Dure-Mansoor - At-Tawba : 41
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اِنْفِرُوْا : تم نکلو خِفَافًا : ہلکا۔ ہلکے وَّثِقَالًا : اور (یا) بھاری وَّجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو بِاَمْوَالِكُمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِكُمْ : اور اپنی جانوں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ ذٰلِكُمْ : یہ تمہارے لیے خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
نکل کھڑے ہو ہلکے ہونے کی حالت میں اور بھاری ہونے کی حالت میں، اور اللہ کی راہ میں اپنی جانوں اور مالوں سے جہاد کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
1:۔ الفریانی وابوالشیخ نے ابوالضحی (رح) سے روایت کیا کہ براۃ میں سے سب سے پہلے (یہ آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ نازل ہوئی پھر اس کا اول اور اس کا آخر نازل ہوا۔ 2:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ ہر چیز سے پہلے براۃ میں سے نازل ہوئی وہ یہ ہے (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ پھر اس کا اول اور اس کا آخر نازل ہوا۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ سورة برات میں سے سب سے پہلے مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ 4:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ سے مراد ہے نشاط جوش کی حالت اور ثقالا سے مراد ہے غیر نشاط یعنی اداسی اور پریشانی کی حالت۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم (رح) نے حکم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ سے مراد مشغولیت اور غیرمشغولیت کی حالت۔ 6:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ سے مراد ہے تنگی میں یافراخی میں دونوں حالتوں میں جہاد کے لئے نکلو۔ 7:۔ ابی منذر نے زیدبن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” خفافا وثقالا “ سے مراد ہے جوانی کی حالت میں یا بڑھاپے کی حالت میں۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) خفافا وثقالا “ سے مراد ہے نوجوان اور بوڑھے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لوگوں نے کہا ہمارے اندر بوجھل ہیں ضرورت مند ہیں کاروباری اور مشغول رہنے والے ہیں اور وہ ہیں جن کے معاملات بکھرے ہوئے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان تمام کے بارے میں حکم فرمایا کہ (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ اور ان کا کوئی عذر قبول کرنے سے انکار کردیا۔ سوائے اس کے کہ وہ جہاد کے لئے نکلیں ہلکے ہوں یا بوجھل اور ان میں سے جس حال پر ہوں۔ 10:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی آیا اور انہوں نے خیال کیا کہ یہ مقداد ہیں اور وہ خوب موٹے تازے تھے اس نے آپ ﷺ کے پاس شکایت کی اور عرض کیا کہ آپ ﷺ ان کے لئے بغاوت دے دیں تو آپ نے انکار فرما دیا اس دن ان کے بارے میں ( یہ آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ نازل ہوئی جب یہ آیت نازل ہوئی تو لوگوں پر اس کا حکم سخت گزراتو اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” لیس علی الضعفآء ولا علی المرضی “ (الآیہ) 11:۔ ابن جریر (رح) نے حضرمی (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو بتایا گیا کہ لوگوں کے لئے قریب تھا کہ ان میں کوئی بیمار ہوتا یا بوڑھا ہوتا اور وہ کہتا کہ بیشک میں گناہ کرنے والا نہیں ہوں تو اللہ تعالیٰ نے اتارا (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ (الآیہ) 12:۔ ابن سعد وابن عمر نے اپن مسند میں و عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں وابویعلی وابن منذر وابن ابی حاتم وابن حبان وابوالشیخ والحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) وابن مردویہ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ ابوطلحہ نے سورة براۃ پڑھی جب اس آیت پر آئے (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمارے رب ہم سے جہاد میں نکلنے کا مطالبہ فرما رہے ہیں ہم بوڑھے ہوں یا جوان اور دوسرے لفظ میں فرمایا اللہ تعالیٰ کسی سے عذر کو نہیں سنتے (لہذا) مجھے تیار کردو۔ ان کے بیٹوں نے کہا اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے گا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد کیا یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا۔ پھر آپ نے ابوبکر ؓ کے ساتھ جہاد کیا۔ یہاں تک کہ انکو موت آگئی۔ اب ہم آپ کی طرف سے جہاد کریں گے انہوں نے انکار کردیا اور سواری پر بیٹھ کر سمندر کی طرف چلے گئے اسی درمیان موت آگئی ان لوگوں نے کوئی جزیرہ نہ پایا جس میں ان کو دفن کریں مگر نودنوں کے بعد تب تک ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اور انہوں نے اس کو اس جزیرہ میں دفن کردیا۔ 13:۔ ابن سعد والحاکم (رح) نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ ابوایوب انصاری بدر میں حاضر ہوئے پھر وہ مسلمان کے غزوہ سے پیچھے نہیں رہے۔ مگر ایک سال اور وہ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ اور میں اپنے آپ کو ہلکا اور بوجھل ہی پاتا ہوں۔ 14:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) ابوراشد حبرانی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے گھوڑ سورا مقداد ؓ کو حرص میں دیکھا ہے۔ جو جنگ کا ارادہ رکھتے تھے۔ میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو معذور قرار دیا ہے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ سورة التحدب یعنی سورة توبہ کی اس (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ نے ہمارے عذر سے انکار کیا ہے۔ 15:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ نے ابو یزید مدینی (رح) سے روایت کیا ابو ایوب انصاری ؓ اور مقداد بن اسود (رح) فرمایا کرتے تھے کہ ہم کو حکم دیا گیا کہ ہم ہر حال میں نکلیں اور اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” انفروا خفافا وثقالا “ کی یہی تاویل کرتے تھے۔
Top