Dure-Mansoor - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِدَّةَ : تعداد الشُّهُوْرِ : مہینے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اثْنَا عَشَرَ : بارہ شَهْرًا : مہینے فِيْ : میں كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب يَوْمَ : جس دن خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین مِنْهَآ : ان سے (ان میں) اَرْبَعَةٌ : چار حُرُمٌ : حرمت والے ذٰلِكَ : یہ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ : سیدھا (درست) دین فَلَا تَظْلِمُوْا : پھر نہ ظلم کرو تم فِيْهِنَّ : ان میں اَنْفُسَكُمْ : اپنے اوپر وَقَاتِلُوا : اور لڑو الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں كَآفَّةً : سب کے سب كَمَا : جیسے يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے لڑتے ہیں كَآفَّةً : سب کے سب وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
بلاشبہ اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائے مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہے۔ ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہ دین مستقیم ہے، سو ان مہینوں میں تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تمام مشرکین سے قتال کرو جیسا کہ وہ تم سب سے قتال کرتے ہیں اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے
سال کے بارہ مہینے : 1:۔ احمد والبخاری ومسلم ابو داود ابن منذر ابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے حج میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا خبردار ! بلاشبہ زمانہ گھوم کر اپنی اس اصلی حالت پر آگیا، جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو بنایا تھا سال بارہ مہینوں کا ہے اس میں چار مہینے عزت والے ہیں تین مہینے متواتر ہیں ذوالقعدہ ذوالحجہ اور محرم اور رجب مضر (قبیلہ کے نزدیک) جو دونوں جمادی اور شعبان کے درمیان ہے۔ 2:۔ بزاروابن جریر وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زمانہ گھوم کر اپنی اصلی حالت پر آگیا (مطلب یہ ہے مشرکوں نے جو مہینوں کو آگے پیچھے کردیا تھا آخر اس پر مہینہ بھی اصلی حالت پر آگیا) جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا فرمایا اس میں سے چار ماہ عزت والے ہیں تین ماہ لگاتار ہیں اور جب مضر (قبیلہ کے نزدیک) دونوں جمادی اور شعبان کے درمیان ہے۔ 3:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے منی کے مقام پر حجۃ الوداع میں ایام تشریق کے دوران میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے لوگوں زمانہ گھوم کر اپنی اس اصلی حالت میں آگیا۔ جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اس میں چار مہینہ عزت والے ان میں سے پہلا رجب ہے۔ جو مضر (قبیلہ کے نزدیک) دونوں جمادی اور شعبان کے درمیان ہے اور اس کے علاوہ ذوالقعد ذوالحجہ اور محرم ہیں۔ 4:۔ ابن منذر ابو الشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے لوگوں زمانہ گھوم کر اپنی اصلی حالت پر آگیا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اس میں سے چار مہینے عزت والے ہیں تین لگاتار ہیں (اور) مضر کا رجب حرمت والا ہے خبردار ماہ حرام کو حلال اس کے جیسا ماہ حلال کو حرام قرار دینا کفر میں زیادتی ہے اس کے ذریعہ کافر گمراہ کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی خون ریزی حرام ہے : 5:۔ احمد الباوردی وابن مردویہ نے ابوحمزہ الرقاشی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ جو صحابی تھے انہوں نے بیان فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کی لگام پکڑے ہوئے تھا ایام تشریق کے درمیانی دن میں اور لوگوں کو آپ سے دور ہٹا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اے لوگو ! کیا تم جانتے ہو کہ تم کس مہینہ میں ہوا ور تم کس دن میں ہو اور تم کس شہر میں ہو صحابہ نے عرض کیا عزت والے دن میں عزت والے مہینے میں اور عزت والے شہر میں۔ آپ نے فرمایا بلاشبہ تمہارا خون تمہارے مال میں تمہاری عزتیں تم پر حرام ہیں جیسے تمہارے آج کے اس دن میں اور تمہارے اس مہینے میں اور تمہارے اس شہر میں حرام ہیں اس دن تک جب تم اس سے (یعنی اللہ تعالیٰ سے) ملو گے پھر فرمایا تم لوگ مجھ سے یہ بات سن لو کہ تم زندگی گزارو مگر خبر دو تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا خبردار تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا کسی آدمی کا مال حلال نہیں ہے مگر اس کے دل کی خوشی سے ساتھ خبردار ہر خون اور مال اور خاندان شرافت جو جاہلیت میں تھی وہ میرے قدموں کے نیچے ہے قیامت کے دن سب سے پہلے ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون چھوڑا جائے گا جو بنولیث میں دودھ پلانے والی عورت تلاش کرنے لگے تھے اور اس کو جاہل نے قتل کیا تھا خبردار ہر سود جو جاہلیت میں تھا (اس کو) ختم کردیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرما دیا کہ پہلا سود جو ختم کردیا گیا وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے تمہارے لئے اصل مال حلال ہے۔ نہ تم ظلم کرو گے اور نہ تم ظلم کئے جاؤ گے خبردار زمانہ اس طرح آج بھی گردش کرتا ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا خبردار مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اس میں سے چار مہینے عزت والے ہیں یہ دین قائم رہنے والا ہے سو تم ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو خبردار میرے بعد کافر بن کر نہ لوٹ جانا کہ بعض تمہارے بعض کی گردنوں کو مارنے لگے۔ خبردار ! شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ جزیرہ عرب میں اس کی عبادت کی جائے۔ لیکن آپس کی لڑائی سے (وہ مایوس نہیں ہوا) اور عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہوکیون کہ وہ تمہارے پاس تمہاری مدد کرنے والی ہیں وہ اپنی جان کی ذرا بھی مالک نہیں ہیں ان کا تمہاراے اوپر حق ہے اور تمہارا ان پر حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی کو نہ آنے دیں تمہارے علاوہ اور تمہارے گھروں کو کسی کو اجازت نہ دیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو اگر تم کو ان کی نافرمانی کا خوف ہو تو ان کو نصیحت کرو اور ان کی لیٹنے کی جگہوں سے دور ہٹا دو اور ان کو سخت نہ مارو اور ان کا کھلانا پلانا اور اس کا پہنانا اچھے طریقے سے ان کو مہیا تم نے ان کو اللہ کی امانت کو اس تک پہنچا دے جس نے اس کو امین بنایا اور اپنا ہاتھ پھیلایا پھر فرمایا اے اللہ تحقیق میں نے (آپ کا پیغام) پہنچا دیا خبردار میں نے یقینا پہنچا دیا ہے پھر فرمایا حاضر آدمی ان باتون کو غائب تک پہنچا دے بسا اوقات جن تک پیغام پہنچایا جائے وہ زیادہ سعادت مند ہوتا ہے سننے والے سے۔ 6:۔ سعید بن منصور وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” منھا اربعۃ حرم “ سے مراد ہے محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجۃ۔ 7:۔ ابوالشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ان مہینوں کو حرمت والا اس لئے کہا جاتا ہے تاکہ اس میں لڑائی نہ ہو۔ 8:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباسؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ذلک الدین القیم “ سے مراد ہے القضاء القیم یعنی مضبوط فیصلہ۔ 9:۔ ابوداود والبیہقی نے شعب الایمان میں مجیبۃ باہلی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے یا اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر مسلمان ہوگئے پھر وہ چلے گئے اور ایک سال کے بعد پھر آئے تو ان کی حالت اور کیفیت تبدیل ہوچکی تھی عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ نے مجھے نہیں پہنچانا فرمایا تو کون ہے ؟ عرض کیا میں باہلی ہوں پہلے سال میں آپ کے پاس آیا تھا آپ نے فرمایا تجھے کس چیز نے تبدیل کردیا تو اچھی شکل و صورت والا تھا عرض کیا میں نے کھانا نہیں کھایا جب سے آپ جدا ہوا تھا مگر تھوڑا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے اپنی جان کو کیوں عذاب دیا پھر فرمایا صبر کے مہینہ کے روزے رکھو (یعنی رمضان کے روزے رکھو) اور ہر ماہ میں ایک روزہ رکھو عرض کیا میرے لئے زیادہ کیجئے کیونکہ میں زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں فرمایا دو دن روزے رکھو عرض کیا اور زیادہ کیجئے میرے لئے۔ فرمایا تین دن کے روزے رکھو عرض کیا میرے لئے اور زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا عزت والے مہینوں (یعنی رجب، ذوالقعد، ذوالحجہ اور محرم) میں روزے رکھ پھر چھوڑ دے (پھر فرمایا) عزت والے مہینوں میں روزے رکھو پھر چھوڑ دے اور آپ نے اپنی تین انگلیوں کے ساتھ اشارہ کرکے ارشاد فرمایا پس آپ نے پہلے ان کو ملایا پھر چھوڑ دیا۔ 10:۔ طبرانی نے الاوسط میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے عزت والے مہینے میں سے خمیس جمعہ اور ہفتہ کے دن کے روزے رکھے اللہ تعالیٰ اس کے لئے دو سال کی عبادت (کا ثواب) لکھ دیں گے۔ 11:۔ مسلم وابو داود نے عثمان بن حکیم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا انہوں نے کہا کہ مجھے ابن عباس ؓ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے کہ اب آپ روزے نہیں چھوڑے گے۔ اور آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے کہ اب آپ روزے نہ رکھیں گے۔ 12:۔ بیہقی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے رجب میں ایک روزہ رکھا تو اس کا (یہ روزہ) ایک سال کے روزہ کے برابر ہوگا اور جس شخص نے سات روزے رکھے اس سے جہنم کے سات دروازے بند کردیئے جائیں گے۔ اور جس نے آٹھ روزے رکھے تو اس کے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جس نے دس دن کے روزے رکھے تو وہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو عطا فرمائیں گے اور جس نے پندرہ دن کے روزے رکھے تو آسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دے گا۔ تیرے پچھلے گناہ سب معاف کردیئے جائیں گے اب نئے سرے سے مل کر اور تیری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا گیا۔ اور جس نے اور زیادہ کیا ( یعنی زیادہ روزے رکھے) اللہ تعالیٰ بھی اس میں اضافہ فرما دیتا ہے۔ رجب میں نوح (علیہ السلام) کشتی میں سوار ہوئے اور نوح (علیہ السلام) نے روزہ رکھا اور جو ان کے ساتھ (کشتی میں) تھے ان کو روزہ رکھنے کا حکم فرمایا کشتی ان کو چھ ماہ تک یعنی محرم کی دس تاریخ تک چلتی رہی۔ 13:۔ بیہقی نے اصبہانی نے ابواقلابہ (رح) سے روایت کیا کہ رجب کے روزے رکھنے والوں کے لئے جنت میں ایک محل ہے۔ بیہقی نے فرمایا کہ (یہ حدیث) ابوقلابہ پر موقوف ہے اور وہ تابعین میں سے ہیں اور وہ اس کی مثل روایت تب بیان کرتے ہیں جب ان سے اوپر والا ان سے سن کر خبردے جن پاس وحی آتی ہے۔ (یعنی جب ان کو کوئی صحابی رسول اللہ ﷺ سے سن کر خبر دے۔ ) 14:۔ بیہقی نے اور آپ نے اس کو ضعیف کہا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے بعد رجب اور شعبان کے روزے نہیں رکھے۔ 15:۔ امام بیہقی نے اور آپ نے اس کو ضعیف کہا عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رجب اللہ کا مہینہ ہے اس کو شہر الحرم کہا جاتا ہے۔ اور زمانہ جاہلیت والے لوگ جب رجب کا مہینہ داخل ہوتا تھا تو اپنے اسلحہ کو رکھ دیتے تھے اور لوگ سوجاتے تھے اور راستے میں امن ہوجاتے تھے اور ان کو بعض کو بعض کا خوف نہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ (یہ مہینہ) ختم ہوجاتا۔ آپ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا۔ 16:۔ امام بیہقی نے قیس بن ابی حازم ؓ سے روایت کیا کہ ہم رجب کے مہینے کو جاہلیت میں الاہم ( یعنی گونگا) کہتے تھے اپنے دلوں سے رجب کی انتہائی حرمت ہونے کے سبب۔ 17:۔ امام بخاری اور بیہقی نے ابو رجاء عطار (رح) سے روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں جب رجب داخل ہوتا تو ہم دور جاہلیت میں کہا کرتے تھے نیزوں کے پھل نکالنے والا آگیا ہم کسی تیر میں کوئی لوہا نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی کسی نیزہ کی کوئی نوک چھوڑیں گے مگر یہ کہ ہم اس کو اتار کر پھینک دیں گے۔ 18۔ امام بیہقی نے قیس بن ابواحازم (رح) سے روایت کیا کہ ہم زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینے کو الاھم کہتے ہیں اس کی شدید حرمت کی وجہ سے۔ ستائیں رجب کا روزہ : 19:۔ امام بیہقی نے اور آپ نے اس کو ضعیف کہا سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے کہ جو اس دن میں روزہ رکھے اور اس رات میں قیام کرے تو اس کو اس شخص کے بر ابر ثواب ملے گا جس نے سو سال روزے رکھے اور سو سال قیام کیا اور اس سے مراد وہ دن ہے جب کہ کے تین دن باقی ہوں۔ (یعنی ستائیویں رجب) جس میں اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا علامہ بیہقی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا۔ 20:۔ امام بیہقی نے (اور آپ نے اس کو ضعیف کہا) انس ؓ سے مرفوعہ روایت کیا کہ رجب میں ایک رات ایسی ہے کہ اس میں عمل کرنے والے کہتے ہیں ایک نیکی سو سال کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رات رجب سے تین راتیں باقی رہنے والی رات ہے۔ جو شخص اس میں بارہ رکعت پڑھے اور ہر رکعت میں سورة فاتحہ اور ایک سورة قرآن میں سے بھی پڑھے اور دو رکعت کے بعد تشہد بھی پڑھے اور ان کے آخر میں سلام پھیر دے پھر (یہ کلمات) پڑھے۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر سو مرتبہ پڑھے اور سو مرتبہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور سو مرتبہ نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے اور پھر اپنے لئے دعا مانگے جو چاہئے اپنی دنیا اور اپنی آخرت کے کاموں میں سے اور صبح کو روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی ساری دعاوں کو قبول فرمائیں گے مگر یہ کہ کسی گناہ کی دعا نہ ہو۔ بیہقی نے کہا کہ یہ پہلے روایت سے زیادہ ضعیف ہے۔ 21:۔ امام بیہقی (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سب مہینوں میں سے ایک رجب کا مہینہ چن لیا اور وہ اللہ کا مہینہ ہے جس نے رجب کے مہینہ کی تعظیم کی تو اس نے اللہ کے حکم کی تعظیم کی اور جس نے اللہ کی حکم کی تعظیم کی تو اللہ تعالیٰ اس کو جنات النعیم میں داخل فرمائیں گے اور اس کے لئے بڑی رضا مندی کردی جائے گی۔ اور فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے جس نے شعبان کی تعظیم کی اس نے میرے حکم کی تعظیم کی تو میں اس کے لئے آگے جانے والا اور ذخیرہ کرنے والا رہوں گا قیامت کے دن اور رمضان کا مہینہ میری امت کا مہینہ ہے۔ جس نے رمضان کے مہینے کی تعظیم کی اور اس کی حرمت کی تعظیم کی اور اس کی بےحرمتی نہ کی۔ اس کے دن میں روزہ رکھا اور رات کو قیام کیا (یعنی تراویح پڑھی) اور اپنے اعضاء کی حفاظت کی (یعنی کوئی خلاف شرع کام نہ کیا) تو وہ رمضان سے ایسے نکلے گا کہ اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ جس کے سبب اس کا محاسبہ کرے گا۔ 22:۔ ابن ماجہ اور بیہقی نے اور آپ نے اس کو ضعیف کہا ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے سارے رجب کے مہینے کے روزے سے منع فرمایا۔ 23:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” ان عدۃ الشھور عنداللہ اثنا عشر شھرا فی کتب اللہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے کسی کا شر اور برائی پہنچائی جاسکتی ہے۔ جو کہ سائل سے کم ہونسئی مراد ہے کہ جو مشرک مہینوں کو آگے کردیتے تھے۔ 24ـ:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے شعب الا ایمان میں ابن عباس ؓ روایت کیا کہ (آیت) ’ ’ ان عدۃ الشھور عند اللہ اثنا عشر شھرا فی کتب اللہ “ یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی تعداد زیادہ ہے پھر ان میں سے چار مہینوں کو عزت والا بنایا اور ان کی عزت کو عظیم قرار دیا ور ان میں گناہ کو بھی بنادیا اور نیک عمل کو اور اثر کو برا کردیا۔ (آیت) ” فلا تظلموا فیھن انفسکم “ یعنی ان سب مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرو (اور فرمایا) (آیت) ” وقاتلو المشرکین کافۃ “ یعنی تمام مشرکین سے قتال کرو۔ 25:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فلا تظلموا فیھن انفسکم “ کے بارے میں فرمایا کہ ان عزت والے مہینوں میں ظلم کرنا بڑا گناہ پایا اس ظلم سے جو ان کے سوا (دوسرے مہینوں میں) اگرچہ ظلم ہر حال میں بڑا گناہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے ؓ عنہحکم میں سے جس کو چاہتے ہیں بڑا بنا دیتے ہیں اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے خالص کسی پسندیدہ کو اپنی مخلوق میں سے چن لیا اور فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے چن لئے اور لوگوں میں سے پیغام پہنچانے والے چن لئے اور کلام میں سے اپنے ذکر کو چن لیا اور زمین میں سے مساجد کو چن لیا اور مہینوں میں سے رمضان کو چن لیا اور دنوں میں سے جمعہ کا دن چن لیا اور راتوں میں سے لیلۃ القدر کو چن لیا اور تعظیم کرو جس کو اللہ تعالیٰ نے معظم بنایا۔ اس لیے کہ ان کاموں کی تعظیم کرنا جن کو اللہ تعالیٰ نے معظم بنایا سمجھ اور عقل والے لوگوں کے نزدیک (لازم) ہے۔ 26:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلا تظلموا فیھن انفسکم “ یعنی تمام مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ 27:۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلا تظلموا فیھن انفسکم “ میں ظلم سے مراد اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا عمل کرنا اور اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کو چھوڑ دینا۔ 28:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مقاتل (رح) سے کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وقاتلوا المشرکین کافۃ “ کے بارے میں فرمایا اس آیت نے ان تمام آیات کو منسوخ کردیا۔ جن میں رخصت ہے۔ 29:۔ امام بیہقی نے شعب الایمان میں کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شہروں کو چنا۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہروں میں سے سب سے محبوب شہر البدالحرام یعنی مکہ مکرمہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے زمانہ کو چنا تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب زمانہ عزت والے مہینے ہیں اور سب سے محبوب مہینے اللہ کے نزدیک ذوالحجہ ہے اور ذوالحجہ (میں سے) سب سے محبوب اللہ تعالیٰ کے نزدیک پہلے دس دن ہیں اور اللہ تعالیٰ نے دنوں کو چنا تو دنوں میں سے سب سے محبوب دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن ہے اور اللہ کے نزدیک راتوں میں سب سے محبوب رات لیلۃ القدر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کے وقت کو چنا تو سب سے زیادہ محبوب اوقات اللہ تعالیٰ کے نزدیک فرض نمازوں کے اوقات ہیں اور اللہ تعالیٰ نے کلام کو چنا تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب کلام لا الہ اللہ اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ ہے۔
Top