Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - At-Tawba : 128
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
لَقَدْ جَآءَكُمْ
: البتہ تمہارے پاس آیا
رَسُوْلٌ
: ایک رسول
مِّنْ
: سے
اَنْفُسِكُمْ
: تمہاری جانیں (تم)
عَزِيْزٌ
: گراں
عَلَيْهِ
: اس پر
مَا
: جو
عَنِتُّمْ
: تمہیں تکلیف پہنچے
حَرِيْصٌ
: حریص (بہت خواہشمند)
عَلَيْكُمْ
: تم پر
بِالْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں پر
رَءُوْفٌ
: انتہائی شفیق
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
بلاشبہ تمہارے پاس رسول آیا ہے، جو تم میں سے ہے۔ تمہیں جو تکلیف پہنچے وہ اس کے لئے نہایت گراں ہے وہ تمہارے نفع کے لئے حریص ہے، مومنین کے ساتھ بڑی شفقت اور مہربانی کا برتاو کرنے والا ہے
رسول اللہ ﷺ کی شفقت و مہربانی : 1:۔ عبدبن حمید والحارث بن ابی اسامہ نے اپنی مسند میں وابن منذر ابن مردویہ وابو نعیم نے دلائل النبوۃ میں وابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ کے بارے میں فرمایا عرب میں کوئی قبیلہ نہیں ہے مگر یہ کہ اس نے نبی کریم ﷺ کو جنم دیا ہے چاہے وہ مضر (قبیلہ) ہو اور ربیعہ ہو اور یمانی ہو۔ 2:۔ عبدالرزاق (رح) نے مصنف میں ابن جریر وابن ابی حاتم و بیہقی نے اپنی سنن میں وابو الشیخ رحمہم اللہ نے جعفر بن محمد سے روایت کیا کہ اپنے والد سے (اس آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ آپ کو کوئی چیز جاہلیت کی والادت سے نہیں پہنچی اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں پیدا ہوا ہوں نکاح سے اور میں پیدا نہیں ہوا زنا سے۔ 3:۔ ابن سعد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ یعنی اے عرب کی جماعت تم نے ہی آپ ﷺ کو چنا۔ 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ پڑھی علی بن ابی طالب ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ” انفسکم “ کا کیا معنی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہوں نسب کے لحاظ سے اور سسرالی رشتہ داری کے لحاظ سے۔ مجھ میں اور میرے آباؤ اجداد میں حضرت آدم (علیہ السلام) کے وقت مسلم سے لے کر کہیں بھی زنا نہیں ہے بلکہ سب کے سب نکاح سے پیدا ہوئے ہیں۔ 5:۔ حاکم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ (یہ آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ پڑھی یعنی تم میں سے سب سے بری قدر و منزلت والے ہیں۔ 6:۔ ابن سعد وابن عساکر رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر نکاح سے پیدا ہوا ہوں نہ کہ زنا اور بدکاری سے۔ 7:۔ طبرانی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری پیدائش جاہلیت کی کسی بدکاری سے نہیں ہوئی بلکہ میری پیدائش نکاح سے ہوئی جیسے اسلام کا نکاح۔ 8:۔ ابن منذر وابن عساکر رحمہما اللہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں پیدا ہوا ہوں نکاح سے نہ کہ بدکاری سے۔ 9:۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ نے مصنف میں محمد بن علی بن حسین ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں نکاح سے پیدا ہواہوں اور نہیں پیدا ہوا بدکاری سے، آدم (علیہ السلام) سے لے کر مجھ تک زمانہ جاہلیت کی کوئی چیز بدکاری میں سے نہیں پہنچی۔ میں پاکیزہ طریقہ سے پیدا ہوا۔ 10:ـ۔ ابن ابی عمر العدنی نے مسند میں والطبرانی نے الاوسط میں وابو انعیم نے دلائل میں وابن عساکر رحمہم اللہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں پیدا ہواہوں نکاح سے اور زنا سے پیدا نہیں ہوا حضرت آدم (علیہ السلام) کے وقت سے لے کر میرے ماں باپ کو مجھے جنم دینے تک زمانہ جاہلیت کی کوئی چیز مجھ تک نہیں پہنچی۔ 11:۔ ابو نعیم (رح) نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے والدین نے کبھی بھی بدکاری کا ارتکاب نہیں کیا اللہ تعالیٰ مجھے برابر پاکیزہ پشتوں سے پاکیزہ رحموں کی طرف منتقل کیا ہے مصفی اور مہذب بنایا کوئی بھی دو گروہ تقسیم نہیں ہوئے۔ مگر میں ان میں سے بہت اور اچھے گروہ میں سے ہوا۔ 12:۔ ابن سعد (رح) نے ابن عباس ؓ روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عرب میں سے بہتر مضر ( قبیلہ) ہے اور مضر میں سے بہتر بنو عبدمناف ہیں اور بنو عبدمناف میں سے بہتر بنوہاشم ہیں اور بنوہاشم میں سے بہتر بنو عبدالمطلب ہیں اللہ کی قسم کوئی دو گروہ تقسیم نہیں ہوئے جب سے اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا فرمایا مگر میں ان دونوں میں سے افضل اور بہتر میں سے ہوں۔ 13:۔ بیہقی نے دلائل میں وابن عساکر رحمہما اللہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا۔ اور فرمایا میں محمد بن عبدالمطلب بن ہاشم بن مناف بن قصی بن کلاب بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکۃ بن الیاس بن مضر بن نزار ہوں جب لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہوتے تو اللہ تعالیٰ مجھے ان دنوں میں سے افضل گروہ میں لکھا میں اپنے والدین سے پیدا ہوا اور زمانہ جاہلیت میں سے کوئی چیز مجھ سے نہیں پہنچی اور میں نکاح (کے ذریعہ) پیدا ہوا حضرت آدم (علیہ السلام) کے وقت سے لے کر نہ کہ زنا سے یہاں تک کہ میں اپنی ماں اور اپنے باپ کو پہنچ گیا۔ اور میں ذات کے لحاظ سے سب سے بہتر ہوں اور باپ کے لحاظ سے تم سب سے بہتر ہوں۔ 14:۔ ابن سعد والبخاری والبیہقی رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں بھیجا گیا ہوں بنو آدم کے بہترین قرون میں سے ایک قرن کے بعد دوسرے قرن میں یہاں تک کہ اس قرن میں جس میں میں پیدا ہوا (یہ سب قرون میں سے بہترین قرن ہے) بنوہاشم کی فضیلت : 15:۔ ابن سعد ومسلم والترمذی والبیہقی (رح) نے دلائل میں واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اسماعیل کو چن لیا اور اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے بنوکنانہ کو چن لیا اور بنوکنانہ میں سے قریش کو چن لیا اور قریش سے بنوہاشم کو چن لیا اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو چن لیا۔ 16:۔ احمد والترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا ابن مردویہ وابو نعیم والبیہقی دونوں نے دلائل میں عباس ؓ بن عبدالمطلب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو مجھے اپنے بہترین مخلوق میں سے بنادیا پھر جب ان کو فرقوں میں بانٹا تو مجھے بہترین فریق میں سے بنادیا پھر جب قبائل کو پیدا فرمایا تو مجھے ان کے بہترین قبیلہ میں سے بنادیا اور جب جانوں کو پیدا فرمایا تو مجھے ان کی بہترین جانوں میں سے بنا دیا پھر جب گھر بنائے تو مجھے ان میں سے بہترین گھر والا بنا دیا ( اس لئے) میں گھر کے لحاظ سے ان سے بہتر ہوں اور ہر ذات کے لحاظ سے ان سے بہتر ہوں۔ 17:۔ حکیم ترمذی (رح) نے نوادرالاصول میں والطبرانی وابن مردویہ وابو نعیم والبیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا مخلوق میں سے حضرت آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں کو چنا اور آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں میں سے عرب کو چنا اور عرب میں سے مصر کو چنا اور مصر میں سے قریش کو چنا اور قریش میں سے بنوہاشم کو چنا اور بنو ہاشم میں سے مجھے چنا (اس لئے) میں چنے ہوئے میں سے چنا ہوا ہوں۔ 18:۔ ابن سعد (رح) نے محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین کو دو حصوں میں تقسیم فرمایا مجھے ان میں سے بہترین حصہ میں بنایا پھر آدھے کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا ان تین حصوں میں سے بہترین حصے میں ہوں پھر لوگوں میں سے عرب کو چنا، پھر عرب میں سے قریش کو چنا پھر قریش میں سے بنو ہاشم کو چنا پھر بنو ہاشم میں سے بنوہاشم میں سے بنو عبدالمطلب کو چنا پھر بنو عبدالمطلب میں سے مجھے چنا۔ 19:۔ ابن سعد والبیہقی (رح) نے محمد بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے عرب کو چنا عرب میں سے کنانہ کو چنا کنانہ میں سے قریش کو چنا پھر ان میں سے بنوہاشم میں سے مجھے چنا۔ 20:۔ ابن سعد (رح) والبیہقی (رح) نے محمد بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے عرب کو چنا عرب میں سے کنانہ کو چنا کنانہ میں سے قریش کو چنا قریش میں سے بنو ہاشم کو چنا اور بنوہاشم میں سے مجھے چنا۔ 21:۔ ابن عساکر (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے کبھی کسی زنا نے اس وقت سے جنم نہیں دیا جب سے میں آدم (علیہ السلام) کی پشت سے نکلا ہوں۔ مجھے بلند مرتبہ سردار سے منتقل کرتی رہیں، بڑے مرتبہ والوں کی طرف یہاں تک کہ میں عرب کے افضل قبیلوں ہاشم اور زھرہ میں سے ظاہر ہوا۔ 22:۔ ابن ابی عمر العدنی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش اللہ کے سامنے ایک نور تھا مخلوق کو پیدا کرنے کے دو ہزار سال پہلے یہ نور تسبیح بیان کرتا تھا اور فرشتے بھی اس کی تسبیح کے ساتھ تسبیح بیان کرتے تھے جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو یہ نور ان کی صلب میں ڈال دیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ کو نیچے اتارا اللہ تعالیٰ نے زمین کی طرف حضرت آدم (علیہ السلام) کی صلب میں اور مجھ کو نوح کی صلب میں رکھا پھر مجھ کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی صلب میں ڈال دیا۔ پھر مجھے برابر کریم صلبوں سے پاکیزہ رحموں کی طرف اللہ تعالیٰ منتقل فرماتے رہے۔ یہاں تک کہ مجھے اپنے والدین میں سے پیدا فرمادیا۔ اور انہوں نے کبھی بھی بدکاری کا ارتکاب نہیں کیا۔ آپ (علیہ السلام) کا نسب ریاء سے پاک ہے : 23:۔ بیہقی (رح) نے ربیعہ بن حرث بن عبدالمطلب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ ایک قوم نے آپ کو برا کہا (یعنی آپ کی نسبت میں طعن کیا) رسول اللہ ﷺ غصہ ہوئے پھر فرمایا اے لوگوں اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو پیدا فرمایا تو ان کے دو فرقے بنادئیے اور مجھے بہترین فرقہ میں سے بنا دیا پھر ان ان کے قبائل بنائے اور مجھے ان میں سے بہترین قبیلہ میں بنادیا پھر ان کے خاندان بنائے اور مجھے ان میں سے بہترین خاندان میں سے بنایا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تم میں سے قیبلہ اور خاندان دونوں کے لحاظ سے تم سے بہتر اور افضل ہوں۔ 24:۔ ترمذی نے اور آپ نے اس کو حسن کہا وابن مردویہ والبیہقی (رح) نے المطلب بن ابی وداعہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آپ کو بعض باتیں پہنچی جو لوگ کہتے تھے تو آپ نے منبر پر کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا میں کون ہوں ؟ لوگوں نے کہا آپ اللہ کے رسول ہیں فرمایا میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو مجھے اپنی بہترین مخلوق میں سے بنایا اور ان کے دو فرقے بنائے تو مجھے بہترین فرقے میں بنایا اور ان کے قبائل بنائے تو مجھے ان کے بہترین قبیلہ میں سے بنایا اور ان کے خاندان بنائے تو مجھے انکے بہترین خاندان میں سے بنایا تو میں خاندان کے لحاظ سے تم سے بہتر ہوں اور ذات کے لحاظ سے تم سے افضل ہوں۔ 25:۔ ابن سعد (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کوئی نبی بھیجنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو زمین والوں میں سے بہترین اور افضل قبیلہ کی طرف دیکھتے ہیں اور ان میں سے افضل ترین آدمی کو تاج نبوت پہنا دیتے ہیں۔ 26:۔ حکیم ترمذی (رح) نے نوادرالاصل میں جعفر بن محمد (رح) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور کہا اے محمد ! اللہ عزوجل نے مجھے بھیجا تو میں نے چکرلگایا زمین کے مشرق اور اس کے مغرب میں اور اس کے ہموار میدانوں میں اور اس کے پہاڑوں میں تو میں نے عرب سے بہتر کسی قبیلہ کو نہیں پایا پھر مجھے حکم فرمایا تو میں نے عرب میں چکر لگایا تو میں نے مضر سے بہتر کوئی قبیلہ نہ پایا پھر میں نے کنانہ میں چکر لگایا تو قریش سے بہتر کوئی قبیلہ نہ پایا پھر مجھے حکم فرمایا تو میں نے قریش میں چکر لگایا تو میں نے بنو ہاشم سے بہتر کوئی قبیلہ نہ پایا۔ پھر مجھے حکم فرمایا کہ ان کے لوگوں میں کسی کو چن لیا تو میں نے ان میں سے کسی نفس کو آپ سے بہتر نہ پایا۔ 27:ـ۔ ابن ابی شیبہ واسحاق بن زاھویہ وابن منبع نے اپنی مسند وابن جریروابن منذر وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی (رح) نے دلائل میں ابن عباس (رح) سے روایت کیا کہ آخری آیت جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ آخر میں قرآن مجید میں سے نازل ہوا (وہ یہ ہے) (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ آیت کے آخر تک۔ 28:۔ حسن (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب (رح) فرمایا کرتے تھے کہ بیشک قرآن نے اللہ تعالیٰ کے عہد کو بیان کردیا ہے اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ آسمان میں یہ دو آیتیں ہیں یعنی (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ سورت کے آخر تک۔ 29:۔ ابن الضریس نے فضائل القرآن میں وابن الانباری نے المصاحب میں وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے قرآن جمع کیا ایک صحف میں ابوبکر ؓ کی خلافت میں کچھ آدمی لکھتے ہیں اور ابی ابن کعب ان کو لکھواتے تھے یہاں تک کہ یہ لوگ سورة برأت میں سے اس آیت کی طرف پہنچے (آیت) ” ثم انصرفوا صرف اللہ قوبہم بانہم قوم لا یفقھون (127) “ اور انہوں نے گمان کیا کہ یہ آخری آیت جو قرآن میں نازل ہوئی ابی بن کعب نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کو ان دو آیتوں کے بعد (یہ آیت) (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمومنین رءوف رحیم (128) فا ان تولوا فقل حسبی اللہ، لا الہ الا ھو، علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم (129) پڑھائی تو یہ آخری آیت ہے جو قرآن میں سے نازل ہوئی فرمایا (وہ حکم ختم ہوا جو لا الہ الا اللہ کے ساتھ شروع کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) معرضون (24) وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون (25) 30:۔ احمد والبخاری والترمذی وابن سعد والنسائی وابن جریر وابن ابی داود نے المصاحب میں وابن حبان وابن منذر الطبرانی والبہقی (رح) نے اپنی سنن میں زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر نے اہل الیمامہ کے قتل کے بعد مجھے بلابھیجا اور ان کے پاس عمر بیٹھے ہوئے تھے ابوبکر نے فرمایا کہ میرے پاس عمر آئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ یمامہ کے دن بہت سے لوگ قتل ہوگئے یعنی شہید ہوگئے اور میں اس بات سے ڈر رہا ہوں کہ اگر جنگوں میں قراء اسی طرح شہید ہوتے رہے (تو خطرہ ہے) کہ بہت سا قرآن گم ہوجائے مگر یہ کہ تم لوگ اس کو جمع کرلو اور میری رائے یہ ہے کہ تم قرآن کو جمع کرو ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ میں نے عمر ؓ سے کہا میں وہ کام کیسے کرسکتا ہوں جس کو رسول اللہ ﷺ نے نہیں کہا عمر ؓ نے فرمایا یہ کام اللہ قسم خیر (کاکام) ہے عمر برابر مجھے اس بارے میں توجہ دلاتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سینے کو اس (کام) کے لئے کھول دیا اب میری بھی وہی رائے ہے جو عمر کی رائے ہے زید بن ثابت ؓ نے فرمایا اور عمر ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے لیکن انہوں نے کوئی بات نہیں کی ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ تو ایک جوان اور عقل مند آدمی ہے اور نہ ہی ہم تمہارے بارے میں کوئی شک کرتے ہیں۔ اور تم رسول اللہ ﷺ کے لئے وحی کو لکھا کرتے تھے سو تم قرآن کریم کو تلاش کرو اور اس کو جمع کرو اللہ کی قسم اگر مجھے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ کو (دوسری جگہ) منتقل کرنے کی تکلیف دی جاتی تو یہ (کام) مجھ پر بھاری نہ ہوتا ان کاموں میں سے جو مجھ کو حکم دیا گیا قرآن مجید کے جمع کرنے میں۔ میں نے عرض کیا تم دونوں (یعنی ابوبکر وعمر ؓ وہ کام کیسے کرو گے جس کو رسول اللہ ﷺ نے نہیں کیا ابوبکر نے فرمایا اللہ کی قسم وہ کام خیر کا ہے۔ میں برابر اصرار کرتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سینے کو کھول دیا اس کام کے لئے جس کام کے لئے ابوبکر اور عمر کے سینے کو کھول دیا گیا میں ( اس کام) کے لئے کھڑا ہوا اور قرآن کو تلاش کیا میں نے اس کو جمع کیا کاغذ کے ٹکڑوں سے پالانوں سے اور کھجور کی ٹہنیوں سے اور لوگوں کے سینوں سے۔ یہاں تک کہ میں نے سورة توبہ میں سے دو آیتیں صرف خزیمہ بن ثابت انصاری سے پائیں۔ میں نے ان کو ان کے علاوہ کسی اور سے نہیں پایا یعنی (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم “ سے لے کر ان کے آخر تک اور وہ صحیفے جس میں قرآن جمع کیا گیا تھا وہ ابوبکر ؓ کے پاس رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دیدی پھر وہ عمر کے پاس رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دیدی۔ پھر وہ حفصہ حضرت عمر ؓ کی بیٹی کے پاس رہے۔ 31:۔ ابن جریر وابن منذر وابو الشیخ رحمہم اللہ نے عبداللہ بن عمری ؓ سے روایت کیا کہ عمر کی آیت کو مصحف میں درج نہیں فرماتے تھے یہاں تک کہ دو آدمی گواہی دیتے تھے انصار میں سے ایکآدمی ان دو آیتوں کو لے کر آیا (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ اسکے آخر تک عمر نے فرمایا میں اس پر کبھی کسی گواہی سے سوال نہیں کروں گا (کیونکہ) رسول اللہ ﷺ اس طرح تھے۔ کتابت قرآن کا انتظام : 32:۔ ابن ابی داود نے المصاحف میں عروہ (رح) سے روایت کیا کہ جب جنگ میں بہت سے قراء شہید ہوئے اس دن ابوبکر کو قرآن پر خوف ہوا کہ یہ ضائع نہ ہوجائے اور انہوں نے عمر بن خطاب ؓ اور زید بن ثابت سے فرمایا کہ مسجد کے دروازہ پر بیٹھ جاؤ پس جو شخص تمہارے پاس آئے اور جو بھی کتاب اللہ کی کسی آیت پر تمہارے پاس دو گواہ لائے اس کو لکھ دو ۔ 33:۔ ابن اسحاق واحمد بن حنبل وابن ابی داود رحمہم اللہ نے عباد بن عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ حریث بن خزیمہ ان دو آیتوں کو سورة برأۃ کے آخر میں سے لے کر آئے یعنی (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ سے لے کر ” وھو رب العرش العظیم “ تک حضرت عمر ؓ کے پاس عمر نے فرمایا اس پر تیرے ساتھ کون ہے (گواہی دینے والا) عرض کیا میں نہیں جانتا اللہ کی قسم بلاشبہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اس کو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اور میں نے اس کو محفوظ رکھا اور ان کو یاد کیا عمر نے فرمایا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی اس کو رسول اللہ ﷺ سے سنا اگر یہ تین آیات ہوتیں تو میں اس کو علیحدہ سورت بنا دیتا۔ تم لوگ قرآن میں سے سورتوں کو دیکھو اور ان کو اس کے ساتھ ملا دو چناچہ یہ سورة برأۃ کے آخر میں ملا دی گئیں۔ 34:۔ ابن ابی داود (رح) نے المصاحف میں یحی بن عبدالرحمن بن حاطب (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے قرآن کو جمع کرنے کا ارادہ فرمایا تو لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمایا جس نے رسول اللہ ﷺ سے کوئی چیز (چھوٹی بڑی) قرآن میں سے پائی ہو اس کو ہمارے پاس لے آؤ اور وہ اس کو لکھتے تھے ورقوں میں تختیوں میں اور کھجور میں اس میں کسی سے کوئی چیز قبول نہیں فرماتے تھے یہاں تک کہ دو گواہ گواہی نہ دیتے (پھر) وہ شہید کردیئے گئے ابھی آپ اس کو جمع کررہے تھے (اس کے بعد) عثمان بن عفان ؓ نے کھڑے ہو کر فرمایا جس کے پاس اللہ کی کتاب میں سے کوئی چیز ہو تو اس کو ہمارے پاس لے آئے اور کسی سے کوئی چیز قبول نہیں فرماتے تھے یہاں تک دو گواہ گواہی نہ دیں خزیمہ بن ثابت آئے اور عرض کیا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگوں نے دو آیتیں چھوڑ دی ہیں ان کو نہیں لکھا لوگوں نے کہا وہ دونوں کیا ہیں ؟ عرض کیا میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ دو آیتیں لی ہیں یعنی (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم “ آخر سورة تک عثمان ؓ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ دونوں آیتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں تیری کیا رائے ہے کہ ان کو ہم کہاں لکھیں عثمان ؓ نے فرمایا قرآن میں جو آخر میں نازل ہو ان دونوں کو اس کے ساتھ بطور خاتمہ آخر میں ذکر کردو چناچہ ان دونوں کے ساتھ سورة برأت کو ختم کیا گیا۔ نبوت ملنے پر حد نہ کریں : 35:۔ ابن جریر ابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم “ کے بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے آپ کو انہیں میں سے بنایا کہ وہ اس پر آپ سے حسد نہ کریں اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا فرما دیا ہے نبوت اور کرامت میں سے ان میں سے ایمان لانے والوں کو مشقت میں پڑنا آپ پر بھاری ہوتا ہے اور آپ ان کی گمراہی پر حریص ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے (آیت) ” بالمومنین رءوف رحیم ‘ (مومنین کے ساتھ بڑی مہربانی فرمانے والے اور بہت رحم فرمانے والے ہیں) 36:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” عزیز علیہ ماعنتم “ یعنی اس پر یہ بات شدید ہوتی ہے جو تم شاق گزرتی ہے ( اور فرمایا) ” حریص علیکم “ یعنی یہ کہ تمہارے کافر ایمان لے آئیں (یہ اس بات پر حرص رکھتے ہیں) 37:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور مجھ سے فرمایا اے محمد ﷺ آپ کا رب آپ کو سلام فرماتا ہے اور یہ پہاڑوں کا فرشتہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو آپ کی طرف بھیجا ہے اور اس کو حکم دیا ہے کہ وہ آپ کے حکم کے بغیر کوئی کام نہ کرے پہاڑوں کے فرشتے نے آپ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں آپکے حکم کے بغیر کوئی کام نہ کروں۔ اگر آپ چاہیں ان پر پہاڑوں کے فرشتے میں ان پر پتھر برسا دوں اور اگر آپ چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دو آپ نے فرمایا اے پہاڑوں کے فرشتے میں ان کے پاس آیا ہوں شاید کہ ان میں سے ایسی نسل پیدا ہوگی جو لا الہ اللہ کہتے ہوں گے پہاڑوں کے فرشتے نے کہا آپ ایسے ہیں جیسے آپ کے رب نے آپ کا نام رکھا ہے رو وف رحیم۔ 38:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابو صالح حنفی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ رحیم ہیں اور اس کی رحمت نہیں رکھی جاتی مگر رحیم پر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم میں سے ہر ایک اپنے مالوں پر اور اپنی اولاد پر رحم کرنے والا ہے۔ آپ نے فرمایا اس طرح نہیں ہے لیکن جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمومنین رءوف رحیم “ (الآیہ) 39:۔ ابن مردویہ (رح) نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے پاس جہینہ (قبیلہ) آیا انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے درمیان تشریف لائیں ہیں پس ہم کو یقین دلائیے کہ ہم آپ کو امن دیں گے اور آپ ہم کو امن دیجئے۔ آپ نے فرمایا تم نے ایسا سوال کیوں کیا انہوں نے کہا کہ ہم امن کو طلب کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم “ (الآیہ) ابن سعد (رح) نے ابو صالح حنفی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ رحیم ہیں اور رحم کرنے والے کو پسند فرماتے ہیں وہ اپنی رحمت کو ہر رحیم پر نازل فرماتا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ البتہ ہم رحم کرتے ہیں اپنی جانوں پر اپنے مالوں پر اور اپنی بیویوں پر آپ نے فرمایا اس طرح نہیں تم اس طرح ہوجاؤ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمومنین رءوف رحیم “
Top