Dure-Mansoor - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
کیا وہ لوگ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کس طرح پیدا کیے گئے
37۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان نعمتوں کا بیان فرمایا جو جنت میں ہیں تو اس سے گمراہ لوگوں نے تعجب کیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت افلا ینظرون الی الابل کیف خلقت۔ پھر کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے ہیں۔ اور اونٹ عرب لوگوں کے عیش میں سے عیش تھا اور ان کے مال و اسباب میں سے ایک مال تھا فرمایا۔ اور آیت والی السماء کیف رفعت اور آسمان کی طرف کو کیسے بلند کیے گئے۔ آیت والی الجبال کیف نصبت اور پہاڑوں کی طرف کہ کیسے کھڑے کیے گئے۔ کہ تم پہاڑوں کی چوٹیوں کی طرف اپنے عام دنوں میں چڑھتے ہو۔ اور جب تو اس کی بلندی کی طرف پہنچتا ہے تو وہاں بہتے ہوئے چشموں کی طرف اور لٹکے ہوئے پھلوں کی طرف دیکھتا ہے جن کو ہاتھوں نے نہیں گاڑا۔ اور لوگوں نے ان پر کام نہیں کیا۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے ایک مدت تک آیت والی الارض کیف سطحت کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے زمین کی طرف کہ کیسی بچھائی یعنی اسے کیسے بچھایا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں جس ذات نے ان کو پیدا کیا وہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ جنت میں ہر وہ چیز پیدا کردے جس کا وہ ارادہ کرے۔ 38۔ عبد بن حمید نے شریح (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں سے کہا کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ بازار کی طرف نکلو سو ہم دیکھیں گے آیت الی الابل کیف خلقت اونٹوں کی طرف کہ کس طرح پیدا کیے گئے۔ 39۔ ابن ابی شیبہ واحمد وعبد بن حمید ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن جریر والحاکم وابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہیں جب وہ اس کو کہہ لیں گے۔ تو وہ مجھ سے اپنے خونوں اور اپنے مالوں کو بچا لیں گے سوائے اس کے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہوگا۔ پھر یہ آیت پڑھی آیت فذکر انما انت مذکر لست علیہم بمصیطر۔ پس آپ نصیحت کیجیے۔ بیشک آپ تو نصیحت کرنے والے ہیں آپ ان پر کوئی داروغہ نہیں ہیں۔
Top