Dure-Mansoor - At-Tawba : 103
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ صَلٰوتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
خُذْ : لے لیں آپ مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : ان کے مال (جمع) صَدَقَةً : زکوۃ تُطَهِّرُھُمْ : تم پاک کردو وَتُزَكِّيْهِمْ : اور صاف کردو بِهَا : اس سے وَصَلِّ : اور دعا کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّ : بیشک صَلٰوتَكَ : آپ کی دعا سَكَنٌ : سکون لَّھُمْ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
آپ ان کے اموال سے صدقہ لے لیجئے جو انہیں پاک کرے گا اور ان کو دعا دیجئے، بیشک آپ کی دعا ان کے لئے باعث تسکین ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” خذ من اموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بھا “ سے مراد ہے کہ ان کو گناہوں سے پاک کرو جن کو پہنچے ہیں۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وصل علیہم “ سے مراد ہے کہ ان کے لئے ان کے گناہوں سے استغفار کیجئے جو انہوں نے کئے (پھر فرمایا) (آیت) ” ان صلوتک سکن الہم “ یعنی آپ کی دعا رحمت ہے ان کے لئے۔ 3:۔ ابی ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وصل علیہم “ سے مراد ہے کہ انکے لئے دعا کیجئے (آیت) ” ان صلوتک سکن لہم “ یعنی آپ کا ان کے لئے استغفار کرنا ان کے دلوں کو سکون دے گا اور ان کو اطمینان دے گا۔ س 4:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری مسلم وابو داود والنسائی، ابن ماجہ، وابن منذر وابن مردویہ (رح) نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس (جب) صدقہ لایا جاتا تھا تو آپ یوں دعا فرماتے۔ اے اللہ فلاں کی آل پر رحمت بھیج۔ جب میرے والد صدقہ لے آئے تو آپ نے یہ دعا فرمائی۔ اے اللہ ابی اوفی کی آل پر رحمتیں بھیج۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” سکن لہم “ کہ دعا کے لئے امن (کا باعث) ہے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے حضرت جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے میری بیوی نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھ پر اور میرے شوہر پر رحمت کی دعا کیجئے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ رحم فرمائے تجھ پر اور تیرے شوہر پر۔ 7:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے خارجہ بن زید (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کرتے ہیں جو زید سے بڑے تھے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ باہرنکلے جب ہم بقیع میں آئے تو وہاں ایک نئی قبر تھی آپ نے اس کے بارے میں پوچھا صحابہ نے عرض کیا یہ فلاں عورت کی قبر ہے آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا تم نے مجھے اس کے بارے میں کیوں نہیں بتایا صحابہ نے عرض کیا آپ آرام فرماتے ہم نے آپ کو تکلیف دینا ناپسند کیا آپ نے فرمایا ایسا مت کیا کرو جب تک میں تمہارے درمیان موجود ہوں جب بھی تم میں سے کوئی فوت ہو تو مجھے ضرور بتایا کرو کیونکہ اس پر میرا جنازہ ادا کرنا باعث رحمت ہے۔ 8:۔ باوردی (رح) نے معرفت الصحابہ میں وابن (رح) نے دلسم سدوسی (رح) سے روایت کیا کہ ہم نے بشر بن خصامیہ سے کہا کہ صدقہ (وصول کرنے) والے ہم پر زیادتی کرتے ہیں کیا ہم اپنے مالوں میں سے اتنی مقدار چھپا سکتے ہیں جتنی مقدار میں وہ ہم پر زیادتی کرتے ہیں تو انہوں نے فرمایا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے لئے (مال) جمع کردیا کرو پھر ان کو حکم کرو اور ان کو چاہئے کہ وہ تم پر رحم کریں پھر یہ آیت ” خذ من اموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بھاوصل علیہم “ پڑھی۔
Top