Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے ایمان والو ! خیانت نہ کرو اللہ کی اور رسول کی، اور نہ خیانت کرو اپنی آپس کی امانتوں میں حالانکہ تم جانتے ہو
1۔ ابن جریر، ابن المنذر وابوالشیخ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے بیان فرمایا کہ ابوسفیان مکہ سے نکلا جبرائیل تشریف لائے نبی کریم ﷺ کے پاس اور فرمایا کہ ابوسفیان فلاں فلاں جگہ میں ہے۔ آپ لوگ اس کی طرف نکلیں اور (اپنے نکلنے کو) مخفی رکھو۔ منافقین میں سے ایک آدمی نے ابوسفیان کی طرف لکھا کہ محمد ﷺ تمہارا ارادہ رکھتے ہیں اپنا بچاؤ کرلو۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا (آیت) ” لا تخونوا اللہ والرسول “ (الایہ) راز فاش کرنے کی ممانعت : 2:۔ سعید بن منصور اور ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے عبد اللہ بن قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” لا تخونوا اللہ والرسول “ ابولبابہ بن عبدالمنذر کے بارے میں نازل ہوئی بنی قریظہ اپنے محاصرین کے دن ان سے پوچھا اس معاملے میں کیا حکم ہے انہوں نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکم ذبح کا ہے (یعنی تم قتل کردیئے جاوگے) (اس پر) یہ آیت نازل ہوئی تو ابو لبابہ ؓ نے فرمایا میرے قدم پھسل گئے یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ بلاشبہ میں نے اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کی ہے۔ 3:۔ ابن جریر نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” لا تخونوا اللہ والرسول “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت ابولبابہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی رسول اللہ ﷺ نے ان کو بھیجا تھا اور انہوں نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کردیا کہ وہ ذبح ہوگئے۔ ابولبابہ ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم میں نہ کھانا کھاوں گا نہ پیئوں گا یہاں تک کہ میں مرجاوں گا یا میری توبہ قبول کی جائے گی۔ وہ سات دن اس حال میں ٹھہرے رہے کہ نہ انہوں نے کھانا کھایا نہ کچھ پیا۔ یہاں تک کہ بیہوش ہو کر گرپڑے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور ان سے کہا گیا اے ابو لبابہ تیری توبہ قبول کرلی گئی۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم میں اپنے آپ کو نہیں کھولوں گا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ مجھ کو نہ کھولیں چناچہ آپ ﷺ تشریف لائے اور اپنے دست مبارک سے ان کو کھولا۔ 4:۔ عبد بن حمید نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو لبابہ ؓ کو قریظہ کی طرف بھیجا اور وہ ان کے (زمانہ جاہلیت میں) حلیف تھے انہوں نے اپنے ہاتھ سے ان کو ذبح وقتل ہونے کا اشارہ کردیا۔ تو انہوں نے ( یہ آیت) اتاری یایھا الذین امنوا لا تخونوا اللہ والرسول وتخونوا امنتکم وانتم تعلمون “ (27) رسول اللہ ﷺ نے ابو لبابہ کی بیوی سے پوچھا کیا وہ نماز پڑھتا ہے روزے رکھتا ہے اور جنابت سے غسل کرتا ہے۔ اس نے کہا ہاں وہ نماز پڑھتا اور روزے رکھتا ہے اور جنابت سے غسل بھی کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول سے محبت بھی رکھتا ہے۔ آپ نے ان کو بلوایا وہ آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اللہ کی قسم میں نماز پڑھتا ہوں روزے رکھتا ہوں اور جنابت سے غسل بھی کرتا ہوں میں عورتوں اور بچوں کی طرف مائل رہا اور ان کے لئے میرے دل میں محبت کے جذبات قائم رہے۔ یہاں تک کہ میں نے پہچان لیا کہ بلاشبہ میں نے اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کی ہے۔ 5:۔ ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) اتاری یایھا الذین امنوا لا تخونوا اللہ والرسول “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت ابوالبابہ بن عبد المنذر کے بارے میں نازل ہوئی اس کو اس آیت نے منسوخ کردیا جو سورت براۃ میں ہے یعنی (آیت) ” واخرون اعترفوا بذنوبہم “۔ 6:۔ ابن مردویہ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے جب بنو قریظہ کا اہم معاملہ تھا تو نبی کریم ﷺ نے علی ؓ کو ان کی طرف بھیجا۔ ان لوگوں کے ساتھ جو ان کے پاس تھے وہ ان کے طرف پہنچے تو وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کو برا بھلا کہنے لگے اتنے میں جبرائیل رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے سیاہ سفید داغوں والے گھوڑے پر عائشہ ؓ نے فرمایا گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ آپ جبرائیل (علیہ السلام) کے چہرہ سے غبار کو پونچھ رہے ہیں۔ پھر میں نے عرض کیا یہ دجیہ ؓ (صحابی) ہیں یارسول اللہ ! آپ نے فرمایا کہ یہ جبرائیل (علیہ السلام) ہیں، جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا یا رسول اللہ کس چیز نے آپ کو بنو قریظیہ سے روکا ہے کہ آپ ان کے پاس جائیں کیونکہ وہ لوگ آپ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہرگز نہیں عنقریب وہ آداب بجالائیں گے۔ نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے بندرو اور خنزیروں کے بھائی۔ انہوں نے کہا اے ابو القاسم کیا آپ اپنے فحش الفاظ کہہ رہے ہیں۔ اور انہوں نے کہا ہم محمد ﷺ کے حکم پر نہیں اتریں گے لیکن ہم سعد بن معاذ کے حکم پر اتریں گے۔ وہ لوگ اترآئے اور سعد ؓ نے انکا فیصلہ فرما دیا کہ ان کے لڑنے والوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی اولاد کو قید کرلیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسی فیصلہ کو لے کر میرے پاس سحری کے وقت فرشتہ آیا تھا (یہ آیت) اتاری یایھا الذین امنوا لا تخونوا اللہ والرسول وتخونوا امنتکم وانتم تعلمون “ (27) ابولبابہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی انہوں نے بنوقریظہ کی طرف اشارہ کیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ ہم سعد بن معاذ ؓ کے حکم پر اتریں گے کہ تم اس طرح نہ کرو کیونکہ تم لوگ ذبح کئے جاوگے۔ اور اپنے ہاتھ سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔ 7:۔ ابن جریر ابن منذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا تخونوا اللہ “ سے مراد ہے کہ تم اس کے فرائض کو نہ چھوڑا اور والرسول یعنی آپ کے طریقہ کو چھوڑ کر گناہ کا ارتکاب کرکے (خیانت نہ کرو) اور فرمایا (آیت) ” وتخونوا امنتکم “ یعنی نہ توڑو تم ( یعنی کمی نہ کرو) اس امانت میں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر امانت رکھی ہے۔ 8:۔ ابن جریر نے مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت عثمان ؓ کے قتل کے بارے میں نازل ہوئی۔ 9:۔ ابو الشیخ نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کیا کہ (آیت) ” لاتخونوا اللہ والرسول “ سے مراد ہے کہ میدان جنگ سے ہتھار کے ساتھ غائب ہوجانا۔ 10:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے ابن مسعودؓ سے روایت کیا کہ تم سے کوئی ایسا نہیں ہے مگر یہ کہ وہ مبتلا ہوگا فتنہ میں کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ (آیت) ” انما اموالکم واولادکم فتنۃ “۔ اور جو شخص تم میں پناہ لینا چاہے تو اس کے چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگے فتنوں کی تکلیفوں اور تنگی سے۔ 11:۔ ابن جریر وابن حاتم وابو الشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واعلموا انما اموالکم واولادکم فتنۃ۔ “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ امتحان کا فتنہ ہے جس سے انہیں آزمائش اور امتحان میں ڈال دیا۔ اور پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول پڑھا (یعنی) (آیت) ” ونبلوکم بالشر والخیر فتنۃ۔ “
Top