Dure-Mansoor - Al-Insaan : 7
یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا كَانَ شَرُّهٗ مُسْتَطِیْرًا
يُوْفُوْنَ : وہ پوری کرتے ہیں بِالنَّذْرِ : (اپنی) نذریں وَيَخَافُوْنَ : اور وہ ڈر گئے يَوْمًا : اس دن سے كَانَ : ہوگی شَرُّهٗ : اس کی بُرائی مُسْتَطِيْرًا : پھیلی ہوئی
وہ لوگ نذر کو پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی
42۔ عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوفون بالنذر سے مراد ہے کہ جب وہ اللہ کے حق میں نذر مانتے ہیں تو اس کو پورا کرتے ہیں۔ 43۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ” یوفون “ سے مراد ہے کہ ہر وہی نذر جو شکر کے لیے ہو اسے وہ پورا کرتے ہیں۔ نذر پوری کرنا واجب ہے 44۔ عبدالرزاق فی المصنف اور طبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ میں اپنی جان کو ذبح کردوں نبی اکرم ﷺ کسی کام میں مشغول ہوگئی اور اس سے اعراض فرمایا کہ وہ آدمی چلا گیا تو اس نے اپنے آپ کو ذبح کرنے کا ارادہ کرلیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسے لوگ پیدا فرمائے جو نذر کو پورا کرتے ہیں آیت ویخافون یوم کان شرہ مستطیرا اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کا شر ہر جگہ پھیلا ہوا ہوگا تو سو اونٹنیوں کی قربانی کردے۔ 45۔ ابن عساکر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب نبی ﷺ بدر سے قیدی لائے تو مہاجرین میں سات صحابہ کرام نے بدر کے مشرکین قیدیوں پر خرچ کیا۔ ان میں ابو بکر، عمر، علی زبیر، عبدالرحمن، سعد اور ابوعبیدہ بن جراح ؓ تھے۔ انصار نے کہا ہم نے ان کو اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے قتل کیا۔ اور تم ان کو نفقہ اور خرچہ دے رہے ہو۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں انیس آیات نازل فرمائیں۔ آیت ان الابرار یشربون من کاس کان مزاجہا کافورا۔ سے لے کر آیت عینا فیہا تسمی سلسبیلا۔ تک۔ 46۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کان شرہ مستطیرا سے مراد ہے پھیلنے والا۔
Top