Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 50
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے اَصْحٰبَ : والے الْجَنَّةِ : جنت اَنْ : کہ اَفِيْضُوْا : بہاؤ (پہنچاؤ) عَلَيْنَا : ہم پر مِنَ : سے الْمَآءِ : پانی اَوْ : یا مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ حَرَّمَهُمَا : اسے حرام کردیا عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور دوزخ والے جنت والوں کو آواز دیں گے کہ ہمارے اوپر کچھ پانی بہادو یا ان نعمتوں میں سے جو اللہ نے تمہیں دی ہیں، وہ جواب میں کہیں گے کہ بلاشبہ اللہ نے ان دونوں کو کافروں پر حرام کردیا ہے
(1) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا کونسا صدقہ افضل ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افضل صدقہ پانی پلانا ہے۔ کیا تو نے دوزخ والوں سے یہ نہیں سنا جب وہ جنت والوں سے مدد مانگیں گے اور کہیں گے ہم پر پانی بہا دو یا ان چیزوں میں سے جو تم کو اللہ تعالیٰ نے رزق دیا ہے۔ (2) امام احمد نے سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری ماں مرگئی کیا میں اس کے لئے صدقہ کرسکتا ہوں فرمایا ہاں پھر پوچھا کون سا صدقہ افضل ہے فرمایا پانی پلانا۔ (3) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ونادی اصحب النار اصحب الجنۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو پکارے گا اور کہے گا اے میرے بھائی میری مدد کر، بلاشبہ میں جلا دیا گیا مجھ پر پانی بہادے اسے کہا جائے گا اس کو جواب دو تو وہ کہے گا۔ لفظ آیت ” ان اللہ حرمھما علی الکفرین “ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان افیضوا علینا من الماء او مما رزقکم اللہ “ یعنی کھانے میں سے ہم کو کچھ دے دو ۔ جنت کی نعمتیں کافروں پر حرام ہیں (5) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ابی حاتم نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ جب ابو طالب مریض ہوئے تو لوگوں نے ان سے کہا اگر تو پیغام بھیجے اپنے بھتیجے کی طرف وہ تیری طرف بھجوا دے جنت میں سے ایک خوشہ انگور کا یا کسی میوے کا شاید کہ وہ تجھ کو شفا دیدے۔ تو وہ پیغام لانے والا آیا اور ابوبکر نبی ﷺ کے پاس بیٹھے تھے تو ابوبکر ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں چیزوں (یعنی کھانا اور پانی) کو کافروں پر حرام کردیا ہے۔ (6) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ان افیضوا علینا من الماء او مما رزقکم اللہ “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ لوگ ان سے پانی طلب کریں گے اور کھانا طلب کریں گے (تو کہا جائے گا) لفظ آیت ” ان اللہ حرمھما علی الکفرین “ یعنی اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے جنت کا کھانا اور پینا (کافروں پر) (7) امام عبد اللہ بن احمد زوائد الزھد میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں عقیل بن شھر الریاحی (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن عمر نے ٹھنڈا پانی پیا اور رونے لگے (جب) ان کا رونا سخت ہوا تو اس نے کہا گیا کس چیز نے آپ کو رولایا ؟ فرمایا اللہ کی کتاب میں یہ آیت مجھے یاد آئی لفظ آیت ” وحیل بینھم وبین ما یشتھون “ (السبا آیت 54) میں پہچان گیا کہ دوزخ والے نہیں چاہیں گے مگر ٹھنڈے پانی کو اللہ تعالیٰ نے فرما دیا (وہ کہیں گے) لفظ آیت ” افیضوا علینا من الماء او مما رزقکم اللہ “ (8) امام بخاری ابن مردوہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابراہیم اپنے باپ سے قیامت کے دن اس حال میں ملاقات کریں گے کہ ان کا چہرہ غبار آلودہ ہوگا تو وہ کہیں گے اے میرے رب آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ میں تجھ کو رسوا نہ کروں گا تو میرے باپ سے بڑھ کر میرے لئے اور کون سء رسوائی ہوگی کہ وہ آگ میں ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام کردیا ہے۔
Top