Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 58
وَ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ١ۚ وَ الَّذِیْ خَبُثَ لَا یَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا١ؕ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَالْبَلَدُ : اور زمین الطَّيِّبُ : پاکیزہ يَخْرُجُ : نکلتا ہے نَبَاتُهٗ : اس کا سبزہ بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهٖ : اس کا رب وَالَّذِيْ : اور وہ جو خَبُثَ : نا پاکیزہ (خراب) لَا يَخْرُجُ : نہیں نکلتا اِلَّا : مگر نَكِدًا : ناقص كَذٰلِكَ : اسی طرح نُصَرِّفُ : پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّشْكُرُوْنَ : وہ شکر ادا کرتے ہیں
اور جو اچھی زمین ہے اس کا سبزہ نکلتا ہے اس کے رب کے حکم سے اور جو زمین خراب ہے اس کا سبزہ نہیں نکلتا مگر ناقص ہم اسی طرح لوگوں کے لئے طرح طرح سے آیات بیان کرتے ہیں جو شکر گزار ہوتے ہیں
(1) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والبلد الطیب “ سے اللہ تعالیٰ نے مومن کے لئے اس کو بطور مثال کے بیان فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مومن بندہ پاک ہے اور اس کا عمل بھی پاک ہے اس طرح زرخیز اور عمدہ زمین کا پھل عمدہ اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اور جو خراب ہے تو یہ مثال (اللہ تعالیٰ نے) کافر کے لئے بیان فرمائی جس طرح دلدلی اور شور زمین میں اچھی پیداوار نہیں نکلتی اس طرح کافر (خود بھی) ناپاک ہے اور اس کا عمل بھی ناپاک ہے۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والبلد الطیب “ سے لے کر ” والذی خبث “ تک سے مراد ہے زمین کے تمام اوصاف دلدل شور اور دیگر اوصاف حضرت آدم اور اس کی اولاد کی مثل ہیں کہ ان میں اچھے بھی ہیں اور برے بھی ہیں۔ (3) عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والبلد الطیب “ یعنی یہ مثال اس مومن کی ہے جس نے کتاب اللہ کو سنا، اس کو یاد کیا اور اس کو مضبوطی سے پکڑا اور اس پر عمل کیا۔ اور اس سے نفع اٹھایا جیسے اس زمین کی مثال جس کو بارش پہنچی پھر اس نے پیدوار اگائی وہ سرسبز ہوگئی۔ ” والذی خبث “ یعنی یہ مثال کافر کی ہے جس نے قرآن کو نہیں سمجھا اس پر عمل نہیں کیا نہ اس کو پکڑا نہ اس سے نفع اٹھایا۔ جیسے مثال اس خراب زمین کی جس کو بارش پہنچی نہ اس نے کچھ اگایا نہ سبزہ زار ہوئی۔ (4) ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہ مثال دلوں کے لئے بیان فرمائی پانی نازل فرمایا تو عمدہ اور زرخیز زمین سبزہ اگاتی ہے۔ اللہ کے حکم سے ” والذی خبث “ اس سے مراد خراب اور دلدلی زمین ہے کہ اس پر سبزہ نہیں نکلتا مگر تھوڑا سا اسی طرح دل ہیں جب مومن کے دل پر قرآن نازل ہو، وہ اس پر ایمان لے آیا۔ اور اس کے دل میں ایمان پکا ہوگیا۔ اور کافر کے دل میں جب قرآن داخل ہوا کہ اس میں سے کچھ میں دل میں نہ رکا کہ اس کو نفع دیتا اور ایمان میں سے کچھ بھی اس (کے دل) میں نہیں جما جو اس کو نفع دیتا۔ جیسے خراب زمین سے ایسا سبزہ نکلتا ہے۔ جو نفع نہیں دیتا اور ” نکدا “ سے مراد ہے تھوڑی چیز جو نفع نہ دے سکتی ہو۔ (5) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ” والبلد الطیب یخرج “ یاء کے نصب اور راء کے فتح کے ساتھ۔ (6) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت لفظ آیت ” والبد الطیب “ کے بارے میں فرمایا کہ اچھی (زمین جس کو بارش نفع دیتی ہے اور وہ (کھیتی) اگاتی ہے۔ ” والذی خبث “ شور (والی زمین) جس کو بارش نفع نہیں دیتی لفظ آیت ” لا یخرج الا نکدا “ یہ مثال اللہ تعالیٰ نے آدم اور اس کی اولاد کے لئے بیان فرمائی کہ ان کو ایک جان سے پیدا کیا گیا ان میں سے بعض وہ ہیں جو اللہ پر اور اس کی کتاب پر ایمان لائے تو وہ اچھے ہوئے اور بعض اس میں سے وہ ہیں جنہوں نے اللہ کا اور اس کی کتاب سے انکار کیا تو وہ خراب ہوئے۔ (7) امام ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت ” والبلد الطیب “ کے بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہ مثال کافر اور مومن کے لئے بیان فرمائی۔ دین و شریعت کی مثال (8) امام احمد، بخاری، مسلم اور نسائی نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مثال اس چیز کی کہ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بھیجا۔ ہدایت سے اور علم سے۔ جیسے کہ مثال بہت بارش کی ہے جو ایک زمین کو پہنچی۔ اس میں سے ایک ٹکڑا یسا تھا جس نے پانی کو قبول کیا اور اس نے گھاس اور بہت سبزہ اگایا اور اس میں سے ایک خشک زمین تھی۔ جس نے پانی کو روک لیا۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے۔ اس سے لوگ پیتے ہیں زمین کو سیراب کرتے ہیں فصلیں اگاتے ہیں۔ زمین کا ایک ٹکڑا ایسا ہوتا ہے جو انتہائی پست اور نرم ہوتا ہے نہ سبزہ اگاتا ہے یہ مثال اس شخص کی ہے جس نے دین میں سمجھ حاصل کی اور اس سے نفع اٹھایا کہ جس چیز کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بھیجا۔ اس نے علم سیکھا اور سکھایا اور دوسری مثال اس شخص کی ہے جس نے دین کے لئے سر کو نہ اٹھایا اور اللہ کی ہدایت کو قبول نہ کیا جس کے ساتھ میں بھیجا گیا۔
Top