Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 75
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا مَعَكُمْ فَاُولٰٓئِكَ مِنْكُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ فَاُولٰٓئِكَ : پس وہی لوگ مِنْكُمْ : تم میں سے وَاُولُوا الْاَرْحَامِ : اور قرابت دار بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلٰى : قریب (زیادہ حقدار) بِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے فِيْ : میں (رو سے) كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا سو یہ لوگ تم میں سے ہیں اور جو لوگ رشتہ دار ہیں وہ اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے قریب تر ہیں بلاشبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
1:۔ ابن منذر وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے وفات کے دن لوگوں کو چار مراتب اور کنیات پر چھوڑا مومن مہاجر انصار امام ابن ابی حاتم نے ضحاک سے اسی طرح روایت کیا (دیہاتی مومن جس نے ہجرت نہیں کی اگر نبی کریم ﷺ نے اس سے مدد طلب کی تو اس نے آپ کی مدد کی اور اگر آپ نے ان کو چھوڑ دی تو وہ آپ کے لئے اجازت ہے اور اگر نبی کریم ﷺ نے مدد طلب فرمائی تو ان پر فرض ہے کہ وہ آپ کی مدد کریں اور اس کو فرمایا (آیت) ” وان استنصروکم فی الدین فعلیکم النصر “ اور جو عمامہ درجہ احسان کے ساتھ اتباع کرنے والوں کا ہے۔ انصار و مہاجر میں مواخات : 2:۔ ابن منذر ابن ابی حاتم والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ نے زبیر بن عوام ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے درمیان خاص طور پر یہ حکم نازل فرمایا ہم وہ قریش اور انصار کے بارے میں فرمایا (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض “ اور یہ اس وجہ سے کہ ہم قریش کا گروہ جب مدینہ آئے تو ہمارے پاس کوئی مال نہ تھا اور ہم نے انصار کو بہترین بھائی پایا ہم نے ان کے ساتھ بھائی چارہ اور ایک دوسرے کی میراث کو قائم کیا ابوبکر نے خارجہ بن زید سے بھائی چارہ قائم کیا اور عمر نے فلاں کے ساتھ بھائی چارہ قائم کیا اور عثمان نے بنو رزیق بن سعد رزقی کے ایک آدمی سے بھائی چارہ قائم کیا۔ زبیر نے فرمایا کہ میں نے کعب بن مالک ؓ سے بھائی چارہ قائم کیا اور انہوں نے ہم کو وارث بنایا اور ہم نے ان کو وارث بنایا۔ جب احد کا دن تھا تو مجھ کو کہا گیا آپ کے بھائی کعب بن مالک قتل کردیئے گئے تو میں ان کے پاس آیا اور ان کو وہاں سے منتقل کیا تو میں نے ایک ہتھیار کو پایا جس نے اس کنیت میں بوجھل کردیا تھا۔ ہم نے دیکھیں اللہ کی قسم اے میرے بیٹے اگر وہ اس دنیا سے فوت ہوجائیں تو میرے علاوہ اس کا کوئی وارث نہ ہوتا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم کو وہ قریش اور انصار کے لئے خاص طور پر تو ہم اپنے ورثاء کی طرف لوٹ گئے۔ 3:۔ ابوعبید و ابن جریر وابن منذر وابن مردویہ نے ابن زبیر ؓ سے روایت کی کہ انہوں نے قاضی شریح کو لکھا کہ یہ آیت نازل ہوئی اس بارے میں کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے عقد کرتے ہوئے کہا تھا تو میرا وارث ہوگا اور میں تیرا وارث ہوں گا (بعد میں یہ آیت) نازل ہوئی (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ “ جب یہ آیت نازل ہوئی تو یہ طریقہ چھوڑ دیا گیا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم والحاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے کہا گیا کہ ابن مسعود ارحام کو چھوڑ کر موالی کو وارث نہیں بناتے اور کہتے ہیں کہ یہ ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں اللہ کی کتاب میں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ حق سے دور ہوگئے۔ وہ کہاں گئے بیشک مہاجرین ہی آپ میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں۔ دیہاتیوں کے علاوہ تو (یہ آیت) نازل ہوئی (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ “۔ یعنی مولی وارث ہوگا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ۔ “ اس آیات سے منسوخ کردیا۔ جو اس سے پہلے حکم تھا عقد ایک دوسرے کا وارث ہوتا اور حلف کے ذریعہ اور ہجرت کے ذریعہ ایک دوسرے کا وارث ہونا اور وہ میراث ذوی الارحام کے لئے ہوگئی فرمایا بیٹا زیادہ حقدار ہے بھائی سے۔ اور بھائی زیادہ حقدار ہے بہن سے اور بہن زیادہ حقدار ہے بھتیجے سے اور بھتیجا زیادہ حقدار ہے چچا سے اور چچا زیادہ حقدار ہے چچا کے بیٹے سے اور چچا کا بیٹا زیادہ حقدار ہے ماموں سے اور ماموں کے لئے پھوپھی کے لئے اور خالہ کے لئے میراث میں سے کوئی حصہ نہیں زید کے قول میں سے اور عمر بن خطاب وہ ثابت مال دیتے تھے پھوپھی کو اور ایک ثلث اور خالہ کو جب اس کا وارث نہ ہو۔ اور علی اور ابن مسعود لوٹا دیتے تھے ذوی الارحام پر جو کچھ بچتا میراث میں سے ان کے حصوں کے بقدر سوائے خاوند اور بیوی کے۔ 6:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ دیہاتی کسی مہاجر کا وارث نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ “ 7:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مسلمان ایک دوسرے کے وارث ہوتے تھے جب وہ لوگ ہجرت کرکے مدینہ منورہ آئے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ اور فرمایا (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ “ 8:۔ طیالسی و طبرانی وابوالشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا اور ان کا بعض، بعض کا وارث ہوتا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتب اللہ ‘ تو انہوں نے اس (معاہدے) کو چھوڑ دیا اور وہ نسبت کے ذریعہ ایک دوسرے کا وارث ہے۔
Top