Dure-Mansoor - At-Tawba : 50
اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْكَ مُصِیْبَةٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَاۤ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَ یَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ فَرِحُوْنَ
اِنْ : اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْهُمْ : انہیں بری لگے وَاِنْ : اور اگر تُصِبْكَ : تمہیں پہنچے مُصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت يَّقُوْلُوْا : تو وہ کہیں قَدْ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑ لیا (سنبھال لیا) تھا اَمْرَنَا : اپنا کام مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَيَتَوَلَّوْا : اور وہ لوٹ جاتے ہیں وَّهُمْ : اور وہ فَرِحُوْنَ : خوشیاں مناتے
اگر آپ کو اچھی حالت پیش آجائے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ کو کوئی مصیبت پہنچ جائے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے ہی اپنا کام سنبھال لیا تھا اور پشت پھیر کر خوش ہوتے ہوئے چل دیتے ہیں۔
پیچھے رہنے والے منافقین کا حال : 1:۔ ابن ابی حاتم نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ وہ منافقین جو مدینہ منورہ میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں بری خبریں پھیلانی شروع کیں کہتے تھے کہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں نے اپنے سفر میں بہت مشقت اٹھائی اور وہ ہلاک ہوگئے۔ پھر ان کے پاس ان کی باتوں کا جھوٹا ہونا اور نبی کریم ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کا عافیت کی خبر پہنچتی۔ تو یہ خبران کو بہت بری لگتی اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت) ” ان تصبک حسنۃ تسوھم “ 2:۔ سعید وابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ان تصبک حسنۃ تسوھم “ کے بارے میں فرمایا کہ اگر آپ کو غزوہ تبوک کے اس سفر میں کوئی اچھی حالت پیش آجائے (آیت) ” حسنۃ تسوھم “ یعنی جسے اور اس کے ساتھیوں کو بری لگتی ہے۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان تصبک حسنۃ تسوھم “ یعنی اگر آپ کو عافیت آسودگی اور غنیمت مل جائے تو ان کو بری لگتی ہے۔ (آیت) ” وان تصبک مصیبۃ “ یعنی اگر مصیبت اور سختی پہنچ جائے “ (آیت) یقولوا قد اخذنا امرنا من قبل “ کا معنی ہے ” قد اخذنا “ یعنی بچاؤ کرلیا تھا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان تصبک حسنۃ تسوھم “ یعنی اللہ تعالیٰ نے اگر تجھ کو فتح دی اور تجھ کو صحیح سالم لوٹایا تو یہ ان کو برا لگتا ہے۔ (آیت) ” ان تصبک مصیبۃ یقولوا قد اخذنا امرنا “ (یعنی اگر تجھ کو کوئی مصیبۃ یقولوا قد اخذنا امرنا “ (یعنی اگر تجھ کوئی مصیبت پہنچ جائے تو کہتے ہیں) کہ ہم اس مصیبت کے پہنچنے سے پہلے بیٹھ گئے تھے (ہم بچ گئے )
Top