Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 30
وَ اِذْ یَمْكُرُ بِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْكَ اَوْ یَقْتُلُوْكَ اَوْ یُخْرِجُوْكَ١ؕ وَ یَمْكُرُوْنَ وَ یَمْكُرُ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ
وَاِذْ : اور جب يَمْكُرُ بِكَ : خفیہ تدبیریں کرتے تھے آپ کے بارہ میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لِيُثْبِتُوْكَ : تمہیں قید کرلیں اَوْ يَقْتُلُوْكَ : یا قتل کردیں تمہیں اَوْ يُخْرِجُوْكَ : یا نکال دیں تمہیں وَيَمْكُرُوْنَ : اور وہ خفیہ تدبیریں کرتے تھے وَيَمْكُرُ اللّٰهُ : اور خفیہ تدبیریں کرتا ہے اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہترین الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنے والا
اور جب کافر لوگ آپ کے بارے میں تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو جلا وطن کردیں، اور وہ اپنی تدبیریں کررہے تھے اور اللہ تعالیٰ بھی تدبیر فرما رہا تھا اور اللہ تعالیٰ تدبیر کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے
1۔ عبدالرزاق واحمد بن حمید وابن المنذر والطبرانی وابو الشیخ وابن مردویہ وابو نعیم نے دلائل میں والخطیب نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا لیثبتوک “۔ کے بارے میں فرمایا کہ قریش نے مکہ میں ایک رات آپس میں مشورہ کیا، ان میں سے بعض نے کہا جب صبح ہوجائے تو اس کو بیڑیوں کے ساتھ قید کرلو اور وہ لوگ نبی کریم ﷺ (کے بارے میں) ارادہ کررہے تھے اور اس کے بعض نے کہا نہیں بلکہ اس کو قتل کردو اور ان کے بعض نے کہا نہیں بلکہ اس کو (مکہ سے) نکال دو ، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو اس پروگرام میں اطلاع دی تو حضرت علی ؓ نے نبی کریم ﷺ کے بستر پر رات گزاری اور نبی کریم ﷺ باہر نکل گئے۔ یہاں تک کہ غار (ثور) میں پہنچ گئے۔ اور مشرکین نے علی ؓ کا پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری اور وہ ان کو نبی کریم ﷺ سمجھتے رہے۔ جب ان لوگوں نے صبح کی تو اس کی طرف کود پڑے اور جب انہوں نے حضرت علی ؓ کو دیکھا تو (گویا) اللہ تعالیٰ نے ان کی خفیہ تدبی کو رد کردیا انہوں نے پوچھا تیرا ساتھی (یعنی نبی کریم ﷺ کہاں ہے ؟ حضرت علی ؓ نے جواب دیا میں نہیں جانتا (اس کے بعد) یہ لوگ آپ ﷺ کے قدموں کے نشانات کے پیچھے چل دیئے۔ جب پہاڑ پر پہنچے ان پر معاملہ گڈ مڈ ہوگیا وہ لوگ پہاڑ پر چڑھے (اس غار کے) منہ پر مکڑی کا بنا ہوا جال دیکھا ( جالے کو دیکھ کر) ان لوگوں نے کہا اگر یہاں داخل ہوئے تو مکڑی کا جالا اس کے منہ پر نہ ہوتا آپ ﷺ اس (غار) میں تین راتیں رہے۔ 2:۔ ابن اسحاق، ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم وابو نعیم والبیہقی دونوں نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش میں سے کچھ لوگ اور تمام قبیلوں کے سردار اکھٹے ہوئے تاکہ دارالندوہ میں آپس میں میں مشورہ کے لئے) داخل ہوجائیں انتہائی بوڑھے آدمی کی صورت میں ابلیس بھی ان کے پاس پہنچ گیا۔ جب لوگوں نے اس کو دیکھا تو پوچھا تو کون ہے ؟ ابلیس نے کہا میں نجد والوں کا ایک شیخ ہوں، میں نے سنا اس بات کو جس کے تم لوگ اکھٹے ہوئے ہو میں نے ارادہ کیا کہ میں تمہارے پاس حاضر ہوجاوں۔ میری جانب سے کوئی رائے اور نصیحت تم کو مخدوم نہیں۔ ان لوگوں نے کہا ہاں ٹھیک ہے اندر داخل ہوجاؤ تو ابلیس بھی ان کے ساتھ اندر داخل ہوگیا۔ اور کہنے لگا اس آدمی (یعنی محمد ﷺ کے معاملہ میں غوروفکر کرو اللہ کی قسم عنقریب کہ وہ اپنے حکم سے تمہارے معاملات میں داخل کرے گا۔ ایک کہنے والے کہا تم لوگ بیڑیوں میں قید کرو۔ پھر اس کی موت کا انتظار کرو، یہاں تک کہ وہ ہلاک ہوجائے جیسے اس سے پہلے شعراء زہیر اور نابغہ ہلاک ہوئے کیونکہ یہ ان میں سے ایک کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دشمن شیخ نجدی نے کہا اللہ کی قسم تمہاری رائے کوئی مضبوط رائے نہیں ہے۔ اللہ کی قسم اس کے قید خانے سے خبر اس کے اصحاب تک پہنچ جائے گی وہ اس پر حملہ کریں گے۔ یہاں تک کہ اس کو تمہارے ہاتھوں سے لے لیں گے پھر اس کو تم سے محفوظ کرلیں گے۔ اور تم پر کوئی امن نہیں ہوگا اس بات پر کہ وہ تم کو نکالیں گے تمہارے شہروں سے اس لئے اس رائے کے علاوہ کسی دوسری رائے میں غور وفکر کرو اور کہنے والے نے کہا اس کو اپنے درمیان سے نکال دو ۔ تاکہ اس سے آرام پاؤ کیونکہ جب وہ نکل جائے گا تو تم کو کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی۔ جو کچھ وہ کرتا پھرے اور جہاں رہتا پھرے اور جب تم سے اس کو تکلیف ختم ہوجائے گی تو تم اس سے آرام پاوگے۔ اس لئے کہ جب وہ نکل جائے تو تم کو کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی جو کچھ وہ کرے گا اور اس کا معاملہ تمہارے علاوہ کسی دوسرے کے بارے میں میں ہوگا شیخ نجدی نے کہا اللہ کی قسم یہ رائے تمہارے لئے ٹھیک نہیں ہے کیا تم نے اس کی گفتگو کی ملاوٹ اور طلاقتہ لسانی کو نہیں دیکھا جو اس کی گفتگو کو سنتے ہیں ان کے دلوں کو اپنی گرفت میں لینے سے تم واقف نہیں۔ اللہ کی قسم اگر تم نے ایسا کیا پھر عربوں میں سے جس سے چاہو دریافت کرو کہ وہ ضرور جمع ہوں گے اس کیطرف پھر وہ ضرور چل کر آئیں گے تمہاری طرف یہاں تک کہ وہ نکال دیں گے تم کو تمہارے شہروں سے اور تمہارے سرداروں کو قتل کردیں گے لوگوں نے کہا اس نے سچ کہا اللہ کی قسم ! اس کے علاوہ کسی اور رائے میں غور وفکر کرو۔ ابوجہل نے کہا ہر قبیلہ میں سے ایک نوجوان لے لو جو طاقتور اور دانا ہو۔ پھر ان میں سے ہر نوجوان کو تیز دھار تلوار دے دو پھر وہ سب (مل کر) اس پر تلوار سے ایک دم حملہ کریں گویا ایک آدمی نے پہلی ضرب لگائی ہے۔ جب تم اس کو قتل کردوگے تو اس کا خون سب قبیلوں پر متفرق ہوگا۔ میں گمان نہیں کرتا کہ بنو ہاشم کا یہ خاندان سارے قریش سے جنگ کرنے پر قادر ہوجائے۔ اور جب وہ انتقام کا ارادہ کریں گے تو دیت کو ہی قبول کریں گے۔ اور ہم آرام پالیں گے اور ہم سے اس کی تکلیف ختم ہوجائے گی۔ یہ سن کر شیخ نجدی نے کہا خدا کی قسم ! یہ رائے مضبوط اور قابل عمل ہے میں بھی اس کے سوا کوئی رائے نہیں رکھتا چناچہ وہ اسی اتفاق رائے سے مجلس سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ جبرائیل رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے اور آپ کو حکم فرمایا کہ وہ اپنے پستر میں رات نہ گزاریں کہ جس میں آپ رات گزارتے ہیں اور ساتھ ہی آپ کو (کافر) قوم کی خفیہ تدبیر سے آگاہ گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے وہ رات اپنے گھر میں نہیں گزاری تو اللہ تعالیٰ نے اس وقت نکلنے کا حکم فرمایا اور ان کو ہجرت کرنے کا حکم فرمایا اور ان پر قتال کو فرض کردیا گیا اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” اذن للذین یقتلون “ (الحج 39) سو یہ دونوں آیتیں لڑائی کے بارے میں سب سے پہلے نازل ہوئی اور مدینہ آنے کے بعد یہ آیت نازل ہوئی جس میں آپ پر اس نعمت کو یاد دلایا گیا۔ یعنی ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا “۔ 3:۔ سعید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عبید بن عمیر ؓ سے روایت کیا کہ جب (کافروں نے) نبی ﷺ کے بارے میں مشورہ کیا یا تو اس کو باندھ دو یا اس کو قتل کردو یا اس کو جلاوطن کردو۔ آپ کے چچا ابو طالب نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ تیرے بارے میں ان لوگوں نے کیا مشورہ کیا آپ نے فرمایا انہوں نے ارادہ کیا کہ مجھ کو قید کردیں یا مجھ کو قتل کردیں یا مجھ کو قتل کردیں یا مجھ کو جلا وطن کردیں۔ ابو طالب نے کہا کس نے یہ بات تجھ کو بیان کی ہے فرمایا میرے رب نے ابو طالب نے کہا تیرے رب کتنا اچھارب ہے۔ اس سے خیر کی نصیحت لیجئے میں بھی اس سے نصیحت لوں گا۔ بلکہ وہ مجھ کو بھی نصیحت دے گا۔ 4:۔ ابن جریر نے عبد بن عمیر کے واسطے سے مطلب بن ابی وداعہ سے روایت کیا کہ ابوطالب نے نبی کریم ﷺ سے کہا تیرے بارے میں تیری قوم نے کیا مشورہ کیا ہے ؟ فرمایا انہوں نے ارادہ کیا ہے کہ مجھ کو قید کردیں یا مجھ کو قتل کردیں یا مجھ کو جلاوطن کردیں۔ ابوطالب نے کہا یہ بات کس نے تم کو بیان کی فرمایا میرے رب نے ابو طالب کیا کہا تیرا رب کتنا اچھا رب ہے اس نے خیر کی نصیحت لیجئے اور کہا میں بھی اس سے نصیحت لوں گا بلکہ وہ مجھے عطا فرمائے گا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا “۔ 5:۔ ابن جریر، ابو الشیخ نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (یہ آیت) ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا “ مکی ہے۔ 6:۔ ابن مردویہ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے دنوں کے بارے میں پوچھا گیا اور خاص طور پر ہفتہ کے دن کے بارے میں آپ نے فرمایا وہ مکر اور دھوکہ دینے کا دن ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ وہ کس طرح آپ نے فرمایا اسی دن میں قریش (میرے بارے میں) دارالندوہ میں خفیہ پروگرام بنایا تھا جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا لیثبتوک “ اویقتلوک اویخرجوک ویمکرون ویمکر اللہ۔ واللہ خیرالمکرین (30) 7:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لیثبتوک “ کا مطلب ہے تاکہ آپ کو قید کرلیں۔ شیخ نجدی کا مشورہ : 8:۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ نبی کریم ﷺ کے بارے میں مشورہ کرنے کے لئے دارالندوہ میں داخل ہوئے اور انہوں نے کہا تمہارے پاس کوئی ایسا آدمی داخل نہ ہونے پائے جو تم میں سے نہ ہو۔ ان کے ساتھ شیطان بھی نجد والوں میں سے ایک شیخ کی صورت میں داخل ہوگیا۔ انہوں نے آپ میں مشورہ کیا ان میں سے ایک نے کہا اس کو مکہ سے نکال دیں گے۔ شیطان نے کہا یہ بری رائے ہے قریب ہے کہ تمہارے درمیان رہ کر وہ فساد برپا کردے گا۔ جب تم اس کو نکال دوگے تو وہ لوگوں کے ذہنوں کو فاسد کردے گا۔ اور ان کو تمہارے خلاف ابھارے گا اور وہ لوگ تم سے لڑیں گے انہوں نے کہا یہ رائے ٹھیک نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو اس کی اطلاع فرما دی تو آپ اور ابوبکر ؓ پہاڑ میں ایک غار کی طرف نکلے جس کو غار ثور کہا جاتا ہے۔ نبی ﷺ کے بستر مبارک پر حضرت علی ؓ سوئے رہے وہ لوگ ساری رات پہرہ دیتے رہے یہ سمجھ کر کہ (اندر) نبی کریم ﷺ ہیں جب صبح ہوئی تو یہ لوگ (اندر) ان کی طرف کود پڑے کیا دیکھتے ہیں کہ وہ تو حضرت علی ؓ ہیں ان سے پوچھا تمہارے ساتھی کہاں ہیں انہوں نے کہا میں نہیں جانتا وہ لوگ آپ کے قدموں کے نشانات پر چلنے لگے یہاں تک کہ غار پر پہنچ گئے پھر لوٹ آئے۔ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ اس (غار) میں تین راتیں ٹھہرے۔ 9:۔ عبد بن حمید نے معاویہ بن قرہ ؓ سے روایت کیا کہ قریش ایک گھر میں اکٹھے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ تمہارے ساتھ آج کے دن کوئی داخل نہ ہو مگر جو تم میں سے ہو ابلیس آیا اس سے پوچھا تو کون ہے اس نے کہا نجد والوں میں سے ایک شیخ ہوں اور میں تمہارا بھانجا ہوں۔ انہوں نے کہا قوم کا بھانجا ان میں سے ہوتا ہے (اس بات پر وہ اندر داخل ہوگیا) ان میں سے بعض نے (مشورہ دیتے ہوئے) کہا اس کو قید کرلو۔ ابلیس نے کہا کیا بنو ہاشم اس سے راضی ہوں گے (پھر) ان میں سے بعض نے کہا اس کو جلا وطن کردو (مکہ سے) ابلیس نے کہا تمہارے علاوہ اور لوگ اس کو ٹھکانہ دے دیں گے۔ ابو جہل نے کہا ہر ہر قبیلے میں سے ایک مرد جمع ہو کر اس کو قتل کردیں۔ ابلیس نے کہا یہ رائے اچھی اور بہتر ہے جو اس نوجوان نے دی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی ”(آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا لیثبتوک “۔ آیت کے آخر تک۔ 10:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لیثبتوک “ اویقتلوک اویخرجوک ویمکرون ویمکر اللہ۔ واللہ خیرالمکرین (30) کے بارے میں فرمایا کفار قریش محمد ﷺ کے بارے میں اس کام کا ارادہ کیا ان کے مکہ سے نکلنے سے پہلے۔ 11:۔ حاکم اس کو صحیح کہا ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت علی ؓ نے اپنی ذات کا سودا کیا اور نبی کریم ﷺ کا کپڑا پہن کر اس کی جگہ پر سوگئے کہ مشرکین یہ خیال کررہے تھے کہ وہ رسول اللہ ﷺ ہیں اور قریش یہ ارادہ کررہے تھے کہ نبی ﷺ کو قتل کردیا جائے۔ پس وہ دیر تک علی کو دیکھتے رہے اور وہ لوگ ان کو نبی ﷺ خیال کرتے رہے پھر جب حضرت علی ؓ سامنے آئے تو اچانک ان کی نظر علی ؓ پر پڑگئی۔ انہوں نے کہا تولیئم ہے۔ 12:۔ حاکم نے حضرت علی بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس بارے میں (یہ اشعار) پڑھے۔ وقیت بنفسی خیر من وطی الحصی ومن طاف بالبیت العتیق وبالحجر ترجمہ : میں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اس ہستی کی حفاظت کی جو سب زمین پر چلنے والوں اور بیت اللہ اور حجر اسود کا طواف کرنے والوں سے بہتر یعنی افضل ہے۔ رسول اللہ لہ خاف ان تمکروا بہ فنجاہ ذوالطول الا لہ من المکر ترجمہ : اور میں نے آپ کی حفاظت کرتے ہوئے رات گزاری اور مجھے الزام نہیں دے سکتے جبکہ میں نے اپنے آپ کو قتل اور قید کے لئے پیش کردیا۔
Top