Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
جن لوگوں نے کفر کیا آپ ان سے فرما دیجئے اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا وہ ان کے لئے معاف کردیا جائے گا اور اگر وہ پھر بھی وہی کریں جو کرتے رہے ہیں تو پہلے لوگوں کا طریقہ گزر چکا ہے
1۔ ابن احمد ومسلم نے عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کو ڈال دیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا اپنے ہاتھ کو بڑھائے تاکہ میں آپ سے بیعت کروں آپ نے اپنا داہنا ہاتھ بڑھا دیا تو میں نے اپنے ہاتھ کو کھینچ لیا آپ نے فرمایا کیا ہوا تجھ کو ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے شر ط لگانے کا ارادہ کیا ہے آپ نے فرمایا تو کون سی شرط لگانا چاہتا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میری مغفرت کردی جائے آپ نے فرمایا کیا تو نہیں جانتا کہ اسلام پہلے والے سب گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور ہجرت پہلے والے سب گناہوں کو ختم کردیتی ہے۔ اور حج بھی پہلے والے سب گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے مالک بن انس ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی کافر اسلام لے آیا تو کفر کی حالت میں اس کے کسی چیز (یعنی کسی گناہ) کے بارے میں اس سے نہیں پوچھا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ”(آیت) قل للذین کفروا ان ینتھوا یغفرلہم ما قدسلف “۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ”(آیت) فقد مضت سنۃ الاولین (38) “ کے بارے میں فرمایا کہ ہمارا طریقہ پہلے نافرمانوں یعنی قریش وغیرہ کے ساتھ غزوہ بدر میں اور ان سے پہلے امتوں میں گزر چکا ہے۔
Top