Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Ar-Ra'd : 2
اَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوْقِنُوْنَ
اَللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جس نے
رَفَعَ
: بلند کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
بِغَيْرِ عَمَدٍ
: کسی ستون کے بغیر
تَرَوْنَهَا
: تم اسے دیکھتے ہو
ثُمَّ
: پھر
اسْتَوٰى
: قرار پکڑا
عَلَي الْعَرْشِ
: عرش پر
وَسَخَّرَ
: اور کام پر لگایا
الشَّمْسَ
: سورج
وَالْقَمَرَ
: اور چاند
كُلٌّ
: ہر ایک
يَّجْرِيْ
: چلتا ہے
لِاَجَلٍ
: ایک مدت
مُّسَمًّى
: مقررہ
يُدَبِّرُ
: تدبیر کرتا ہے
الْاَمْرَ
: کام
يُفَصِّلُ
: وہ بیان کرتا ہے
الْاٰيٰتِ
: نشانیاں
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
بِلِقَآءِ
: ملنے کا
رَبِّكُمْ
: اپنا رب
تُوْقِنُوْنَ
: تم یقین کرلو
” اللہ وہ ہے جس نے آسما نوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا جنہیں تم دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر بلند ہوا اور اس نے چاند اور سورج کو مسخر کیا۔ ہر ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے اور کھول کھول کر نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔ “ (2)
فہم القرآن ربط کلام : جس ہستی نے قرآن نازل فرمایا اس کی صفات کا بیان۔ اللہ تعالیٰ کی تخلیق، تدبیر اور حکمتوں کو دیکھنے کے لیے ایک سرسری نظر کا ئنات کی تشکیل اور تدبیر پر ڈالیں۔ کائنات اور اس کا نظام : اب تک جو کائنات معلوم ہوئی ہے اسے اگر مکعب کلو میٹر میں ناپا جائے۔ ایک مکعب کلومیٹر ایک کلومیٹر لمبائی، ایک کلومیٹر چوڑائی اور ایک کلومیٹر اونچائی ہے تو پوری معلوم کائنات کا گھیراؤ نکالنے کے لیے ایک کے آگے 69 صفر لگانے پڑیں گے تب حساب پورا ہوگا۔ اس کے باوجود کائنات لامحدود ہے اس کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ مسلسل انتہائی تیز رفتاری سے مزید پھیل رہی ہے۔ ہماری زمین جس نظام شمسی میں شامل ہے اس کی وسعت کا یہ حال ہے کہ زمین سورج سے صرف 15 کروڑ کلومیٹر دور ہے جبکہ پلوٹو سیارے کا سورج سے فاصلہ 15 اَرب 91 کروڑ کلومیٹر ہے۔ ہماری زمین کا قطر 12754 کلومیٹر ہے۔ سورج کا قطر 14 لاکھ کلومیٹر ہے یعنی زمین سے 109 گنا بڑا ہے۔ قطر کی یہ وسعت تو کچھ بھی نہیں۔ ہماری کہکشاں کا قطر ایک لاکھ 17x کھرب کلو میٹر ہے۔ اس کہکشاں میں ایک کھرب ستارے پائے جاتے ہیں اور اب تک ایسی کھرب سے زائد کہکشائیں دریافت ہوچکی ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات کے درمیان ایک کہکشاں ایسی ہے جس کے گرد تمام کہکشائیں چکر کاٹ رہی ہیں۔ ان کا ایک چکر 25 کروڑ سال میں پورا ہوتا ہے۔ سورج کا وزن دس کھرب 19889 کھرب ٹن ہے یعنی زمین سے تقریباً سوا تین لاکھ گنا زیادہ اور درجۂ حرارت تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اس میں 40 لاکھ ٹن ہائیڈروجن گیس فی سکینڈ استعمال ہوتی ہے اور اس کی سطح کا درجہ حرارت 6000 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ سورج کی حرارت ابھی مزید 5 اَرب سال کے لیے کافی ہے۔ ہماری کہکشاں کا وزن سورج سے 4 کھرب گنا زیادہ ہے اور اس کا فاصلہ کائنات کے مرکز سے اڑھائی لاکھ 10x کھرب کلومیٹر ہے۔ سب سے لمبی کہکشاں کی لمبائی تقریباً ایک ارب 10x کھرب کلو میٹر اور موٹائی دس کھرب 5x کروڑ 30 لاکھ کلومیٹر ہے۔ اس کی روشنی 20 کھرب سورجوں کی روشنی کے برابر اور اس کا قطر ہماری کہکشاں سے 80 گنا زیادہ ہے۔ روشنی ایک شمسی سال میں تقریباً 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے 95 کھرب کلومیٹر فاصلہ طے کرتی ہے اسے نوری سال کہا جاتا ہے اور یہ کہکشاں ہماری زمین سے ایک ارب 7 کروڑ نوری سال دور ہے۔ اگر تمام ستارے ایک جیسے فاصلے سے دیکھے جاسکیں تو Carinaeta سب سے زیادہ روشن ہوگا۔ اس کی روشنی سورج سے 65 لاکھ گنا زیادہ ہے۔ 1989 ء میں فلکیات دانوں نے خلاء میں عظیم دیوار (Great Wall) کی دریافت کا اعلان کیا۔ یہ کہکشاؤں کا مجموعہ ہے۔ اس کی لمبائی دس کھرب x ساڑھے سات ارب کلومیٹر ہے۔ اس کی چوڑائی دس کھرب 2.6x ارب کلومیٹر ہے اور اس کی گہرائی دس کھرب 22x کروڑ کلومیٹر ہے۔ اندازہ ہے کہ ایک کہکشانی نظام ایسا ہے کہ اس کی جو شعاعیں اس کہکشاں سے چار ارب نوری سال پہلے روانہ ہوئی تھیں وہ آج پہنچی ہیں۔ یعنی اس کہکشاں کی روشنی نے زمین تک پہنچنے کے لیے چار ارب 95x کھرب کلومیٹر فاصلہ طے کیا ہے۔ ہماری قریب ترین کہکشاں Andromeda Galaxy M31 ہے۔ اس کا ہماری کہکشاں سے فاصلہ 22 لاکھ 99x کھرب کلومیٹر ہے۔ اس کا وزن 3 کھرب سورجوں کے برابر اور اس کا قطر 95x130000 کھرب کلومیٹر ہے۔ اس کا حجم ہماری کہکشاں سے دگنا ہے۔ اس میں تقریباً 4 کھرب ستارے ہیں۔ بعض کہکشاؤں کا قطر 2 ہزار سے 8 لاکھ نوری سال، وزن 10 لاکھ سے 100 کھرب سورجوں کے برابر اور روشنی دس لاکھ سے 1 کھرب سورجوں کی روشنی کے برابر ہے۔ کہکشائیں کیا سب سے بڑی چیزیں ہیں ؟ جی نہیں ! کہکشائیں مل کر Cluster بناتی ہیں۔ Cluster میں سینکڑوں سے لے کر ہزاروں کہکشائیں ہوسکتی ہیں۔ ہماری کہکشاں جس Cluster میں ہے یہ 30 کہکشاؤں کا مجموعہ ہے جبکہ Spiral Galaxy M100 تقریباً 2500 کہکشاؤں کا مجموعہ ہے۔ پھر Super Cluster درجنوں Clusters پر مشتمل ہوتا ہے۔ ابھی تک دکھائی دینے والی کائنات میں تقریباً 10 لاکھ Super Cluster ہیں۔ ایک Cluster کی کہکشاؤں کا آپس میں فاصلہ 10 لاکھ 95x کھرب کلومیٹر سے 20 لاکھ 95x کھرب کلومیٹر تک ہوتا ہے اور Clusters کے درمیان آپس کا فاصلہ اس سے سو گنا زیادہ ہے۔ Spherical Cluster میں 10 ہزار کہکشائیں ہیں۔ Quasars کائنات کے اب تک دریافت شدہ روشن ترین اجسام ہیں۔ زیادہ دور ہونے کی وجہ سے یہ بھی چھوٹے ستاروں کی طرح نظر آتے ہیں۔ ان کی روشنیاں جو آج ہم تک پہنچی ہیں یہ دراصل 10 ارب نوری سال پہلے وہاں سے چلی تھیں۔ ہمارے نظام شمسی جتنا Quasar دس کھرب سو رجوں سے زیادہ روشن جبکہ ہماری کہکشاں کی مجموعی روشنی سے سو گنا زیادہ روشن ہوتا ہے۔ 10 Quasar 3cg سے 16 اَرب نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ اگر ہم 7 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کریں تو کائنات عبور کرنے میں تین ہزار کھرب سال لگیں گے وہ بھی اگر کائنات محدود ہو تو جبکہ کائنات لامحدود ہے۔ زمین کی وسعت : زمین کا کرہ فضا میں سیدھا نہیں کھڑا بلکہ 23 درجے کا زاویہ بناتا ہوا ایک طرف جھکا ہوا ہے۔ یہ جھکاؤ ہمیں ہمارے موسم دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زمین کا زیادہ سے زیادہ حصہ آبادکاری کے قابل ہوجاتا ہے اور مختلف نباتات اور پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ زمین اپنے محور پر 1000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے لٹو کی کی مانند گھوم رہی ہے۔ اگر زمین کی رفتار 100 میل فی گھنٹہ ہوتی تو ہمارے دن اور رات موجودہ دن اور رات سے دس گنا زیادہ لمبے ہوتے۔ زمین کی تمام ہریالی اور ہماری فصلیں سو گھنٹے کی مسلسل دھوپ میں جھلس جاتیں اور جو بچ رہتیں وہ لمبی سرد رات میں سردی کی نذر ہوجاتیں۔ اگر زمین کی اوپر کی پرت صرف دس فٹ اور موٹی ہوتی تو ہماری فضا میں آکسیجن کا وجود نہ ہوتا جس کے بغیر حیوانی اور انسانی زندگی ناممکن ہوتی۔ اسی طرح اگر سمندر چند فٹ اور گہرے ہوتے تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن جذب کرلیتے اور زمین کی سطح پر کسی قسم کی نباتات زندہ نہ رہ سکتیں۔ اگر آکسیجن 21% کی بجائے 50% یا اس سے زیادہ مقدار میں فضا کا جزو ہوتی تو سطح زمین کی تمام چیزوں میں آتش پذیری کی صلاحیت اتنی بڑھ جاتی کہ ایک درخت کے آگ پکڑتے ہی سارا جنگل بھک سے اڑ جاتا۔ زمین کے گرد ہوا کا غلاف اس انداز سے رکھا گیا ہے کہ زمین پر اس کا دباؤ مناسب رہے تاکہ انسان سانس لینے میں دشواری محسوس نہ کرے۔ اور باہر سے آنے والے شہاب ثاقب رگڑ سے ہی جل جائیں۔ شہاب ثاقب ہر روز اوسطاً 2 کروڑ کی تعداد میں 6 سے 40 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے کرۂ ہوائی (ہوا کے غلاف) میں داخل ہوتے ہیں۔ اگر یہ موجودہ غلاف کی نسبت لطیف ہوتا تو شہاب ثاقب زمین کے اوپر ہر آتش پذیر مادے کو جلا دیتے اور سطح زمین کو چھلنی کردیتے۔ اگر زمین کے اوپر سے ہوا کا یہ غلاف کھینچ لیا جائے تو تمام جاندار آکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجائیں۔ اگر زمین کا حجم کم یا زیادہ ہوتا تو اس پر زندگی محال ہوجاتی۔ مثلاً اگر زمین کا قطر موجودہ کی نسبت چوتھائی ہوتا تو کشش ثقل کی اس کمی کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ پانی اور ہوا کو اپنے اوپر روک نہ سکتی۔ جیسا کہ جسامت کی اس کمی کی وجہ سے چاند میں واقع ہوا ہے۔ چاند پر اس وقت نہ تو پانی ہے اور نہ کوئی ہوائی کرہ ہے۔ ہوا کا غلاف نہ ہونے کی وجہ سے وہ رات کے وقت بےحد سرد ہوتا ہے اور دن کے وقت تنور کی مانند جلنے لگتا ہے۔ اس کے برعکس اگر زمین کا قطر موجودہ کی نسبت سے دگنا ہوتا تو اس کی کشش ثقل دگنی ہوجاتی۔ جس کے نتیجے میں ہوا جو اس وقت زمین کے اوپر 5 سو میل کی بلندی تک پائی جاتی ہے وہ کھنچ کر بہت نیچے تک سمٹ آتی۔ اس کے دباؤ میں فی مربع انچ 15 تا 30 پونڈ کا اضافہ ہوجاتا، جس کا رد عمل مختلف صورتوں میں زندگی کے لیے نہایت مہلک ثابت ہوتا۔ اور اگر زمین سورج جتنی بڑی ہوتی اور اس کی کثافت برقرار رہتی تو اس کی کشش ثقل ڈیڑھ سو گنا بڑھ جاتی۔ ہوا کے غلاف کی موٹائی گھٹ کر 5 سو میل کی بجائے صرف 4 میل رہ جاتی۔ نتیجہ یہ ہوتا کہ ہوا کا دباؤ ایک ٹن فی مربع انچ تک جا پہنچتا۔ اس غیر معمولی دباؤ کی وجہ سے زندہ اجسام کا نشوو نما ممکن نہ رہتا۔ ایک پونڈ وزنی جانور کا وزن ایک سو پچاس پونڈ ہوجاتا۔ انسان کا جسم گھٹ کر گلہری کے برابر ہوجاتا اور اس میں کسی قسم کی ذہنی زندگی ناممکن ہوجاتی کیونکہ انسانی ذہانت حاصل کرنے کے لیے بہت کثیر مقدار میں اعصابی ریشوں کی موجودگی ضروری ہے اور اس طرح پھیلے ہوئے ریشوں کا نظام ایک خاص درجہ کی جسامت میں ہی پایا جاسکتا ہے۔ سورج کی اہمیت : سب سے روشن کہکشاں کی مجموعی روشنی سورج سے 3 ہزار کھرب گنا زیادہ ہے۔ سورج جو ہماری زندگی کا سرچشمہ ہے، اس کی حرارت اتنی زیادہ ہے کہ بڑے بڑے پہاڑ بھی اس کے سامنے جل کر راکھ ہوجائیں مگر وہ ہماری زمین سے اتنے مناسب فاصلے پر ہے کہ یہ ” کائناتی انگیٹھی “ ہمیں ہماری ضرورت سے ذرا بھی زیادہ گرمی نہ دے سکے۔ اگر سورج دگنے فاصلے پر چلا جائے تو زمین پر اتنی سردی پیدا ہوجائے کہ ہم سب لوگ جم کر برف بن جائیں اور اگر وہ آدھے فاصلے پر آجائے تو زمین پر اتنی حرارت پیدا ہوگی کہ تمام جاندار اور پودے جل بھن کر خاک ہوجائیں گے۔ چاند کی حقیقت : چاند ہم سے تقریباً 384, 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کی بجائے اگر وہ صرف پچاس ہزار کلومیٹر دور ہوتا تو سمندروں میں مد و جزر کی لہریں اتنی بلند ہو تیں کہ تمام کرۂ ارض دن میں دو بار پانی میں ڈوب جاتا اور بڑے بڑے پہاڑ موجوں کے ٹکرانے سے رگڑ کر ختم ہوجاتے۔ چاند کی اس مناسب کشش کی وجہ سے سمندروں کا پانی متحرک رہتا ہے اسی وجہ سے پانی صاف ہوتا رہتا ہے۔ سورج اپنی غیر معمولی کشش سے ہماری زمین کو کھینچ رہا ہے اور زمین ایک مرکز گریز قوت کے ذریعے اس کی طرف کھنچ جانے سے اپنے آپ کو روکتی ہے۔ اس طرح وہ سورج سے دور رہ کر فضا کے اندر اپنا وجود باقی رکھے ہوئے ہے۔ اگر کسی دن زمین کی یہ قوت ختم ہوجائے تو وہ تقریباً 6000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سورج کی طرف کھنچنا شروع ہوجائے گی اور چند ہفتوں میں سورج کے اندر اس طرح جا گرے گی جیسے کسی بہت بڑے الاؤ کے اندر کوئی تنکا گرجائے۔ (بحوالہ : سائنس اور قرآن از ہارون یحیٰ ) (عَنْ عَبْدِاللّٰہِ ابْنِ عَمْرٍو ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ کَتَبَ اللّٰہُ مَقَادِےْرَ الْخَلَآءِقِ قَبْلَ اَنْ یَّخْلُقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِخَمْسِےْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ قَالَ وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآءِ )[ رواہ مسلم : باب حِجَاجِ آدَمَ وَمُوسَی عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ ] ” حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں رسول معظم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوق کی تقدیریں لکھ دیں تھیں اور اس وقت اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ “ مسائل 1۔ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے قائم کیا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے۔ 3۔ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کے حکم سے وقت مقرر کے مطابق چل رہے ہیں۔ 4۔ اللہ تعالیٰ اپنی نشانیاں تفصیل سے بیان فرماتا ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا یقین رکھنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن آسمان کے بارے میں قرآنی معلومات : (یہاں ہم آسمان کے بارے میں چند آیات پیش کرتے ہیں ) 1۔ اللہ نے آسمانوں کو بغیر ستون کے قائم کیا۔ (الرعد : 2) 2۔ اللہ نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا۔ (الانبیاء : 32) 3۔ آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے۔ (الانبیاء : 30) 4۔ اللہ نے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا۔ (البقرۃ : 22) 5۔ پھر اللہ آسمان کی طرف متوجہ ہوئے اور وہ دھویں کی صورت میں تھا۔ ( حٰم السجدۃ : 11)
Top