Fahm-ul-Quran - Maryam : 53
وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗ : اسے مِنْ رَّحْمَتِنَآ : اپنی رحمت سے اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون نَبِيًّا : نبی
اور اپنی مہربانی سے اس کے بھائی ہارون کو نبی بنایا۔ “ (53)
فہم القرآن ربط کلام : انبیاء کرام (علیہ السلام) کے اوصاف حمیدہ کا بیان جاری ہے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بڑے بیٹے ہیں۔ جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ہاں تقریباً چھیاسی سال کے بعد پیدا ہوئے۔ یہ واحد پیغمبر ہیں جنھیں ذبیح اللہ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اسی بنیاد پر انھیں وعدے کا سچا اور بیک وقت نبی اور رسول کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ ان کے بارے میں یہ روایت بھی ملتی ہے کہ انھوں نے کسی آدمی سے ملاقات کا وعدہ فرمایا۔ اس کے نہ پہنچنے کی وجہ سے تین دن تک اس کا انتظار کرتے رہے۔ ایسی ہی روایت نبی آخر الزمان ﷺ کے بارے میں بھی موجود ہے۔ تین دن انتظار کرنے کا یہ معنٰی نہیں کہ آپ تین دن وہیں کھڑے رہے۔ اس کا مفہوم یہی ہوسکتا ہے کہ وقت مقررہ پر آپ وہاں موجود ہوتے تھے۔ [ رواہ ابوداؤد : باب فی العدۃ ] حضرت ہاجرہ[ اور آپ ( علیہ السلام) کے فرزند ارجمند : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دوسری رفیقہ حیات حضرت ہاجرہ[ ہیں۔ جن کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو قرآن مجید نے اجاگر کرنے کے ساتھ ان کی زندگی سے وابستہ واقعات اور مقامات کو شعائرا اللہ قرار دیا ہے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے فضائل ومناقب : یہودیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ذبیح اللہ اسماعیل (علیہ السلام) ، نہیں بلکہ اسحاق (علیہ السلام) ہیں۔ حالانکہ تورات کتاب پیدائش باب 17 تا 30 میں موجود ہے۔ کہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) حضرت اسحاق (علیہ السلام) سے بڑے تھے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے اکلوتے بیٹے کی قربانی پیش کی تھی۔ ظاہر ہے اسماعیل (علیہ السلام) ذبیح اللہ ہوئے ہیں نہ کہ اسحاق (علیہ السلام) ۔ نبی اکرم ﷺ کا خراج تحسین : (إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مِنْ وَلَدِ إِبْرَاہِیمَ إِسْمَعِیلَ )[ رواہ الترمذی : باب فی فضل النبی ﷺ ] ” اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں اسماعیل کو سب سے معزز فرمایا۔ “ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کا ذکر دوسرے انبیاء کے ساتھ : (وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِدْرِیْسَ وَذَا الْکِفْلِ کُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِیْن وَأَدْخَلْنَاہُمْ فِیْ رَحْمَتِنَا إِنَّہُمْ مِّنَ الصَّالِحِیْنَ ) [ الانبیاء : 85، 86] ” اور اسماعیل وادریس اور ذوالکفل کا ذکر کرو، کہ سب صبر کرنے والے تھے۔ اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بلاشک وہ نیکو کار تھے۔ “ اولاد اسماعیل (علیہ السلام) : حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بارہ بیٹے اور ایک بچی تھی۔ جس کا نام مورخ نے بشامہ لکھا ہے۔ آپ کے بارہ بیٹوں کے مندرجہ ذیل نام ہیں۔ 1۔ نیا بوط، جن کو عرب نابت کہتے ہیں۔ 2۔ قیدار حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے اس صاحبزادے نے بڑی شہرت حاصل کی نبی اکرم ﷺ اس قیدار کی نسل عدنان سے پیدا ہوئے۔ 3۔ ادبایل 4۔ بمشام۔ 5 سمع۔ 6 دومہ 7۔ مسا 8۔ حدود 9۔ یلتماد 10۔ جسطور 11۔ نفیس 12۔ قدمہ (توراۃ، پ 25) مسائل 1۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی حیات مبارکہ کا امت کے سامنے تذکرہ کرنا ضروری ہے۔ 2۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) قول کے سچے اور وعدے کے پکے پیغمبر تھے۔ تفسیر بالقرآن حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے اوصاف حمیدہ کا مختصر تذکرہ : 1۔ حضرت اسماعیل کا تذکرہ قرآن مجید میں 12 مرتبہ آیا ہے۔ 2۔ اللہ نے اسماعیل، یسع، یونس اور لوط ( علیہ السلام) کو جہاں والوں پر فضیلت دی۔ (الانعام : 86) 3۔ اسماعیل (علیہ السلام) وعدے کے سچے تھے۔ (مریم : 54) 4۔ اسماعیل، ادریس اور ذالکفل صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ (الانبیاء : 85)
Top