٹی کستوری سے ہے اور اس کی کنکریاں یاقوت کی ہیں اس سے وہ لوگ غسل کریں گے تو ان کی طرف جنت والوں کا رنگ اور جنت والوں کی خوشبو لوٹ آئے گی اور وہ ایسے ہوجائیں گے جیسے چمکتے ہوئے ستارے ہوں۔ اور ان کے سینوں میں سفیدی کے نشانات باقی رہیں گے جس سے وہ پہچانے جائیں گے اور ان کو کہا جائے گا جنت والوں کے مساکین۔ (18) امام عبدالرزاق، سعید بن منصور، ہناد بن السری، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے البعث میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ اعراف والے ایسی قوم ہیں کہ ان کی نیکیاں اور ان کی برائیاں برابر ہوں گی ان کے گناہ ان کو جہنم میں لے جانے کے لئے کافی نہ ہوں گے۔ اور ان کی نیکیاں ان کو جنت میں لیجانے کے لئے کم ہوں گے۔ چناچہ ان کو ایک فصیل پر رکھا جائے گا جنت اور دوزخ کے درمیان یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا پس وہ اسی حالت میں ہوں گے اچانک ان کا رب ان پر جلوہ افروز ہوگا۔ اور اس سے فرمائیں گے کھڑے ہوجاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ میں نے تم کو بخش دیا ہے۔ (19) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وعلی الاعراف “ سے مراد ہے کہ وہ ایک فصیل ہے جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہے اور اس پر ٹھہرنے والے ایسے مرد ہوں گے کہ جن کے بڑے بڑے گناہ ہوں گے اور وہ بڑے جسم والے ہوں گے ان کے لئے حکم اللہ کا ہوگا۔ وہ اعراف پر ٹھہرے ہوں گے۔ دوزخ والوں کو ان کے کالے چہروں سے پہچانیں گے اور جنت والوں کو سفید چہروں سے پہچانیں گے۔ جن وہ جنت والوں کی طرف دیکھیں گے تو اس میں داخل ہونے کی تمنا کریں گے اور جب دوزخ والوں کی طرف دیکھیں گے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کریں گے۔ پھر ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرما دیں گے اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” اھولاء الذین اقسمتم لا ینالہم اللہ برحمۃ “ (الاعراف آیت 49) یعنی اعراف والے (اللہ فرمائیں گے) ” ادخلوا الجنۃ لاخوف علیکم ولا انتم تحزنون “ (20) امام ابوالشیخ، ابن مردو یہ اور ابن عسا کرنے جابر بن عبداللہ عنہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ترازورکھا جائے گا اور نیکیوں کو اور برا ئیوں کو تو لا جائے گا۔ جس شخص کی نیکیاں اس کی برائیوں پر بھاری ہوں گی جوں کے انڈے کے برابر بھی تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس شخص کی برائیاں اس کی نیکیاں پر بھاری ہوں گی جوں کے انڈے کے برابر تو وہ آگ میں داخل ہوگا۔ کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کون ہوں گے جن کی نیکیاں اور برائیں برابر ہوں گی۔ فرمایا یہ لوگ اعراف والے ہوں گے۔ لفظ آیت ” لم یدخلوھا وھم یطمعون “ (21) ابن جریر اور ابن منذر نے ابو ذرعہ بن عمرو بن جریر ؓ سے روایت کیا کہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اعراف والوں کے بارے میں پوچھا گیا آپ نے فرمایا وہ آخری لوگ ہیں جن کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا جب رب العالمین بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے سے فارغ ہوجائیں گے تو فرمائیں گے تم ایسی قوم ہو کہ تم کو تمہاری نیکیوں نے آگ سے نکالا اور جنت میں داخل نہیں کیا تم میرے آزاد کردہ ہوجا پس تم کھاؤ پیو جنت میں سے جہاں سے چاہو۔ (22) امام بیہقی نے البعث میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے جنت والوں کو جنت کی طرف حکم دیا جائے گا اور دوزخ والوں کو دوزخ کی طرف حکم دیا جائے گا پھر اعراف والوں سے کہا جائے گا تم کس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ عرض کریں گے ہم آپ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں ان سے کہا جائے گا کہ تمہاری نیکیوں نے تم کو دوزخ میں داخل ہونے سے بچا لیا ہے لیکن تمہاری خطائیں تمہارے اور جنت کے درمیان حائل ہوگئیں۔ پس داخل ہوجاؤ جنت میں میری مغفرت اور میری رحمت سے۔ اعراف جنت و جہنم کے درمیان ہے (23) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وعلی الاعراف رجال “ میں اعراف ایک دیوار ہے جنت اور دوزخ کے درمیان اور ہم کو ذکر کیا گیا کہ ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے وہ ایسی قوم ہے جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ ان کی نیکیاں ان کی برائیوں پر زیادہ نہیں ہوں گی اور نہ ان کی برائیاں ان کی نیکیوں پر زیادہ ہوں گی اس لئے ان کو یہاں روک لیا گیا۔ (24) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف والے ایسی قوم ہیں کہ ان کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گے۔ تو ان کو یہاں فصیل پر کھڑا کیا جائے گا۔ جب وہ جنت والوں کو دیکھیں گے اور ان کے سفید چہروں سے ان کو پہچان لیں گے اور جب دوزخ والوں کو دیکھیں گے تو ان کے کالے چہروں سے ان کو پہچان لیں گے۔ پھر فرمایا لفظ آیت ” لم یدخلوھا وہم یطمعون “ یعنی اس میں داخل ہونے (کی امید رکھیں گے) پھر فرمایا اللہ تعالیٰ اعراف والوں کو جنت میں داخل فرما دیں گے۔ (25) امام فریابی، ابن ابی شیبہ، ھناد، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل (رح) سے روایت کیا کہ اعراف والے ایسے لوگ ہوں گے کہ ان کی نیکیاں اور ان کی برائیاں برابر ہوں گی۔ تو ان کو ایک نہر کی طرف لے جایا جائے گا جس کو نہر حیات کہا جاتا ہے۔ اس کی مٹی ورس اور زعفران کی ہوگی اور اس کے کنارے سونے کے کانوں سے بنائے گئے ہیں کن کو موتیوں سے آراستہ کیا گیا ہے وہ اس سے غسل کریں گے ان کے سینوں میں سفید نشان ظاہر ہوگا۔ پھر وہ غسل کریں گے اور وہ زیادہ ہوں گے سفیدی میں پھر ان سے کہا جائے گا تمنا کرو جو تم چاہو تو وہ تمنا کریں گے جو چاہیں گے ان سے کہا جائے گا تمہارے لئے اس طرح ستر مرتبہ ہے جو تم نے تمنا کی اور یہ لوگ جنت کے مساکین ہوں گے۔ (46) امام ہناد بن السری، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عبد اللہ بن الحارث کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اعراف وہ دیوار ہے جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہوگی اور یہ ایک پردہ ہے اعراف والے اس مکان میں ہوں گے جب اللہ تعالیٰ ان کو معاف کرنے کا ارادہ فرمائیں گے تو ان کو ایک نہر کی طرف لے جایا جائے گا۔ اس کو نہر حیات کہا جاتا ہے۔ اس کے کنارے سونے کے کانوں کے ہوں گے۔ جو موتیوں سے مزین ہوں گے اس کی مٹی کستوری کی ہوگی۔ اور اس میں رہیں گے جب تک اللہ چاہیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے رنگ صاف ہوجائیں گے پھر وہ اس حال میں نکلیں گے کہ ان کے سینوں میں سفید نشان ظاہر ہوجائیں جس کے ذریعہ پہچانیں جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے سوال کرو تو وہ سوال کریں گے۔ یہاں تک کہ ان کی خواہش پوری ہوجائے گی۔ پھر ان سے کہا جائے گا تمہارے لئے وہ ہے جو تم نے سوال کیا اور اس کی مثل ستر گنا اور بھی ہے وہ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کے سینوں میں سفید نشان ہوگا جس سے وہ پہچانیں جائیں گے اور ان کو جنت والوں کے مساکین کا نام دیا جائے گا۔ (27) امام سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن منیع اور حارث بن ابی اسامہ نے اپنی مسند میں، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن الانباری نے کتاب الاضداد میں خرائطی نے مساوی الاخلاق میں طبرانی، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے البعث میں عبد الرحمن المزنی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اعراف والوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا وہ ایسی قوم ہیں جو اللہ کے راستے میں قتل کئے گئے حالانکہ وہ اپنے آباء کے نافرمان تھے۔ ان کو آگ میں جانے سے بچا لیا ان کے اللہ کے راستے میں قتل ہونے کی وجہ سے۔ اور ان کو روک دیا جنت سے اپنے آباء کی نافرمانی نے۔ (28) امام طبرانی اور ابن مردویہ نے سند ضعیف کے ساتھ ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اعراف کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا مرد جو اللہ کے راستہ میں قتل کئے گئے اس حال میں کہ وہ اپنے آباء کے نافرمان تھے پس شہادت نے ان کو آگ میں داخل ہونے سے روک لیا اور نافرمانی نے ان کو جنت میں داخل ہونے سے روک لیا۔ اور وہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک فصیل پر ہوں گے۔ یہاں تک کہ ان کے گوشت اور ان کی چربیاں پگھل جائیں گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائیں گے جب اپنی مخلوق کے حساب سے فارغ ہوں گے تو ان کے علاوہ کوئی باقی نہ رہے گا۔ ان لوگوں کو اپنی رحمت سے ڈھانک لیں گے اور اپنی رحمت سے جنت میں داخل کردیں گے۔ (29) امام ابن مردویہ اور بیہقی نے البعث میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اعراف والوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کو اللہ کے راستے میں قتل کیا جائے گا اس حال میں کہ وہ اپنے آباء کے نافرمان ہوں گے۔ تو وہ جنت سے روک دئیے جائیں گے اپنے والدین کی نافرمانی کی وجہ سے اور آگ سے روک دئیے جائیں گے اللہ کے راستے میں شہید ہونے کی وجہ سے۔ (30) امام حارث بن ابی اسامہ نے مسند میں، ابن جریر اور ابن مردویہ نے عبد اللہ بن مالک حلالی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ کہ اعراف والے کون ہیں آپ نے فرمایا وہ ایسے لوگ ہیں جو اپنے والدین کی اجازت کے بغیر اللہ کے راستے میں نکلے اور شہید ہوگئے تو ان کی شہادت نے ان کو آگ میں داخل ہونے سے روک دیا اور ان کو آباء کی نافرمانی نے جنت میں داخل ہونے سے روک دیا یہ آخری لوگ ہوں گے جو جنت میں داخل ہوں گے۔ (31) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اعراف والے وہ لوگ ہیں جو اللہ کے راستے میں جنگ کے لئے نکلے اس حال میں کے ان کے آباء اجداد اور ان کی مائیں ان پر ناراض تھیں وہ ان کی اجازت کے بغیر نکل کھڑے ہوئے تو اپنی شہادت کی وجہ سے یہ آگ سے روک لئے گئے اور اپنے والدین کی نافرمانی کی وجہ سے جنت سے بھی روک دئیے گئے۔ (32) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے محمد بن منکدر کے طریق سے مزینہ کے ایک آدمی سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اعراف والوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا یہ ایسے لوگوں کا گروہ ہے جو اپنے آباؤ کی اجازت کے بغیر نافرمانی کرتے ہوئے نکلے۔ اور اللہ کے راستے میں شہید کر دئیے گئے۔ (33) امام بیہقی نے البعث میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ مومن جنات کے لئے ثواب بھی ہے اور عذاب بھی ہے۔ صحابہ ؓ نے آپ سے ان کے ثواب کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ اعراف پر ہوں گے اور وہ جنت میں محمد کی امت کے ساتھ نہیں ہوں گے۔ پھر صحابہ نے آپ سے پوچھا کہ اعراف کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ جنت کی دیوار ہے اس میں نہریں چلتی ہیں اور اس میں درخت اور پھل اگتے ہیں۔ (34) امام سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن نسائی، ابن ابی حاتم، ابن الانباری نے الاضداد میں، ابو الشیخ اور بیہقی نے البعث میں ابو مجلز (رح) سے روایت کیا کہ اعراف ایک بلند جگہ ہے اس پر فرشتوں میں سے رجال ہوں گے وہ جنت والوں کو ان کے چہروں سے پہچانیں گے اور دوزخ والوں کو ان کے چہروں سے اور جنت والوں کا جنت میں اور دوزخ والوں کا دوزخ میں داخل ہونے سے پہلے ہوگا۔ (فرمایا) لفظ آیت ” ونادوا اصحب الجنۃ “ یعنی اعراف والے جنت والوں کو آواز دیں گے کہ ” ان سلم علیکم، لم یدخلوھا وہم یطمعون “ (اور وہ تمنا کریں گے) اس میں داخل ہونے کی۔ کہا گیا اے ابو مجلز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رجال یعنی وہاں مرد ہوں گے اور آپ کہتے ہیں فرشتے فرمایا فرشتے مذکر ہیں ان میں کوئی مونث نہیں (اس لئے رجال فرمایا) (35) امام ابن ابی شیبہ، ھناد، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اعراف والے صالحین فقہاء اور علماء ہوں گے۔ (36) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ حسن ؓ نے فرمایا اعراف والے ایسے لوگ ہیں جن میں خود پسندی پائی جاتی ہے۔ قتادہ اور مسلم بن یسار (رح) دونوں نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جن پر قرضہ تھا۔ (37) امام ابن جریر نے مجاہد نے (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وعلی الاعراف رجال یعرفون کلا بسمھم “ کے بارے میں فرمایا کہ کافر کو کالے چہروں اور نیلی آنکھوں سے پہچان لیں گے۔ اور جنت والوں کے چہرے سفید ہوں گے۔ (38) امام ابو الشیخ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اعراف والوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا میں یہ خبر دیا گیا ہوں کہ رب تیرا ان کی طرف متوجہ ہوگا۔ جنت والوں کو جنت میں اور دوزخ والوں کو دوزخ میں داخل کرنے کے بعد فرمائے گا اس جگہ پر تم کو کس نے روک رکھا ہے۔ وہ عرض کریں گے آپ ہمارے رب ہیں اور آپ نے ہم کو پیدا فرمایا اور آپ ہی ہم کو زیادہ جانتے ہیں۔ پھر وہ فرمائیں گے کس حالت پر تم دنیا سے جدا ہوئے۔ وہ کہیں گے لا الہ الا اللہ کی گواہی پر اور ان کے رب ان سے فرمائیں گے میرے علاوہ تمہارا کوئی دوست نہیں تمہاری نیکیوں نے تم کو آگ سے پار کردیا اور تمہاری خطاؤں نے تم کو جنت سے روک دیا۔ (39) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی تو وہ اعراف والوں میں سے ہوں گے۔ (40) امام ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی تو وہ اعراف والوں میں سے ہوں گے۔ (41) امام عبد بن حمید، ابو الشیخ اور بیہقی نے البعث میں مجاہد (رح) سے اعراف والوں کے بارے میں روایت فرمایا وہ ایسے لوگ ہیں جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ اور وہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک دیوار پر ہوں گے۔ اور وہ جنت میں داخل ہونے کی تمنا رکھیں گے اور اس میں داخل ہوجائیں گے۔ (42) امام عبد الرزاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” لم یدخلوھا وہم یطمعون “ کے بارے میں فرمایا اور اللہ تعالیٰ اس تمنا کو ان کے دلوں میں نہیں ڈالیں گے مگر اس کرامت اور عزت کی خاطر جس کا وہ ارادہ کریں گے۔ (43) امام ابو الشیخ نے ابو عبیدہ بن محمد بن عمار (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” لم یدخلوھا وہم یطمعون “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا فرشتے ان پر سلام کریں گے اس حال میں کہ ابھی وہ داخل نہیں ہوں گے (جنت میں) مگر وہ اس کی خواہش کریں گے کہ وہ اس میں داخل ہوجائیں جب اس کو سلام کیا جائے گا۔ (44) ابن جریر اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ اعراف والے لوگوں کو پہچانیں گے ان کے چہروں سے دوزخ والوں کو ان کے کالے چہروں سے اور جنت والوں کو ان کے سفید چہروں سے جب وہ گزریں گے ایسی جماعت کے ساتھ کہ جن کو جنت کی طرف لے جایا جا رہا ہوگا تو کہیں گے تم پر سلامتی ہو۔ اور جب ایک ایسی جماعت سے گزریں گے جن کو جہنم کی طرف لے جا رہے ہوں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب ہم کو ظالم قوم کا ساتھی نہ بنا۔ (45) امام احمد نے زہد میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ سالم ابو حذیفہ کے آزاد کردہ غلام نے فرمایا میں اس بات کو دوست رکھتا ہوں کہ میں اعراف والوں کے مقام میں ہوں۔
Top