Dure-Mansoor - At-Tawba : 67
اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَ یَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَهُمْ١ؕ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِیَهُمْ١ؕ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
اَلْمُنٰفِقُوْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض مِّنْ : سے بَعْضٍ : بعض کے يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمُنْكَرِ : برائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے لْمَعْرُوْفِ : نیکی وَيَقْبِضُوْنَ : اور بند رکھتے ہیں اَيْدِيَهُمْ : اپنے ہاتھ نَسُوا : وہ بھول بیٹھے اللّٰهَ : اللہ فَنَسِيَهُمْ : تو اس نے انہیں بھلا دیا اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) هُمُ : وہ (ہی) الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
منافق مرد اور منافق عورتیں آپس میں سب ایک ہی طرح کے ہیں، بری باتوں کا حکم کرتے ہیں اور اچھی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو بند رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کو بھول گئے سوا للہ انہیں بھول گیا، بیشک منافقین نافرمان ہی ہیں
منافقین کی سزا : 1:۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ منافق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا وہ شخص جو اسلام کی تعریف کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ عمل نہیں کرتا۔ 2:۔ ابوالشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ نفاق کی دو قسمیں ہیں وہ نفاق جس سے محمد ﷺ کو جھٹلایا جاتا ہے تو یہ کفر ہے اور ایک نفاق خطاوں اور گناہوں کا ہے اور یہ وہ ہے جس کی اپنے ساتھی کے لئے توقع رکھی جاسکتی ہے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یامرون بالمنکر “ سے مراد ہے جھٹلانا حالانکہ وہ برے کاموں کا انکار کرتا ہے۔ (آیت) ” وینھون عن المعروف “ سے مراد ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت اور جو اللہ تعالیٰ نے اتارا (یعنی قرآن مجید) کا اقرار کرنا وہ سب سے بڑی نیکی ہے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ہر وہ آیت جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا اور شکر کا لفظ بتوں اور شیطان کی عبادت کرنے کے معنی میں ذکر کیا ہے۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویقبضون ایدیھم “ کہ وہ (اپنے ہاتھوں کو) نہیں کھولتے اللہ کے حق میں خرچ کرنے کے لئے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویقبضون ایدیھم “ یعنی وہ اپنے ہاتھوں کو نہیں کھولتے بھلائی اور نیکی کے لئے (آیت) ” نسوا اللہ فنسیہم “ یعنی وہ لوگ بھول گئے ہر خیر اور بھلائی کو اور شر اور برائی کو نہیں بھولے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” نسوا اللہ فنسیہم “ کے بارے میں فرمایا انہوں نے اللہ تعالیٰ (کے احکام) کو چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کو اپنی عزت اور اکرام اور اپنے ثواب سے ان کو محروم کردیا۔ 8:۔ ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” نسو اللہ “ سے مراد ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو چھوڑ دیا۔ (آیت) ” فنسیہم “ تو (اللہ تعالیٰ نے بھی) ان کو محروم کردیا اپنی رحمت سے (اس طرح سے) کہ ان کو ایمان لانے اور نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرماتے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں بھولتے لیکن ان کو محروم کردیں گے قیامت کے دن خیر سے۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا۔ 11:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” کالذین من قبلکم “ یعنی کافروں والا کام بھی تم سے پہلے کافروں کی طرح ہے۔ 12:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آج کی رات گزشتہ رات کی کتنی مشابہ ہے (آیت) ” کالذین من قبلکم کانوا اشدمنکم قوۃ “ سے لے کر ” وخضتم کالذی خاضوا “ یعنی یہ لوگ بنی اسرائیل نے ان کو مشابہ قرار دیا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ہم ضرور ان کی پیروی کرتے ہیں یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوا تو تم بھی یقینا اس میں داخل ہوگے۔ 13:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” بخلاقہم “ سے مراد ہے یعنی اپنے دین سے۔ 14:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انحلاق سے مراد ہے دین۔ 15:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاستمتعوا فخلاقہم “ یعنی انہوں نے اپنے دنیاوی حصہ لطف اٹھایا۔ 16:۔ عبد بن حمید، ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وخضتم کالذی خاضوا “ یعنی تم بھی لہو ولعب میں لگے رہے۔ 17:۔ ابو الشیخ نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تم کو ڈرایا کہ تم اسلام کے بارے میں کوئی نئی چیز بات کرو آپ جانتے ہیں کہ اس امت میں عنقریب قومیں ایسا کریں گی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاستمتعوا بخلاقہم “ (الآیہ)
Top