Dure-Mansoor - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
الزام تو انہی لوگوں پر ہے جو مالدار ہوتے ہوئے آپ سے اجازت چاہتے ہیں وہ اس بات پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہرلگا دی سو وہ نہیں جانتے
1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس قول (آیت) ” انما السبیل علی الذین یستاذنونک “ (الآیہ) کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت اور جو اس کے بعد ہے یعنی (آیت) ” فان اللہ لا یرضی عن القوم الفسقین “ تک منافقین کے بارے میں۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” قد نبانا اللہ من اخبارکم “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو یہ خبر دی گئی اگر تم نکلتے ہمارے ساتھ تو تم لوگ ہمارے ساتھ نہ زیادہ کرتے مگر فساد یا خرابی کو اور فرمایا (آیت) ” فاعرضوا عنہم انہم رجس “ یعنی رجس یعنی جب نبی کریم ﷺ واپس لوٹے تو آپ نے فرمایا (صحابہ کرام ؓ کے تم لوگ نہ اس سے بات کرو اور نہ ان کے ساتھ بیٹھو پس انہوں نے کہا تم ان سے اس طرح اعراض کرو جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا۔ 3:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لتعرضوا عنہم “ سے مراد ہے کہ البتہ تم لوگ ان سے درگزر کرو۔
Top