Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 54
اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١۫ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ یَطْلُبُهٗ حَثِیْثًا١ۙ وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍۭ بِاَمْرِهٖ١ؕ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ١ؕ تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
رَبَّكُمُ
: تمہارا رب
اللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جو۔ جس
خَلَقَ
: پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
فِيْ
: میں
سِتَّةِ
: چھ
اَيَّامٍ
: دن
ثُمَّ
: پھر
اسْتَوٰى
: قرار فرمایا
عَلَي
: پر
الْعَرْشِ
: عرش
يُغْشِي
: ڈھانکتا ہے
الَّيْلَ
: رات
النَّهَارَ
: دن
يَطْلُبُهٗ
: اس کے پیچھے آتا ہے
حَثِيْثًا
: دوڑتا ہوا
وَّالشَّمْسَ
: اور سورج
وَالْقَمَرَ
: اور چاند
وَالنُّجُوْمَ
: اور ستارے
مُسَخَّرٰتٍ
: مسخر
بِاَمْرِهٖ
: اس کے حکم سے
اَلَا
: یاد رکھو
لَهُ
: اس کے لیے
الْخَلْقُ
: پیدا کرنا
وَالْاَمْرُ
: اور حکم دینا
تَبٰرَكَ
: برکت والا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
رَبُّ
: رب
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
: بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو چھ دن میں پیدا فرمایا۔ پھر عرش پر استوار فرمایا، ڈھانپ دیتا ہے رات سے رن کو رات اسے طلب کرلیتی ہے جلدی سے، اور پیدا فرمایا چاند کو اور سورج کو اور ستاروں کو اس حال میں کہ اس کے حکم سے وہ مسخر ہیں خبردار ! پیدا فرمانا اور حکم دینا اللہ کے لیے خاص ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے
(1) امام ابو الشیخ نے سمیط (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو ہمارے رب تبارک و تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی ذات کے بارے میں بتایا یعنی لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض “ الآیہ۔ (2) امام ابن ابی الدنیا نے کتاب الدعاء میں اور خطیب نے تاریخ میں حسن بن علی (رح) سے روایت کیا کہ میں ضامن ہوں اس شخص کے لئے جو یہ بیس آیتیں پڑھے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بچائیں گے ہر ظالم بادشاہ سے ہر سرکش شیطان سے ہر تکلیف دینے والے درندے سے اور ہر عادی چور سے آیۃ الکرسی تین آیات ( سورة ) اعراف میں سے۔ یعنی لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض “ اور دس آیات (سورۃ) الصافات کے اول سے اور تین آیات ( سورة ) الرحمن میں سے یعنی ” یامعشر الجن “ (اور) سورة الحشر کی آخری آیات۔ (3) ابن ابی حاتم نے سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض فی ستۃ ایام “ نازل ہوئی گھوڑ سواروں کی ایک بڑی جماعت میں وہ عرب کے رہنے والے نہیں دکھائی دیتے تھے۔ انہوں نے ان سے کہا تم کون ہو ؟ تو انہوں نے بتایا کہ جنات میں سے ہم اس شہر سے نکلے ہیں ہم کو اس آیت نے نکالا ہے۔ (4) امام ابو الشیخ نے عبید بن ابی مرزوق (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص اپنی نیند کے وقت (یہ آیت) لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض “ پڑھے تو اس پر ایک فرشتہ اپنے پروں کو پھیلا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ صبح ہوجاتی ہے اور چوری سے محفوظ رہتا ہے۔ ایک دن ایک رات کا سجدہ (5) امام ابو الشیخ نے محمد بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن عبد العزیز کے ساتھی تھے۔ اہل مدینہ میں سے ایک آدمی بیمار ہوا تو اس کے ساتھیوں میں سے ایک جماعت اس کے پاس آئی اور اس کے لئے دعا اور جھاڑ پھونک کرنے لگے ان میں سے ایک آدمی نے لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض “ پوری آیت پڑھی۔ وہ آدمی خاموش ہوا تو مریض نے حرکت کی اور اٹھ کر بیٹھ گیا پھر اس نے اس دن اور اس رات میں سجدہ کیا یہاں تک کہ جب اگلے دن وہی وقت ہوا جس میں اس نے سجدہ کیا تھا تو اس کے گھر والوں نے اس سے کہا سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے تجھ کو عافیت دی (یہ سن کر) اس نے کہا میری طرف بھیجا گیا تھا تاکہ وہ اس کو فوت کرے جب تمہارے ساتھی نے وہ آیات پڑھیں تو فرشتے نے سجدہ کیا اور میں نے بھی اس کے سجدوں کے ساتھ سجدہ کیا پس اس وقت اس نے اب اپنے سر کو اٹھایا ہے پھر وہ جھکایا اور مرگیا۔ (6) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” خلق السموت والارض فی ستۃ ایام “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا ان میں سے ہر دن علیحدہ علیحدہ نام ہے ابو جاد، ھواز، حطی، کلمون، صعفص اور قرشات۔ (7) امام سمویہ نے فوائد میں زید بن ارقم ؓ سے روایت کیا کہ اللہ جل شانہ نے آسمان اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا اور فرمایا ہر دن کی مقدار ہزار سال تھی۔ (8) امام سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ مخلوق کی ابتداء عرش پانی اور ہوا سے ہوئی اور زمین کو پانی سے پیدا فرمایا اور تخلیق کی ابتداء اتوار سے کی گئی۔ پھر پیر کے دن، منگل کے دن، بدھ کے دن اور خمس کے دن اور جمعۃ المبارک کے دن تخلیق کا عمل مکمل ہوگیا اور ہفتے کے دن یہودی یہودی بنے اور ان چھ دنوں میں ہر دن موجود دونوں کے اعتبار سے ہزار برس کے برابر تھا۔ (9) امام ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا فرمایا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اتوار کے دن پھر عرش پر قرار پکڑا جمعہ کے دن تین ساعات میں۔ اور اس میں سے ایک ساعت میں عداوت پیدا فرمائی تاکہ لوگ رغبت کرتے رہیں اپنے رب کی طرف دعا میں اور سوال میں اور ایک ساعت میں بدبو کو پیدا فرمایا جو ابن آدم پر ظاہر ہوتی ہے تاکہ جب وہ مرے تو اس کے لئے قبر بنائی جائے۔ (10) امام بیہقی نے الاسماء والصفات میں حیان الاعرج (رح) سے روایت کیا ہے کہ یزید بن ابی مسلم نے جابر بن زید کی طرف لکھا کہ مخلوق کی ابتداء کس سے ہوئی انہوں نے فرمایا عرش پانی اور قلم سے واللہ اعلم اس میں کونسی پہلے پیدا کی اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ (11) امام ابن ابی شیبہ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو اتوار کے دن پیدا کرنا شروع فرمایا پھر پیر منگل بدھ خمس اور جمعہ کے دن یہ سلسلہ جاری رہا اور ہر دن کو ہزار سال کا بنا دیا۔ (12) امام ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا ابوہریرہ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دنوں میں پیدا فرمایا پھر اپنی شان کے مطابق عرش پر متمکن ہوئے پھر مٹی کو ہفتہ کے دن پیدا فرمایا اور پہاڑوں کو اتوار کے دن اور درختوں کو پیر کے دن اور آدم کو منگل کے دن اور نور کو بدھ کے دن اور جمعرات کے دن چوپائے اور دیگر جانور اور آدم کو جمعہ کے دن، دن کے آخری ساعت میں تخلیق فرمایا۔ (13) امام ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ثم استوی علی العرش “ سے مراد ہے ساتویں دن اپنی شان قدرت کے مطابق عرش پر متمکن ہوا۔ (14) امام ابن ابی حاتم نے کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو عرش پر متمکن ہوئے اور عرش نے اس کی تسبیح بیان کی۔ (15) امام ابن مردویہ اور الالکائی نے السنۃ میں ام سلمہ ام المومنین ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” شم استوی علی العرش “ کے بارے میں فرمایا کہ کیفیت سمجھ میں آنے والی نہیں ہے اور استواء غیر مجہول ہے اور اس کا اقرار کرنا ایمان ہے۔ اور اس کا انکار کرنا کفر ہے۔ (16) امام الالکائی نے ابن عینیہ (رح) سے روایت کیا کہ ربیعہ (رح) سے لفظ آیت ” ثم استوی علی العرش “ کے بارے میں پوچھا گیا کہ استوی کس طرح ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ استواء غیر مجہول ہے۔ اور کیفیت سمجھ میں آنے والی نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام پہنچانا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ پر لوگوں تک پہچانا لازم ہے اور ہم پر تصدیق کرنا واجب ہے۔ (17) امام الالکائی نے جعفر بن عبد اللہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی مالک بن انس کی طرف آیا اور اس نے کہا اے ابو عبد اللہ ” ثم استوی “ کس طرح ہے ؟ اس نے کہا میں نے مالک کبھی اس حال میں نہیں دیکھا کہ انہوں نے اپنے کلام میں اپنی ایجاد کی طرح کی کوئی چیز پائی اور ان پر پسینہ قوم نے سرجھکا لئے راوی نے کہا جب مالک سے یہ کیفیت دور ہوئی تو فرمایا کیفیت سمجھ میں آنے والی نہیں ہے۔ اور اس سے استوا غیر مجہول ہے۔ اور اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ تو گمراہ ہوجائے۔ آپ نے اسے یہ بتایا اور وہاں سے نکال دیا۔ (18) امام بیہقی نے عبد اللہ بن وھب (رح) سے روایت کیا کہ ہم مالک بن انس کے پاس تھے۔ ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے کہا اے ابو عبید اللہ لفظ آیت ” الرحمن علی العرش استوی “ میں اس کا استواء کس طرح ہے ؟ (یہ سن کر) مالک خاموش ہوگئے اور پسینہ پسینہ ہوگئے۔ پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا لفظ آیت ” الرحمن علی العرش استوی “ کہ رحمن عرش پر متمکن ہوا جیسا کہ اس کی ذات کو زیبا ہے۔ اس کی کیفیت بیان نہیں کی جاسکتی اس سے کیف اٹھا لیا گیا اور تو بڑا بدعتی آدمی ہے۔ (پھر فرمایا) اس کو نکال دو ۔ راوی نے کہا کہ اس کو وہاں سے نکال دیا گیا۔ (19) امام بیہقی نے احمد بن ابو الحواری (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سفیان بن عینیہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اپنی ذات کے بارے میں کوئی صفت بیان فرمائی تو اس کی تفسیر اس کی تلاوت ہے اور اس پر خاموش رہنا ہے۔ (20) امام بیہقی نے اسحاق بن موسیٰ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عینیہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں جو وصف بیان کیا ہے تو اس کی تفسیر اس کی قرات ہے کسی کے یہ لائق نہیں کہ اس کی تفسیر کرے مگر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول علیہم السلام۔ پوری زندگی سجدہ میں گزارنے کا ذکر (21) امام عبد بن حمید نے ابو عیسیٰ (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ عرش پر متمکن ہوئے تو ایک فرشتہ سجدہ میں گرپڑا اور وہ قیامت قائم ہونے تک سجدہ میں پڑا رہے گا۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اپنا سر اٹھائے گا اور کہے گا تیری ذات پاک ہے میں تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکا مگر یہ کہ میں نے کسی چیز کو تیرے ساتھ شریک نہیں بنایا۔ اور نہ تیرے سوا کسی کو ولی بنایا۔ (22) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” یغشی الیل النھار “ کے بارے میں فرمایا کہ رات سے دن کو ڈھانکتا ہے۔ اور دن اپنی روشنی سمیٹ لیتا ہے۔ اور اس کو بڑی تیزی کے ساتھ طلب کرتا ہے کہ یہاں تک کہ اس کو پالیتا ہے۔ (23) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” حثیثا “ سے مراد ہے جلدی سے۔ (24) امام ابن ابی حاتم نے قتادۃ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دن کو رات کا لباس پہنا دیتا ہے۔ (25) امام طبرانی نے الاوسط میں ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چاند سورج اور ستارے عرش کے نور سے پیدا کئے گئے۔ (26) امام ابن ابی حاتم نے سفیان بن عینیہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” الا لہ الخلق والامر “ کے بارے میں فرمایا ” الخلق “ سے مراد پیدا کرنا ” والامر “ سے مراد ہے کلام کرنا۔ (27) امام ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں سفیان بن عینیہ (رح) سے روایت کیا کہ ” الخلق “ سے مراد ہے مخلوق اور ” والامر “ سے کلام مراد ہے۔ (28) امام ابن جریر نے عبد العزیز شامی سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جو صحابی تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی تعریف نہیں کرتا اس نیک عمل پر جو اس نے کیا۔ اور اپنی تعریف کرتا ہے تو اس نے کفر کیا اور ضایع کردیا جو اس نے عمل کیا۔ اور جس شخص نے یہ گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے امر میں سے کچھ بندوں کے لئے بھی مقرر کیا ہے تو اس نے انکار کیا اس بات کا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء پر نازل فرمائی (یعنی) لفظ آیت ” الا لہ الخلق والامر، تبرک اللہ رب العالمین “ (خبر دار اسی کے لئے ہے پیدا کرنا اور حکم دینا) (29) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ چپکے چپکے (اپنے رب کو پکارو) پھر فرمایا لفظ آیت ” انہ لا یحب المعتدین “ (یعنی اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتے حد سے زیادہ بڑھنے والوں کو) دعا میں اور اس کے علاوہ میں۔ (30) امام ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” تضرعا “ سے مراد ہے علانیہ اور ” الخفیہ “ سے مراد ہے چپکے سے دعا کرنا (31) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ادعوا ربکم تضرعا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے عاجزی کرتے ہوئے ” وخفیۃ “ یعنی آہستہ آواز سے اور سکون سے اپنی دنیوی اور اخروی حاجات کے بارے میں اپنے رب سے دعا کرو لفظ آیت ” انہ لا یحب المعتدین “ یعنی مومن مرد اور مومن عورت کے لئے برائی کی دعا نہ کرو (جیسے) اے اللہ اس کو رسوا کرے یا اس پر لعنت کرے اور اس طرح کے اور الفاظ کے ساتھ کیونکہ یہ عداوت اور دشمنی کی علامت ہے۔ (32) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابو مجلز (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” انہ لا یحب المعتدین “ کے بارے میں فرمایا کہ انبیاء کے منازل اور مراتب (پر پہنچنے) کی دعا نہ کرو۔ (33) امام ابن ابی حاتم نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ دیکھا گیا کہ اونچی آواز سے دعا کرنا حد سے بڑھنا ہے۔ (34) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان ربکم اللہ الذی خلق السموت والارض “ سے لے کر ” تبرک اللہ رب العالمین “ تک اس سے مراد ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنی قدرت اپنی عظمت اور اپنے جلال کی خبر دیدی اور تمہارے لئے بیان فرما دیا کہ کس طرح تم اس سے دعا مانگو کہ وہ اس کے غصے اور ناراضگی کا سبب نہ بنے اور فرمایا لفظ آیت ” ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ، انہ لا یحب المعتدین “ فرمایا تم جان لو کہ بعض دعاؤں میں حد سے تجاوز کرنا ہے۔ پس بچو تم ظلم سے اور حد سے تجاوز کرنے سے اگر تم طاقت رکھتے ہو۔ اور طاقت نہیں ہے مگر اللہ کی مدد کے ساتھ راوی نے کہا اور ہم کو ذکر کیا گیا کہ مجالد بن مسعود بنو سلیم کے بھائی نے ایک قوم کے بارے میں سنا کہ وہ اپنی دعا میں چلاتے ہیں تو وہ اس کی طرف گئے اور فرمایا اے قوم ! البتہ تحقیق تم نے فضیلت پائی ہے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے۔ یا البتہ تحقیق تم ہلاک ہوگئے تو (یہ بات سن کر) ایک آدمی نے (وہاں سے) کھسکنا شروع کیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی جگہ کو چھوڑ دیا جس میں وہ تھے۔ راوی نے کہا اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ابن عمر ایک قوم کے پاس لائے جو اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھائے ہوئے تھے تو (ان کو دیکھ کر) فرمایا اس قوم نے کس چیز کا ارادہ کیا ہے ؟ اللہ کی قسم اگر یہ لوگ زمین میں پہاڑ سے بھی بڑھ کر لمبے ہوجائیں تو یہ اضافہ نہ کرسکتے اللہ تعالیٰ کے قرب میں قتادہ (رح) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے اس کی اطاعت سے پس جو کوئی تم میں سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے والا ہو تو اس کو چاہئے کہ اس میں اطمینان اور وقار ہو اس میں خاموشی سے لباس اور ہدایت بھی ہو اور راحت اور آسانی بھی ہو۔ (35) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابو داؤد، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم اور بیہقی نے عبد اللہ بن مقفل (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا اے اللہ میں آپ سے جنت کے دائیں طرف سفید محل کا سوال کرتا ہوں۔ جب میں جنت میں داخ (رح) ہوجاؤں انہوں نے فرمایا اے میرے بیٹے اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کر اور دوزخ سے پناہ مانگ۔ کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا عنقریب اس مات میں ایک ایسی قوم آئے گی جو حد سے تجاوز کرے گی دعا میں اور طہور (یعنی پاکیزگی حاصل کرنے) میں۔ دعاء کے الفاظ میں مبالغہ کی ممانعت (36) امام طیالسی، ابن ابی شیبہ، احمد، ابو داؤد، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو سنا کہ وہ دعا کر رہا تھا۔ اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں جنت کا اور اس کی نعمتوں کا اور اس کی دیگر رونقوں اور خوبیوں کا اور میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں دوزخ سے اس کی زنجیروں سے اور ہتھکڑیوں سے۔ تو انہوں نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ سے خیر کا سوال کیا اور تو نے کثیر شر سے پناہ مانگی۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب ایک قوم ہوگی جو دعا میں تجاوز کرے گی پھر یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ، انہ لا تحب المعتدین “ اور تجھ کو کافی ہے کہ تو یوں پڑھے اے اللہ میں آپ سے جنت کا سوال کرتا ہوں۔ اور جو اس کے قریب کر دے قول سے اور عمل سے اور میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں دوزخ سے اور جو اس کے قریب کر دے قول سے اور عمل سے۔ (37) امام ابو الشیخ نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا بچو تم اپنے رب سے ایسا سوال کرنے سے کہ جس سے منع کیا گیا یا جو میرے لئے لائق نہیں۔ (38) امام ابن مبارک، ابن جریر اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ مسلمان خوب کوشش کرتے تھے دعا کرنے میں اور اگر ان کی آواز ہوتی تو وہ سنائی نہ دیتی تھی مگر صرف اتنی کہ گویا ان کے اور ان کے درمیان ایک سرگوشی ہے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ “ اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کا ذکر فرمایا اور اس کے قول کو پسند کرتے ہوئے فرمایا لفظ آیت ” اذ نادی ربہ نداء خفیا “۔ (39) امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے ابن جریج سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ دعا میں حد سے تجاوز کرنا یہ ہے کہ آواز کا بلند کرنا اور چیخ و پکار کرکے دعا کرنا ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔ اور حکم دیا گیا دعا میں عجزو انکساری کا اور اطمینان اور وقار کا۔
Top