Dure-Mansoor - At-Tawba : 71
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَ : اور الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتیں (جمع) بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق (جمع) بَعْضٍ : بعض يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : بھلائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور روکتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برائی وَيُقِيْمُوْنَ : اور وہ قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَيُطِيْعُوْنَ : اور اطاعت کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ سَيَرْحَمُهُمُ : کہ ان پر رحم کرے گا اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں بعض بعض کے مددگار ہیں، بھلا ئیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم فرمائے گا بیشک اللہ عزت والا ہے حکمت والا ہے
مسلمان بھلائی کا حکم کرتے ہیں : 1:۔ عبدالرزاق، ابن جریر وابن منذر ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” والموتفکات “ سے قوم لوط مراد ہے ان کی زمین کو ان کے ساتھ الٹ دیا گیا تھا۔ اور اس کے اوپر (کے حصے) کو نیچے کردیا گیا۔ 2:۔ ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) والمومنون والمومنت بعضہم اولیاء بعض، یامرون بالمعروف وینھون عن المنکر “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان کی طرف اور اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کی طرف بلاتے ہیں اور جو کام اللہ کی اطاعت میں سے ہو (اس کی طرف بلاتے ہیں) (آیت) ” وینھون عن المنکر “ یعنی شرک اور کفر سے روکتے ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں برائی سے روکتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں پر فرض کردیا ہے۔ 3:۔ ابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والمومنون والمومنت بعضہم اولیاء بعض، سے مراد ہے کہ وہ ان کے بھائی ہیں اللہ کے لئے جو آپس میں محبت کرتے ہیں اللہ کی عظمت جلال اور اللہ کی ولایت کے سبب۔ 4:۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب قضاء الحوائج میں اور طبرانی نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی کرنے والے دنیا میں وہی نیکی کرنے والے ہوں گے آخرت میں اور برائی کرنے والے دنیا میں وہی برائی کرنے والے ہوں گے آخرت میں اسے ابن شیبہ نے ابو عثمان سے مرسل ذکر کیا ہے۔ 5:۔ ابن الدنیا نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نیکی اور برائی دو مخلوقیں ہیں جن کو کھڑا کیا جائے گا قیامت کے دن نیکی اپنے کرنے والے کو خوشخبری دے گی اور ان کے لئے خیر اور بھلائی تیار کرے گی مگر برائی اپنے کرنے والوں سے کہے گی۔ تمہارے لئے جو کچھ لازم ہوچکا ہے جس کو تم طاقت نہیں رکھتے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ وابن الدنیا نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عقل کی جڑ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد لوگوں کا ایک دوسرے سے نرمی کرنا ہے اور مشورہ کے بعد آدمی ہرگز ہلاک نہیں ہوتا۔ اور نیکی کرنے والے دنیا میں وہی نیکی کرنے والے ہوں گے آخرت میں برائی کرنے والے دنیا میں وہی برائی کرنے والے ہوں گے آخرت میں۔ 7:۔ ابن الدنیا نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی کرنے والے دنیا میں وہی نیکی کرنے والے ہیں ہوں گے آخرت میں اور برائی کرنے والے دنیا میں وہی برائی کرنے والے ہوں گے آخرت میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ضرور نیکی کو بھیجیں گے ایک مسافر آدمی کی صورت میں وہ اپنے کرنے والے کے پاس آئے گی۔ جب اس کی قبر پھٹے گی تو وہ اس کے چہرے سے مٹی کو پونچھے گی اور کہے گی۔ اے اللہ کے دوست تجھے بشارت ہو اللہ تعالیٰ کی امان اور اس کی عزت و کرامت کی ہرگز وہ تجھ کو کوئی خوف اور ڈر نہیں ہوگا۔ جو تو دیکھ رہا ہے قیامت کی ہولناکیوں میں وہ برابر اس کو کہے گی۔ اس سے ڈر اور اس سے بچ اس سے اس کا خوف امن میں بدل جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ پل صراط سے پار ہوجائے گا جب وہ پل صراط سے پار ہوں گے اللہ کا دوست چلے گا جنت میں اپنی منزل کی طرف پھر وہ نیکی دوبارہ ظاہر ہوگی اور اس کے ساتھ چمٹ جائے گی اور کہے گی اے اللہ کے بندے تو کون ہے کہ تیرے سوا قیامت کے ہولناکیوں میں مخلوق نے مجھے رسوا کیا پس تو کون ہے ؟ پھر وہ اس سے کہے گا کیا تو نے مجھے نہیں پہچانا وہ کہے گا نہیں تو وہ کہے گی میں نیکی ہوں جس کو تو نے دنیا میں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے مخلوق بنا کر بھیجا ہے تاکہ میں تجھ کو قیامت کے دن اس کا بدلہ دلواوں۔ 8:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور امام نے اس کو ضعیف کہا علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی کو طلب کرو میری امت کے باہم رحم کرنے والوں سے ان کے اطراف میں سکونت اختیار کرو اور سخت دل لوگوں سے اس کو طلب نہ کرو۔ کیونکہ لعنت ان پر نازل ہوتی ہے اے علی کہ اللہ تعالیٰ نے نیکی کو پیدا فرمایا اور اس کے لئے اس کے اہل (یعنی نیکی کرنے والے) بھی پیدا فرمائے اور اسے ان کے نزدیک محبوب بنا دیا اور اس کا کرنا اس کے نزدیک پسندیدہ بنا دے۔ اور نیکی طلب کرنے والوں کو ان کی طرف ایسے متوجہ کردیا جیسا کہ وہ قحط زدہ مردہ زمین میں پانی برسا دے۔ تاکہ وہ اس کے سبب زندہ ہوجائے اور اس کے ذریعہ اس کے رہنے والے بھی زندہ ہوجائیں بلاشبہ نیکی والے دنیا میں وہی نیکی کرنے والے ہوں گے آخرت میں۔ 9:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا ا ورامام ذہبی (رح) نے ضعیف علی ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے رحماء سے نیکی کو تلاش کرو اور تم زندہ رہو گے اس کے سایوں میں۔ 10:۔ حاکم (رح) نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیک کام کرنے والے بچتے ہیں برائی آفات اور ہلاکتوں کے مناقات سے اور نیکی کرنے والے دنیا میں وہی نیکی والے ہیں آخرت میں۔ 11:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ پہلوں اور پچھلوں سب کو جمع فرمائیں گے پھر اللہ تعالیٰ ایک آواز دینے والے کو حکم دے گا اور یہ آواز دے گا خبردار نیکی کرنے والے دنیا میں کھڑے ہوجائیں تو وہ لوگ کھڑے ہوں گے یہاں تک کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم دنیا میں نیکی کرنے والے تھے۔ وہ کہیں گے ہاں پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم ہی نیکی کرنے والے ہو آخرت میں کھڑے ہوجاؤ انبیاء رسولوں کے ساتھ سفارش کرو جس کو تم پسند کرو ان کو جنت میں داخل کردو یہاں تک کہ اس کے ساتھ آخرت میں ایسی نیکی کرو جیسے کہ دنیا میں تم نے ان کے ساتھ نیکی کی۔ نیک اعمال کے فائدے : 12:۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب قضاء الحوائج میں بلال ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے اور نیکی بچاتی ہے ستر قسم کی بلاوں سے اور بچاتی ہے بری موت سے، نیکی اور برائی دو جو قیامت کے دن کھڑی ہوں گی لوگوں کے لئے نیکی چمٹ جائے گی اپنے کرنے والے کو ان کی کھینچے گی اور ان کو آگ کی طرف ہانک کرلے جائے گی۔ 13:۔ ابن ابی الدنیا نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے بندوں میں سے اللہ کی طرف زیادہ محبوب وہ ہیں جس کے نزدیک نیکی کو پسندیدہ بنادیا جائے اور اس کا کرنا اس کے لئے محبوب ہو۔ 14:۔ ابن ابی الدنیا نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے نیکی کے لئے کئی چہرہ بنائے ہیں اپنی مخلوق میں سے اور ان کے نزدیک نیکی کا کرنا محبوب بنا دیا ہے نیکی کی طلب کرنے والوں کو ان کی طرف متوجہ کردیا ہے اور ان پر اس کی عطا کو ایسا آسان کردیا ہے جیسے کہ بارش کو بنجز زمین کی طرف تاکہ اس کو زندہ کردے اور اس کے ذریعہ اس کے رہنے والوں کو بھی زندہ کردے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے نیکی کے لئے دشمن بنادیئے اپنی مخلوق میں سے ان کی طرف نیکی کو مبغوض بنادیا ہے۔ اور اس کا کرنا بھی ان کے نزدیک مبغوض بنادیا ہے اس طرح روک دیا ہے ان پر اپنی عطا کی جیسے کہ اس بنجرزمین سے بارش کو روک دیا تاکہ وہ اس کو ہلاک کردے اور اس کے ذریعہ اس کے رہنے والوں کو بھی ہلاک کردے اور اللہ تعالیٰ اکثر کو مٹا دے (کہ ان میں سے اکثر کا نام ونشان مٹ جائے) 15:۔ ابن ابی الدنیا نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نیکی کے کام کرنا تم پر لازم ہے۔ کیونکہ یہ برائیوں کے مقامات میں گرنے سے بچاتی ہے۔ اور لازم پکڑو خفیہ طور پر صدقہ کرنے کو کیونکہ وہ اللہ عزوجل کے غصہ کو بجھا دیتا ہے۔ 16:۔ ابن ابی الدنیا نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔ 17:۔ ابن ابی شیبہ والقضاعی والعسکری وابن الدنیا نے محمد بن منکدر کے راستہ سے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے اور ہر وہ چیز جو آدمی اپنی جان پر خرچ کرتا ہے اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے تو اس کے لئے صدقہ (کا ثواب) لکھا جاتا ہے۔ اور جس مال کے ذریعہ اپنی عزت کو بچاتا ہے تو اس کے لئے صدقہ (کا ثواب) لکھا جاتا ہے۔ محمد بن المنکدر سے کہا گیا کہ اپنی عزت کا بچانا کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہر وہ چیز جو کسی شاعر کو اور صاحب لسان متقی کو دیتا ہے۔ 18۔ ابن ابی الدنیا البزار والطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی جو تو کسی مالدار یا فقیر کے ساتھ کرتا ہے تو وہ صدقہ ہے۔ 19:۔ ابن ابی الدنیا نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر وہ نیکی جو تم میں سے کوئی کسی مالدار اور فقیر کے ساتھ کرتا ہے تو وہ صدقہ ہے۔ 20:۔ ابن ابی الدنیا نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔ 21:۔ ابن ابی الدنیا نے جابر الجعفی ؓ نے مرفوع روایت نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے نیکی کرنا اچھا ہے۔ 22:۔ ابن ابی حاتم نے ابن مردویہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عمران بن حصین اور ابوہریرہ ؓ دونوں حضرات سے (آیت) ” ومسکن طیبۃ فی جنت عدن “ کی تفسیر پوچھی تو دونوں نے فرمایا اسے خیبر (یعنی اللہ تعالیٰ ) پہ چھوڑ دو ہم نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا تو آپ نے فرمایا جنت میں موتی کا ایک محل ہے۔ اس محل میں سرخ یاقوت کے ستر گھر ہیں ہر گھر میں بستر مکان ہیں سبز درد سے ہر کمرے میں ستر پلنگ ہیں ہر پلنگ پر ستر بستر ہیں ہر رنگ میں سے بستر پر ایک عورت حورعین میں سے ہے ہر مکان میں ستر دستر خوان ہیں۔ اور ہر دسترخوان میں ستر رنگ ہیں ہر کھانے میں ہر مکان میں ستر خدمت گار لڑکے اور لڑکیاں ہیں ہر مومن کو ہر صبح اتنی قوت دی جاتی ہے کہ وہ ان سب پر آئے گا (یعنی سب حوروں سے ہم بستری کرے گا) 23:۔ ابن ابی حاتم نے سلیم بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت کے سو درجے ہیں اس کا اول درجہ چاندی میں سے ہے۔ اس کی زمین چاندی کا ہے اس کے مکانات چاندی کے ہیں اس کے برتن چاندی کے ہیں اس کی مٹی مشک کی ہے۔ دوسرا درجہ سونے کا ہے۔ اس کی زمین سونے کی ہے اس کے مکانات سونے کے ہیں اس کے برتن سونے کے ہیں اس کی مٹی مشک کی ہے اور تیسرا درجہ موتی کا ہے اس کی زمین موتی کی ہے۔ اس کے برتن موتی کے ہیں اس کی مٹی مشک کی ہے اور اس کے بعد ستانوے درجے ایسے ہیں جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال گزرا۔ 24:۔ ابن ابی حاتم نے ابو جازم (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے ایک بندہ کے لئے جنت میں ایسا موتی تیار کیا ہے۔ جس کی لمبائی چار برد ہے (ایک برد چار فرسخ کا ہوتا اور ایک فرسخ تین میل کا ہے) اس کے دروازے اس کے کمرے اور اس کے تالے ایسے ہیں کہ ان میں کسی قسم کی توڑپھوڑ نہیں ہوگی اور جنت کے سودرجے ہیں اس میں سے تین درجے سونا چاندی موتی زبرجد اور یاقوت کے ہیں اور باقی ستانوے درجوں کو کوئی نہیں جانتا مگر وہ ذات جس نے اس کو پیدا فرمایا۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جنت والوں میں سے ادنی درجہ کا جنتی وہ آدمی ہوگا جس کے لئے ایک ہزار محل ہوں گے اور ہر دو محلات کے درمیان ایک سال کا فاصلہ ہوگا اور اس کے آخری حد کو ایسے ہی دیکھے گا جیسے وہ اس کی قرب کو دیکھتا ہے۔ ہر محل میں حورعین ریاحین اور لڑکے ہوں گے جس چیز کو مانگے گا وہ اسکے پاس لے آئیں گے۔ جنت میں سونے چاندی کے محل : 26:۔ ابن ابی شیبہ نے مغیث بن سمی (رح) سے روایت کیا کہ جنت میں سونے کے محل ہوں گے۔ چاندی کے محل ہوں گے یاقوت کے محل ہوں گے زہر جد کے محل ہوں گے اور اس کے پہاڑ مشک کے ہوں گے اور اس کی مٹی زعفران کی ہوگی۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ جنت میں ایسا یاقوت ہوگا کہ اس میں نہ کوئی پھٹن ہے اور نہ اس میں کوئی جوڑ ہے۔ اس میں ستر ہزار گھر ہیں اور ہر گھر میں ستر ہزار حورعین ہیں اس میں نبی یا صدیق یا شہید یا امام عادل یا محکم فی نفسہ داخل ہوگا کعب (رح) سے پوچھا گیا کہ محکم فی نفسہ کیا ہے ؟ فرمایا وہ آدمی جس کو دشمن پکڑے اور وہ اسے اختیار دے دے یا تو کفر اختیار کرے تو تیرا چھٹکارا ہوگا یا اسلام کو لازم پکڑے تو قتل کیا جائے گا تو اس نے اس بات کو اختیار کیا کہ وہ اسلام کو لازم پکڑے گا (چاہے قتل کردیاجائے) 28:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جنات عدن سے مراد ہے آدمی کا وہ مکان جس میں وہ ہوگا۔ 29:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جنات عدن سے مراد ہے جنت میں ان کا مکان۔ 30:۔ ابن ابی حاتم نے خالد بن معدان (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں جنت عدن کو پیدا فرمایا موتیوں کو اچھی طرح ڈھالا اور اس میں ٹہنیاں گاڑ دیں۔ پھر اس سے فرمایا پھیل جا جہاں تک تو راضی ہوجائے پھر اس سے فرمایا جو کچھ تیرے اندر ہے نہروں سے اور پھلوں میں ان کو باہر نکال دے۔ اس نے ایسا ہی کیا اور کہا (آیت) ” قد افلح المومنون “ 31:۔ ابو الشیخ نے سعید بن جبیررحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا (آیت) ” ورضوان من اللہ اکبر “ یعنی جب ان کو خبر دی جائے گی کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے اور وہ بڑا عظیم ہوگا ان کے نزدیک تحفوں سے اور تسلیم سے بڑھ کر۔ 32:۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب جنت والے جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا کسی اور چیز کی طلب ہے تو میں تم کو اور زیادہ دے دوں وہ کہیں گے اے ہمارے رب کوئی چیز ایسی باقی نہیں ہے جس کو ہم نے پالیا ہو ؟ تو اللہ تعالیٰ (خود ہی) فرمائیں گے ہاں میرا راضی ہونا۔ (باقی ہے) اب میں تم پر کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔ اہل جنت کے لئے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کی رضا ہے : 33:۔ ابن ابی حاتم نے ابو عبدالمالک جہنی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ان سب نعمتوں سے بڑھ کر نعمت ہوگی جو جنت میں ہوں گی۔ 34:۔ ابو الشیخ نے شمر بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ قرآن کو قیامت کے دن انتہائی کمزور اور متغیر اللون کی صورت والے آدمی کے پاس اس وقت لایا جائے گا جب اس کی قبر کو شق کیا جائے گا۔ تو یہ قرآن کہے گا تجھے اللہ کی طرف سے عزت کرامت کی بشارت ہو۔ اور اس کے لئے ایک عزت والا جوڑا ہوگا۔ اور وہ کہے گا اے میرے رب مجھے زیادہ دیجئے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میری رضا مندی ( میری طرف سے مزید نعمت ہے) اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہی سب سے بڑی (نعمت) ہے) 35:۔ احمد والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جنت والوں سے فرمائیں گے اے جنت والو ! وہ کہیں گے لبیک یا ربنا وسعد یک والخیرفی یدیک اور خیرتیرے ہاتھوں میں ہے) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تم راضی ہو ؟ وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم کو کیا ہوا کہ ہم راضی نہ ہوں، اور آپ نے ہم کو اتنا دیا کہ اپنی مخلوق میں سے کس کو اتنا نہیں دیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا میں اس سے افضل چیز تم کو نہ دوں ؟ وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! اس سے بڑھ کر اور کونسی چیز افضل ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ میں تم کو اپنی رضا اور خوشنودی عطا کرتا ہوں۔ اس کے بعد اب میں کبھی بھی تم پر ناراض نہ ہوگا۔ 36:۔ احمد نے زہد میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ ابوبکر صدیق ؓ اپنی دعا میں فرمایا کرتے تھے اے اللہ میں آپ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں جو خیر کے انجام میں سے سب بہتر ہو اے اللہ جو آخر میں تو خیر میں سے عطا کرے اس میں سب سے آخر میں اپنی رضا اور نعمتوں بھری جنات میں بلند درجات عطا فرما دے۔
Top