Dure-Mansoor - At-Tawba : 97
اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اَلْاَعْرَابُ : دیہاتی اَشَدُّ : بہت سخت كُفْرًا : کفر میں وَّنِفَاقًا : اور نفاق میں وَّاَجْدَرُ : اور زیادہ لائق اَلَّا يَعْلَمُوْا : کہ وہ نہ جانیں حُدُوْدَ : احکام مَآ : جو اَنْزَلَ : نازل کیے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر رَسُوْلِهٖ : اپنا رسول وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس لائق ہیں کہ اللہ نے اپنے رسول پر جو احکام نازل فرمائے ہیں ان سے واقف نہ ہوں اور اللہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے
1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” الاعراب اشد کفرا ونفاقا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس میں پھر استثنی کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” ومن الاعراب من یومن باللہ والیوم الاخر “ (الآیہ) 2:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واجدر الا یعلموا حدود ما انزل اللہ علی رسولہ “ سے مراد وہ لوگ ہیں جو احکام اور سنتوں کا بہت کم علم رکھنے والے ہیں۔ 3:۔ ابن سعد وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ زید بن صوحان بیان کرتے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا کہ تیری بات مجھ کو تعجب میں ڈال رہی ہے۔ اور تیرا ہاتھ مجھے شک میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کیا تو اس کو باتیں گمان کررہا ہے۔ دیہاتی نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ وہ دایاں کاٹیں گے یا بایاں تو زید نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا (آیت) ” الاعراب اشد کفرا ونفاقا واجدر الا یعلموا حدود ما انزل اللہ علی رسولہ “ 4:۔ ابوالشیخ (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الاعراب اشد کفرا ونفاقا “ یعنی مدینہ کے منافقوں میں سے (آیت) ” واجدر الا یعلموا حدود ما انزل اللہ علی رسولہ “ اور وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ فرائض کو اور جو ان کو جہاد کا حکم دیا گیا اسے نہ جانیں۔ 5:۔ ابو الشیخ (رح) نے کلبی (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت قبیلہ اسد اور غطفان کے بارے میں نازل ہوئی۔ 6:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابن سرین (رح) سے روایت کیا کہ جب تم میں سے کوئی اس (آیت) ” الاعراب اشد کفرا ونفاقا “ کی تلاوت کرے تو تو اس کو چاہئے کہ دوسری آیت ” ومن الاعراب من یومن باللہ والیوم الاخر “ کی بھی تلاوت کرے اور خاموش نہ رہے۔ دیہاتیوں کے اخلاق : 7:۔ احمد ابوداود و ترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا والنسائی والبیہقی نے الشعب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے جنگل میں سکونت اختیار کرلی اس نے ظلم وجفا کی اور جو شکار کے پیچھے لگا وہ غلط ہوا اور جو سلطان کے پاس آیا تو فتنہ میں مبتلا ہو۔ 8:۔ ابو داود والبیہقی : نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو جنگ میں جا کر رہا اس نے جفا کی جو شخص شکار کے پیچھے لگا وہ (اللہ کی یاد سے) غافل ہوگیا۔ اور جو شخص بادشاہ کے دروازوں پر آیا فتنہ میں ڈال دیا گیا اور جس نے بادشاہ سے قریب ہونے کو زیادہ کیا تو اس نے اللہ سے دور ہونے کو زیادہ کیا۔
Top