Dure-Mansoor - An-Naba : 14
وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًاۙ
وَّاَنْزَلْنَا : اور نازل کیا ہم نے مِنَ الْمُعْصِرٰتِ : بادلوں سے مَآءً : پانی ثَجَّاجًا : بکثرت
اور ہم نے اتاردیا پانی سے بھرے ہوئے بادلوں سے خوب بہنے والا پانی
15۔ الطستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ارزق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت وانزلنا من المعصرات کے بارے میں بتائیے تو فرمایا کہ اس سے مراد وہ بادل ہے جو اس کے بعضے حصے بعض کو نچوڑتے ہیں تو پانی دو بادلوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔ پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے نابغہ کا قول نہیں سنا۔ تجری بہا الارواح من بین شمال وبین صباہا المعصرات الدوامس ترجمہ : شمال کی جانب سے ہوائیں چل رہی ہیں اور اس کی پروائی ہوا کے درمیان وافر پانی والے سیاہ بادل ہیں۔ پھر پوچھا مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ثجاجا کے بارے میں بتائیے۔ فرمایا الثجاج سے مراد ہے ایسا کثیر اور وافر پانی جس سے کھیتی اگتی ہے پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا کیا تو نے ابو ذویب کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا سقی ام عمرو کل آخر لیلۃ غمائم سود ماء ہن ثجیج ترجمہ : ام عمر کو سیراب کیا ہر رات کے آخر میں سیاہ بادلوں نے کہ جن کا پانی وافر اور کثیر ہے 16۔ عبد بن حمید وابو یعلی وابن جریر وابن ابی حاتم والخرائطی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وانزلنا من المعصرات سے مراد ہے ہوائیں آیت ماء ثجاجا یعنی بہت برسنے والا پانی۔ بارش برسنے کی ترتیب 17۔ شافعی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن مردویہ والخرائطی و بیہقی نے اپنی سنن میں ابن مسعود ؓ سے آیت وانزلنا من المعصرات ماء ثجاجا کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ ایک بادل کو بھیجتے ہیں وہ آسمان سے پانی لیتا ہے۔ پھر وہ بادل اس پانی کو لے کر چل پڑتا ہے۔ اور وہ ایسے برستا ہے جیسے دودھ دینے والی اونٹنی اپنا دودھ بہادیتی ہے اور ” الثجاج “ سے مراد ہے آسمان اتنی کثرت سے پانی بہاتا ہے جیسے مشکیزوں کے منہ کھول دئیے گئے پھر ہوائیں اس کو پھیر دیتی ہیں تو وہ متفرق مقام پر پانی برساتا ہے۔ 18۔ عبد بن حمید وابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانزلنا من المعصرات سے مراد ہیں بادل آیت ماء ثجاجا سے مراد ہے پانی جو اوپر سے گرایا جائے۔ یا اس مراد ہے کثیر پانی۔ 19۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانزلنا من المعصرات سے مراد ہے آسمان سے نازل فرمایا۔ ماء ثجاجا سے مراد ہے ایسا پانی جو کثرت سے گرایا جائے۔ 20۔ سعید بن منصور وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ فضل بن عباس (رح) کے مصحف میں یوں ہے آیت وانزلنا من العصرات ماء ثجاجا۔ 21۔ ابن جریر وابن الانباری نے المصاحف میں قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ کی قرا ئت میں یوں ہے آیت وانزلنا من المعصرات سے مراد ہے ہوائیں۔ 22۔ الخرائطی نے مکارم الاخلاق میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وانزلنا من المعصرات سے مراد ہے ہوا۔ اسی لیے وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے۔ آیت من المعصرات ماء ثجاجا یعنی کثرت سے برسنے والا پانی۔
Top