Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 75
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں ان بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما
(75) اب جہاد فی سبیل اللہ سے ان لوگوں کے اعراض کا اللہ تعالیٰ ذکر فرماتے ہیں کہ اطاعت خداوندی میں کفار مکہ کے ساتھ کیوں جہاد نہیں کرتے، مکہ مکرمہ میں کمزور لوگ ہیں جو یہ دعا کرتے ہیں کہ مکہ والے مشرک و ظالم ہیں اے اللہ ! یہاں سے ہمیں باہر نکال دے اور ہمارے لیے غیب سے کوئی مددگار اور کوئی حامی بھیج دے چناچہ اللہ تعالیٰ نیان کی دعا قبول کی اور رسول اکرم ﷺ نے ان کے لیے عتاب بن اسید ؓ کو معین ومحافظ بنا دیا ،
Top