Fahm-ul-Quran - Hud : 56
اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ١ؕ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
اِنِّىْ : بیشک میں تَوَكَّلْتُ : میں نے بھروسہ کیا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر رَبِّيْ : میرا رب وَرَبِّكُمْ : اور تمہارا رب مَا : نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا اِلَّا : مگر هُوَ : وہ اٰخِذٌ : پکڑنے والا بِنَاصِيَتِهَا : اس کو چوٹی سے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
” بیشک میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے۔ کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اسکی پیشانی اس کے قبضے میں ہے۔ بیشک میرا رب سیدھے راستے پر ہے۔ “ (56) ”
فہم القرآن ربط کلام : حضرت ھود (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو تیسرا جواب۔ قوم نے جب کھلے الفاظ میں بار بار یہ کہا کہ ہم تجھ پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں اور تمہاری دعوت کو دعوت حق سمجھنے کی بجائے اپنے بزرگوں کی بددعا اور ان کی سزا کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ تو حضرت ھود (علیہ السلام) نے یکے بعد تین جواب دئیے۔ 1۔ میں اللہ اور تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرا تمہارے شرک کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔ 2۔ میرے خلاف جو کچھ کرنا چاہتے ہو کرگزرو۔ میرا اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے، وہی میری حفاظت کرے گا۔ 3۔ اگر تم نے واقعی مجھ سے دور رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یاد رکھو میں نے اپنے رب کا پیغام ٹھیک ٹھیک طریقہ سے پہنچا دیا ہے۔ لیکن یاد رکھنا اب تم زیادہ دیر تک زمین پر نہیں رہ سکو گے۔ میرا رب تمہیں مٹا کر کوئی دوسری قوم تمہاری جگہ لائے گا، تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے۔ یقیناً میرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے یہاں اللہ تعالیٰ کی صفت ” حَفِیْظٌ“ استعمال کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی طاقت سے باہر نہیں بیشک تم دنیاوی وسائل، افرادی قوت اور جسمانی طاقت کے اعتبار سے ساری دنیا سے بڑھ کر ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی گرفت کے مقابلے میں تمہارا کوئی بس نہیں
Top