Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے سو اس نے تمہاری دعا قبول فرمائی کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ تمہاری مدد کروں گا جو مسلسل آتے رہیں گے
1:۔ ابن ابی شیبہ اور احمد اور مسلم اور ابوداود اور ترمذی اور ابن جریر اور ابن منذر اور ابن ابی حاتم اور ابو عوانہ اور ابن حبان اور ابو الشیخ اور ابن مردویہ اور ابونعیم اور بہیقی دونوں نے دلائل میں عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو عمربن خطاب ؓ نے بیان فرمایا جب بدر کا دن تھا۔ نبی ﷺ نے اپنے اصحاب کو شمار کیا تو وہ تین سو دس سے کچھ اوپر تھے۔ اور مشرکین کی طرف دیکھا اور وہ ہزار سے زیادہ تھے۔ نبی ﷺ قبلہ رخ ہوئے پھر اپنے ہاتھ کو لمبا فرمایا اور اپنے رب کو پکار رہے تھے۔ اے اللہ وہ وعدہ پورا فرمائیے جو آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے اے اللہ اگر تو نے اہل اسلام کی اس جماعت کو ہلاک کردیا تو زمین میں تیری عبادت نہیں کی جائے گی آپ برابر اپنے رب کو پکارتے رہے اپنے ہاتھوں کو پھیلائے ہوئے اور قبلہ کی طرف رخ کئے ہوئے یہاں تک کہ آپ کی چادر مبارک کندھوں سے نیچے گر پڑی۔ ابوبکر ؓ تشریف لائے آپ کی چادر کو اٹھا کر آپ کے کندھوں پر ڈال دی پھر آپ کو پیچھے کی جانب سے پکڑ لیا۔ اور عرض کیا اے اللہ کے نبی آپ کی التجاء پر آپ کا رب آپ کے لئے کافی ہے۔ وہ وعدہ جو اس نے تمہارے ساتھ فرمایا ہے وہ پورا فرمائے گا تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ (آیت ) ” اذ تستغیثون ربکم فاستجاب لکم انی ممدکم بالف من الملئکۃ مردفین (9) “ جب وہ دن ہوا اور آپس میں جنگ ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی اور ان میں سے ستر آدمی قتل کردیئے گئے اور قیدیوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر، عمر، اور علی ؓ سے مشورہ فرمایا ابوبکر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ چچا کے بیٹے ہیں اور خاندان کے افراد ہیں میری تو یہی رائے ہے کہ ان سے فدیہ لے لیا جائے اور جو کچھ ہم ان سے لیں گے اس سے ہماری قوت ہوگی کافروں پر۔ اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے گا اور یہ ہمارے لئے مدد کرنے والے ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابن الخطاب تیری کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا میری ابوبکر والی رائے نہیں لیکن میری رائے یہ ہے کہ اگر عمر کو فلاں قریبی رشتہ دار پر قدرت حاصل ہوجائے تو میں اس کی گردن ماردوں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جان لیں گے کہ ہمارے دلوں میں مشرکین کے لئے کوئی محبت نہیں یہ لوگ ان کے سردار ان کے امام اور ان کے پیشوا ہیں جو ابوبکر ؓ نے کہا تھا رسول اللہ ﷺ نے اس کو پسند فرمایا اور جو میں نے کہا اس کو پسند نہیں فرمایا اور ان سے فدیہ لے لیا جب کل یا رسول اللہ مجھ کو بتائیے آپ اور آپ کے ساتھی کس لئے رو رہے ہیں اگر مجھے بھی رونا آجائے تو میں بھی رولوں اگر میں نے رونے کو نہ پایا تو میں رونے کی صورت بنا لوں گا تم دونوں کے رونے کی وجہ سے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو تیرے اصحاب پر مجھ کو فدیہ لینے کا حکم نافذ کیا گیا ہے۔ اسے تمہارے عذاب کا سبب بنا دیا گیا۔ جو اس قریب والے درخت سے بھی زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض “۔ سے لے کر (آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم “ تک یعنی جو تم نے فدیہ لیا ہے اس کے عوض بہت بڑی سزا کا سامنا ہوتا۔ پھر ان کے لئے مال غنیمت حلال کردیا گیا پھر جب آئندہ سال غزوہ احد ہوا تو غزوہ بدر کے دن فدیہ لینے کی ان کو سزا دی گئی پھر ان میں سے ستر آدمی مقتول ہوئے۔ اور رسول اللہ ﷺ کے اصحاب بھاگ گئے اور آپ کے سامنے کے دانت ٹوٹ گئے اور آپ کے سر مبارک کا خود توڑ لیا گیا اور آپ کے چہرہ مبارک پر خون بہنے لگا تو اللہ تعالیٰ نے اتارا (آیت) ” اولما اصابتکم مصیبۃ قد اصبتم مثلیھا قلتم انی ھذا قل ھو من عند انفسکم “ تمہارے فدیہ لینے کی وجہ سے ( یہ مصیبت تم کو پہنچی) ابن عباس نے فرمایا جب مسلمانوں میں سے کوئی آدمی اپنے سامنے مشرکین میں سے کسی آدمی پر شدت سے حملہ آور ہوتا تھا تو وہ اپنے اوپر کی جانب سے مارنے کی آواز اور گھڑ سوار کی آواز کو سنتا تھا۔ جو یہ کہہ رہا تھا اقدم چیزدم یعنی جب وہ مشرک کو اپنے سامنے دیکھتا تو اپنے گھوڑے سے کہتا اے خیر دم آگے بڑھ پس وہ چت گرپڑتا۔ اور وہ اس کی طرف دیکھتا تو اس کی ناک ٹوٹی ہوتی اور اس کا چہرہ اس طرح زخمی ہوتا گویا اس پر کوڑے سے ضرب لگائی گئی ہے پس سب کے سب حاضر تھے کہ ایک انصاری آیا اور یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ پر بیان کیا آپ نے فرمایا تو نے سچ کہا یہ تیرے آسمان سے آنے والی مدد تھی۔ اس دن ستر کافر قتل ہوئے اور ستر قیدی بنالئے گئے۔ 2:۔ ابن جریر نے علی ؓ سے روایت کیا کہ جبرائیل ایک ہزار فرشتوں کو ساتھ لے کر نازل ہوئے رسول اللہ ﷺ کے دائیں جانب سے اسی جانب ابوبکر تھے اور میکائل ایک ہزار فرشتوں کو لے کر نازل ہوئے نبی کریم ﷺ کے بائیں جانب اور میں بھی بائیں جانب میں تھا۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن فرمایا یہ جبرائیل ہیں جو اپنے گھوڑے کے سر کو پکڑے ہوئے ہیں اور اس پر لڑائی کا سامان بھی ہے۔ بدر میں فرشتوں کی مدد اترنا : 4:۔ سعید اور ابن جریر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اس ہزار سے زیادہ نبی کریم ﷺ کی مدد نہیں کی گئی جس کو اللہ تعالیٰ نے سورة انفال میں ذکر فرمایا۔ اور جو تین ہزار یا پانچ ہزار کا ذکر کیا گیا وہ صرف خوشخبری اور بشارت ہے پس ان کی مدد صرف ایک ہزار سے کی گئی۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ اور بخاری نے رفاعہ بن رافع الزرقی ؓ (جو اہل بدر میں سے تھے) سے روایت کیا کہ جبرائیل نبی ﷺ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا تم اپنے نزدیک بدر والوں کو کون سے درجہ میں شمار کرتے ہو ؟ آپ نے فرمایا وہ سب مسلمانوں میں سے افضل ہیں یا اس طرح کا کوئی اور کلمہ فرمایا تو جبرائیل نے فرمایا اور اسی طرح جو فرشتے بدر میں حاضر ہوئے (وہ بھی افضل ہیں) 6:۔ ابو الشیخ نے عطیہ بن قیس ؓ سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) سبز رنگ کی گھوڑی پر سوار تھے اور غبار سے اٹے ہوئے تھے۔ اور جبرائیل کے ہاتھ میں نیزہ تھا اور ان کے اوپر زرہ تھی اور انہوں نے فرمایا اے محمد ﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف مجھے بھیجا ہے اور مجھ کو حکم دیا ہے کہ میں آپ سے جدا نہ ہوں یہاں تک کہ آپ راضی ہواجائیں کیا آپ راضی ہوگئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں (میں راضی ہوں) 7: ابن ابی شیبہ اور ابن جریر اور ابن منذر اور ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” مردفین “ سے مراد ہے مدد۔ 8:۔ ابی شیبہ اور ابن جریر اور ابن منذر اور ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” مردفین “ سے مراد ہے ہر فرشتے کے پیچھے ایک اور فرشتہ تھا۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ہزار فرشتے پے درپے تھے اور تین ہزار اترنے والے تھے اور اس طرح چار ہزار ہوگئے اور یہی مسلمانوں کے لئے مددگار تھے ان کی سرحدوں میں۔ : 11 ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید اور ابن جریر اور ابن منذر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مردفین “ سے مراد ہے مدد کرنے والے فرشتے۔ : 21 عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مردفین “ سے مراد ہے پے درپے اترنے والے اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی۔ پہلے ایک ہزار (فرشتوں) کے ساتھ پھر تین ہزار کے ساتھ پھر اس کو پانچ ہزار سے پورا کردیا اور فرمایا (آیت) ” وما جعلہ اللہ الا بشری ولتطمئن بہ قلوبکم “ یعنی فرشتوں کے نازل ہونے کے ساتھ تمہارے دل مطمئن ہوجائیں پھر انہوں نے بیان کیا کہ ہم کو بتایا گیا کہ عمر ؓ نے فرمایا کہ غزوہ بدر کے دن کے بارے میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے کہ فرشتے ہمارے ساتھ تھے لیکن اس کے بعد کے متعلق اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ : 13 ابن جریر اور ابوالشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مردفین “ سے مراد ہے ان کا بعض فرشتے بعض کے پیچھے تھے۔ : 14 ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما جعلہ اللہ الا بشری “ یعنی اللہ تعالیٰ ان (فرشتوں) کو نازل فرمایا کہ وہ ان کے نزول کے سبب ان کو خوش کردے۔
Top