Dure-Mansoor - Al-Insaan : 8
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا
وَيُطْعِمُوْنَ : اور وہ کھلاتے ہیں الطَّعَامَ : کھانا عَلٰي : پر حُبِّهٖ : اس کی محبت مِسْكِيْنًا : محتاج، مسکین وَّيَتِيْمًا : اور یتیم وَّاَسِيْرًا : اور قیدی
اور کھانا کھلاتے ہیں اللہ کی محبت کی وجہ سے مسکین کو اور یتیم کو اور قیدی کو
1۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر اور بیہقی نے شعب الایمان میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ویطعمون الطعام علی حبہ اور وہ اس کی محبت پر کھانا کھلانے ہیں۔ حالانکہ وہ خود اس کی خواہش رکھتے ہیں آیت واسیرا اس سے قیدی مراد ہیں آیت انما نطعمکم لوجہ اللہ۔ ہم جو تمہیں کھلاتے ہیں وہ خاص اللہ کے لیے ہے۔ پھر فرمایا کہ یہ بات ان پر صحابہ ؓ نے نہیں کہی جب انہوں نے ان مشرکین کو کھلایا لیکن اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ان کے دلوں کی کیفیت اور اس پر ان کی تعریف فرمائی تاکہ اس میں رغبت کرنے والا مزید رغبت کرے۔ 2۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن مردویہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ اس وقت مشرکین قیدی تھے جس وقت یہ آیت نازل ہوئی آیت ویطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیما واسیرا۔ اور وہ اس کی محبت پر کھانا کھلاتے ہیں مسکین کو یتیم کو اور قیدی کو۔ قیدیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا 3۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے قیدیوں کے بارے میں حکم فرمایا کہ ان سے اچھا سلوک کرو اور وہ اس دن مشرک تھے۔ اللہ کی قسم تیرا مسلمان بھائی کی عزت اور اس کا حق تجھ پر اس سے کہیں زیادہ ہے۔ 4۔ ابو عبید فی غریب الحدیث اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ” واسیرا “ کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں سوائے مشرکین کے اور کوئی قیدی نہیں تھا۔ 5۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ نبی ﷺ اہل اسلام کو قید نہیں کرتے تھے لیکن مشرک قیدیوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تو ان کو فدیہ کے لیے قید کرتے تھے تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ ان کی اصلاح کے حکم فرماتے تھے۔ 6۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے ” واسیرا “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد مشرک قیدی ہیں۔ 7۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) ” واسیرا “ کے بارے میں روایت کیا کہ عربوں نے ہند اور دوسرے علاقوں سے اور قیدی نہیں بنائے اور جب وہ روک لیے جائیں اور قید کرلیے جائیں تو تم پر لازم ہے کہ ان کو کھلاؤ اور خوب سیراب کرو یہاں تک کہ ان کو قتل کردیا جائے یا فدیہ ادا کریں۔ 8۔ ابن ابی شیبہ نے ابو زرین (رح) سے روایت کیا کہ میں شقیق بن سلمہ (رح) کے ساتھ تھا ان کے پاس سے مشرکین میں سے قیدی گزرے تو انہوں نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ان پر صدقہ کروں پھر یہ آیت پڑھی آیت ویطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیما واسیرا۔ 9۔ ابن ابی شیبہ نے سعید بن جبیر اور عطا رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ آیت ویطعمون الطعام علی حبہ مسکینا ویتیما واسیرا سے وہ قیدی مراد ہیں جو اہل قبلہ میں سے اور اس کے علاوہ میں سے ہوں۔ 10۔ ابن مردویہ وابو نعیم نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ نبی مکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول مسکینا کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے فقیر ” ویتیما “ سے مراد ہے جس کا باپ نہ ہو ” واسیرا “ سے مراد ہے غلام اور قیدی۔ 11۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت ویطعمون الطعام علی حبہ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت علی ابن ابی طالب ؓ اور فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 12۔ ابن سعد نے ام الاسود مریۃ الربیع بن خیثم رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ ربیع (رح) شکر کو کھانا پسند فرماتے تھے۔ اچانک ایک سائل آیا تو شکر اس کو دیدی۔ میں نے کہا وہ شکر کو کیا کرے گا۔ اس کے لیے روٹی بہتر ہے تو انہوں نے فرمایا میں نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے سنا آیت ویطعمون الطعام علی حبہ۔ اور وہ اس کی محبت پر کھانا کھلاتے ہیں۔
Top