Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب ان پر ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اگر ہم چاہیں تو اس جیسا کلام کہہ سکتے ہیں یہ کچھ بھی نہیں ہے مگر وہ باتیں ہیں جو اگلے وقتوں کے لوگوں سے نقل ہوتی چلی آرہی ہیں
1:۔ ابن جریر وابن مردویہ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن عقبہ بن ابی معیط اور نضربن حارث کو قتل کرنے کے لئے بند کردیا۔ مقداد نے نضر کو قید کیا تھا جب اس کو قتل کا حکم دیا گیا تو مقداد نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ میرا قیدی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ کی کتاب کے بارے میں جو کہتا ہے سو کہتا ہے اور اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت) واذا تتلی علیہم ایتنا قالوا قد سمعنا لونشاء لقلنا مثل ھذا ان ھذا الا اساطیر الاولین (31) 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ نضر بن حارث بار بار حیرہ (شہر) کی طرف جایا کرتا تھا اور وہاں رہنے والوں کی مقفی عبارت اور ان کے کلام کو سنتا تھا۔ جب مکہ مکرمہ آیا اور اس نے نبی ﷺ کے کلام کو اور قرآن کو سنا تو کہنے لگا۔ (آیت) ” قد سمعنا لونشاء لقلنا مثل ھذا ان ھذا الا اساطیر الاولین “ (31) ۔
Top