Dure-Mansoor - At-Tawba : 119
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اتَّقُوا اللّٰهَ : ڈرو اللہ سے وَكُوْنُوْا : اور ہوجاؤ مَعَ : ساتھ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔
1:۔ ابن منذر وابن جریر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے نافع ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ کے بارے میں فرمایا کہ (یہ آیت) ان تین آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہا گیا کہ تم محمد ﷺ اور ان کے اصحاب کے ساتھ ہوجاؤ۔ 2:۔ ابن منذر (رح) نے کعب بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ ہمارے بارے میں (یہ آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ بھی نازل ہوئی۔ 3:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ کہ محمد ﷺ اور اس کے اصحاب کے ساتھ ہوجاؤ۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ سے مراد ہے کہ ابوبکر وعمر ؓ اجمعین کے ساتھ ہوجاؤ۔ 5:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن عساکر رحمہم اللہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ یعنی حکم دیا گیا ہے کہ تم لوگ ابوبکر اور عمر ؓ دونوں کے ساتھیوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ 6:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ یعنی علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہوجاؤ۔ 7:۔ ابن عساکر (رح) نے ابو جعفر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ یعنی علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہوجاؤ۔ 8:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ سے مراد ہے کہ تم کعب بن مالک فرارہ بن ربیعہ اور ھلال بن امیہ کے ساتھ ہوجاؤ۔ 9:۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابن عدی وابوالشیخ ابن مردویہ والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جھوٹ جائز نہیں سنجیدگی میں نہ مذاق میں اور نہ یہ جائز ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے بچے کو کوئی چیز دینے کا وعدہ کرے پھر اس (وعدہ) کو پورا نہ کرے اگر تم چاہو تو پڑھ لو (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین “ اور یہ عبداللہ کی قرأت میں بھی اسی طرح ہے (پھر فرمایا) کیا تم کسی کے لئے جھوٹ بولنے کی رخصت پاتے ہو۔ 10:۔ ابن الانبری (رح) المصاحف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ہو اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” وکونوا مع الصدقین “ سچائی کو لازم پکڑنے کی ترغیب : 11:۔ ابوداود الطیالسی والبخاری نے الادب میں وابن عدی والبیقہی (رح) نے الشعب میں ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تم سچائی کو لازم پکڑو کیونکہ وہ نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور یہ دونوں جنت میں ہوں گے اور تم جھوٹ سے بچو کیونکہ وہ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور یہ دونوں آگ میں ہوں گے اور آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ نے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جائے۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم وابن عدی والبیہقی وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سچائی کو لازم پکڑو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی اگر بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سچا لکھا جاتا ہے اور تم جھوٹ سے بچوں کیونکہ یہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی آگ کی طرف لے جاتی ہے۔ آدمی البتہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا لکھا جاتا ہے۔ 13:۔ ابن عدی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے لوگو ! جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہوں کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ آگ کی طرف لے جاتے ہیں اس لئے کہا جاتا ہے سچائی اور نیکی (ساتھ ساتھ ہیں ) 14:۔ احمد والبیہقی (رح) نے الشعب میں ابومالک جشعمی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا مجھے بتاؤ اگر میرے دو غلام ہوں، ان میں سے ایک خیانت کرتا ہو اور تیری بات کو جھٹلاتا ہو اور دوسرا تیری خیانت نہ کرتا ہو اور تیری بات کی تصدیق کرتا ہوں ان دونوں میں سے کون سا تجھے زیادہ محبوب ہے۔ میں نے کہا جو میری خیانت نہ کرتا ہو اور میری بات کی تصدیق کرتا ہوں فرمایا اسی طرح تم اپنے رب کے نزدیک ہو۔ جھوٹ مذاق میں بھی جائز نہیں : 15:۔ حاکم (رح) نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور بیہقی (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ آپ نے فرمایا جھوٹ سنجیدگی اور مذاق میں جائز نہیں، اور کوئی آدمی اپنے بیٹے سے وہ وعدہ نہ کرے جس کو پورا نہ کرسکے بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے۔ اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ اور جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی آگ کی طرف لے جاتی ہے سچ بولنے والے کو صدق اور بر کہا جاتا ہے۔ اور جھوٹ بولنے والے کو کذب اور فجر کہا جاتا ہے۔ اور ایک آدمی البتہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سچا لکھا جاتا ہے اور ایک آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا لکھا جاتا ہے۔ 16:۔ ابن ابی شیبہ واحمد والبیہقی (رح) نے اسماء بنت یزید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کس چیز نے تم کو آمادہ کیا کہ تم جھوٹ میں ایک کی اس طرح پیروی کرتے ہو جیسے پروانے آگ میں ایک دوسرے کی پیروی کراتے رہتے ہیں ہر جھوٹ ابن آدم پر لکھا جاتا ہے مگر وہ آدمی جو جنگی دھوکہ دہی کے لئے جھوٹ بولتا ( وہ جائز ہے) اور وہ درمیان صلح کرتے ہیں (جھوٹ بولتا ہے یا آدمی اپنی بیوی سے ایسی (جھوٹی) بات بیان کرتا ہے تاکہ وہ راضی ہوجائے۔ 17:۔ بیہقی (رح) نے اس بن سمعان کلابی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے لئے نہیں ہے کہ میں تم کو اس حال میں دیکھوں کہ تم لوگ تیزی سے جھوٹ میں گرتے چلے جارہے ہو جیسے پروانے آگ میں تیزی سے گرتے ہیں ہر جھوٹ ابن آدم میں لکھا جاتا ہے سوائے اس کے کسی نے جنگی دھوکہ دہی کے لئے جھوٹ بولا یا دو آدمیوں کے درمیان صلح کراتے ہوئے (جھوٹ بولنا) یا وہ آدمی جو اپنی بیوی کو (جھوٹی) باتیں بتاتا ہے تاکہ وہ اس کو راضی کرے۔ 18:۔ بیہقی (رح) نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ وہ جھوٹا نہیں ہے جس نے اپنے نفس سے کسی کو دور کیا۔ 19:۔ ابن عدی والبیہقی (رح) نے (اور بیہقی نے اس کو ضعیف کہا) ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جھوٹ ایمان کو ہٹانے والا ہے۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عدی (رح) ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے لئے پردے ہیں۔ 21:۔ ابن عدی والبیہقی رحمہما اللہ نے سعد بن وقاص ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کی ہر چیز پر پیدائش ہوتی ہے مگر خیانت اور جھوٹ پر (پیدائش نہیں ہوتی) 22:۔ ابن عدی (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کی ہر خصلت پر پیدائش ہوتی ہے مگر خیانت اور جھوٹ پر (پیدائش نہیں ہوتی ) ۔ 23:۔ ابن عدی (رح) نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مومن کی مختلف خصلتوں پر پیدائش کی جاتی ہے (جیسے) سخاوت بخل اور اچھا اخلاق لیکن مومن کی پیدائش نہیں کی جاتی جھوٹ پر اور نہ وہ جھوٹا ہوتا ہے۔ 24:۔ ابن ابی شیبہ واحمد رحمہما اللہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی ہر خصلت پر پیدائش ہوتی ہے مگر جھوٹ اور خیانت پر نہیں۔ 25:۔ بیہقی (رح) نے عبداللہ بن ابی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی ہر خصلت پر پیدائش ہوتی ہے۔ مگر جھوٹ اور خیانت پر نہیں۔ 26:۔ ابو نعیم (رح) نے الحلیۃ میں جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ انسان کو خصلتوں پر پیدا کیا جاتا ہے پس وہ انہی پر ہوتا ہے جس پر اسے پیدا کیا گیا اور اس کو خیانت اور جھوٹ پر پیدا نہیں کیا جاتا۔ 27:۔ مالک عبد اور البیہقی (رح) نے صفوان بن سلیم (رح) سے روایت کیا کہ پوچھا گیا یا رسول اللہ ! کیا مومن بزدل ہوتا ہے فرمایا کیوں پوچھا گیا کہ مومن بخیل ہوتا ہے۔ فرمایا ہاں، پھر پوچھا گیا کیا مومن جھوٹا ہوتا ہے فرمایا نہیں۔ 28:۔ بیہقی وابویعلی (رح) نے اور ابویعلی نے اس کو ضعیف کہا ابوبردہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جھوٹ چہرہ کو کالا کردیتا ہے اور چغلی کھانا عذاب قبر (کا باعث) ہے۔ 29:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا والبیہقی (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ سے بڑھ کر کوئی عادت زیادہ مبغوض نہیں تھی اور ایک آدمی ایک کے پاس جھوٹ کو جھٹلاتا ہے۔ اور لگاتار یہ عمل اپنے آپ کو میں جاری رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ جان لیتا ہے۔ کہ اس نے اس سے توبہ کرلی۔ 30:۔ احمد وھنادی السری رحمہما اللہ نے الزھد میں وابن عدی والبیہقی رحمہما اللہ نے نواس بن سمعان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے بڑی خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کو (ایک بات) بیان کرتا ہے وہ تیری بات کو سچا سمجھ رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بولنے والا ہے۔ 31:۔ احمد والبیہقی رحمہما اللہ نے اسماء بنت عمیس ؓ سے روایت کیا کہ میں عائشہ ؓ کی ساتھ تھیں کہ میں نے ان کو تیار کیا تھا میں نے اس کو نبی کریم ﷺ کے پاس داخل کردیا عورتوں (کی جماعت) میں ہم نے آپ کے پاس کچھ نہ پایا نکالنے کے لئے سوائے ایک پیالہ دودھ کے آپ نے اس کو پیا پھر آپ نے اس کو عائشہ ؓ کو دیدیا اس نے آپ سے شرم کیا میں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک سے واپس نہ لوٹا اس نے اس کو لے کر اس میں سے پیا پھر آپ نے فرمایا اپنی ساتھی کو دیدو۔ میں نے عرض کیا ہماری خواہش نہیں ہے آپ نے فرمایا ہرگز نہ جمع کرو جھوٹ اور بھوک کو میں نے عرض کیا اگر ہم میں سے کوئی ایک چیز کے لئے یہ کہ وہ اس کی خواہش رکھتی ہے (پھر کہہ دیتی ہے) میں نہیں چاہتی کہ یہ جھوٹ شمار کیا جاتا ہے آپ نے فرمایا جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ چھوٹا جھوٹ بھی لکھ دیا جاتا ہے۔ 32:۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ واحمد والبیہقی رحمہما اللہ نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے اور میں چھوٹا بچہ تھا میں کھیلنے لگا تو میری ماں نے مجھ سے کہا اے عبداللہ میرے پاس آ میں تجھ کو کچھ دوں گی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کو کیا دینے کا ارادہ کیا ؟ میری ماں نے کہا میں نے اس کو ایک کھجور دینے کا ارادہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر تو ایسا نہ کرتی تو تیرے اوپر ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ 33:۔ الطیالسی واحمد الترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہا والدارمی وابویعلی وابن حبان والطبرانی والبیہقی والضیاء رحمہم اللہ نے حسن بن علی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اس چیز کو چھوڑ دے جو تجھ کو شک میں ڈالے اس چیز کی طرف جو تجھ کو شک میں نہ ڈالے بیشک سچائی اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ شک کا باعث ہے۔ 34:۔ ابن عدی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑا گناہ جھوٹ بولنے والی زبان ہے۔ 35:۔ ابن عدی (رح) نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سچائی امانت ہے اور جھوٹ خیانت ہے۔ 36:۔ ابن ماجہ والحکیم الترمذی نے نوادرالاصول میں والخرائطی نے کلام اخلاق میں والبیہقی نے عبداللہ بن عمر وبن عاص ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! لوگوں میں کون بہتر ہے فرمایا محموم دل والا اور سچی زبان رکھنے والا ہم نے عرض کیا سچی زبان کو تو ہم نے پہچان لیا یہ محموم دل کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا صاف شفاف اور پاکیزہ دل کی اس میں کوئی نہ گناہ ملا ہو اور نہ بغاوت ہو نہ خیانت ہو اور نہ حسد ہو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ کون ہے جس میں اس کی نشانیاں ہوں فرمایا جو دنیا سے نفرت کرتا ہے اور آخرت کو محبوب رکھتا ہے ہم نے عرض کیا یہ تو ہم رسول اللہ ﷺ کے غلام رافع کے بغیر کسی میں نہیں پاتے (اور) کون ہے اس کی نشانیوں پر فرمایا ایسا مومن جس میں اچھے اخلاق ہوں ہم نے عرض کیا لیکن یہ (صفت) ہم میں موجود ہے۔ 37:۔ بیہقی (رح) نے الشعب میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا تو مومن کو جھوٹا نہیں پائے گا۔ امانت داری میں سچائی اختیار کرنا :ـ 38:۔ بیہقی (رح) نے عمربن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ کسی آدمی کی نماز کی طرف اور اس کے روزوں کی طرف نہ دیکھو لیکن تم اس آدمی کی طرف دیکھا جب وہ سچ بولے جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو ادا کرے اور جب وہ شفا کو طلب کرتا ہے تو گناہ سے بچتا ہے۔ 39:۔ بیہقی (رح) نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ آدمی البتہ رات کو قیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے سے محروم کردیا جاتا ہے۔ اس جھوٹ کی وجہ سے جو وہ بولتا ہے۔ 40:۔ ابن عدی والبیہقی (رح) نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ کلام اس سے زیادہ وسیع ہے کہ کوئی ظریف الطبع آدمی جھوٹ بولے۔ 41:۔ بیہقی (رح) نے مطر الوراق (رح) سے روایت کیا کہ دو عادتیں جب کسی بندے میں ہوں تو اس کے سارے اعمال ان دونوں کے تابع ہوجاتے ہیں نماز کا حسن اور بات کی سچائی۔ 42:۔ بیہقی (رح) نے فضیل (رح) سے روایت کیا کہ لوگ کسی چیز سے خوبصورت نہیں بنے سچائی اور حلال کی طلب سے بڑھ کر۔ 43:۔ بیہقی (رح) نے عبدالعزیز بن ابی داود (رح) سے روایت کیا کہ دنیا کی نیکی جھوٹ اور قلت حیاء ہے جس شخص نے دنیا کو ان دونوں کے بغیر طلب کیا تو اس نے راستہ اور مطلب کے حاصل کرنے غلطی کی اور آخرت کی نیکی حیا اور سچائی ہے۔ جس نے ان دونوں کو بغیر آخرت کو طلب کیا اس نے راستہ اور مطلب (کے حاصل کرنے میں) غلطی کی۔ 44:۔ بیہقی (رح) نے یوسف بن اسباط (رح) سے روایت کیا کہ سچائی کی وجہ سے تین خصلتیں عطا کی جاتی ہیں۔ حلاوت، ملاحت ، (یعنی طرافت طبع اور خوبصورتی) اور مہابت (یعنی رغبت) 45:۔ بیہقی (رح) نے حاتم بن یوسف (رح) سے روایت کیا کہ میں فضیل بن عیاض کے دروازہ پر آیا میں نے ان کو سلام کیا اور میں نے عرض کیا اے علی کے باپ میرے پاس پانچ حدیثیں ہیں اگر آپ مجھ کو اجازت دیں تو میں آپ کو سناوں انہوں نے مجھ سے فرمایا پڑھ تو میں نے پڑھیں تو وہ چھ تھیں انہوں نے مجھ سے فرمایا اے میرے بیٹے کھڑے ہوجاؤ پہلے سچائی سیکھو پھر حدیث لکھو۔ 46:۔ ابن عدی (رح) نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک مبہم کلام میں البتہ گنجائش ہوتی ہے جھوٹ سے۔ 47:۔ ابن عدی (رح) نے ابی بن طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مبہم کلام میں سے عاقل آدمی بھی جھوٹ سے پرواہ نہیں کرتا۔
Top