Dure-Mansoor - At-Tawba : 58
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّلْمِزُكَ فِی الصَّدَقٰتِ١ۚ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْهَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْهَاۤ اِذَا هُمْ یَسْخَطُوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّلْمِزُكَ : طعن کرتا ہے آپ پر فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقات فَاِنْ : سو اگر اُعْطُوْا : انہیں دیدیا جائے مِنْهَا : اس سے رَضُوْا : وہ راضی ہوجائیں وَاِنْ : اور اگر لَّمْ يُعْطَوْا : انہیں نہ دیا جائے مِنْهَآ : اس سے اِذَا : اسی وقت هُمْ : وہ يَسْخَطُوْنَ : ناراض ہوجاتے ہیں
اور ان میں بعض وہ لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں آپ پر طعن کرتے ہیں سو اگر ان میں ان کو دیا جائے تو راضی ہوجاتے ہیں اور اگر ان کو اس میں نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہوجاتے ہیں
رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ انصاف فرمانے والے ہیں : 1:۔ بخاری و نسائی وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ اس درمیان کہ نبی کریم ﷺ کچھ تقسیم فرما رہے تھے۔ اچانک ان کے پاس ذوالخویصرہ التیمیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ انصاف کیجئے آپ نے فرمایا افسوس ہے تجھ پر کون انصاف کرے گا جب میں بھی انصاف نہ کروں ؟ عمر بن خطاب نے فرمایا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجئے اس کے بارے میں اس کی گردن مار دوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کیونکہ اس کے کئی ساتھی ہیں کہ تم میں سے ہر کوئی اپنی نمازوں کو اور روزوں کے مقابلہ میں حقیر جانتا ہوگا۔ لیکن وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے کہ تیر نشانے سے نکل جاتا ہے پھر اس کے پیروں میں دیکھا جائے گا تو اس میں کسی چیز کو نہیں پاتا پھر تیر اور پیکان کے درمیان حصہ کو دیکھتا ہے۔ تو اس میں کسی چیز کو نہیں پاتا پھر وہ اس کے پٹھے میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی اس کے بھالے اور پھل میں دیکھتا ہے تو اسمیں بھی کسی چیز کو نہیں پاتا حالانکہ وہ گوبر اور خون گرا چکا ہو تو ان کی نشانی وہ کالا آدمی ہے جس کا ہاتھ یا فرمایا اس عورت کے پستان کے مثل ہوں گے یا گوشت کے ٹکڑے کے مثل وہ ایسے چباتے ہوئے لوگوں کے ایک گروہ کے پاس آئیں گے آپ نے فرمایا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ومنہم من یلمزک فی الصدقت “ (الآیہ) ابو سعید ؓ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ جب علی ان کو قتل اور میں ان کے ساتھ تھا تو وہاں مٹی کا ایک آدمی کو لایا گیا جیسا کہ جو رسول اللہ ﷺ اس کا حلیہ بیان فرمایا۔ 2:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ومنہم من یلمزک فی الصدقت “ یعنی جو آپ پر طعن کرتے ہیں۔ 3:۔ سعید وابن جریر نے داود بن ابی عاصم (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک صدقہ میں مال لایا گیا آپ نے اس کو یہاں اور یہاں تقسیم فرما دیا یہاں تک کہ وہ ختم ہوگیا انصار میں سے ایک آدمی نے دیکھ کر کہا کیا یہ انصاف ہے ؟ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 4:۔ ابوالشیخ نے ایاد بن لقیط (رح) سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” وان لم یعطوا منھا اذا ھم یسخطون (58) “ 5:۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حنین کے غنیمت کے مال کو جب تقسیم فرما دیا تو میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہ ایسی تقسیم ہے کہ جس کے ساتھ اللہ کی رضا مندی کا ارادہ نہیں کیا میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو یہ بات بتائی۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ کی رحمت ہو وہ تکلیف دیئے گئے مجھ سے بھی زیادہ (مگر) انہوں نے صبر کیا اور (یہ آیت) ” ومنہم من یلمزک فی الصدقت “ نازل ہوئی۔
Top