Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 25
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو تم فِتْنَةً : وہ فتنہ لَّا تُصِيْبَنَّ : نہ پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا مِنْكُمْ : تم میں سے خَآصَّةً : خاص طور پر وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : شدید الْعِقَابِ : عذاب
اور تم ایسے فتنہ سے بچو جو خاص کر انہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے گناہوں کے مرتکب ہوئے اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ سخت عذاب والا ہے
1۔ احمد والبزار وابن المنذر وابن مردویہ وابن عساکر نے مطرف (رح) سے روایت کیا کہ ہم نے زبیر ؓ سے عرض کیا اے ابوعبداللہ تم نے خلیفہ کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ ان کو شہید کردیا گیا پھر تم اس کے خون کا مطالبہ کرنے کے لئے آئے ہو زبیر نے فرمایا ہم نے رسول اللہ ﷺ ابوبکر، عمر اور عثمان ؓ کے زمانہ میں ہم نے پڑھا (آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ اور ہم نے یہ خیال نہ کیا کہ ہم ہی اس کے اہل ہوں گے یہاں تک کہ یہ ہم ہی میں واقع ہوگا جیسے ہی واقع ہوچکا ہے۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید ونعیم بن حماد نے فتن میں وابن جریر، ابن المنذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ نے زبیر ؓ نے بیان فرمایا کہ البتہ تحقیق ہم نے ایک زمانہ تک (اس آیت) کو پڑھا اور ہم نے یہ خیال کیا کہ ہم ہی اس کے اہل میں سے ہیں۔ اور ہم ہی آیت کے مصدقات اور مراد ہوں گے۔ (اور یہ آیت یہ ہے) (آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے حسن ؓ نے (آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے بلاشبہ اور وہ کام جو ہونے والا ہے۔ 4:۔ ابن جریر ابن منذر نے حسن ؓ نے (اس آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ کے بارے میں فرمایا کہ یہ حضرت علی عثمان طلحۃ اور زبیر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5:۔ عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم ! جب یہ آیت نازل ہوئی تو کئی قوموں نے جان لیا کہ عنقریب اس (حکم) کے ساتھ ایک قوم خاص کی جائے گی۔ 6:۔ عبد بن حمید وابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ کی قسم ! محمد ﷺ کے اصحاب میں سے عقل والوں نے جان لیا جب یہ آیت نازل ہوئی کہ عنقریب فتنے ظاہر ہوں گے۔ 7:۔ عبد بن حمید نے ضحاک ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا (یہ آیت) محمد ﷺ کے اصحاب کے بارے میں خاص طور پر نازل ہوئی۔ 8:۔ ابن جریر وابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت خاص طور پر بدر والوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ فتنہ جنگ جمل کے دن ان تک پہنچا کہ وہ انہوں نے ایک دوسرے کو قتل کیا اور ان قتل ہونے والوں میں سے طلحہ اور زبیر ؓ تھے جو بدر والوں میں سے تھے۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (اس آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ کے بارے میں فرمایا کہ مجھ کو یہ خبر دی گئی کہ اس سے مراد اصحاب جمل ہیں۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (اس آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ کے بارے میں فرمایا کہ (یہ فتنہ) ظالم اور صالح سب کو پہنچے گا۔ 11:۔ ابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (اس آیت) ” واتقوا فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ “۔ سے مراد ہے کہ یہ فتنہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجائے گا یہاں تک کہ اسے اس طرح کو چھوڑے گا کہ وہ اسے سمجھ ہی نہ پائے گا۔ 12:۔ ابن جریر وابن منذروابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” واتقوا فتنۃ “ (الایہ) کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حکم فرمایا کہ اپنے درمیان کسی گناہ کو نہ جمنے دیں ورنہ اللہ تعالیٰ کا عذاب ان کو بھی آجائے گا۔
Top